اسرائیل نے طاقت استعمال کی تو یرغمالی تابوتوں میں واپس آئیں گے، حماس
اشاعت کی تاریخ: 26th, March 2025 GMT
فلسطین کی آزادی پسند تحریک حماس نے اسرائیل کو خبردار کیا ہے کہ اگر غزہ میں طاقت اور فضائی حملے جاری رکھے گئے تو یرغمالی تابوتوں میں واپس آئیں گے۔
حماس نےاپنے جاری کر دہ بیان میں کہا ہے کہ تنظیم قبضے میں رکھے گئے اسیروں کو زندہ رکھنے کے لیے ہر ممکن کوشش کر رہی ہے، لیکن اسرائیل کی جارحانہ بمباری سے ان کی زندگی کو خطرہ لاحق ہے، اگر اسرائیل جنگ جاری رکھتا ہے تو یرغمالی تابوتوں میں واپس آئیں گے۔
یہ بھی پڑھیں: غزہ اور مغربی کنارے میں اسرائیلی تشدد کی مذمت، اقوام متحدہ کا امداد کی فراہمی بحال کرنے پر زور
دوسری جانب اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو نے حماس کو دھمکی دی ہے کہ اگر یرغمالیوں کو رہا نہیں کیا گیا تو اسرائیل غزہ کے مزید علاقوں پر قبضہ کر ے گا، حماس جتنی زیادہ ہمارے یرغمالیوں کی رہائی سے انکار کرے گی، ہم اتنا ہی زیادہ دباؤ ڈالیں گے اس میں دیگر اقدامات کے ساتھ ساتھ علاقوں پر قبضہ بھی شامل ہے۔
وزیر دفاع اسرائیل کاٹز نے بھی کہا ہے کہ اگر حماس یرغمالیوں کو رہا نہیں کرتا تو اسرائیل غزہ کے کچھ حصوں کو اپنے قبضے میں لے لے گا۔
یہ بھی پڑھیں: حماس ہتھیار ڈال دے، جنگ بندی کے لیے اسرائیل کی شرط
’میں نے فوج کو غزہ کے مزید علاقوں پر قبضہ کرنے کا حکم دیا ہے، حماس جتنا زیادہ یرغمالیوں کو آزاد کرنے سے انکار کرے گی، اتنا ہی زیادہ علاقہ کھوئے گی، یہ علاقے اسرائیل میں ضم ہوجائیں گے۔‘
یاد رہے کہ اسرائیل نے جنگ بندی معاہدے کے باوجود غزہ پر شدید فضائی حملے دوبارہ شروع کررکھے ہیں، اسرائیل زمینی فوج نے بھی کارروائیاں شروع کررکھی ہیں اور غزہ کے کئی علاقوں پر قبضہ کرلیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: جرمنی، فرانس اور برطانیہ کا غزہ میں جنگ بندی معاہدے کی فوری بحالی کا مطالبہ
فلسطین کی وزارت صحت کے مطابق اسرائیل کی کارروائی میں اب تک غزہ میں کم از کم 50,183 افراد شہید ہوچکے ہیں، جن میں زیادہ تر عام شہری ہیں جبکہ گزشتہ ہفتے سے 830 فلسطینی شہید ہوئے ہیں۔
یاد رہے کہ 7 اکتوبر 2023 کو حماس کے حملے کے دوران پکڑے گئے 251 یرغمالیوں میں سے 58 اب بھی غزہ میں قید ہیں، جبکہ 34 یرغمالی ہلاک ہو چکے ہیں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
اسرائیل تابوت جنگ حماس غزہ فلسطین یرغمالی.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: اسرائیل تابوت فلسطین یرغمالی علاقوں پر قبضہ غزہ کے
پڑھیں:
ہم اپنی خودمختاری کے دفاع کیلئے جوابی اقدام کیلئے پُرعزم ہیں، امیر قطر
عرب و اسلامی ممالک کے ایک ہنگامی سربراہی اجلاس میں شیخ تمیم بن حمد آل ثانی کا کہنا تھا کہ اسرائیل، شام کو تقسیم کرنے کے منصوبے بنا رہا ہے، لیکن یہ سازشیں ناکام ہوں گی۔ نتین یاہو، عرب دنیا کو اسرائیلی اثر کے تحت لانے کا خواب دیکھ رہا ہے، جو ایک خطرناک وہم ہے۔ اسلام ٹائمز۔ "دوحہ" میں عرب اور اسلامی ممالک کا ایک ہنگامی سربراہی اجلاس ہوا، جس کا آغاز قطر کے امیر "شیخ تمیم بن حمد آل ثانی" کے خطاب سے ہوا۔ اس موقع پر شیخ تمیم بن حمد آل ثانی نے کہا کہ قطر کے دارالحکومت پر ایک بزدلانہ حملہ کیا گیا، جس میں "حماس" رہنماؤں کے خاندانوں اور مذاکراتی وفد کے رہائشی مقام کو نشانہ بنایا گیا۔ انہوں نے کہا کہ ہمارے شہری، اس حملے سے حیران رہ گئے اور دنیا بھی اس دہشتگردی و جارحیت پر چونک گئی۔ حملے کے وقت حماس کی قیادت قطر اور مصر کی جانب سے دی جانے والی ایک امریکی تجویز پر غور کر رہی تھی۔ اس اجلاس کی جگہ سب کو معلوم تھی۔ امیر قطر نے کہا کہ اسرائیل کی غزہ پر جنگ اب نسل کشی میں بدل چکی ہے۔ دوحہ نے حماس اور اسرائیل کے وفود کی میزبانی کی اور ہماری ثالثی سے کچھ اسرائیلی و فلسطینی قیدیوں کی رہائی ممکن ہوئی۔ انہوں نے سوال اٹھایا کہ اگر اسرائیل، حماس کی سیاسی قیادت کو قتل کرنا چاہتا ہے تو پھر مذاکرات کیوں کرتا ہے؟۔ اسرائیل کی جارحیت کُھلی بزدلی اور غیر منصفانہ ہے۔
امیر قطر نے کہا کہ مذاکراتی فریق کو مسلسل نشانہ بنانا دراصل مذاکراتی عمل کو ناکام بنانا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ اسرائیل، غزہ کو ایسا علاقہ بنانا چاہتا ہے جہاں رہائش ممکن نہ ہو تا کہ وہاں کے لوگوں کو جبراً ہجرت پر مجبور کیا جا سکے۔ اسرائیل یہ سمجھتا ہے کہ وہ ہر بار عرب دنیا پر نئی حقیقتیں مسلط کر سکتا ہے۔ شیخ تمیم بن حمد آل ثانی نے کہا کہ عرب خطے کو اسرائیل کے اثر و رسوخ میں لانا ایک خطرناک خیال ہے۔ اسرائیل، شام کو تقسیم کرنے کے منصوبے بنا رہا ہے لیکن یہ سازشیں ناکام ہوں گی۔ نتین یاہو، عرب دنیا کو اسرائیلی تسلط کے زیر اثر لانے کا خواب دیکھ رہا ہے، جو ایک خطرناک وہم ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ اگر اسرائیل نے عرب امن منصوبے کو قبول کر لیا ہوتا تو خطہ بے شمار تباہیوں سے محفوظ رہتا۔ اسرائیل کی انتہاء پسند رژیم، دہشت گردانہ اور نسل پرستانہ پالیسیاں ایک ساتھ اپنا رہی ہے۔ امیر قطر نے واضح کیا کہ ہم اپنی خودمختاری کے تحفظ اور اسرائیلی جارحیت کا مقابلہ کرنے کے لئے ہر ضروری قدم اٹھانے کے لئے پُرعزم ہیں۔