مریخ پر اب تک کا سب سے بڑا نامیاتی مالیکیول دریافت
اشاعت کی تاریخ: 26th, March 2025 GMT
سانسدانوں نے مریخ پر مریخ پر اب تک کا سب سے بڑا نامیاتی مالیکیول دریافت کرلیا ہے، جس سے مریخ پر زندگی کے آثار کے بارے میں مددد ملے گی۔
ناسا کی خللائی گاڑی روور ’کیوریوسٹی‘ مریخ پر اب تک دیکھا جانے والا سب سے بڑا نامیاتی مالیکیول دریافت کیا ہے، جس سے یہ قیاس آرائیاں ہورہی ہیں کہ آیا سرخ سیارے پر اربوں سال پہلے زندگی کی تخلیق ہوئی تھی۔
یہ بھی پڑھیں: کیا مریخ میں پانی کے وسیع ذخائر سمندر کے برابر ہیں؟
تحقیق کی مرکزی مصنفہ اور فرانس کے نیشنل سینٹر فار سائنٹیفک ریسرچ ان دی لیبارٹری برائے ماحولیات اور خلائی مشاہدات سے وابستہ سائنسدان کیرولین فریسینیٹ نے کہا ’ ہمارا مطالعہ یہ ثابت کرتا ہے کہ ہم کے نمونوں کا تجزیہ کرکے ماضی میں مریخ کی سطح پر زندگی کے آثار کا پتا چلا سکتے ہیں۔‘
’کمبرلینڈ نمونہ‘ کے نام سے موسوم نامیاتی مرکبات کو 2013 میں یلو نائف بے پر 3.
یہ بھی پڑھیں: ناسا کی ایک اور پیشرفت، خلائی گاڑی ’کیوروسٹی روور‘ کو مریخ پر پیلے رنگ کی گندھک مل گئی
جبکہ محققین یہ دعویٰ کرنے سے باز رہتے ہیں کہ انہوں نے ایک بائیو سائنٹیچر پایا ہے جس میں مریخ پر زندگی کی موجودگی کی نشاندہی ہوتی ہے، ایک ماہر کا کہنا ہے کہ سائنسی مواد سیارے پر موجود کسی بھی زندگی کی باقیات کی نشاندہی کرنے کا بہترین موقع تھا،کیوروسٹی نے اس راؤنڈ میں بہت بڑے آرگینکس کا پتہ لگایا، خاص طور پر ڈیکین، انڈیکین اور ڈوڈیکین۔
مطالعہ کے شریک مصنف اور ناسا کے گوڈارڈ اسپیس فلائٹ سینٹر میں نمونے اکٹھے کرنے والے سینیئر سائنسدان ڈینیئل گلیوین کا کہنا ہے ’ “اس بات کے شواہد موجود ہیں کہ مریخ پر گیل کریٹر میں مائع پانی لاکھوں سالوں سے موجود تھا، جس کا مطلب ہے کہ مریخ پر پانی کی جھیلوں کے آثار موجود ہیں۔‘
یہ بھی پڑھیں: ناسا کا مصنوعی سیارہ خلا میں گرین ہاؤس گیسوں کے ذرائع کی نشاندہی کیسے کرے گا؟
انہوں نے کہا کہ اہلکار مریخ سے نمونے واپس زمین پر لانے کے لیے ’اگلا بڑا قدم اٹھانے کے لیے تیار ہیں، تاکہ مریخ پر زندگی کے بارے میں بحث کو حل کیا جا سکے۔‘
کیلیفورنیا انسٹی ٹیوٹ آف ٹیکنالوجی میں ارضیات اور جیو کیمسٹری کے پروفیسر جان ایلر نے کہا ہے کہ ’اس مقالے میں رپورٹ کردہ نتائج مریخ پر زندگی کی باقیات کی نشاندہی کرنے کا بہترین موقع پیش کرتے ہیں، لیکن حتمی نتیجنے پر پہنچنے کے لیے ایسے نمونوں کا زمین پر لانا ضروری ہے۔‘
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: مریخ پر زندگی کی نشاندہی زندگی کی کے لیے
پڑھیں:
امریکا کی 5 فیصد آبادی میں کینسر جینز کی موجودگی، تحقیق نے خطرے کی گھنٹی بجا دی
کلیولینڈ کلینک کے ماہرین کی جانب سے کی گئی ایک تازہ تحقیق میں انکشاف ہوا ہے کہ امریکا کی آبادی کا تقریباً 5 فیصد حصہ یعنی قریب 1 کروڑ 70 لاکھ افراد، ایسے جینیاتی تغیرات (میوٹیشنز) کے حامل ہیں جو کینسر کے خطرات کو بڑھا سکتے ہیں اور یہ لوگ اپنی حالت سے لاعلم ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: ایک بلڈ ٹیسٹ سے 50 اقسام کے کینسر کی تشخیص ابتدائی اسٹیج پر ہی ممکن ہوگئی
ریسرچ جرنل جے اے ایم اے میں شائع ہونے والی اس تحقیق میں بتایا گیا ہے کہ یہ جینیاتی تبدیلیاں محض ان افراد تک محدود نہیں جو کینسر کی خاندانی ہسٹری رکھتے ہیں، بلکہ بڑی تعداد ایسے لوگوں کی بھی ہے جو بظاہر خطرے کی فہرست میں شامل نہیں تھے۔
تحقیق کے سربراہ ڈاکٹر جوشوا آربزمین کے مطابق جینیاتی ٹیسٹنگ عموماً انہی افراد کے لیے کی جاتی رہی ہے جن کے خاندان میں کینسر کی تاریخ موجود ہو یا جن میں علامات ظاہر ہوں، تاہم تحقیق سے معلوم ہوا کہ بڑی تعداد ان افراد کی بھی ہے جن میں خطرناک جینز پائے گئے مگر وہ روایتی کیٹیگری میں نہیں آتے تھے۔
یہ بھی پڑھیں: نئی دوا پروسٹیٹ کینسر کے مریضوں میں اموات 40 فیصد تک کم کرنے میں کامیاب
ان کا کہنا ہے کہ یہ صورت حال قبل ازوقت تشخیص اور بچاؤ کے مواقع ضائع ہونے کی نشاندہی کرتی ہے۔
تحقیق میں 70 سے زائد عام کینسر سے متعلق جینز کا تجزیہ کیا گیا جس میں 3 ہزار 400 سے زیادہ منفرد جینیاتی تغیرات رپورٹ کیے گئے۔ ان تبدیلیوں کے باعث کینسر کا خطرہ طرزِ زندگی، خوراک، تمباکو نوشی یا ورزش سے قطع نظر بڑھ سکتا ہے، یعنی صحت مند زندگی گزارنے والے افراد بھی جینیاتی طور پر خطرے میں ہو سکتے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: بلوچستان میں بریسٹ کینسر تیزی سے پھیلنے لگا، ایک سال میں 5 ہزار کیسز سامنے آنے کی وجہ آخر کیا ہے؟
ریسرچ میں شریک ماہر یِنگ نی کا کہنا ہے کہ ان جینیاتی تغیرات کی بہتر سمجھ کینسر کے خدشات کو جانچنے کے لیے محض خاندانی تاریخ یا طرزِ زندگی پر انحصار کرنے کے بجائے زیادہ واضح راستہ فراہم کرتی ہے۔
ماہرین کے مطابق تحقیق اس بات کو مزید تقویت دیتی ہے کہ کینسر سے بچاؤ کے لیے باقاعدہ اسکریننگ جیسے میموگرام اور کولونوسکوپی کو عام اور باقاعدہ طبی نظام کا حصہ بنانا ناگزیر ہو چکا ہے، کیونکہ لاکھوں افراد ظاہری صحت کے باوجود جینیاتی طور پر خطرے میں ہیں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
we news امریکا جینیاتی تغیر جے اے ایم اے کلیولینڈ کلینک کینسر