امریکی اقدامات بین الاقوامی تعلقات کے بنیادی اصولوں کی سنگین خلاف ورزی ہے، چین
اشاعت کی تاریخ: 27th, March 2025 GMT
BEIJING:
چین نے امریکا کی جانب سے مختلف ممالک کی مصنوعات اور دیگر معاملات پر عائد کی گئیں پابندیاں پر شدید تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ امریکی اقدامات بین الاقوامی تعلقات کے بنیادی اصولوں کی سنگین خلاف ورزی ہے۔
چین کی وزارت خارجہ کے ترجمان گو جیاکھون نے معمول کی پریس بریفنگ میں بتایا کہ امریکا نے اپنی قومی سلامتی کو خطرے میں ڈالنے اور خارجہ پالیسی کی خلاف ورزی کے بہانے اندھا دھند غیر قانونی اور یک طرفہ پابندیاں عائد کرنے کے لیے اینٹیٹی لسٹ اور دیگر برآمدی کنٹرول ہتھکنڈوں کا غلط استعمال کیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ امریکا کے یہ اقدامات واضح طور پر تسلط پسندانہ عمل ہے۔
امریکی محکمہ تجارت کی برآمدی پابندیوں کی فہرست میں 10 سے زائد چینی اداروں کے شامل ہونے سے متعلق ایک سوال پر ترجمان نے کہا کہ ایسا اقدام بین الاقوامی قوانین اور بین الاقوامی تعلقات کے بنیادی اصولوں کی سنگین خلاف ورزی کرتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ اس طرح کے اقدامات کاروباری اداروں کے جائز حقوق اور مفادات اور عالمی پیداوار اور سپلائی چین کی سلامتی اور استحکام کو نقصان پہنچاتے ہیں۔
چینی وزارت خارجہ کے ترجمان نے کہا کہ چین ان اقدامات کی سختی سے مخالفت کرتا ہے اور اس کی شدید مذمت کرتا ہے۔
ترجمان نے کہا کہ ہم امریکا پر زور دیتے ہیں کہ وہ قومی سلامتی کے غلط تصور کو عام کرنا بند کرے، اقتصادی، تجارتی اور تکنیکی امور پر سیاست کرنا، آلے کے طور پر استعمال کرنا اور ہتھیار بنانا، مختلف پابندیوں کی فہرستوں کا غلط استعمال اور چینی کمپنیوں کو غیر مناسب طریقے سے دبانا بند کرے۔
انہوں نے کہا کہ چین اپنے کاروباری اداروں کے جائز حقوق اور مفادات کے تحفظ کے لیے ضروری اقدامات کرے گا۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: بین الاقوامی خلاف ورزی نے کہا کہ
پڑھیں:
امریکی عدالت نے ٹرمپ کا وفاقی انتخابات سے متعلق اہم حکم نامہ کالعدم قرار دے دیا
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
واشنگٹن: امریکی عدالت نے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے جاری کردہ وفاقی انتخابات سے متعلق حکم نامے کے ایک اہم حصے کو کالعدم قرار دے دیا ہے۔
بین الاقوامی خبر رساں اداروں کے مطابق عدالت نے قرار دیا ہے کہ وفاقی سطح پر ووٹ ڈالنے کے لیے شہریوں سے شہریت کا ثبوت طلب کرنا آئین کے منافی ہے اور صدرِ مملکت کو ایسا حکم دینے کا کوئی قانونی اختیار حاصل نہیں۔
یاد رہے کہ ڈونلڈ ٹرمپ نے رواں سال مارچ میں ایک ایگزیکٹو آرڈر کے ذریعے یہ شرط عائد کی تھی کہ امریکا میں ووٹ ڈالنے والے ہر شہری کو اپنی شہریت کا ثبوت فراہم کرنا ہوگا۔ ٹرمپ انتظامیہ کا مؤقف تھا کہ اس اقدام سے غیر قانونی تارکین وطن کی ووٹنگ میں مبینہ مداخلت روکی جا سکے گی، تاہم عدالت نے اس فیصلے کو غیر آئینی قرار دیتے ہوئے معطل کر دیا۔
فیصلے میں کہا گیا کہ امریکی آئین کے تحت ووٹنگ کے اصولوں اور اہلیت کا تعین صرف کانگریس کا اختیار ہے، صدرِ مملکت کو اس بارے میں کسی نئی پابندی یا شرط لگانے کا اختیار حاصل نہیں۔ جج نے اپنے فیصلے میں لکھا کہ ووٹ کا حق بنیادی جمہوری اصول ہے، جس پر انتظامی اختیارات کی بنیاد پر کوئی قدغن نہیں لگائی جا سکتی۔
سیاسی ماہرین کے مطابق عدالت کا یہ فیصلہ امریکی صدارتی انتخابات سے قبل انتخابی قوانین پر جاری بحث کو مزید شدت دے گا۔ ریپبلکن پارٹی کے حلقے اس فیصلے کو غلط سمت میں قدم قرار دے رہے ہیں، جبکہ ڈیموکریٹس کا کہنا ہے کہ یہ فیصلہ عوام کے حقِ رائے دہی کے تحفظ کے لیے سنگِ میل ثابت ہوگا۔
مبصرین کے مطابق ٹرمپ کا یہ اقدام انتخابی شفافیت کے نام پر سیاسی مقاصد حاصل کرنے کی کوشش تھی جب کہ مخالفین کا مؤقف ہے کہ ٹرمپ کی پالیسیوں کا مقصد اقلیتوں اور کم آمدنی والے طبقے کے ووٹ کو محدود کرنا تھا، جو زیادہ تر ڈیموکریٹک پارٹی کی حمایت کرتے ہیں۔