صحافی وحید مراد کی پیکا قانون کے مقدمے میں گرفتاری ظاہر، 2 روزہ جسمانی ریمانڈ
اشاعت کی تاریخ: 27th, March 2025 GMT
وحید مراد نے آرمی چیف کے اہل خانہ کے حوالے سے احمد نورانی کی رپورٹ شیئر کی
وحید مراد پر اداروں کے خلاف نفرت اور اشتعال پھیلانے کا الزام ہے، پراسیکیوٹر
فیڈرل انوسٹی گیشن ایجنسی (ایف ائی اے ) نے اسلام آباد سے تعلق رکھنے والے صحافی وحید مراد کی پیکا قانون کے مقدمے میں گرفتاری ظاہر کرتے ہوئے انہیں عدالت میں پیش کردیا، عدالت نے 10روزہ جسمانی ریمانڈ کی استدعا پر انہیں 2 روز کے لیے ایف آئی اے کے حوالے کر دیا۔تفصیلات کے مطابق اسلام آباد کے جوڈیشل مجسٹریٹ عباس شاہ نے صحافی وحید مراد کے خلاف پیکا ایکٹ کے تحت دائر مقدمے کی سماعت کی، ایف ائی اے نے صحافی کو عدالت کے روبرو پیش کیا۔وحید مراد نے عدالت میں گفتگو کرتے ہوئے بتایا میری ساس کینسر کی مریضہ ہیں اور وہ علاج کے لیے کینیڈا سے یہاں آئی ہوئی تھیں، رات گئے پولیس ہمارے گھر کا دروازہ توڑ کر داخل ہوئی، ساس کو بھی مارا گیا، مجھے 20 منٹ قبل ایف آئی اے کے حوالے کیا گیا ہے ۔وحید مراد کی وکیل ایمان مزاری نے عدالت کو بتایا کہ وحید مراد کو حبس بے جا میں رکھنے کی درخواست دائر کی ہے ، جج عباس شاہ نے استفسار کیا کہ وحید مراد کو کب گرفتار کیا گیا؟ ایف آئی اے پراسیکیوٹر نے بتایا کہ کل رات گرفتاری عمل میں لائی گئی تھی، وحید مراد پر پیکا ایکٹ کے تحت مقدمہ درج ہے ۔پراسیکیوٹر نے عدالت کو مزید بتایا کہ صحافی وحید مراد پر اداروں کے خلاف نفرت اور اشتعال پھیلانے کا الزام لگایا گیا ہے ، وحید مراد نے آرمی چیف کے اہل خانہ کے حوالے سے احمد نورانی کی رپورٹ بھی شیئر کی۔عدالت کو آگاہ کیا گیا کہ وحید مراد نے سوشل میڈیا پر بی ایل اے اور بلوچستان کے حوالے سے پوسٹیں شیئر کیں، ان کے ایکس اور فیس بک اکاؤنٹس کے حوالے سے تفتیش کرنی ہے اور موبائل بھی ریکور کرنا ہے ۔وکیل ایمان مزاری نے کہا کہ وحید مراد کو ایف آئی اے نے پہلے نوٹس جاری کیوں نہیں کیا؟ معاون وکیل ہادی چٹھا نے عدالت میں کہا کہ صحافت اس ملک میں جرم بن چکی ہے ، جرم ہوا ہی نہیں تو عدالت ڈسچارج بھی کر سکتی ہے اور جوڈیشل بھی کر سکتی ہے ، صحافیوں کو ہراساں کرنے کے لیے گرفتار کیا جا رہا ہے ۔عدالت نے ایف آئی اے کی جسمانی ریمانڈ کی استدعا منظور کرلی تاہم 10روز کے بجائے 2روزہ جسمانی ریمانڈ پر وحید مراد کو ایف آئی اے کے حوالے کردیا۔
.ذریعہ: Juraat
پڑھیں:
صحافیوں پر حملے سماج کے ضمیر پر وار ہیں: مراد علی شاہ
— فائل فوٹووزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ کا کہنا ہے کہ صحافیوں پر حملے سماج کے ضمیر پر وار ہیں۔
وزیراعلیٰ سندھ نے صحافیوں کے خلاف جرائم کی روک تھام کے عالمی دن پر اپنے پیغام میں کہا کہ آزاد میڈیا کے لیے محفوظ ماحول پیدا کرنا ریاست کی بنیادی ذمہ داری ہے، پیپلز پارٹی کی حکومت آزادی اظہار کے تحفظ کے لیے پُرعزم ہے۔
انہوں نے کہا کہ سندھ پہلا صوبہ ہے جہاں صحافیوں کے تحفظ کا جامع قانون نافذ ہے، سندھ کمیشن فار پروٹیکشن آف جرنلسٹس عملی و مؤثر کردار ادا کر رہا ہے۔
وزیراعلیٰ سندھ کا کہنا ہے کہ صحافیوں کے تحفظ کے لیے ٹھوس اور مؤثر اقدامات کیے جارہے ہیں، ڈیجیٹل دنیا میں صحافیوں کے تحفظ کے لیے قانون سازی وقت کی ضرورت ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ آزادیِ صحافت کے بغیر کوئی معاشرہ مکمل نہیں ہوسکتا، صحافیوں پر حملوں میں ملوث عناصر کو ہر گز رعایت نہیں دی جائے گی۔
مراد علی شاہ نے یہ بھی کہا کہ نفرت انگیز مہمات اور آن لائن ہراسانی کو روکنے کے لیے مربوط حکمتِ عملی بنا رہے ہیں۔ آزاد، محفوظ اور بااعتماد میڈیا کے بغیر جمہوریت کا تصور نامکمل ہے۔