قیدیوں کے لیے جیل میں افطاری کیسے تیار کی جاتی ہے؟
اشاعت کی تاریخ: 27th, March 2025 GMT
سندھ کی مختلف جیلوں میں گنجائش سے زیادہ قیدیوں کے باعث ان کے لیے انتظامات بھی مشکل ہوجاتے ہیں، خاص طور پر رمضان میں جب ایک طرف غیر مسلم قیدیوں کے لیے روٹین کا کھانا تیار کرنا ہو اور ساتھ ہی مسلمان قیدیوں کے لیے افطار اور سحری کے بھی انتظامات کرنے ہوں۔
اس وقت سینٹرل جیل کراچی میں گنجائش سے زائد کم و بیش 7 ہزار قیدی ہیں، جن کے لیے رمضان میں خاص انتظامات کیے گئے ہیں، جیل کے باورچی خانے میں قیدی خود قیدیوں کے لیے کھانا بناتے ہیں اور جو قیدی کچن میں فرائض سر انجام دے رہے ہیں ان کے لیے خصوصی فنڈز مختص کیا گیا ہے، جو ایک کارڈ کی مدد سے انہیں فراہم کیا جاتا ہے تا کہ قیدی جیل کی کینٹین سے اپنی ضرورت کی اشیا خرید سکیں۔
رمضان میں افطار میں قیدیوں کو پھل، مشروب، چائے اور سالن دیا جاتا ہے جسے منتظمین جانچ کے بعد قیدیوں کو دینے کے احکامات دیتے ہیں، قیدیوں کو افطاری ان کے وارڈز میں پہنچائی جاتی ہے تاکہ کوئی بدنظمی نا ہوسکے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
we news افطاری رمضان سندھ سینٹرل جیل کراچی قیدی.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: افطاری سینٹرل جیل کراچی قیدیوں کے لیے
پڑھیں:
چلاس: تھک نالہ میں درجنوں سیاحوں کی گاڑیاں اچانک ریلے میں کیسے پھنسیں؟
چلاس کے علاقے تھک نالہ میں درجنوں سیاحوں کی گاڑیاں اچانک سیلابی ریلے میں کیسے پھنسی اور اتنا بڑا جانی نقصان کیسے ہوا؟ علاقے کے عینی شاہدین نے بتا دیا۔
تھک نالے کے قریب عینی شاہدین نے جیو نیوز سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ اچانک سیلاب آنے کے وقت بھی وہاں 14/15 گاڑیاں کھڑی تھیں، لوگوں نے آوازیں دیں لیکن پھر بھی کچھ سیاح گاڑیوں میں بیٹھے رہے۔
عینی شاہد نے کہا کہ گاڑی پر پتھر گرے پھر لوگ وہاں سے بھاگے، اس دوران کچھ لوگ لینڈ سلائیڈنگ کی ویڈیو بھی بناتے رہے۔
ریسکیو حکام کے مطابق گزشتہ شام 7 بجے تھک بابوسر کے قریب ڈاسر پر مقامی افراد نے لاش دیکھ کر حکام کو بتایا۔
بجلی کے پول اور متعدد گاڑیاں اب بھی تھک نالے کے قریب دھنسی ہوئی ہیں، مقامی لوگ اور ریسکیو اہلکاردھنسی ہوئی گاڑیوں کو نکال رہے ہیں۔
تباہ ہونے والی کوسٹر میں کھانے پینے کا سامان، پانی کی بوتلیں اور بچوں کے واکر موجود ہے، سیاحتی مقام پر موجود ہوٹل کی پارکنگ میں محفوظ رہ جانے والی کئی گاڑیاں کھڑی ہیں۔
سڑک بہہ جانے سے آمدروفت معطل ہو گئی اور سیاح گاڑیوں کے لیے پریشان ہیں، جگہ جگہ گرنے والے پہاڑی تودوں میں کچھ سرکاری گاڑیاں بھی پھنسی ہوئی ہیں۔