بھارت(نیوز ڈیسک) بھارت بھر میں مختلف آن لائن پیمنٹ ایپس پر یونیفائیڈ پیمنٹ انٹرفیس (یوپی آئی) سروسز متاثر ہوگئیں، جس کے باعث صارفین کو لین دین میں مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔

ڈاؤن ڈیٹیکٹر کے مطابق بدھ کی شام 7 بج کر 50 منٹ تک یوپی آئی کی خرابی سے متعلق 2,750 شکایات موصول ہوئیں۔

ویب سائٹ کے مطابق، گوگل پے صارفین کی جانب سے 296 شکایات درج کرائی گئیں، جبکہ پے ٹی ایم سے متعلق 119 اور اسٹیٹ بینک آف انڈیا (ایس بی آئی) کے پلیٹ فارم پر 376 صارفین نے سروس متاثر ہونے کی اطلاع دی۔

ایس بی آئی صارفین کی اکثریت نے فنڈ ٹرانسفر اور آن لائن بینکنگ میں مسائل کا سامنا کرنے کی شکایت کی۔

ایک سوشل میڈیا صارف نے ایکس پر لکھا، ’پہلی بار زندگی میں، میں نے یوپی آئی ڈاؤن ٹائم کا تجربہ کیا ہے۔ نہ بینک، نہ گیٹ وے، بلکہ یو پی آئی خود متاثر ہوئی ہے، جبکہ فروری میں اس کا اپ ٹائم 100 فیصد تھا۔‘

ایک اور صارف نے پوسٹ کیا، ’یہ کیا مذاق ہے؟ یوپی آئی کام نہیں کر رہی۔ میرا پیسہ ڈیبٹ ہوگیا، لیکن دوست کے اکاؤنٹ میں کریڈٹ نہیں ہوا۔‘

ایک اور صارف نے سوال کیا، ’کیا اس وقت یو پی آئی میں کوئی مسئلہ ہے؟ میں نے گوگل پے، فون پے اور پے ٹی ایم کے ذریعے ادائیگی کرنے کی کوشش کی، لیکن سب ناکام ہو گئیں۔‘

ادھر، وزارت خزانہ کے مطابق، جنوری میں یو پی آئی ٹرانزیکشنز کی تعداد 16.

99 ارب بھارتی روپے سے تجاوز کر گئی، جبکہ ٹرانزیکشنز کی مجموعی مالیت 23.48 لاکھ کروڑ روپے رہی، جو کسی بھی مہینے میں ریکارڈ کی گئی سب سے زیادہ تعداد ہے۔ 2023-24 کے دوران ڈیجیٹل ادائیگیوں کے رجحان میں غیر معمولی اضافہ دیکھنے میں آیا۔

وزارت خزانہ کے مطابق، یوپی آئی بھارت کے ڈیجیٹل پیمنٹ ایکو سسٹم کا سب سے اہم ستون بنا ہوا ہے اور ملک بھر میں 80 فیصد ریٹیل پیمنٹس اسی کے ذریعے ہو رہی ہیں۔

مالی سال 2024-25 (جنوری 2025 تک) میں پیپل ٹو مرچنٹ (P2M) ٹرانزیکشنز کا حصہ 62.35 فیصد جبکہ پیپل ٹو پیپل (P2P) ٹرانزیکشنز کا حصہ 37.65 فیصد رہا۔

وزارت خزانہ کے مطابق، دسمبر 2024 میں بھی یوپی آئی ٹرانزیکشنز 16.73 ارب کی ریکارڈ سطح پر پہنچ گئیں، جو پچھلے مہینے کے مقابلے میں 8 فیصد زیادہ تھیں۔

ذریعہ: Daily Ausaf

کلیدی لفظ: کے مطابق

پڑھیں:

کراچی: آئی جی سندھ کا بغیر نمبر پلیٹ گاڑیوں کیخلاف کریک ڈائون کا حکم

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

کراچی (اسٹاف رپورٹر) آئی جی سندھ غلام نبی میمن نے بغیر نمبر پلیٹ گاڑیوں کے خلاف کریک ڈاؤن کا حکم دیتے ہوئے کہا ہے کہ ٹریفک قوانین کی خلاف ورزی کسی صورت برداشت نہیں کی جائے گی دوسری جانب شہر قائد میں جدید ای چالان سسٹم کے نفاذ کے بعد ٹریفک قوانین کی خلاف ورزیوں کے خلاف مؤثر کارروائیاں شروع ہو چکی ہیں۔ صرف چار روز کے دوران ہیوی گاڑیوں کے 416 چالان کیے گئے، جن کی مجموعی مالیت 81 لاکھ 60 ہزار روپے بنتی ہے۔تفصیلات کے مطابق آئی جی سندھ غلام نبی میمن نے صوبے بھر میں بغیر نمبر پلیٹ چلنے والی گاڑیوں کے خلاف سخت کارروائی کا حکم دیتے ہوئے واضح کیا ہے کہ ٹریفک قوانین کی خلاف ورزی کسی صورت برداشت نہیں کی جائے گی۔یہ ہدایات انہوں نے سینٹرل پولیس آفس کراچی میں منعقدہ فیس لیس ای ٹکٹنگ سسٹم کی کارکردگی سے متعلق پہلے جائزہ اجلاس کی صدارت کے دوران دیں۔اجلاس میں ایڈیشنل آئی جیز ویلفیئر، ٹریننگ، ڈی جی سیف سٹی ودیگر افسران نے شرکت کی۔ڈی آئی جی ٹریفک کراچی پیر محمد شاہ نے اجلاس کو فیس لیس ای ٹکٹنگ سسٹم کے نفاذ اور اب تک کے نتائج پر تفصیلی بریفنگ دی۔اجلاس میں سندھ کے دیگر اضلاع میں بھی فیس لیس ای چالان سسٹم کے نفاذ پر غور کیا گیا۔ تجویز دی گئی کہ سیف سٹی منصوبے کے مکمل ہونے تک، دیگر اضلاع کی مصروف شاہراہوں پر نصب سرکاری کیمروں کے ذریعے بھی ای ٹکٹنگ سسٹم متعارف کرایا جا سکتا ہے۔آئی جی سندھ غلام نبی میمن نے ہدایت کی کہ تیز رفتاری کے خلاف خصوصی کارروائیاں کی جائیں کیونکہ یہ حادثات کی بنیادی وجہ ہے۔گاڑیوں کی مقررہ حدِ رفتار سے متعلق آگاہی مہمات کو فروغ دیا جائے ۔پولیس ذرائع کے مطابق، اجلاس کے دوران فیس لیس ای ٹکٹنگ سسٹم کے ابتدائی نتائج حوصلہ افزا قرار دیے گئے اور اسے شفاف اور مؤثر ٹریفک نظم کا نیا سنگِ میل قرار دیا گیا۔ علاوہ ازیں شہر قائد میں جدید ای چالان سسٹم کے نفاذ کے بعد ٹریفک قوانین کی خلاف ورزیوں کے خلاف مؤثر کارروائیاں شروع ہو چکی ہیں۔ صرف چار روز کے دوران ہیوی گاڑیوں کے 416 چالان کیے گئے، جن کی مجموعی مالیت 81 لاکھ 60 ہزار روپے بنتی ہے۔ذرائع کے مطابق سب سے زیادہ چالان تیز رفتاری اور سیٹ بیلٹ نہ باندھنے پر کیے گئے۔ اعداد و شمار ظاہر کرتے ہیں کہ 297 چالان تیز رفتاری جبکہ 111 چالان سیٹ بیلٹ کی خلاف ورزی پر جاری کیے گئے۔ٹریفک پولیس کے مطابق، ای چالان سسٹم کے آغاز کے پہلے 6 گھنٹوں کے دوران ہیوی گاڑیوں کے 6 چالان کیے گئے، جن میںواٹر ٹینکرز اور آئل ٹینکرز شامل تھے۔ اسی دوران 3 ٹرکوں کو سیٹ بیلٹ کی خلاف ورزی پر چالان کیا گیا۔دوسرے روز کارروائی کا دائرہ بس، کرین، منی بس، منی ٹرک، آئل ٹینکرز اور واٹر ٹینکرز تک پھیلایا گیا۔ تیسرے اور چوتھے روز بھی مختلف اقسام کی ہیوی گاڑیوں بشمول ٹرک، بس، کرین اور آئل ٹینکرز کے خلاف کارروائی جاری رہی۔ذرائع نے مزید بتایا کہ لین سے ہٹ کر چلنے، غلط پارکنگ اورموبائل فون کے استعمال پر بھی الگ الگ چالان کیے گئے، اگرچہ ان کی تعداد کم رہی۔تحقیقاتی ذرائع کے مطابق، ای چالان سسٹم کے نفاذ کے بعد شہر بھر میں ٹریفک نگرانی خودکار ہو گئی ہے، جس سے خلاف ورزیوں کی فوری شناخت اور شفاف کارروائی ممکن بن گئی ہے۔ ذرائع کے مطابق، اگلے مرحلے میں نجی گاڑیوں، رکشہ اور موٹر سائیکلوں کو بھی فیس لیس ای چالان سسٹم کے دائرے میں شامل کیا جائے گا تاکہ شہر بھر میں ٹریفک قوانین کا یکساں نفاذ ممکن ہو سکے۔

اسٹاف رپورٹر گلزار

متعلقہ مضامین

  • نیا موبائل لیتے وقت لوگ 5 بڑی غلطیاں کر جاتے ہیں، ماہرین نے بتادیا
  • پاکستان میں اے آئی کا استعمال 15 فیصد سے بھی کم، یو اے ای اور سنگاپور سرفہرست
  • شادی میں دلہن کے والد کا نیا انداز، جیب پر کیو آر کوڈ چسپاں کرکے ‘آن لائن سلامی’ وصول کی
  • وزارت خزانہ کے اہم معاشی اہداف، معاشی شرح نمو بڑھ کر 5.7 فیصد تک جانے کا امکان
  • سندھ حکومت نے نئی نمبر پلیٹ کی ڈیڈ لائن میں توسیع کردی
  • ایم ڈی کیٹ رزلٹ میں کراچی کے طلبہ نے میدان مار لیا، 41 بچے ٹاپ 10 میں شامل
  • ایم ڈی کیٹ 2025: کراچی کے طلبہ نے میدان مار لیا، پہلی تینوں پوزیشنز کراچی کے نام
  • کراچی: آئی جی سندھ کا بغیر نمبر پلیٹ گاڑیوں کیخلاف کریک ڈائون کا حکم
  • ایک سال کے دوران حکومتی قرضوں میں 10 ہزار ارب کا اضافہ، مجموعی قرض 84 ہزار ارب ہوگیا
  • ایک سال میں حکومتی قرضوں میں 10 ہزار ارب روپے کا اضافہ، مجموعی قرض 84 ہزار ارب سے تجاوز کر گیا