امریکہ: غیر ملکی کاروں پر 'مستقل' اضافی محصولات کا اعلان
اشاعت کی تاریخ: 27th, March 2025 GMT
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 27 مارچ 2025ء) امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے بدھ کے روز کہا کہ وہ امریکہ میں درآمد کی جانے والی کاروں اور ہلکے ٹرکوں پر 25 فیصد نیا اضافی ٹیرف عائد کر رہے ہیں۔
ٹرمپ کے اعلان کے مطابق یہ نئے محصولات مستقل ہوں گے اور ان کا نفاذ دو اپریل سے ہو گا۔ انہوں نے کہا کہ توقع ہے کہ یہ نئے محصولات تین اپریل سے وصول کیے جائیں گے۔
امریکہ میں فروخت ہونے والی تقریباً 50 فیصد کاریں مقامی طور پر ہی تیار کی جاتی ہیں۔ وائٹ ہاؤس نے کہا ہے کہ ٹیرف کا مقصد گھریلو مینوفیکچرنگ سیکٹرز کو فروغ دینا ہے۔
ٹرمپ نے نامہ نگاروں سے بات چیت میں کہا کہ "یہ ترقی کو اس طرح فروغ دیتا رہے گا جیسا کہ آپ نے اس سے پہلے کبھی نہیں دیکھا ہو گا۔
(جاری ہے)
"
امریکہ: لاکھوں تارکین وطن ملک بدر کیے جانے کا امکان
ٹیرف کے سبب کار کی قیمتیں بڑھ سکتی ہیںٹرمپ انتظامیہ نے کہا کہ وہ محصولات سے سالانہ 100 بلین کی آمدن بڑھانے کی توقع رکھتے ہیں۔
تاہم بیشتر امریکی کار ساز کمپنیاں گاڑیوں کے ساز و سامان دنیا کے دیگر ممالک سے ہی حاصل کرتے ہیں، اس لیے انہیں اب زیادہ لاگت اور کم فروخت کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔
ٹرمپ کی پالیسیاں سائنسدانوں کو امریکہ چھوڑنے پر مجبور کر رہی ہیں
پیٹرسن انسٹیٹیوٹ فار انٹرنیشنل اکنامکس کی سینیئر فیلو ماہر معاشیات میری لولی نے ایسوسی ایٹڈ پریس کو بتایا، "ہم گاڑیوں کی قیمتوں میں بہت زیادہ اضافے کا امکان دیکھ رہے ہیں۔
ہم اب انتخاب یعنی کاروں کی چوائسز بھی کم دیکھنے جا رہے ہیں۔۔۔۔ اس قسم کے ٹیکس متوسط اور محنت کش طبقے پر زیادہ بھاری پڑتے ہیں۔"سینٹر فار آٹو موٹیو ریسرچ نے پہلے اندازہ لگایا تھا کہ درآمد کاروں پر امریکی ٹیرف ایک کار کی قیمت میں ہزاروں ڈالر تک اضافہ کر سکتا ہے۔
نئے امریکی محصولات جوابی کارروائیوں کے ساتھ ایک وسیع تجارتی جنگ بھی شروع کر سکتے ہیں، جو عالمی تجارت اور اقتصادی نمو کو منفی طور پر متاثر کر سکتے ہیں۔
اس سے صارفین کے لیے قیمتوں میں بھی اضافہ ہو سکتا ہے، کیونکہ ٹیکسوں کے کچھ اخراجات اس کی خرید و فروخت میں شامل ہو جاتے ہیں۔ یا اضافی ٹیرف اگر صارفین پر منتقل کیے جاتے ہیں، تو ایک گاڑی کی اوسط قیمت 12,500 ڈالر تک بڑھ سکتی ہے۔ٹرمپ نے امریکی محکمہ تعلیم کو ختم کرنے کے حکم نامے پر دستخط کر دیے
مزید برآں، درآمد شدہ کاروں کو نشانہ بنانے سے جاپان، جنوبی کوریا، کینیڈا، میکسیکو اور جرمنی جیسے ممالک کے ساتھ امریکہ کا تناؤ بھی بڑھ سکتا ہے، جو سبھی امریکہ کے قریبی شراکت دار ہیں۔
نئے امریکی محصولات پر بین الاقوامی ردعملکینیڈا کے وزیر اعظم مارک کارنی نے کاروں پر نئے ٹیرف پر ردعمل ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ یہ کینیڈا کے کارکنوں پر "براہ راست حملے" کا مظہر ہیں۔
کارنی نے نامہ نگاروں کو بتایا کہ وہ جمعرات کو کابینہ کے وزراء کا ایک اعلیٰ سطحی اجلاس بلائیں گے تاکہ تجارتی اختیارات پر تبادلہ خیال کیا جا سکے۔
جاپانی وزیر اعظم شیگیرو ایشیبا نے جمعرات کو کہا کہ ٹوکیو آٹوموبائل کے نئے ٹیرف سے نمٹنے کے لیے "تمام آپشنز پر غور کرے گا۔"
امریکی عدالت نے بھارتی اسکالر بدر خان سوری کی ملک بدری روک دی
ان کا کہنا تھا، "جاپان ایک ایسا ملک ہے جو امریکہ میں سب سے زیادہ سرمایہ کاری کر رہا ہے، لہذا ہم سوچتے ہیں کہ کیا (واشنگٹن) کے لیے تمام ممالک پر یکساں ٹیرف لاگو کرنا کوئی معنی رکھتا ہے۔
یہ وہ نکتہ ہے جس پر ہم غور کر رہے ہیں اور ایسا کرتے رہیں گے۔"یوروپی کمیشن کی صدر ارزولا فان ڈیرلائن نے ٹرمپ کے ٹیرف کے اعلان پر تنقید کی ہے۔ انہوں نے ایک بیان میں کہا، "مجھے یورپی آٹوموٹیو برآمدات پر محصولات عائد کرنے کے امریکی فیصلے پر شدید افسوس ہے۔"
انہوں نے مزید کہا، "جیسا کہ میں نے پہلے کہا تھا، ٹیرف ٹیکس ہیں، یہ کاروبار کے لیے برا ہے، امریکہ اور یورپی یونین کے ساتھ ہی یکساں طور پر صارفین کے لیے بھی برا ہے۔"
انہوں نے مزید کہا کہ ٹرمپ کے تازہ ترین اعلان اور "امریکہ جو آئندہ دنوں میں ایسے دیگر اقدامات کا منصوبہ بنا رہا ہے" کا اب جائزہ لیا جائے گا۔
ص ز/ ج ا (اے ایف پی، ڈی پی اے، روئٹرز، اے پی)
.ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے انہوں نے رہے ہیں سکتا ہے کہ میں کہا کہ کے لیے
پڑھیں:
امریکی شہر لاس اینجلس میں مظاہرے اور بدامنی جاری
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 09 جون 2025ء) امریکی ریاست کیلیفورنیا کے شہر لاس اینجلس میں امیگریشن حکام کے چھاپوں کے خلاف مظاہروں کا سلسلہ گزشتہ رات بھی جاری رہا، جہاں پولیس نے شہر کے مرکزی علاقوں میں احتجاج کو ختم کرانے کی کوشش کیں۔
اطلاعات کے مطابق شہر کے بعض علاقوں میں گاڑیوں کو جلا دیے جانے کے واقعات بھی پیش آئے، جبکہ قانون نافذ کرنے والے حکام کے زیر استعمال گاڑیوں پر پتھراؤ کے بعض واقعات بھی پیش آئے۔
حکام نے شہر کی بعض اہم شاہراہوں کو بند کرنے کا حکم دیا ہے۔ایل اے پولیس کا کہنا ہے کہ مظاہرین ’’ڈاؤن ٹاؤن ایریا تک پہنچ گئے تھے، جہاں سے اب وہ باہر نکل گئے ہیں۔‘‘
لاس اینجلس: تارکین وطن کے خلاف کریک ڈاؤن، مظاہرے، جھڑپیں، نیشنل گارڈ کی تعیناتی
واضح رہے کہ جمعے کے روز امیگریشن اور کسٹمز انفورسمنٹ (آئی سی ای) کے وفاقی ایجنٹوں کے جانب سے متعدد چھاپوں کے دوران درجنوں افراد کی گرفتاری کے بعد پرتشدد مظاہروں کا سلسلہ شروع ہو گیا تھا۔
(جاری ہے)
درجنوں افراد گرفتارامیگریشن حکام کے چھاپوں کے بعد علاقے کے ہزاروں افراد ان کارروائیوں کے خلاف احتجاج کر رہے ہیں، جس کے نتیجے میں درجنوں افراد کو حراست میں لے لیا گیا ہے۔
محکمہ پولیس کا کہنا ہے کہ لاس اینجلس میں بدامنی کے دوران اب تک کم از کم 39 افراد کو گرفتار کیا گیا اور پولیس نے متنبہ کیا ہے کہ مزید گرفتاریاں بھی ہوں گی۔
مقامی پولیس نے اس احتجاج کو روکنے کے لیے ’غیر قانونی اجتماع‘ پر پابندی کا بھی اعلان کیا ہے۔جدید شہروں میں آگ تیزی سے کیوں پھیلتی ہے اور سدباب کیا ہے؟
پولیس چیف جم میکڈونل نے بتایا کہ گزشتہ رات 29 افراد کو گرفتار کیا گیا، جبکہ کم از کم تین پولیس افسران کو معمولی چوٹیں آئیں۔
ان کا کہنا تھا، ’’ہم مزید گرفتاریاں کر رہے ہیں جیسا کہ ہم کہہ رہے ہیں اور ہم اس پوزیشن میں جانے کی کوشش میں ہیں، جہاں ہم مزید گرفتاریاں کر سکیں۔
‘‘پولیس چیف جم میکڈونل نے کہا، ’’ہم لوگوں کو جواب دہ بنائیں گے اور اس تشدد کو روکنے کے لیے ہم جو کچھ بھی کر سکتے ہیں، کریں گے۔‘‘
صدر ٹرمپ کی مسلح دستے تعینات کرنے کی ہدایتامریکی صدر ٹرمپ نے اس دوران اپنے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ٹروتھ سوشل پر اس احتجاج پر غصے کا اظہار کرتے ہوئے مظاہرین کے خلاف کریک ڈاؤن پر زور دیا۔
ایک پوسٹ میں ٹرمپ نے لکھا کہ ایل اے پولیس کے سربراہ جم میکڈونل نے کہا ہے کہ وہ ایل اے میں مسلح دستے لانے کے بارے میں ’’صورتحال کا دوبارہ جائزہ لیں گے۔ انہیں چاہیے، ابھی!!! ان ٹھگوں کو اس سے بھاگنے نہ دیں۔ امریکہ کو دوبارہ عظیم بنائیں!"
انہوں نے اپنی ایک اور پوسٹ میں لکھا، ’’لاس اینجلس میں واقعی سب کچھ برا دکھائی دے رہا ہے، مسلح دستے بلائیے!"
اپنی ایک اور پوسٹ میں صدر ٹرمپ نے لکھا: ’’چہروں پر ماسک پہنے لوگوں کو ابھی، فوراﹰ گرفتار کرو!‘‘
لاس اینجلس: آگ کے سبب ہلاکتیں 16، ڈیڑھ لاکھ بے گھر، ٹرمپ کی تنقید
کیلیفورنیا کے گورنر کی صدر ٹرمپ پر سخت تنقیدریاست کیلیفورنیا کے گورنر گیون نیوزوم کا کہنا ہے کہ ’صورتحال مزید شدت اختیار کر سکتی‘ ہے اور ’میرینز کی تعیناتی کا خدشہ‘ بھی ہے۔
انہوں نے کہا کہ صدر ٹرمپ کی جانب سے لاس اینجلس میں ہونے والے مظاہروں کے دوران میرینز کی تعینات کرنے کی دھمکی صورتحال کو مزید خراب کر رہی ہے۔واضح رہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ’’امن و امان کے تحفظ‘‘ کے لیے نیشنل گارڈز کی تعیناتی کے اپنے فیصلے کا دفاع کیا ہے، جبکہ امریکی وزیر دفاع پیٹ ہیگستھ نے خبردار کیا ہے کہ پینٹاگون قانون نافذ کرنے والے وفاقی اداروں کی مدد کے لیے لاس اینجلس میں فعال ڈیوٹی میرینز بھیجنے کے لیے تیار ہے۔
عام طور پر گورنر کی درخواست پر ہی ریاست کی نیشنل گارڈ فورس کو تعینات کیا جاتا ہے۔ تاہم ایکس پر ایک پوسٹ میں نیوزوم نے کہا، ’’مظاہروں کے خلاف کارروائی کا نظم و نسق مقامی پولیس نے سنبھال رکھا تھا، اس کے باوجود ٹرمپ نے اس طرح کا اقدام کیا ہے۔‘‘
امریکہ: لاکھوں تارکین وطن ملک بدر کیے جانے کا امکان
انہوں نے مزید کہا: ’’لاس اینجلس، پرامن رہیں۔
اس جال میں نہ آئیں، جس کی انتہا پسند امید کر رہے ہیں۔‘‘واضح رہے کہ کیلیفورنیا کے گورنر نے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے نیشنل گارڈز کی تعیناتی کو ’’غیر قانونی‘‘ اور ’’غیر اخلاقی‘‘ فعل قرار دیتے ہوئے ٹرمپ انتظامیہ کے خلاف مقدمہ دائر کرنے کی دھمکی بھی دی ہے۔
انہوں نے ایک انٹرویو میں کہا: ’’ڈونلڈ ٹرمپ نے وہ حالات پیدا کیے ہیں، جو آج رات آپ اپنے ٹی وی پر دیکھ رہے ہیں۔
انہوں نے حالات کو مزید خراب کر دیا ہے ۔ ۔ ۔ وہ اس آگ میں ایندھن ڈالنے کا کام کر رہے ہیں۔‘‘ریاستی گورنر نے صدر ٹرمپ کی جانب سے نیشنل گارڈز کی تعیناتی کو ایک غیر آئینی عمل قرار دیتے ہوئے کہا، ’’ہم کل اس کے خلاف مقدمہ دائر کرنے کے بارے میں غور کرنے والے ہیں۔‘‘
نیوزوم نے ٹرمپ کو ’’سرد پتھر کے مانند جھوٹا‘‘ قرار دیا اور کہا کہ احتجاج شروع ہونے کے بعد صدر نے جب فون کال کی، تو اس دوران انہوں نے نیشنل گارڈز کی تعیناتی کے بارے میں کوئی بات تک نہیں کی تھی۔
ٹرمپ کی نئی امیگریشن پالیسی افغان شہریوں کے لیے بڑا دھچکہ
لاس اینجلس کی میئر کا بھی ٹرمپ پر الزاملاس اینجلس کی میئر کیرن باس نے بھی ٹرمپ انتظامیہ پر الزام عائد اور کہا کہ وائٹ ہاؤس ہی شہر میں کشیدگی میں اضافے کا ذمہ دار ہے۔ انہوں نے مظاہرین پر زور دیا کہ وہ پرامن رہیں اور ’’(امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ) کی انتظامیہ کے ہاتھوں میں نہ کھیلیں۔
‘‘صحافیوں سے بات کرتے ہوئے میئر باس نے کہا کہ ایل اے میں منظر عام پر آنے والی ’’افراتفری (ٹرمپ) انتظامیہ کی جانب سے اکسائے جانے کا نتیجہ ہے۔‘‘
واضح رہے کہ وائٹ ہاؤس نے نیشنل گارڈز کو تعینات کر دیا ہے اور دھمکی دی ہے کہ اگر بدامنی جاری رہی تو وہاں میرینز کو بھی بھیج دیا جائے گا۔
باس نے کہا، ’’جب آپ ہوم ڈپو اور کام کی جگہوں پر چھاپے مارتے ہیں، جب آپ والدین اور بچوں کو جدا کرتے ہیں، اور جب آپ ہماری سڑکوں پر بکتر بند دستوں کے قافلے لاتے ہیں، تو آپ خوف و ہراس کا باعث بنتے ہیں۔ اور وفاقی دستوں کی تعیناتی تو خطرناک قسم کی کشیدگی میں اضافہ ہی کرتی ہے۔‘‘
ادارت: مقبول ملک