واشنگٹن: امریکی میگزین دی اٹلانٹک نے ایک لیک ہونے والی چیٹ کے مکمل پیغامات شائع کر دیے ہیں، جس میں یمن پر حملے کے منصوبے سے متعلق تفصیلات موجود تھیں۔ 

یہ اسکینڈل اس وقت سامنے آیا جب ایک صحافی کو غلطی سے اس چیٹ گروپ میں شامل کر لیا گیا جہاں صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے اعلیٰ حکام یمن پر حملے کے خفیہ منصوبے پر بات کر رہے تھے۔

میگزین کے مطابق، نیشنل سیکیورٹی ایڈوائزر مائیک والٹز نے غلطی سے دی اٹلانٹک کے صحافی جیفری گولڈ برگ کو سگنل ایپ پر ہونے والی اس چیٹ میں شامل کر لیا، جہاں وزیر دفاع پیٹ ہیگستھ نے مارچ 15 کو حوثیوں پر حملے کے منصوبے کا انکشاف کیا۔

وائٹ ہاؤس نے اس معاملے پر وضاحت دیتے ہوئے کہا کہ کوئی خفیہ معلومات شیئر نہیں کی گئیں اور یہ حملہ مکمل طور پر کامیاب رہا۔ صدر ٹرمپ نے ان لیکس کو جھوٹا اور پروپیگنڈہ قرار دیتے ہوئے میگزین پر سخت تنقید کی۔

امریکی کانگریس میں اس معاملے پر شدید ردعمل آیا ہے، جہاں ڈیموکریٹک رہنما جم ہائمز نے کہا کہ یہ صرف خوش قسمتی تھی کہ کوئی امریکی پائلٹ مارا نہیں گیا۔ کئی ریپبلکن اور ڈیموکریٹک رہنماؤں نے سیکیورٹی کی اس بڑی کوتاہی پر سخت کارروائی کا مطالبہ کیا ہے۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ معاملہ ٹرمپ انتظامیہ کے لیے ایک بڑا چیلنج بن سکتا ہے، کیونکہ کانگریس میں سخت احتساب اور تحقیقات کا مطالبہ زور پکڑ رہا ہے۔ سینیٹر چک شومر سمیت کئی رہنماؤں نے محکمہ انصاف سے تحقیقات کا مطالبہ کر دیا ہے کہ ایک صحافی کو خفیہ سیکیورٹی چیٹ میں کیسے شامل کیا گیا۔

 

.

ذریعہ: Express News

پڑھیں:

صدر ٹرمپ پر نفرت کا الزام لگانے والا امریکا صحافی معطل

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

امریکا میں اِس وقت ایسا بہت کچھ ہو رہا ہے جو پہلے کبھی نہیں ہوا۔ امریکا کو صحافتی آزادی کے علم برداروں میں نمایاں سمجھا جاتا ہے۔ امریکی ادارے دنیا بھر میں صحافتی آزادی جانچتے رہتے ہیں مگر خود امریکا میں اس حوالے سے جو کچھ ہو رہا ہے وہ شرم ناک ہے۔

امریکی میڈیا گروپ اے بی سی کے رپورٹر ٹیری مورن کو امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور اُن کے معاون اسٹیفن ملر کو اول درجے کے نفرت پھیلانے والے قرار دینے کی پاداش میں معطل کردیا گیا ہے۔ ٹیری مورن نے ایک ایک ٹوئیٹ میں کہا تھا کہ امریکی صدر جو کچھ کر رہے ہیں اُس کے نتیجے میں امریکا اور امریکا سے باہر نفرت پھیل رہی ہے۔ ایسی کیفیت کو برداشت نہیں کیا جانا چاہیے۔

ٹیری مورن نے جو کچھ کہا وہ امریکا میں کسی بھی سطح پر حیرت انگیز نہیں۔ حکومتی شخصیات پر غیر معمولی تنقید امریکی صحافت کا طرہ امتیاز رہی ہے۔ ڈیموکریٹس پر بہت زیادہ تنقید کی جاتی رہی ہے مگر اُنہوں نے کبھی اِس نوعیت کے اقدامات نہیں کیے۔ سابق صدر جو بائیڈن پر غیر معمولی تنقید کی جاتی رہی مگر اُنہوں نے کسی بھی بات کو پرسنل نہیں لیا۔ ڈونلڈ ٹرمپ کا مزاج بہت الگ، بلکہ بگڑا ہوا ہے۔ وہ امریکی معاشرے اور ثقافت کی بنیادیں ہلانے والے اقدامات کر رہے ہیں۔ میڈیا کو دباؤ رکھنا بھی اُن کے مزاج اور پالیسیوں کا حصہ ہے۔

ٹیری مورن کے خلاف کی جانے والی کارروائی پر امریکا میں میڈیا کے ادارے جُزبُز ہیں۔ اُن کا استدلال ہے کہ اِس نوعیت کے اقدامات سے ٹرمپ انتظامیہ میڈیا کے اداروں کو دباؤ میں رکھنے کی کوشش کر رہی ہے مگر یہ سب کچھ برداشت نہیں کیا جائے گا اور شہری آزادیوں کے تحفظ کے علم بردار اداروں اور تنظیموں کے پلیٹ فارم سے شدید احتجاج کیا جائے گا۔

متعلقہ مضامین

  • ٹرمپ کی غزہ پر نظر برقرار، ایک بار پھر امریکی تحویل میں لینے کا اشارہ دے دیا
  • امریکی شہر لاس اینجلس میں مظاہرے اور بدامنی جاری
  • صدر ٹرمپ پر نفرت کا الزام لگانے والا امریکا صحافی معطل
  • ٹرمپ اور ایلون مسک کی دوستی ختم، امریکی صدر کی سخت نتائج کی دھمکی
  • ٹرمپ نے مسک کو خبردار کر دیا، ڈیموکریٹس کی حمایت کی تو سنگین نتائج کیلیے تیار رہو
  • صدر ٹرمپ نے لاس اینجلس میں احتجاج کے دوران نیشنل گارڈز کو تعینات کر دیا
  • امریکی صدر اور ایلون مسک جھگڑا،’ٹرمپ کو مسک سے بات کرنے میں دلچسپی نہیں’
  • ٹرمپ نے جنگ ٹالنے میں مدد کی، امریکہ بھارت کو مذاکرات کی میز پر لائے: بلاول
  • امریکی صدر اور ایلون مسک جھگڑا،'ٹرمپ کو مسک سے بات کرنے میں دلچسپی نہیں'
  • ٹرمپ کی اطلاع کے بغیر ایران پر اسرائیلی حملے کے امکانات