Daily Ausaf:
2025-09-17@23:17:24 GMT

دو وزیر اعظم، مشترکہ نظریات مگر کردار مختلف

اشاعت کی تاریخ: 27th, March 2025 GMT

ڈاکٹر افضل مرحوم سویڈن میں پاکستان کے سابق سفیر تھے۔ وہ ا علیٰ تعلیم یافتہ اور دانشور تھے جنہوں نے کئی ایک کتابیں لکھیں۔ ان کی پیدائش 1919ء میں ہوئی اور 1938ء میں وہ گورنمنٹ کالج لاہور میں زیر تعلیم تھے اور مجلہ راوی کے اسسٹنٹ ایڈیٹر تھے۔ اس دور میں انہیں برصغیر کی کئی نامور شخصیات جن میں مولانا ابوالکلام آزاد، جواہر لال نہرو، ڈاکٹر ذاکر حسین اور دیگر سے ملنے کا اتفاق ہوا۔ ڈاکٹر افضل اقبال دسمبر 1973ء سے جنوری 1977ء تک سویڈن میں پاکستان کے سفیر رہے۔ انہوں نے کئی ایک کتابیں لکھیں جن میں ایک Diary of a Diplomat ہے جس میں انہوں نے اپنے دور سفارت کی یادیں تحریر کی ہیں۔ انہیں یاداشتوں میں وہ اپنے سویڈن کے دور سفارت کاذکر کرتے ہوئے اس دور کے سویڈش وزیر اعظم اولف پالمے کا بہت دلچسپ انداز میں ذکر کرتے ہیں اور پھر پاکستان کے وزیر اعظم ذولفقار علی بھٹو کے دورہ سویڈن کا تذکرہ بہت اہم ہے۔ ان کی تحریر سے دونوں راہنمائوں کی سوچ، طرز عمل اور شخصیت کو سمجھنے کا موقع ملتا ہے۔ڈاکٹر افضل کے بقول سویڈن کے د و وزیراعظم اولوف پالمے پنے ترقی پسند نظریات کے لیے مشہور تھے بلکہ ان کی سادگی اور عوامی اندازِ حکمرانی بھی ایک مثال تھی۔ یورپ کے ایک امیر ترین ملک کے وزیراعظم ہونے کے باوجود وہ سادہ زندگی بسر کرتے تھے۔ ایک عام سا دفتر، نہ کوئی پروٹوکول اور نہ ہی بڑی بڑی گاڑیاں لیکن اپنے انوکھے انداز اور عظیم سیاسی بصیرت کے لیے دنیا بھر میں شہرت رکھتے تھے۔وزیراعظم اپنی گاڑی خود چلاتے تھے۔ ان کے دفتر میں نہ چائے پیش کی جاتی تھی اور نہ کافی۔ پالمے کی سادگی صرف ان کے دفتر تک محدود نہیں تھی۔ وہ اپنی بیوی اور تین بیٹوں کے ساتھ ایک عام ٹیرس ہاؤس میں رہتے تھے۔ ان کی بیوی ایک بچوں کی ماہر نفسیات تھیں، اور دونوں اپنے گھر کے کام خود کرتے تھے۔ کھانا پکانا، کپڑے دھونا، اور گھاس کاٹنا ان کی روزمرہ کی زندگی کا حصہ تھا۔
اولوف پالمے سویڈن کے ایک ایسے رہنما تھے جو سرمایہ داری کے بے رحم استحصال کے مخالف تھے، لیکن کمیونزم کی سخت گیر پالیسیوں کو بھی مسترد کرتے تھے۔ وہ سوشلسٹ نظریے کے حامی تھے، لیکن ان کا ماننا تھا کہ سوشل ڈیموکریسی ہی اصل راستہ ہے، جہاں معاشی ترقی اور سماجی برابری کا توازن برقرار رکھا جا سکتا ہے۔ان کی قیادت میں سویڈن نے عوامی فلاح و بہبود کے کئی اہم شعبوں میں نمایاں ترقی کی اور سویڈن نے دنیا کی بہترین فلاحی مملکت کے طور پر شہرت حاصل کی۔ اولف پالمے 1969ء سے 1976ء اور پھر 1982ء سے 1988ء اپنے قتل ہونے تک سویڈن کے وزیر اعظم رہے۔ ان کے پہلے دور میں پاکستان میںذوالفقار علی بھٹو وزیراعظم تھے۔ ان میں میں دوستانہ تعلقات کا آغاز اس وقت سے ہوا جب دونوں برکلے امریکہ میں ہم مکتب تھے۔ دونوں میں بہت نظریاتی ہم آہنگی تھی اور وہ سوشل ڈیموکریسی کے علمبردار تھے۔ ذوالفقار علی بھٹو نے 1976ء میں سویڈن کا دورہ کرنے کا فیصلہ کیا۔ ان کے دورے سے قبل ایک دلچسپ واقعہ پیش آیا۔سویڈن میں پاکستانی سفیر ڈاکٹر افضل اقبال کے مطابق ذوالفقار علی بھٹو نے پاکستان سے انہیں فون کرکے کہا کہ وہ اپنا سویڈن کا دورہ منسوخ کررہے ہیں اور اس کی وجہ یہ ہے دورے کی تفصیلات کے مطابق سویڈش وزیر اعظم اولف پالمے ہوائی اڈہ پر ان کا استقبال نہیں کریں گے۔ ذوالفقار علی بھٹو نے اسے اپنی اور اہل پاکستان کی بے عزتی خیال کیا۔ ڈاکٹر افضل اقبال نے بھٹو کو سمجھانے کی کوشش کی کہ سویڈن میں ایسا نہیں ہوتا کہ وزیر اعظم ائیر پورٹ پر استقبال کرے لیکن بھٹو بضد تھے۔ اس صورت حال میں ڈاکٹر اٖفضل اقبال نے اولف پالمے سے ملاقات کی اور صورت حال سے آگاہ کیا۔ الوف پالمے نے پہلے تو ا نکار کیا لیکن بعد میں سفارتی تعلقات کے احترام میں ہوائی اڈے پر آنے کا فیصلہ کیا۔ یہ ایک نادر موقع تھا جب انہوں نے اپنی پالیسی کے خلاف جا کر کسی کا استقبال کیا۔ذوالفقار علی بھٹو ستر افراد پر مشتمل ایک بھاری بھروفد ے ساتھ سویڈن آئے جس پر سویڈش پریس نے بہت تنقید کی۔ ایک غریب ملک کا وزیر اعظم اتنے بڑے وفد کے ساتھ دورے پر کیوں آیا؟اسی دورے کے دوران جب ذوالفقار علی بھٹو کی جانب سے اولف پالمے کے اعزاز میں ایک تقریب رکھی، تو وہاں ایک اور حیرت انگیز لمحہ آیا۔اولوف پالمے اپنی گاڑی خود چلاتے ہوئے تقریب میں پہنچے، بارش کا کوٹ کندھے پر ڈالے ہوئے، اوربغیرکسی پروٹوکول کے ۔ تقریب کے بعد، جب وہ جانے لگے تو اچانک رک گئے۔وہ اپنا بارش کا کوٹ بھول گئے تھے! چونکہ کوئی اور اس کوٹ کو پہچان نہیں سکتا تھا، اس لیے انہوں نے خود جا کر اسے اٹھایا اور چل دیئے۔
جب بھٹو سویڈن کے بادشاہ سے ملنے گئے تو وہاںانہیں صرف ایک مشروب پیش کیا گیاکیونکہ تیسری منزل پر باورچی خانہ ہی نہیں تھا، چائے یا کافی کا انتظام ممکن نہ تھا۔یہ منظرپاکستان میں وزیر اعظم کی رہائش گاہ کے بالکل برعکس تھا، جہاں چمک دار وردیوں میں ملبوس خدام کی ایک قطار نارویجن وزیر خارجہ کو چائے پیش کر رہی ہوتی، جبکہ نارو ے میں، اسی وزیر خارجہ نے خود چائے کی ٹرے اٹھا کرپاکستانی سفیر ڈاکٹر افضل اقبال کے سامنے رکھی تھی۔ یہ مشرق اور مغرب کے درمیان نمایاں فرق ہے۔برکلے اور آکسفورڈ کے تعلیم یافتہ ہونے کے باوجود، بھٹو اپنی فطرت میں جاگیردار ہی رہے۔ ان کی شاہانہ طرز زندگی تھی جبکہ سویڈش وزیر اعظم سادہ طبیعت کے حامل تھی۔ایک جیسے سیاسی نظریات کے باوجود دونوں کا کردار بہت مختلف تھا اور اس کا فرق دونوں کے مرنے کے بعد بھی صاف ظاہر ہے۔ اولف پالمے کی سٹاک ہوم میں ایک عام سی قبر ہے جبکہ ذوالفقار علی بھٹو کا لاڑکانہ میں عالی شان مقبرہ اس فرق کو ہمیشہ نمایاں کیے رکھے گا۔ ایک جیسے سیاسی نظریات رکھنے والے راہنمائوں کی عملی زندگی اور کردار میں نمایاں فرق تھا۔ حقیقی لیڈر وہ ہوتا ہے جو عوامی انداز اپنائے،سادگی اختیار کرے، اور طاقت کو صرف اقتدار کے لیے نہیں بلکہ عوام کی خدمت کے لیے استعمال کرے۔ ایسے ہی راہنما ہمیشہ لوگوں کے دلوں میں زندہ رہتے ہیں اور دنیا بھی انہیں خراج عقیدت پیش کرتی ہے۔یہ سلسلہ بھٹوتک محدود نہیں تھا بلکہ اس کا تسلسل آج بھی جاری ہے۔

.

ذریعہ: Daily Ausaf

کلیدی لفظ: ذوالفقار علی بھٹو ڈاکٹر افضل اقبال میں پاکستان سویڈن میں انہوں نے سویڈن کے ڈاکٹر ا کے لیے کے دور

پڑھیں:

اگر آپ سمجھتے ہیں ہم ٹوٹ جائیں گے یہ آپ کی غلط فہمی ہے.عمران خان کا آرمی چیف کے نام پیغام

روالپنڈی(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔17 ستمبر ۔2025 )سابق وزیر اعظم عمران خان اور ان کی اہلیہ بشرہ بی بی کے خلاف توشہ خانہ ٹو کے مقدمے کی سماعت راولپنڈی کے اڈیالہ جیل میں ہوئی مقدمے کی سماعت کے بعد عمران خان کی بہن علیمہ خان نے صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ عمران خان نے آرمی چیف کو پیغام دیا ہے کہ اگر آپ سمجھتے ہیں ہم ٹوٹ جائیں گے یہ آپ کی غلط فہمی ہے.

(جاری ہے)

علیمہ خان سماعت کے دوران کمرہ عدالت میں موجود تھیں جہاں انہوں نے عمران خان سے ملاقات کی انہوں نے بتایاکہ ملاقات میں عمران خان نے کہا کہ جو مرضی کرلیں میں غلامی قبول نہیں کروں گاعلیمہ خان کے مطاب عمران خان نے کہا جنرل یحییٰ خان نے بھی اپنے اقتدار کے لیے یہی کیا تھا ملک ٹوٹ گیا تھا علمیہ خان کا کہنا تھا کہ عمران خان نے آرمی چیف کو مخاطب کرتے ہوئے کہا ہے آپ نے اپنے اقتدار کے لیے پی ٹی آئی کو کچلا.

انہوں نے بتایاکہ عمران خان نے کہا کہ عدلیہ کو کنٹرول کرنے کے لیے 26ویں ترمیم متعارف کرائی گئی سابق وزیر اعظم نے کہا کہ میڈیا کو مکمل طور پر کنٹرول میں لیا گیا ہے جبکہ رول آف لا اور جمہوریت کا گلا گھونٹا گیا ہے علیمہ خان کے مطابق عمران خان نے کہا ہے کہ پاکستان میں اس دور میں باہر سے سب سے کم سرمایہ کاری آئی ہے ان کے مطابق عمران خان نے کہا ہے پاکستان کا قرضہ ڈبل ہوگیا ہے، قوم کو مقروض کر دیا گیا ہے انہوں نے کہا کہ ملاقات میں عمران خان نے کہا افغانستان کو دھمکیاں دے کر افغانوں کو پاکستان سے نکالا جارہا ہے.

علیمہ خان کے مطابق عمران خان نے کہا کہ الیکشن ہوا، عوام نے پی ٹی آئی کو ووٹ دیا ان کے مطابق عمران خان نے کہا ہے الیکشن سے پہلے انہوں نے پیشنگوئی کی تھی پی ٹی آئی کلین سویپ کرے گی، آج پیش گوئی کررہا ہوں پاکستان اس وقت بنگلہ دیش، سری لنکا اور نیپال جیسے حالات کی طرف بڑھ رہا ہے سابق وزیر اعظم نے کہا کہ ہم نے بات چیت کے لیے ہر راستہ اپنایا علیمہ خان نے کہا کہ عمران خان نے بتایا کہ اب جھوٹی گواہیوں پر دس دس سال سزائیں دی جارہی ہیں.

عمران خان نے پارٹی لیڈرشپ کو ہدایت کی ہے کہ اب وقت ہے اصل اپوزیشن کا کردار ادا کرنے کا ان کے مطابق عمران خان نے کہا اگر صحیح اپوزیشن نہ کی گئی تو آپ اپنی سیاسی قبریں کھودیں گے عمران خان نے کہا دو تین سال میں اخلاقیات کا جنازہ نکال دیا گیا ہے عمران خان نے کہا کہ پاکستان میں جو ظلم ہمارے ساتھ ہوا اس کی مثال نہیں ملتی یہاں خواتین کو سڑکوں پر گھسیٹا گیا جیلوں میں ڈالا گیا علیمہ خان نے کہا کہ عمران خان نے بتایا کہ انہوں نے لیڈر شپ کو کہا ہے ڈر کے گھر میں بیٹھنے کا وقت نہیں ہے اور وہ چاہتے ہیں 27 تاریخ کے جلسے میں پوری قوم نکلے.

قبل ازیںعمران خان اور بشریٰ بی بی کے خلاف توشہ خانہ ٹو کے مقدمے کی سماعت اسلام آباد کے سپیشل جج سینٹرل شاہ رخ ارجمند نے راولپنڈی کی اڈیالہ جیل میں کی سابق وزیر اعظم عمران خان اور ان کی اہلیہ بشریٰ بی بی کے خلاف توشہ ٹو کے مقدمے میں سابق وزیر اعظم کے ملٹری سیکرٹری بریگیڈیئر محمد احمد اور سابق ڈپٹی ملٹری سیکرٹری کرنل ریحان نے اپنے بیان سپیشل جج سینٹرل کی عدالت میں ریکارڈ کروائے بریگیڈیئر محمد احمد فوج سے ریٹائر ہوچکے ہیں جبکہ اس وقت کے وزیر اعظم عمران خان کے ڈپٹی ملٹری سیکرٹری کے طور پر فرائض سر انجام دینے والے کرنل ریحان ابھی بھی فوج میں اپنی خدمات سرانجام دے رہے ہیں.

مقدمے کے سپیشل پراسیکوٹر ذوالفقار نقوی نے برطانوی نشریاتی ادارے کو بتایا کہ سابق وزیر اعظم کے ملٹری سیکرٹری اور ڈپٹی ملٹری سیکرٹری نے عدالت میں ملزمان کی موجودگی میں اپنا بیان ریکارڈ کرواتے ہوئے بتایا کہ عمران خان اور ان کی اہلیہ کو مئی 2021 میں سعودی عرب کے دوران تحائف ملے تھے جن میں بلغاریہ کا ڈائمنڈ سیٹ کے علاوہ نیکلس بھی شامل تھے مگر انہیں توشہ خانہ میں جمع نہیں کروایا گیا تھا انہوں نے کہا کہ یہ روایت رہی ہے کہ جب بھی کوئی سبراہ مملکت یا سربراہ حکومت بیرون ملک کے دورے پر جاتا ہے اور انھیں وہاں سے جو بھی تحائف ملتے ہیں ان کو توشہ خانہ میں جمع کروایا جاتا ہے اور وہاں سے اگر کوئی صدر یا وزیر اعظم تحفہ لینا چاہتا ہو تو اوپن مارکیٹ میں اس کی قمیت لگوا کر اس کا پچاس فیصد دے کر اس کو حاصل کرسکتا ہے.

سپیشل پراسیکوٹر نے بتایا کہ عمران خان کے سابق ملٹری سیکرٹری نے عدالت میں دیے گئے اپنے بیان میں کہا کہ ان تحائف کی اوپن مارکیٹ میں قیمت سات کروڑ روپے تھی جبکہ اس وقت کے وزیر اعظم نے مبینہ طور پر اپنے اختیار کو استعمال کرتے ہوئے ان تحائف کی کم قمیت لگوائی تھی مقدمے کے سپیشل پراسیکوٹر کا کہنا تھا کہ برگیڈیئر ریٹائرڈ محمد احمد نے اپنے بیان میں کہا کہ ملزم عمران خان نے ان تحائف کی اوپن مارکیٹ میں قیمت 59 لاکھ روپے لگوائی تھی جس میں سے 29 لاکھ کی رقم سرکاری خزانے میں جمع کروائی گئی تھی.

کمرہ عدالت میں موجود اڈیالہ جیل کے اہلکار نے ”بی بی سی“کو بتایا کہ سابق وزیر اعظم کے ڈپٹی ملٹری سیکرٹری کرنل ریحان نے بھی اسی سے ملتا جلتا بیان عدالت میں ریکارڈ کروایا عمران خان اور بشریٰ بی بی کے وکلا نے ان دونوں سرکاری گواہان پر جرح بھی کی واضح رہے کہ عمران خان کے سابق پرسنل سیکرٹری انعام شاہ اور عمران خان کی اہلیہ بشریٰ بی بی کے درمیان ان تحائف کو لے کر ٹیلی فونک گفتگو بھی سوشل میڈیا پر وائرل ہوئی تھی جس میں بشریٰ بی بی نے ان تحائف کی تصاویر اور تفصیلات حاصل کرنے پر سخت برہمی کا اظہار کیا تھا اور انعام شاہ کا بنی گالہ میں عمران خان کی رہائش گاہ میں داخلہ بند کردیا تھا.

ذوالفقار نقوی کا کہنا تھا کہ اس مقدمے کی سماعت جمعرات کو بھی ہوگی جس میں اس مقدمے کی تحققیات کرنے والے نیب اور ایف ائی اے کے افسران بھی عدالت میں پیش ہوکر اپنا بیان ریکارڈ کروائیں گے اب تک اس مقدمے میں 18 گواہان کے بیانات قلمبند کیے جا چکے ہیں. 

متعلقہ مضامین

  • وزیرِ اعظم شہباز شریف کے مملکت سعودی عرب کے دورے کے حوالے سے مشترکہ اعلامیہ
  • وزیر اعظم شہباز شریف کا فقید المثال استقبال ، ریاض میں سبز ہلالی پرچموں کی بہار ، مختلف شعبوں میں تعاون پرباضابطہ پیش رفت متوقع
  • وزیرِ اعظم شہباز شریف کی سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان سے ملاقات
  • وزیرِ اعظم شہباز شریف کا سعودی طیاروں نے استقبال کیا، 21 توپوں کی سلامی
  • اگر آپ سمجھتے ہیں ہم ٹوٹ جائیں گے یہ آپ کی غلط فہمی ہے.عمران خان کا آرمی چیف کے نام پیغام
  • وزیرِ اعظم شہباز شریف نے ڈیجیٹلائزیشن کو وقت کی ضرورت قرار دیدیا
  • بحری مفادات کے تحفظ میں نیوی کا کردار قابل ستائش ہے، وزیر دفاع خواجہ آصف
  • بلاول بھٹو سے چین کی سب سے بڑی تعمیراتی کمپنی سی ایس سی ای سی کے وفد کی ملاقات
  • شنگھائی: بلاول بھٹو سے چین کی سب سے بڑی تعمیراتی کمپنی سی ایس سی ای سی کے وفد کی ملاقات
  • نتین یاہو سے ملنے کے بعد امریکی وزیر خارجہ قطر جائیں گے