اسلامی نظریاتی کونسل جھوٹے پروپیگنڈہ کی یلغار سے تحفظ میں کردار ادا کرے، وزیراعظم
اشاعت کی تاریخ: 27th, March 2025 GMT
وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ انتہا پسندی ، نفرت اور تقسیم کے رویے اسلامی تعلیمات اور سوچ کے منافی ہیں، اسلامی نظریاتی کونسل اورعلماءکرام نوجوان نسل کو منفی رویوں اورجھوٹے پروپیگنڈہ کی یلغار سے تحفظ فراہم کرنے میں اپنا کلیدی کردار ا دا کریں۔
اسلامی نظریاتی کونسل کی گولڈن جوبلی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ بابائے قوم اور مفکر پاکستان کے پاکیزہ خوابوں کو عملی جامہ پہنانے کےلئے 1973 کے آئین کےتحت اسلامی نظریاتی کونسل کا قیام امن میں لایا گیا اور خوشی ہے کہ یہ ادارہ انہی مقاصد کی تکمیل کےلئے شبانہ روز کوشاں ہے، االلہ ان کی کاوشیں قبول فرمائے اوراس محنت کےصدقے پاکستا ن کو ایسا ملک بنائے جس کا خواب ہمارے بزرگوں نے دیکھا تھا۔
وزیراعظم نے کہا کہ کونسل کے چیئرمین علامہ راغب نعیمی کے بزرگ بھی دین کی خدمت کےلئے کوشاں رہے ، ان کے والد شہید سرفراز نعیمی نے دہشت گردی کو خلاف اسلام قرار دیا۔
چیئرمین اسلامی نظریاتی کونسل نے ہمیں بتایا کہ کس طریقے سے جنگجو تحریکوں نے طاقت کے زور پر من مانی کی کوششیں کیں اور اسلامی نظریاتی کونسل نے کس طرح ان کے خلاف مضبوط بند باندھا، یہ بڑی خدمت ہے جسے پاکستان کے عوام ہمیشہ یاد رکھیں گے۔
انہوں نے کہا کہ آج کا دن یاد دہانی کا دن ہے کہ جس مقصد کےلئے ملک اور یہ ادارہ بنایا گیا وہ ایک کار مسلسل ہے، انہوں نے کہا کہ اس ادارے نے اپنی ذمہ داری بڑی محنت ، دیانتداری اور ذوق و شوق سے سرانجا م دیں، ان کا صلہ اللہ دے گا۔
وزیراعظم نے کہا کہ کونسل کے کریڈٹ پر اسلامی بنکاری کے کامیاب نظام متعارف کرانے کا کارنامہ ہے جوکوئی چھوٹا کارنامہ نہیں ، اس سے دنیا میں کئی اسلامی ممالک میں اسلامی بنکاری کا نظام پروان چڑھا اور اب غیرمسلم ممالک میں بھی اس پر بڑا کام ہورہا ہے۔
وزیراعظم نے کہا کہ انتہا پسندی ، نفرت اور تقسیم کے رویے اسلامی اتحاد ، اخوت اوربھائی چارے کی تعلیمات اور سوچ کے منافی ہیں، علما حق خا ص طور پر کونسل پر یہ بھاری ذمہ داری عائد ہوتی ہے کہ وہ نوجوان نسل کو منفی رویوں، غلط بیانیوں اور جھوٹ اور پروپیگنڈہ کی یلغار سے تحفظ فراہم کرنے میں اپنا کلیدی کردار ا دا کریں اور قرآن و سنت کی روشنی میں سب مل کر معاشرے کی رہنمائی کریں، کونسل کے ارکان فرقہ واریت سے پاک اورقوم کے اندروحدت اور اتحاد میں حائل رخنے دور کرنے کےلئے مل کر کام کررہے ہیں ، یہ ایسی قومی خدمت ہے جس کا نہیں دنیا اور آخرت میں صلہ ملے گا۔
انہوں نے کہا کہ جدید ٹیکنالوجی نے دنیا کو مکمل طور پر بدل دیا ہے ، ہمیں بھی اسی رفتار کے ساتھ چلنا ہوگا، اس ضمن میں حائل رکاوٹوں سے نمٹنے کےلئے اسلام نے اجتہاد کا راستہ دکھایا ہے ، اس میں اسلامی نظریاتی کونسل کا کردار اہم ہے ۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں ریاست، معاشرے اور فرد کے طور پر اسلام کے روشن راستے پرچلنا ہے تاکہ قیام پاکستان کے اصل مقاصد حاصل ہوسکیں ۔
وزیراعظم نے کہا کہ قائداعظم کی عظیم قیادت میں قوم نے قربانیاں دیں اور پاکستان معرض وجود میں آیا ، اس کےلئے ہجرت اور قربانیوں کی ایک طویل داستان ہے، ہم سب کا فرض ہے کہ ان سب قربانیوں کواپنے سامنے رکھیں اور اس راستے پرچلنا شروع کریں جس کےلئے یہ خطہ تقسیم ہوا۔ وزیراعظم نے کہا کہ اسلامی نظریاتی کونسل کی گولڈن جوبلی کے موقع پر ہمیں یہ عہد کرنا ہے کہ اجتماعی تدبر اورحکمت عملی سے آگے بڑھنا ہے اور دنیا میں پاکستان کا نام روشن کرنا ہے، اس کےلئے اسلامی نظریاتی کونسل کلیدی کردار ادا اور رہنمائی کرسکتی ہے۔
انہوں نے کونسل کو دعو ت دی کہ وہ آگے بڑھے اور اس ضمن میں قائدانہ کردار ادا کرے، ہم سب ان کے پیچھے چلیں گے تاکہ پاکستان کوصحیح معنوں میں اسلامی رفاحی ریاست بنایا جاسکے۔قبل ازیں اسلامی نظریاتی کونسل کے چیئرمین علامہ راغب نعیمی نے اپنے استقبالہ خطاب میں وزیراعظم سمیت شرکاء کا اسلامی نظریاتی کونسل کی گولڈن جوبلی تقریب میں خیرمقدم کیا۔ انہوں نے کہا کہ اسلامی نظریاتی کونسل کے موقر آئینی ادارے کی تشکیل نہ صرف پاکستان کی تاریخ کا ایک یادگار باب ہے بلکہ یہ کہاجائے کہ پاکستان کے قیام کا جواز فراہم کرنے کا موزوں ترین ادارہ ہے تو یہ مبالغہ نہ ہوگا ۔
انہوں نے کہا کہ اسلام اور اسلامی نظام کا عملی نفاذ یہی وہ واحد مقصد ہے جس کےلئے مملکت پاکستان معرض وجود میں آئی، اس مقصد کو نفاذ پذیر کرنے کےلئے بانیان پاکستان ،دستوری ماہرین اورعلما کرام نے ہر دستوری دستاویز میں ایسی دفعات کو ناگزیر تصور کیا جو اسلام اور اسلامی تعلیمات کی عکاسی کرتی ہوئی نظر آتی ہوں۔ انہوں نے کہا کہ اسلامی دفعات فعال رکھنے کےلئے کونسل نے اہم کردار ادا کیا ہے ،کونسل نے ملکی اسلامی نظریے کو واضح کرنے میں بھی اپنا اہم کردار نبھایا ہے۔
انہوں نے کہا کہ اسلامی نظریاتی کونسل کی گولڈن جوبلی کے موقع پریادگاری ٹکٹ کی اشاعت کا اہتمام کیا گیا جسے وزیراعظم نے پذیرائی بخشی اور ہم نے اسے 2024میں ہی شائع کیا۔ انہوں نے کہا کہ کونسل نے اس موقع پر50 سالہ کارکردگی رپورٹ بھی جاری کی ۔
اسلامی نظریاتی کونسل کے سابق چیئرمین قبلہ ایازنے کہا کہ اسلامی نظریاتی کونسل ریاست کا مذہبی چہرہ ہے، اسلامی نظریاتی کونسل نے پرتشدد اور مسلح تحریکوں کے خلاف بند باندھتے ہوئے اہم کردار ادا کیا ہےاور یہ 1973کے آئین کے تحت ایک آئینی بندوبست ہے ۔ انہوں نے کہا کہ آئین کی شق نمبر 2 کے تحت کہ پاکستان کا مملکتی مذہب اسلام ہوگااورشق 227 کے تحت کوئی قانون قرآن وسنت کے خلاف نہیں بن سکتا،یہ آئین اور پارلیمنٹ کی طرف سے دیا جانے والابہت بڑا اعزاز ہے۔
انہوں نے اسلامی نظریاتی کونسل کے اہم کردار پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ اس ادارے کو مزید تقویت دینے کی ضرورت ہے، جس سے پاکستان پرامن طریقے سے اسلامائزیشن کے راستے پر آگے بڑھے گا اور ترقی و خوشحالی کی منازل طے کرے گا۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: اسلامی نظریاتی کونسل کے انہوں نے کہا کہ اسلام وزیراعظم نے کہا کہ انہوں نے کہا کہ اس انہوں نے کہا کہ ا پاکستان کے اہم کردار کونسل نے اور اس
پڑھیں:
مشترکہ مفادات کونسل کا اجلاس جلد بلاکر نہروں کا مسئلہ حل کیا جائے، پیپلز پارٹی
پاکستان پیپلز پارٹی کی نائب صدر سینیٹر شیری رحمان نے مطالبہ کیا ہے کہ متنازع نہروں کا مسئلہ حل کرنے کے لیے مشترکہ مفادات کونسل کا اجلاس جلد طلب کیا جائے۔
یہ بھی پڑھیں: ’وزیراعظم کینالز کے معاملے پر آپ سے ملنا چاہتے ہیں‘، رانا ثنااللہ کا ایاز لطیف پلیجو کو ٹیلیفون
پارلیمنٹ ہاؤس کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے شیری رحمان نے کہا کہ متنازعہ نہروں کا معاملہ مشترکہ مفادات کونسل کے اجلاس میں ہی حل کیا جا سکتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہم بنیادی حق مانگ رہے ہیں امید ہے سنوائی ہوگی اور پیپلز پارٹی کے مطالبے کو تسلیم کرتے ہوئے مشترکہ مفادات کونسل کا اجلاس جلد بلاکر معاملہ حل کیا جائے گا۔
شیری رحمان نے کہا کہ دریائے سندھ میں متنازعہ نہروں کے معاملے پر پیپلز پارٹی سراپا احتجاج رہی کہ شاید مسئلہ حل ہو جائے لیکن اب بات بہت آگے نکل چکی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ جب ملک میں پانی ہی موجود نہیں توہمیں بتایا جائے کہ نئی نہروں کو پانی کہاں سے دیا جائے گا۔
’صدر آصف زرداری نے جوائنٹ سیشن میں تنبیہ کردی تھی‘شیری رحمان کا کہنا تھا کہ جوائنٹ سیشن میں موجودہ حکومت کو صدر مملکت آصف زرداری نے تنبیہ کی تھیاور کہا تھا کہ کنالز پر کچھ صوبوں کو تشویش ہے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ صدر مملکت، پارٹی چیئرمین بلاول بھٹو اور ہماری پارٹی متنازعہ نہروں کے معاملے کو تواتر سے اٹھا رہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہمارا مسئلہ شدید ہے اور پانی کی سندھ سمیت ملک بھر میں قلت ہے اور اگر آپ سندھ سے پانی کھینچیں گے تو کیا ہم آواز نہیں اٹھائیں گے۔
مزید پڑھیے: متنازع کینالز منصوبہ: نواز شریف اور شہباز شریف کی پیپلزپارٹی کے تحفظات دور کرنے کی ہدایت
شیری رحمان نے کہا کہ ہم ملک پرست اور پاکستان کھپے والی پارٹی ہیں اور ہمارے صدر نے انتشار کے دور میں پاکستان کھپے کا نعرہ لگایا تھا۔
’ارسا کی رپورٹ درست نہیں‘انہوں نے کہا کہ پی پی پی چیئرمین نے کینال کے معاملے کو زندگی موت کا مسئلہ قرار دیا۔ انہوں نے مزید کہا کہ ملک کے 3 صوبوں کو پانی کی قلت کی وجہ سے قحط سالی کا سامنا ہے اور 100 سالہ تاریخ میں پہلی بار دریائے سندھ میں پانی کی ریکارڈ کمی ہوئی ہے۔
نائب صدر پیپلز پارٹی نے کہا کہ پانی کی قلت ہرشہری اور کام کو متاثر کرتی ہے اور ہمیں اپنے لوگوں کو جواب دینا ہے۔
مزید پڑھیں: کینالز تنازع پر ن لیگ پیپلزپارٹی آمنے سامنے، کیا پی ٹی آئی کا پی پی پی سے اتحاد ہو سکتا ہے؟
انہوں نے کہا کہ بدین، ٹھٹھہ اور سجاول کے کسانوں سے پوچھ لیں وہاں کیا حالات ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ اگر ہمیں دیوار سے لگائیں گے تو دما دم مست قلندر ہوگا اور سب جانتے ہیں کہ پی پی پی کو مزاحمتی سیاست آتی ہے۔
شیری رحمان نے کہا کہ پنجاب میں کون سا پانی موجود ہے، ارسا کی غلط رپورٹ جمع کی گئی۔ انہوں نے مزید کہا کہ پانی کی منصفانہ تقسیم بنیادی چیز ہے اور اس کے بغیر مویشی اور کھیت سمیت کچھ نہیں چل سکتا۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
پیپلز پارٹی شیری رحمان متنازع کینال مشترکہ مفادات کونسل