اسلام آباد؛ پی ٹی آئی کے 29 کارکنان انسداد دہشت گردی عدالت میں پیش، فیصلہ محفوظ
اشاعت کی تاریخ: 27th, March 2025 GMT
اسلام آباد:
انسداد دہشت گردی عدالت اسلام آباد میں پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے 29 کارکنان کو پیش کردیا گیا جہاں فریقین کے دلائل مکمل ہونے والے فیصلہ محفوظ کرلیا گیا۔
انسداد دہشت گردی اسلام آباد میں ملزمان کی جانب سے سردار مصروف ایڈووکیٹ، آمنہ علی ایڈووکیٹ اور دیگر پیش ہوئے جبکہ پولیس کی جانب سے پی ٹی آئی کارکنان کو شناخت پریڈ کے لیے جیل بیجھنے کی استدعا کی گئی۔
انسداد دہشت گردی عدالت نے دونوں اطراف کے دلائل مکمل ہونے پر فیصلہ محفوظ کر لیا۔
خیال رہے کہ پی ٹی آئی کارکنان راولپنڈی ڈویژن کے مختلف مقدمات میں ضمانت کے بعد رہا ہوئے تھے جبکہ پولیس نے تھانہ کوہسار کے مقدمہ نمبر 1033 میں شناخت پریڈ کے لیے استدعا کی تھی۔
پی ٹی آئی کارکنان کے خلاف تھانہ کوہسار میں 26 نومبر کو کیے گئے پرتشدد احتجاج پر مقدمہ درج ہے۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: اسلام آباد پی ٹی آئی
پڑھیں:
انسداد دہشتگردی عدالت نے ٹی ایل پی کے 114 ملزمان کو رہا کر دیا
عدالت نے دو خواتین سمیت 13 ملزمان کو 14 روزہ جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھجوا دیا۔ انسداد دہشتگردی عدالت کے جج منظرعلی گل نے سماعت کی۔ دوران سماعت ڈی ایس پی آصف جاوید نے کہا کہ ملزمان کا جسمانی ریمانڈ مکمل ہو گیا ہے، تمام ملزمان کو جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھجوا دیا جائے۔ اسلام ٹائمز۔ پولیس نے کالعدم جماعت تحریک لبیک پاکستان کی 127 کارکنان کو انسداد دہشتگردی عدالت میں پیش کیا۔ عدالت نے سماعت کے بعد 114 ملزمان کو مقدمہ سے ڈسچارج کر دیا۔ ڈسچارج ہونیوالے ملزمان کو کمرہ عدالت سے رہائی دیدی گئی جبکہ عدالت نے دو خواتین سمیت 13 ملزمان کو 14 روزہ جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھجوا دیا۔ انسداد دہشتگردی عدالت کے جج منظرعلی گل نے سماعت کی۔ دوران سماعت ڈی ایس پی آصف جاوید نے کہا کہ ملزمان کا جسمانی ریمانڈ مکمل ہو گیا ہے، تمام ملزمان کو جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھجوا دیا جائے۔ عدالت نے استفسار کیا کہ ملزمان سے کچھ برآمد ہوا ہے؟ ڈی ایس پی آصف جاوید نے کہا 13 ملزمان سے ڈنڈے سوٹے برآمد ہوئے ہیں۔ عدالت نے پوچھا کہ باقی کے بارے دوران تفتیش کیا سامنے آیا؟ آصف جاوید نے کہا باقی سب موقع پر موجود تھے، مگر ان سے ڈنڈے برآمد نہیں ہوئے۔ جس پر عدالت نے ملزمان کو ڈسچارج کردیا۔
تھانہ نواں کوٹ میں ملزمان کیخلاف قتل اور دہشتگردی کا مقدمہ درج ہے۔ پولیس کے مطابق ہجوم نے دو افراد کو قتل اور کئی اہکاروں کو زخمی کیا۔ ہجوم نے پولیس پر فائرنگ اور ڈنڈے سوٹوں سے بھی تشدد کیا۔ جو ملزمان جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھجوانے گئے ان میں سیدہ مریم فاطمہ، سیدہ ملائکہ فاطمہ، محمود احمد، عبدالرزاق، محمد احمد مجید ایڈووکیٹ، عبدالرؤوف ایڈووکیٹ، قاری وقاص رضوی، محمد حسنین، محمد وارث، محمد پرویز اور ابراہیم مرتضیٰ شامل ہیں۔ عدالت نے خواتین کو طبی معائنہ کرانے کی درخواست منظور کرلی۔ خواتین کے وکیل نے میڈکل کرانے کی درخواست دائر کی تھی۔ دونوں خواتین سگی بہنیں ہیں اور ان کا بھائی ہنگاموں کے دوران جاں بحق ہوگیا تھا۔ خواتین پر بھائی کی لاش چھین کر لے جانے بھی کا الزام ہے۔