انگلینڈ کے سابق ٹیسٹ فاسٹ بولر پیٹر لیور انتقال کرگئے
اشاعت کی تاریخ: 27th, March 2025 GMT
برمنگھم میں1971میں 274 رنز کی یادگار اننگ کھیلنے والے ایشین ڈان بریڈ مین ظہیر عباس کے لیے عصاب شکن بن جانے والے اور لیڈز ٹیسٹ میں پاکستان کی شکست میں اہم کردار ادا کرنے والے انگلینڈ کے سابق فاسٹ بولر پیٹر لیور انتقال کر گئے۔
84 سالہ پیٹر لیور نے 17 ٹیسٹ میچز میں 41 وکٹیں اپنے نام کی۔ لنکا شائر کی نمائدگی کرنے والے 30 برس کی عمر میں پہلا ٹیسٹ کھیلتے ہوئےآنجہانی پیٹر لیور نے سرگیری سوبرز کی قیادت میں آنے والی ویسٹ انڈیز کرکٹ ٹیم کے اوول گراؤنڈ پر پرخچے اڑائے اور محض 83 رنز کے عوض سات کھلاڑیوں کو میدان بدر کیا۔
انہوں نے پاکستان کے خلاف تین ٹیسٹ کھیلتے ہوئے 17 وکٹیں حاصل کیں۔ 1971 میں برمنگھم ٹیسٹ میں پیٹر لیول نے تاریخی ڈبل سنچری جڑتے ہوئے 274 رنز جوڑنے والے ظہیر عباس کی اننگز کا خاتمہ کیا۔ اسی پہلی اننگ میں پاکستان کی جانب سے مشتاق محمد نے بھی سینچری اسکور کی تھی جبکہ آصف اقبال نے ناقابل شکست سینچری (104 رنز) بنائی تھی۔
اگلے ٹیسٹ میں لارڈز کے میدان میں 40 رنز پر بیٹنگ کرنے والے ظہیر عباس کو پیٹر لیور نے آؤٹ کر کے ان کے بڑھتے ہوئے قدم روکے، پھر انتخاب عالم کو 18 رنز تک محدود کر کے واپس پویلین بھیجا۔
بعدازاں لیڈز کے تاریخی میدان میں پیٹر لیور نے پاکستان کے خلاف انگلینڈ کی 25 رنز سے فتح میں کلیدی کردار ادا کیا۔ پہلی اننگز میں 72 رنز پر بیٹنگ کرنے والے ظہیر عباس کے بیٹ کو خاموش کرنے والے پیٹر لیول نے دوسری اننگز میں آخری تینوں وکٹیں حاصل کر کے انگلینڈ کو فتح دلوائی۔
پیٹر لیور نے 203 رنز کے مجموعی اسکور پر وسیم باری (2 رنز) کی وکٹ حاصل کی پھر 205 رنز پر آصف مسعود (ایک رن) کو آؤٹ کر کے اسی سکور پر کوئی رن بنائے بغیر پرویز سجاد کو میدان بدر کیا اور انگلینڈ کو کامیابی دلوا دی۔
اس سیریز میں ظہیر عباس تین مرتبہ پیٹرلیور کا شکار بنے،لیور نے ون ڈے انٹرنیشنل میچز میں بھی 11 وکٹیں حاصل کیں۔
انہوں نے 1960 سے 1976 کے درمیان لنکاشائر کی نمائندگی کی۔ 301 فرسٹ کلاس میچز میں 800 وکٹیں حاصل کیں۔
پیٹر لیور نے1965 میں نسل پرستی کی وجہ سے انگلینڈ کے دورے پر آنے والی جنوبی افریقا کرکٹ ٹیم کے خلاف لنکا شائر کی جانب سے کھیلنے سے انکار کردیا تھا۔
اس کے علاقہ 1975 میں آکلینڈ میں نیوزی لینڈ کے خلاف پہلے ٹیسٹ میں حریف بیٹسمین ایون چیٹ فیلڈ کو باونسر مار کر موت و زندگی کی کشمکش سے بھی دوچار کردیا تھا۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: کرنے والے ظہیر عباس ٹیسٹ میں حاصل کی کے خلاف
پڑھیں:
’لارڈز ٹیسٹ میں انگریز اوپنرز 90 سیکنڈ لیٹ آئے‘، بھارتی کپتان نے چالاکی پر سوال اٹھادیا
بھارت اور انگلینڈ کے درمیان لارڈز ٹیسٹ میں ایک دلچسپ اور متنازع لمحے نے جنم لیا جب بھارتی کپتان شبھمن گل نے انگلش اوپنرز کی تاخیر پر سخت سوال اٹھایا۔ ان کے مطابق تیسرے دن جب صرف 7 منٹ کا کھیل باقی تھا، انگلینڈ کے اوپنرز 90 سیکنڈ تاخیر سے میدان میں آئے، جس کی وجہ سے بھارت صرف ایک اوور کرا سکا۔ گل کا کہنا ہے کہ اصل مسئلہ زیک کراؤلی کو طبی امداد ملنے پر نہیں، بلکہ جان بوجھ کر دیر سے کریز پر پہنچنے پر ہے، جو کھیل کی روح کے خلاف ہے۔
یہ بھی پڑھیں: بھارت کا ٹیسٹ کرکٹ کی تاریخ میں تیز ترین نصف سنچری کا نیا عالمی ریکارڈ
شبھمن گل نے اولڈ ٹریفرڈ ٹیسٹ سے قبل پریس کانفرنس میں کہا کہ ’کافی لوگ اس پر بات کر رہے ہیں، تو میں وضاحت کرنا چاہتا ہوں۔ اس دن انگلش بلے بازوں کو 7 منٹ کا کھیل کھیلنا تھا، لیکن وہ 90 سیکنڈ تاخیر سے آئے۔ یہ کوئی 10 یا 20 سیکنڈ نہیں، پورے 90 سیکنڈ تھے۔‘
انہوں نے تسلیم کیا کہ بعض اوقات ٹیمیں اوورز کم کرنے کی کوشش کرتی ہیں، لیکن اس کے کرنے کا ایک طریقہ ہونا چاہیے۔ ان کے مطابق اگر کسی کھلاڑی کو گیند لگتی ہے اور فزیو آتا ہے تو وہ تو جائز ہے، لیکن دانستہ تاخیر کرنا قابل اعتراض ہے۔
اس واقعے کے بعد میدان میں بھارتی کھلاڑیوں کا مزاج کافی جارحانہ ہو گیا، جس کا جواب انگلینڈ نے چوتھی اننگز میں دیا۔ انگلش کوچ برینڈن میکولم کو لارڈز کی بالکونی میں اپنے کھلاڑیوں کو سلیجنگ بڑھانے کا اشارہ کرتے ہوئے دیکھا گیا، خاص طور پر جب واشنگٹن سندر بیٹنگ کے لیے آئے۔ یاد رہے، واشنگٹن نے ایک دن پہلے کہا تھا کہ بھارت آسانی سے میچ جیت جائے گا۔
انگلینڈ کا دعویٰ ہے کہ سلیجنگ بھارت نے شروع کی، لیکن شبھمن گل اس تاثر سے متفق نہیں۔
انہوں نے کہا ’میں نہیں کہتا کہ جو کچھ ہوا وہ باعثِ فخر تھا، لیکن یہ سب کچھ اچانک نہیں ہوا۔ اس سے پہلے کئی واقعات ہوئے جو نہیں ہونے چاہیئے تھے۔ جذبات کا بہاؤ تھا اور ہم جیتنے کے لیے کھیل رہے تھے، تو بعض اوقات احساسات قابو سے باہر ہو جاتے ہیں۔‘
ادھر انگلینڈ کے کپتان بین اسٹوکس نے بھی مانا کہ سلیجنگ کوئی باقاعدہ حکمت عملی نہیں بلکہ ماحول کا اثر ہوتا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: شبھمن گل کا عظیم کارنامہ: ویرات، سچن، گواسکر اور دیگر کے ریکارڈز توڑ دیے
انہوں نے کہا ’یہ ایسا نہیں ہے کہ ہم میدان میں جا کر اس کا آغاز کرتے ہیں۔ یہ ایک بڑی سیریز ہے، دونوں ٹیموں پر دباؤ ہے، تو کبھی کبھار ماحول گرم ہو جاتا ہے۔‘
بین اسٹوکس نے مزید کہا کہ جب زیک کراؤلی اور بین ڈکیٹ کریز پر آئے، تو انگلینڈ کے پاس چوتھی اننگز میں بولنگ کا ایج تھا اور انہوں نے صرف مہارت ہی نہیں بلکہ توانائی سے بھی بھارت پر دباؤ ڈالا۔
ایک سوال کے جواب میں کہ آیا کوچ میک کلم نے ٹیم کو زیادہ نرم ہونے پر تنقید کی، اسٹوکس نے کہا ’ممکن ہے، لیکن جب ہم نے یہ بات کی تو ٹیم نے اس پر مکمل اتفاق کیا۔ ہم جان بوجھ کر ایسا نہیں کرتے، لیکن اگر کوئی ہمیں دبانے کی کوشش کرے گا تو ہم بھی پیچھے نہیں ہٹیں گے۔‘
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
we news انگلینڈ برینڈن میکولم بھارت بین اسٹوکس سلیجنگ شبھمن گل لارڈ ٹیسٹ