پارٹی میں میرےنام سےسابقہ کاصیغہ ہٹنےمیں دیرنہیں لگےگی،شیر افضل مروت
اشاعت کی تاریخ: 27th, March 2025 GMT
اسلام آباد: پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے سابق رہنما شیر افضل مروت کا کہنا ہےکہ وہ پارٹی میں ایک سال کے اندر تین بار سابق ہوچکے ہیں، جو آزمائشیں مستقبل میں آرہی ہیں، پارٹی میں ان کے نام سے سابقہ کا صیغہ ہٹنے میں دیر نہیں لگےگی۔
نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے شیر افضل مروت کا کہنا تھا کہ جو لوگ پارٹی یا لیڈر سے غداری کریں عوام انہیں پسند نہیں کرتے، فارورڈ بلاک بنانے والے وقتی ضرورت تو پوری کرسکتے ہیں لیکن دور رس نتائج ان کے حق میں نہیں آئیں گے۔
علی امین گنڈا پور سے متعلق سوال پر شیرافضل مروت نے کہا پارٹی کے لیے علی امین نے بڑا کردار ادا کیا، اللہ نہ کرے کہ اس شخص سےکرسی چھینی جائے، علی امین گنڈاپور خوشامدی نہیں ہیں، ان کا قصور ہمیشہ یہی رہےگا کہ پارٹی کے لیے وہ بھی کرجاتے ہیں جس کا کہا نہ گیا ہو۔
شیر افضل مروت کا کہنا تھا کہ پی ٹی آئی ویسے ہی انتشار کا شکار ہے، علی امین پر وار کرنا دانشمندی نہیں، پی ٹی آئی میں جتنے مسائل اور ناکامیاں ہیں اس کی وجہ اتفاق نہ ہونا ہے۔
ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: شیر افضل مروت علی امین
پڑھیں:
ای چالان کی قرارداد پر غلطی سے دستخط ہو گئے، کے ایم سی کی وضاحت
—تصاویر بشکریہ سوشل میڈیاکراچی میں ٹریفک جرمانوں ای چالان سے متعلق قرارداد پر کے ایم سی کا وضاحتی بیان سامنے آ گیا۔
کے ایم سی کے اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ حالیہ اجلاس میں قرارداد سے متعلق غلط فہمی ہوئی، قرار داد پر مناسب بحث یا غور و خوض نہیں کیا گیا، انتظامی غلطی سے دستاویز پر دستخط ہو گئے، جسے منظور شدہ قرار دیا گیا۔
مالک کا کہنا ہے کہ موٹر سائیکل چار سال قبل ٹیپو سلطان روڈ سے چوری ہوئی تھی، 27 اکتوبر کو ای چالان میں ہیلمٹ نہ پہننے پر 5 ہزار جرمانہ عائد کیا گیا۔
اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ یہ قرارداد کونسل کے قواعد کے مطابق مطلوبہ کارروائی سے نہیں گزری تھی، واضح کرنا چاہتے ہیں ٹریفک جرمانوں سے متعلق قرارداد تاحال منظور نہیں ہوئی ہے، معاملہ آئندہ کونسل اجلاس میں باضابطہ طور پر دوبارہ پیش کیا جائے گا، مقررہ ضوابط اور کارروائی کے مطابق زیرِ بحث لا کر قرار داد پر فیصلہ کیا جائے گا۔
غلام نبی میمن نے کہا کہ پہلے ای چالان ہونے پر 10 یوم میں رابطہ کرکے معافی کے ساتھ فیس معاف ہوسکتی ہے ۔
دوسری جانب بلدیہ عظمیٰ کراچی میں اپوزیشن لیڈر سیف الدین ایڈووکیٹ کے ترجمان کا کہنا ہے کہ 31 اکتوبر کو کونسل اجلاس میں اپوزیشن لیڈر نے قرارداد پیش کی، قرارداد پر جماعت اسلامی، پی ٹی آئی، پیپلز پارٹی کے رہنماؤں نے گفتگو کی۔
ترجمان کا کہنا ہے کہ قرارداد کی اتفاقِ رائے سے منظوری پر سندھ حکومت بوکھلاہٹ کا شکار ہے، اس طرح سٹی کونسل کی کوئی قرارداد واپس نہیں لی جا سکتی، غلطی سے دستخط کی اصطلاح پہلی مرتبہ سنی ہے، مرتضیٰ وہاب کو سندھ حکومت کے لیے نہیں، کراچی کے لیے کام کرنا ہو گا۔