Express News:
2025-07-25@09:49:34 GMT

الوداع رمضان، آمدِ امتحان

اشاعت کی تاریخ: 28th, March 2025 GMT

اس جمعۃ الوداع کے بعد رمضان المبارک ہم سے بچھڑنے کو ہے۔ رمضان کے بعد دیکھتے ہیں کہ آپ کم کھاتے، کم سوتے، کم بولتے اور کیا اپنے نفس کی چوکی داری کرتے ہیں یا پہلے کی طرح پھر ویسے ہی زندگی گزارنا شروع کر دیتے ہیں۔

یاد رکھیے! اﷲ تعالی نے سورہ العمران میں ارشاد فرمایا ہے کہ تم اس وقت تک نیکی کو نہیں پا سکتے جب تک کہ تم اپنی پسندیدہ ترین چیز اﷲ کی راہ میں نہ دے دو۔ کھانا، پینا، آرام اور نفس کی بے لگام آزادی سے بڑھ کر انسان کی پسندیدہ چیز اور کیا ہوگی۔۔۔ ؟ کم کھانے کا مطلب یہ نہیں کہ آپ مطلوبہ ضروری غذائیت کو ہی فراموش کر بیٹھیں۔

کم کھانے کا مطلب یہ ہے کہ آپ نفس کے اندر موجود، زیادہ سے زیادہ کھانے کے ندیدے پن اور اس حوالے سے حرام و حلال دولت اکٹھا کرنے کی ہوس کو لگام ڈالتے ہیں یا نہیں؟ ضرورت کے مطابق مال و دولت کا تو حکم ہے مگر دراصل یہ مال و دولت کی بے لگام ہوس ہے جو اﷲ تعالی انسان کی زندگی سے منہا کرنا چاہتے ہیں۔ جب ایک انسان پورا مہینہ بہت کچھ نہ کھا کر اور نہ پی کر بھی زندہ رہ سکتا ہے تو زیادہ سے زیادہ کی ہوس کیا معنی رکھتی ہے؟ کم سے کم سونے کا مطلب یہ ہرگز نہیں کہ آپ جسمانی آرام کو اپنی زندگی سے خارج ہی کر دیں بل کہ اس کا مطلب یہ ہے کہ آپ اپنے نظام الاوقات کو کس طرح بہترین استعمال کرکے عبادت میں اہتمام کرتے ہیں اور اﷲ کی خاطر کس قدر اپنے آرام اور بے سر و پا محفلوں سے دامن بچا تے ہوئے، اﷲ کے سامنے حاضر رہنے کو ترجیح دیتے ہیں۔

سورہ مزمل آیت6، مفہوم: ’’بے شک! رات کا اٹھنا دل جمعی کے لیے انتہائی مناسب اور بات کو بالکل درست کر دینے والا ہے۔‘‘

سورہ ہود آیت114، مفہوم: ’’دن کے دونوں سروں پر نماز قائم کرو اور رات کی کئی ساعتوں میں بھی۔‘‘

سورہ الذاریات آیات16,17,18 مفہوم : ’’ان کے رب نے انہیں جو کچھ عطا فرمایا اسے لے رہے ہوں گے وہ تو اس پہلے ہی نیک تھے وہ راتوں کو بہت کم سویا کرتے تھے اور صبح کے وقت استغفار کیا کرتے تھے۔‘‘

کم بولنا زیادہ غور کرنے سے عبارت ہے۔ روزے کے دوران، شدید بھوک اور پیاس ہمیں خود بہ خود خاموش کرا دیتی ہے۔ رمضان المبارک میں اعتکاف میں بیٹھنے میں کیا راز پوشیدہ ہے ؟ دراصل اس کا مطلب یہی ہے کہ آپ دنیا و مافیہا سے الگ اپنے اﷲ سے لو لگا لیتے ہیں اور اس دنیا اور اخروی دنیا سے متعلق سوالات پر غور کرتے ہیں اور اپنی زندگی کا جائزہ لیتے ہوئے اپنے نفس کی چوکی داری کا فریضہ سر انجام دیتے ہیں۔ غور کرنے کا مطلب یہ بھی ہے کہ آپ جیسے رمضان المبارک میں اپنے روزے کی حفاظت کے لیے اس بات کو ملحوظ ِ خاطر رکھتے ہیں کہ آپ سے کوئی ایسا کام نہ ہو جائے جو اﷲ کو ناپسند ہو مبادا آپ کا روزہ ضایع ہو جائے۔ بالکل اسی طرح غیر ِ رمضان آپ اپنے نفس کی اسی طرح کی چوکی داری کرتے ہیں یا نہیں ؟

سورہ یوسف آیت 23، مفہوم: ’’اس عورت نے کہ جس کے گھر میں یوسف تھا، یوسف کو ورغلانا شروع کیا کہ وہ اپنے نفس کی نگرانی چھوڑ دے اور دروازہ بند کر کے کہنے لگی: آجاؤ یوسف۔‘‘

اسی طرح کی نفس کی نگرانی اﷲ تعالی نے آپ کو تمام رمضان میں سکھائی ہے۔ نفس کی نگرانی کی پورے مہینے عملی مشق کے بعد اب دیکھنا یہ ہے کہ آپ غیر رمضان اپنی زندگی کے لمحات کیسے گزارتے ہیں۔۔۔؟

سورہ النازغات آیت37 تا 40، مفہوم: ’’تو جس شخص نے سرکشی کی ہوگی اور دنیاوی زندگی کو ترجیح دی ہوگی اس کا ٹھکانا جہنم ہی ہے مگر ہاں جو شخص اپنے رب کے سامنے کھڑا ہونے سے ڈرتا رہا ہوگا اور اپنے نفس کو خواہش سے روکا ہوگا۔‘‘

حضرت معاذ ؓ سے ابن ماجہ کی حدیث میں مروی ہے کہ آپؐ نے اپنی زبان پکڑ کر فرمایا: ’’اس کو روک رکھو۔ میں نے عرض کیا: کہ اے اﷲ کے نبیؐ! جو گفت گو ہم عام طور پر کرتے ہیں کیا اس پر بھی مواخذہ ہے؟ آپؐ نے ارشاد فرمایا: اے معاذ! لوگوں کو جہنم میں اوندھے منہ گرانے کا باعث صرف ان کی زبان کی کھیتیاں (یعنی غیبت، بہتان، گالیوں بھری باتیں) ہی تو ہوں گی۔‘‘

سورہ بنی اسرائیل آیت 32 میں اﷲ تعالی ارشاد فرماتے ہیں کہ زنا کے قریب بھی مت جاؤ کیوں کہ وہ بڑی بے حیائی ہے اور بہت ہی بُری راہ ہے۔ تفاسیر کے مطالعے سے یہ بات واضح ہوتی ہے کہ قریب جانے سے مراد ان افعال، حالات اور افراد سے دور رہنا ہے جو زنا کا باعث بن سکتے ہیں۔ دیکھنا یہ بھی ہے کہ رمضان المبارک نے آپ کو نفس کی جس چوکی داری کا درس دیا ہے آپ زبان اور زنا کے حوالے سے کس قدر اہتمام کے ساتھ اس کی خبر رکھتے ہیں کہ وہ لوگ کون ہیں جو آپ کو غیبت، گالی، بہتان، فحش گفت گو اور لایعنی باتوں میں الجھا کر آپ کے وقت اور مستقبل دونوں کو داؤ پر لگا دیتے ہیں۔۔۔ ؟

رمضان المبارک نے آپ کو یہ درس بھی تو دیا ہے کہ بھوک، پیاس اور مادی آسائشوں کی کمی انسانی زندگی پر کس قدر شدید اثرات مرتب کرتی ہے؟ یوں آپ کو اپنے آس پاس کے لوگوں کے ساتھ بہتر رویوں اور احسان کی روش قائم رکھنے کا امتحان شروع ہونے کو ہے۔ سورہ العمران آیت186، مفہوم: ’’یقیناً! تمہارے اموال اور نفس سے تمہاری آزمائش کی جائے گی۔‘‘ آپؐ کی حدیث کے مطابق تو ایمان مکمل ہی تب ہوتا ہے جب ہم اپنے مسلمان بھائی کے لیے بھی وہی پسند نہ کریں جو اپنے لیے کرتے ہیں۔

ہماری زندگی کا مقصد حقوق اﷲ اور حقوق العباد کی معیاری تکمیل ہے۔ حقوق اﷲ اور حقوق العباد واضح ہیں اور آپؐ کی صورت ان حقوق کی ادائی کا معیار بھی واضح ہے۔ ہم میں سے ہر ایک کو ان دو قسم کے حقوق کی تکمیل کے حوالے سے دنیاوی زندگی میں اپنے اختیار اور شیاطین کی موجودی میں، ایک آزمائش سے دوچار کردیا گیا ہے۔

علوم ِ قرآن و حدیث کا مقصد یہی ہے کہ ان کے ذریعے حقوق اﷲ اور حقوق العباد کو اس انداز میں پیش کیا جائے کہ عام لوگوں کو یہ صراط ِ مستقیم، ان کی اپنی زندگی کے تناظر میں بالکل صاف نظر آئے اور یوں زندگی میں پیش آمدہ کسی دوراہے پر صراط ِ مستقیم طے کرنے کا امکان میسر رہے۔ لیکن صراط ِ مستقیم پر چلنے کے بعد بھی کام یابی اﷲ کی مرضی پر منحصر ہے۔ ہم مسلمان، بچپن سے لڑکپن اور جوانی سے ادھیڑ عمر تک اور پھر بڑھاپے تک، صراط ِ مستقیم کو طے کرنے کے عمل سے دوچار رہتے ہیں اور یہ سب تدریجاً ہوتا ہے۔

درس ہائے رمضان المبارک بے شمار ہیں مگر ان سب کا مقصد و منتہا یہی ہے کہ آپ انہیں کس قدر اہتمام اور شوق سے اپنی عملی زندگی میں جاری کرتے ہیں ۔۔۔ ؟ اس سلسلے میں آپ تدریج کا راستہ بھی اپنا سکتے ہیں مگر پھر یہ بھی یاد رکھیں! شیطان بھی کہیں تدریج کے ساتھ آپ کو اپنے راستے پر نہ لے جائے۔ سورہ اعراف آیات 16,17,18، مفہوم: ’’پھر شیطان نے کہا کہ مجھے تو تُونے ملعون کیا ہی ہے، میں بھی تیرے سیدھے رستے پر ان (انسانوں) کو گم راہ کرنے کے لیے بیٹھوں گا، پھر ان کے آگے سے اور پیچھے سے، دائیں سے اور بائیں سے آؤں گا اور تو ان میں سے اکثر کو شُکر گذار نہیں پائے گا۔ اﷲ نے فرمایا: یہاں سے نکل جا مردود ۔ جو لوگ ان میں سے تیری پیروی کریں گے میں (ان کو اور تم سب کو) جہنم میں بھر دوں گا۔‘‘

جب بڑے بڑے شیطان رمضان کے بعد آزاد ہوں گے تو ایسی صورت میں ہمیں اپنے نفس کی زبردست نگرانی کرنا ہوگی یوں ہمارا امتحاں اور بھی سخت اور محتاط رویوں کا متقاضی ہوگا۔

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: رمضان المبارک اپنے نفس کی اپنی زندگی کا مطلب یہ ہیں کہ ا پ چوکی داری اﷲ تعالی ہیں اور ا کرتے ہیں ہے کہ ا پ دیتے ہیں کے بعد کے لیے اپنے ا

پڑھیں:

ریلوے کا محکمہ ڈیجٹیل ہوا اسی طرح اس امتحان کا رزلٹ بھی آن لائن بنا دیا گیا ، وزیر ریلوے

وفاقی وزیر ریلوے حنیف عباسی نے کہا ہے کہ آج ہماری قوم کو گمراہ کیا جا رہا ہے، کوئی ڈوب رہا ہے تو لوگ مدد کی بجائے بے حس ہوکر ویڈیو بنا رہے ہوتے ہیں، جیسے پاک فوج ہمارے ملک کو بیرونی خطرات سے بچا رہی ہے ویسے ہی طلبہ و طالبات نے تعلیم حاصل کر کے اس ملک کو اندرونی  خطرات سے بچانا  ہے۔

فاطمہ جناح ویمن یونیورسٹی راولپنڈی میں منعقدہ بورڈ آف انٹرمیڈیٹ اینڈ سیکنڈری ایجوکیشن راولپنڈی کی جانب سے منعقد سالانہ امتحانات میں نمایاں پوزیشن حاصل کرنے والے طلبہ و طالبات میں ایوارڈز تقسیم کرنے کی تقریب سے بطور مہمان خصوصی خطاب کرتے ہوئے مزید کہا کہ بچوں نے ٹاپ پوزیشن حاصل کرکے اپنے والدین کا سر فخر سے اونچا کیا۔

ان کا کہنا تھا کہ پنجاب بورڈ نے تاریخی اقدام کیئے ہیں، بورڈ سسٹم کو بہتر بنانے میں حکومت پنجاب نے مثالی اقدام کیئے، وزیر اعلیٰ پنجاب کا اسکالر شپ پروگرام طلبہ و طالبات کیلئے بہت اِہم ہے، ایسے اقدامات کسی اور صوبے میں دیکھنے کو نہیں ملتے۔

انہوں نے کہا کہ آج ہماری قوم کو گمراہ کیا جا رہا ہے، کوئی ڈوب رہا ہے تو لوگ مدد کی بجائے بے حس ہوکر ویڈیو بنا رہے ہوتے ہیں، سنی سنائی باتوں پہ عمل نا کریں، عقل سے کام لینا بنیادی اصول ہے، شعور کے ساتھ، علم کے ساتھ، پاکستان کا نام روشن کرنا ہے۔

حنیف عباسی نے کہا کہ ہمارے اساتذہ اور یونیورسٹیز بہت بہتر ہیں، نجی تعلیمی اداروں سے، جس طرح ریلوے کا محکمہ ڈیجٹیل ہوا اسی طرح اس امتحان کا رزلٹ بھی آن لائن بنا دیا گیا ہے، جو ریفارم تعلیم پر ہوئی اس کا کریڈٹ وزیر اعلی پنجاب مریم نواز کو جاتا ہے۔

وفاقی وزیر نے کہا کہ میرے حلقے میں 14 کالجز ہیں دو اسکولوں کو مزید کالجز بنایا جائے گا،ان اسکولوں کو انٹرنیشنل لیول پر لے کے جایا جائے گا۔

متعلقہ مضامین

  • شوگر کے مریضوں کے لیے زندگی بچانے والا معمول کیا ہوسکتا ہے؟
  • ریلوے کا محکمہ ڈیجٹیل ہوا اسی طرح اس امتحان کا رزلٹ بھی آن لائن بنا دیا گیا ، وزیر ریلوے
  • شوہر کے بدترین جنسی تشدد کا شکار ہونے والی بیوی زندگی کی بازی ہار گئی
  • بھارتی سیریل ’تارک مہتا کا الٹا چشمہ‘ کے مشہور کردار جیٹھا لال نے کیا ڈرامے کو الوداع کہہ دیا؟
  • آج کا دن کیسا رہے گا؟
  • زندگی صر ف ایک بار جینے کو ملی ہے!
  • معروف ترک ڈرامے کورولس عثمان کے مرکزی کردار نے اپنی راہیں جدا کرلیں
  • دیامر میں سیلاب کی تباہ کاریاں جاری، نظامِ زندگی مفلوج
  • گیلے کپڑے سے سولر پلیٹس صاف کرنے پرنوجوان زندگی سے ہاتھ دھوبیٹھا
  • لاہور بورڈ میٹرک کے سالانہ امتحان کے نتائج کا اعلان 24 جولائی کو کرے گا