رمضان شریف کا یہ تیسرا عشرہ ہے اور اس کی دعا یہ ہے:
’’اے اﷲ! ہم کو آگ کے عذاب سے بچا۔‘‘
رمضان المبارک کے آخری عشرے میں اعتکاف کرنا سنّت ہے۔ حضرت عائشہ صدیقہؓ بیان فرماتی ہیں، مفہوم: ’’جب (رمضان المبارک کا آخری) عشرہ شروع ہو جاتا تو رسولِ اکرم ﷺ شب بیداری فرماتے اور اپنے گھر والوں کو بھی بیدار کرتے اور عبادت کے لیے کمر کس لیتے۔‘‘ (صحیح بخاری)
ویسے تو پورا رمضانِ کریم ہی نیکیوں کا موسمِ بہار اور اطاعت و عبادات کا خصوصی مہینہ ہے لیکن آخری عشرہ تو اس موسمِ عبادت کا مقام عروج ہے۔ اسی لیے ان دس دنوں میں نبی کریم ﷺ بھی اعتکاف کرنے کا خصوصی اہتمام فرماتے تھے۔ اعتکاف سے مراد ہے کہ ماہِ رمضان کے آخری دس دنوں میں گھر چھوڑ کر مسجد کے اندر ہی قیام کیا جائے اور اﷲ کی عبادت میں مشغول رہا جائے۔ اس طرح بندہ اﷲ تبارک و تعالیٰ کے قریب تر رہتا ہے۔
لیلۃ القدر کو تلاش کرنے اور اس کی برکات سے مستفید ہونے اور اعتکاف میں بیٹھنے والے شخص کو معتکف کہتے ہیں۔ اعتکاف میں بیٹھنے والوں کو مسجد سے نکلنے کی اجازت نہیں ہوتی سوائے قضائے حاجات یا کسی اور بے حد ضروری کام کے۔ معتکف کو اپنا زیادہ تر وقت قرآنِ مجید کی تلاوت، ذکر و فکر، نوافل کی ادائی، تسبیح اور اﷲ تبارک و تعالیٰ کی حمد و ثنا میں گزارنا بے حد ضروری ہے۔
حضرت ابو سعید الخدریؓ سے روایت ہے: ’’رسولِ اکرم ﷺ نے فرمایا: شب قدر کو آخری دس راتوں میں سے ہر طاق رات میں تلاش کرو۔‘‘
مسجدیں اﷲ تعالیٰ کا گھر ہیں اور اس دروازے پر سوالی بن کر بیٹھ جانا بہت ہی بڑی سعادت ہے۔ علمائے کرام فرماتے ہیں کہ رمضانِ کریم کے آخری عشرے کا اعتکاف سنتِ کفایہ ہے، اگر محلے کے کچھ لوگ اس سنت کو ادا کریں تو مسجد کا حق جو تمام محلوں پر لازم و ملزوم ہے ادا ہو جائے گا۔
امام بخاریؒ کے بہ قول اگرچہ آخری عشرہ افضل ہے لیکن ضروری نہیں اس سے پہلے بھی اعتکاف کیا جاسکتا ہے۔ اعتکاف رمضان المبارک کے آخری عشرے کا اعتکاف تو مسنون ہے ہی ویسے مستحب یہ ہے کہ جب بھی آدمی مسجد میں جائے تو جتنی دیر مسجد میں رہنے کا ارادہ ہو اعتکاف کی نیت کرلینا چاہیے۔
عبادات دراصل دو طرح کی ہیں، ایک عبادت جسمانی ہے اور ایک مالی اور دونوں عبادتوں کے نمونے ہمارے سامنے موجود ہیں۔ نماز اور روزے کا شمار جسمانی عبادت میں ہوتا ہے۔ زکوٰۃ مالی عبادت کہلاتی ہے اور حج مالی اور جسمانی عبادت کا مجموعہ ہے۔ یہ تمام عبادتیں وہ ہیں جو اجتماعی اور انفرادی طور پر خاموشی اور قدرے سکون کے ساتھ انجام دی جاتی ہیں۔ اس عشرہ آخر کو جہنم سے نجات کا عنوان بتایا گیا ہے۔ اس آخری عشرہ میں ایک اہم عبادت اعتکاف ہی ہے، جو بیسویں روزے کے سورج غروب ہونے سے قبل شروع ہوتی ہے اور عید کا چاند دکھائی دینے کے بعد اس کا اختتام ہوتا ہے۔ اعتکاف کی عظمت اور فضیلت کا بیان تو احادیثِ نبی کریم ﷺ میں کئی جگہوں پر آیا ہے۔ نبی اکرم ﷺ کا ارشادِ پاک ہے رمضان کے دس دن کا اعتکاف دو حج اور دو عمروں جیسا ہے۔
ایک اور موقعے پر آپ ﷺ نے ارشادِ فرمایا کہ جس نے اﷲ کی رضا حاصل کرنے کے لیے اخلاص و ایمان کے ساتھ اعتکاف کیا تو اس کے گزشتہ صغیرہ گناہ معاف ہو جائیں گے۔
اس ماہِ مبارک کی فیوض و برکات سے جو لوگ واقف ہیں وہ رمضان المبارک میں عبادات کا کوئی موقع اور لمحہ ضایع نہیں کرتے۔ کیوں کہ رمضان شریف تو آتا ہی اس لیے ہے کہ اﷲ کے دیے ہوئے انعامات سے زیادہ سے زیادہ حصہ حاصل کیا جائے۔ گناہوں سے توبہ کی جائے، برائیوں کے نہ کرنے کا عہد کیا جائے، اور اﷲ سے اپنے لیے دینی و دنیاوی فلاح کی دعائیں کی جائیں۔ وہ خالقِ کائنات ہے اور ہماری جائز اور ہر حلال دعا کو کبھی رد نہیں کرتا، تمام شرائط اور خاص کر خشوع و خضوع کے ساتھ دعائیں مانگی جائیں تو پروانۂ قبولیت عطا کردیا جاتا ہے۔
اﷲ رب العزت ہم سب کو رمضان المبارک کے فیوض و برکات سمیٹنے کا اور زیادہ سے زیادہ عبادات میں اپنا حصہ ڈالنے کی توفیق عطا فرمائے۔ آمین
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: رمضان المبارک اعتکاف کی کے ا خری ہے اور
پڑھیں:
بائیسویں چین-آسیان ایکسپو میں چین کے نائب صدر کی شرکت
بائیسویں چین-آسیان ایکسپو میں چین کے نائب صدر کی شرکت WhatsAppFacebookTwitter 0 17 September, 2025 سب نیوز
بیجنگ: چینی نائب صدر ہان زنگ نے چین کے گوانگ شی چوانگ خوداختیارعلاقے کے شہر نان ننگ میں بائیسیویں چین-آسیان ایکسپو اور چین-آسیان بزنس اینڈ انویسٹمنٹ سمٹ کی افتتاحی تقریب میں شرکت کی اور خطاب بھی کیا۔ہان زنگ نے کہا کہ سال 2021 میں چین کے صدر مملکت شی جن پھنگ کے پیش کردہ پرامن ، مستحکم، خوشحال، خوبصورت اور دوستانہ گھر کی مشترکہ تعمیر نے چین -آسیان تعاون کے لیے ایک نیا خاکہ تیار کیا اور ترقی کی سمت کی نشاندہی کی ۔
انہوں نے کہا کہ چین آسیان ممالک کے ساتھ مل کر چین آسیان ہم نصیب معاشرے کی مشترکہ تعمیر کو آگے بڑھانے کا خواہاں ہے۔چین کے نائب صدر ہان زنگ نے اس موقع پر چار تجاویز پیش کیں ۔پہلی،ایک دوسرے کی ترقیاتی حکمت عملی کو ہم آہنگ کرتے ہوئے ” دی بیلٹ اینڈ روڈ” کی اعلیٰ معیاری ترقی کو آگے بڑھایا جائے اور گلوبل ڈویلپمنٹ انیشی ایٹو ،گلوبل سیکیورٹی انیشی ایٹو ،گلوبل سِولائزیشن انیشی ایٹو ا ور گلوبل گورننس انیشی ایٹو پر عملدر آمد کے لیے مل کر کام کیا جائے۔ دوسری، علاقائی کھلے پن اور تعاون کو تیز کیا جائے ، چین- آسیان آزاد تجارتی زون 3.0 ورژن کی مشترکہ تعمیر کی جائے اور آر سی ای پی پر اعلیٰ معیار کے ساتھ عمل کیا جائے۔تیسری، صنعتی اور سپلائی چینز کے باہمی تعامل سے ترقی کو فروع دیا جائے ،
نئی ابھر تی ہوئی صنعت کے تعاون کو وسیع کیا جائے اور دنیا بھر میں صنعتی چین اور سپلائی چین کے استحکام کا تحفظ کیا جائے ۔چوتھی، تہذیبوں کے باہمی تبادلے اور باہمی تعامل کو فروغ دیا جائے، افراد کی آمد و رفت کو آسان بنایا جائے، اور زیادہ سے زیادہ ایسے منصوبوں پر عملدرآمد کیا جائے جو عوامی حمایت کے حامل ، عوامی خواہشات کے مطابق اور عوامی بھلائی کے لیے مفید ہوں۔
روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔
WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبرمتنازع ریفری اینڈی پائیکرافٹ کی پاکستان مخالف پوسٹ؛ حقیقت سامنے آگئی سونا عوام کی پہنچ سے مزید دور، قیمت تاریخ کی بلند ترین سطح پر پہنچ گئی چین کی غذائی پیداوار چودہویں پانچ سالہ منصوبے کے دوران نئی بلندی پر پہنچ گئی صدر ایف پی سی سی آئی عاطف اکرام شیخ کا شرح سود برقرار رکھنے پر رد عمل ’’چین میں ہر جگہ مواقع ہیں‘‘،غیرملکی سرمایہ کار موجودہ حکومت کے 16ماہ میں قرضوں میں 13ہزار 78ارب روپے کا اضافہ صدر ایف پی سی سی آئی عاطف اکرام کاٹریڈ ڈسپیوٹ ریزولوشن کمیشن کے قیام کا خیر مقدمCopyright © 2025, All Rights Reserved
رابطہ کریں ہماری ٹیم