کراچی: فائرنگ کے مختلف واقعات میں نو عمر لڑکے سمیت تین افراد زخمی
اشاعت کی تاریخ: 28th, March 2025 GMT
کراچی میں فائرنگ کے مختلف واقعات میں نوعمر لڑکے اور سیکیورٹی گارڈ سمیت 3 افراد زخمی ہوگئے۔ نوعمر لڑکا ڈاکوؤں کی فائرنگ کا نشانہ بنا۔
تفصیلات کے مطابق موچکو کے علاقے مشرف کالونی میں ڈاکوؤں نے موبائل فون چھیننے کے دوران مزاحمت پر نو عمر لڑکے کو فائرنگ کر کے شدید زخمی کر دیا جسے فوری طبی امداد کے لیے سول اسپتال لیجایا گیا۔
موچکو پولیس کے مطابق مضروب کی شناخت 15 سالہ عبداللہ ولد شہباز کے نام سے کی گئی جبکہ ریسکیو حکام کا کہنا ہے کہ عبداللہ گھر کے باہر بیٹھا ہوا تھا جسے موبائل فون چھیننے کے دوران ڈاکوؤں نے فائرنگ کا نشانہ بنایا جس کے نتیجے میں اسے دونوں ہاتھوں پر گولیاں لگی تھیں۔
بوٹ بیسن کے علاقے کلفٹن بلاک 5 پاک ٹاور کے قریب فائرنگ کے واقعہ میں سیکیورٹی گارڈ زخمی ہوگیا جسے طبی امداد کے لیے جناح اسپتال لیجایا گیا۔
بوٹ بیسن پولیس کا کہنا ہے کہ مضروب کی شناخت آصف کے نام سے کی گئی جبکہ واقعہ گارڈ سے اتفاقیہ گولی چلنے کے باعث پیش آنے کا بتایا جا رہا ہے جس کی مزید تحقیقات کی جا رہی ہے۔
دریں اثنا پیر آباد کے علاقے قصبہ ڈھائی نمبر شاہین ہوٹل کے قریب فائرنگ سے 22 سالہ بلال ولد تاج محمد زخمی ہوگیا جسے طبی امداد کے لیے عباسی شہید اسپتال لیجایا گیا۔
پیر آباد پولیس کے مطابق فائرنگ کا واقعہ زاتی جھگڑے کے دوران پیش آیا ہے جس کی مزید چھان بین کی جا رہی ہے۔
.ذریعہ: Express News
پڑھیں:
لیہ؛ تیز رفتار مسافر بس اُلٹ گئی، 3 افراد جاں بحق، 38 زخمی
ویب ڈیسک : نواں کوٹ کے قریب تیز رفتار مسافر بس الٹنے کے باعث 3 افراد جاں بحق اور ایک ہی خاندان کے 38 افراد زخمی ہو گئے۔
ریسکیو ذرائع کے مطابق افسوسناک حادثہ اُس وقت پیش آیا جب لاہور سے کروڑ لعل عیسن جانے والی بس بے قابو ہو کر اُلٹ گئی۔ بس بی بی پاک دامن لاہور سے روانہ ہوئی تھی اور اس میں مجموعی طور پر 82 افراد سوار تھے، جن میں سے 62 افراد بس کے اندر اور 20 افراد بس کی چھت پر سوار تھے۔
ڈیرہ اسماعیل خان؛ کار گہری کھائی میں جا گری، 4 افراد جاں بحق
ریسکیو ذرائع کا کہنا ہے کہ حادثے کے بعد میتوں اور زخمیوں کو فوری طور پر تحصیل اسپتال فتح پور منتقل کیا گیا، جن میں سے 8 زخمیوں کی حالت تشویشناک بتائی جا رہی ہے، اُنہیں بہتر طبی سہولیات کے لیے نشتر اسپتال ملتان ریفر کر دیا گیا۔
ریسکیو ٹیموں نے بروقت کارروائی کرتے ہوئے امدادی سرگرمیاں انجام دیں جبکہ حادثے کی وجوہات جاننے کے لیے تحقیقات کا آغاز کر دیا گیا۔