Express News:
2025-09-17@23:26:02 GMT

ناکامیوں کی ایک طویل داستان

اشاعت کی تاریخ: 28th, March 2025 GMT

پاکستان تحریک انصاف کے بانی نے ایک مرتبہ پھر عید کے بعد سڑکوں کو گرم کرنے کی خواہش کا اظہار کیا ہے۔ اس سے پہلے وہ اڈیالہ کے باہر بھر پور احتجاج کی خواہش کا اظہا ربھی کر چکے ہیں۔

جو نامعلوم وجوہات کی بنا پر پوری نہیں ہو سکی ہے۔ اس سے بھی پہلے وہ ایک نا مکمل سول نا فرمانی کی تحریک میں اوور سیز پاکستانیوں سے پاکستان کو ترسیلات زر نہ بھیجنے کی اپیل کر چکے ہیں، جو پوری نہ ہو سکی بلکہ اس کا الٹا اثر ہو گیا اور ترسیلات زر میں اضافہ ہو گیا۔

اس سے بھی پہلے وہ جیل بھرو تحریک کا اعلان کر چکے ہیں۔ لیکن ان کی شدید خواہش کے باوجود ان کی جماعت اور ان کے حامی جیلیں نہیں بھر سکے۔ کوئی گرفتاری دینے کے لیے تیار نہیں ہوا۔ اس کے ساتھ وہ متعدد بار اپنی کے پی حکومت کو اسلام آباد پر چڑھائی کا حکم دے چکے ہیں۔ نہ تو دھرنا ہو سکا اور نہ ہی حکومت گھر جا سکی۔ اس لیے اسلام آباد پر چڑھائی ناکام ہو گئی۔

بانی تحریک انصاف نے اپوزیشن کا گرینڈالائنس بنانے کے لیے بھی بہت کوشش کی ہے۔ اپنی جماعت کو بار بار مولانا کے گھر بھیجا ہے۔ لیکن وہ اپوزیشن کا گرینڈا لائنس بنانے میں ناکام رہے ہیں۔ ان کی یہ خواہش بھی ابھی تک پوری نہیں ہو سکی ہے۔ انھوں نے امریکی دباؤ سے جیل سے رہائی کی ایک نہیں کئی کوششیں کی ہیں۔

لیکن امریکی دباؤ پر جیل سے رہائی کی تمام کوششیں ناکام ہو گئی ہیں۔ ٹرمپ کے کندھوں پر بیٹھ کر جیل سے باہر آنے کی کوشش کی گئی ہے جو ناکام ہو گئی ہے۔ اسٹبلشمنٹ کے خلاف ایک مذموم مہم چلا کر انھیں دباؤ میں لانے کی کوشش کی گئی ہے وہ بھی ابھی تک ناکام ہی نظر آرہی ہے۔ بلکہ اس مہم کا فائدہ کم اور نقصان زیادہ نظر آرہا ہے۔

بانی تحریک انصاف نے خطوط کے ذریعے اسٹبلشمنٹ کو دباؤ میں لانے کی کوشش کی لیکن وہ بھی ناکام ہو گئی۔ خطوط کا حربہ بھی ناکام ہو گیا۔ آئی ایم ایف کو خط لکھے گئے۔ پاکستان کا قرض روکنے کی کوشش کی گئی۔ لیکن وہ بھی ناکام ہو گئی۔ عالمی اداروں سے پاکستان پر پابندیاں لگوانے کی کوشش کی گئی۔ لیکن وہ بھی ناکام ہو گئی۔ پارلیمان کو مفلوج کرنے کی کوشش کی گئی لیکن وہ بھی ناکام ہو گئی۔ عدلیہ کے سر پر پاکستان کا سیاسی منظر نامہ بدلنے کی کوشش کی گئی ۔ لیکن وہ بھی ناکام ہو گئی۔ 26ویں آئینی ترمیم کو روکنے کی کوشش کی گئی وہ بھی ناکام ہو گئی۔ سپریم کورٹ میں ججز کے درمیان سیاست سے سیاسی فائدہ اٹھانے کی کوشش کی لیکن وہ بھی ناکام ہوگئی۔

26نومبر کو گولی کیوں چلائی کے عنوان سے پوری مہم چلائی۔ عالمی سطح پر بھر پور پراپیگنڈہ کیا گیا لیکن وہ بھی ناکام ہو گیا۔ دنیا میں کسی نے ان کے جھوٹے پراپیگنڈے پر توجہ نہیںدی۔ بلکہ سب نے قانون کے دائرے میں احتجاج کرنے کا درس دیا۔ مبینہ دھاندلی کے خلاف تحریک چلانے کی کوشش کی گئی لیکن وہ بھی ناکام ہو گئی۔ چیف الیکشن کمشنر کے خلاف تحریک چلانے کی کوشش کی وہ بھی ناکام ہو گئی۔ آکسفورڈ کا چانسلر بننے کی کوشش وہ بھی ناکام ہو گئی۔

ناکامیوں کی یہ داستان عدم اعتماد سے شروع ہوئی۔ عدم اعتماد کے وقت ووٹنگ روکنے کے لیے اسمبلی توڑ دی۔ سپریم کورٹ نے اسمبلی بحال کر دی اور ووٹنگ کروا دی۔ ساری حکمت عملی ناکام ہو گئی۔ وزارت عظمیٰ کے بعد ساری تحریک انصاف نے قومی اسمبلی سے استعفیٰ دے دیے۔ یہ بھی غلط فیصلہ ثابت ہوا۔ پی ڈی ایم کو خالی میدان مل گیا۔ بعد میں واپسی کے لیے منتیں کرتے رہے۔ لیکن غلط فیصلوں کا خمیازہ بھگتنا پڑا۔ آج سب کہتے ہیں استعفیٰ دینا غلط فیصلہ تھا۔

اس کا تحریک انصاف کو بہت نقصان ہوا۔ دو صوبوں پنجاب اور کے پی میں تحریک انصاف کی حکومتیں تھیں۔ اپنی حکومتیں خود ہی توڑ دیں۔ یہ فیصلہ بھی غلط فیصلہ ثابت ہوا۔ بعد میں خود ہی کہتے رہے کہ غلط فیصلہ ہو گیا۔ تحریک انصاف اور بالخصوص بانی تحریک انصاف سیاسی منظر نامہ کے محرکات سمجھ ہی نہیں سکے۔ وہ غلطی پر غلطی کرتے گئے۔

نو مئی کو پر تشدد احتجاج ۔ فوجی تنصیبات پر احتجاج تحریک انصاف کی سیاست کی سب سے بڑی غلطی ثابت ہوئی۔ آج تک اس غلطی کے نقصانات سے تحریک انصاف باہر نہیں آئی۔ یہ درست ہے کہ نو مئی کے بعد اگلے دن عدلیہ نے بانی تحریک انصاف کو غیر معمولی رہائی دی۔ گڈ ٹو سی یو کہا۔ لیکن آج جائزہ لیں تو نو مئی تحریک انصاف کی سیاسی خود کشی ثابت ہوا۔ اور اس خود کشی کے اثرات نے اب تک تحریک انصاف کو قید کیا ہوا ہے۔ آج خود تحریک انصاف اس کو ان کی سب سے بڑی غلطی کہتی ہے۔

بانی تحریک انصاف پہلی بار گرفتاری کے بعد رہا ہو گئے تھے۔ اس کو انھوں نے اپنی بہت بڑی کامیابی سمجھ لیا۔ وہ خود کو ناقابل شکست سمجھنے لگے۔ لیکن ریاست نے دوبارہ گرفتار کیا تو آج تک دوبارہ رہا نہیں ہو سکے ہیں۔ رہائی کی تمام کوششیں ناکام ہوئی ہیں۔ رہائی کے لیے ہر کھیل کھیلا گیا ہے۔ لیکن سب ناکام ہو ئے ہیں۔ آج بھی جیل سے رہائی کی ہر ممکن کوشش کی جا رہی ہے۔ لیکن ہر کوشش ناکام ہو رہی ہے۔ ہر چال ناکام ہو رہی ہے۔

یہ ساری داستان لکھنے کا مقصد ایک منظر نامہ پیش کرنا جس میں یہ سمجھنا ضروری ہے کہ کیسے ہر کوشش ناکام ہوئی ہے۔ لیکن اس سب کا ایک اور پہلو بھی ہے۔ ہر کوشش کے نتیجے میں تحریک انصاف کمزور ہوئی ہے۔ نو مئی کے بعد سے کمزور ہونے کا عمل جاری ہے اور آج تک جاری ہے۔ لوگ چھوڑ رہے ہیں۔ سیاسی مسائل بڑھ رہے ہیں۔ سیاسی محاذوں پر شکست پر شکست ہو رہی ہے۔ جیل لمبی ہوتی جا رہی ہے۔ تنازعات بڑھتے جا رہے ہیں۔

ایک سوال جب دو سال میں بانی تحریک انصاف نے اتنے غلط فیصلے کیے ہیں۔ اتنی بری سیاست کی ہے تو پہلے جب ان کے فیصلے درست نظر آتے تھے وہ کیسے تھا۔ یقیناً آج ہم بانی تحریک انصاف کے سیاسی فیصلوں کو دیکھ کر یہ کہہ سکتے ہیں کہ ان میں درست فیصلہ کرنے کی سیاسی سوجھ بوجھ نہیں ہے۔

اقتدار سے نکلنے کے بعد وہ ایک بھی صحیح فیصلہ نہیں کر سکے۔ ہر حکمت عملی ناکام ہوئی ہے۔ تو یقینا وہ صحیح فیصلے وہ خود نہیں کر رہے تھے۔ وہ اچھی سیاسی حکمت عملی ان کی اپنی نہیں تھی۔ وہ جو لوگ بنا رہے تھے۔ ان کے لیے بانی تحریک انصاف ایک مہرہ سے زیادہ نہیں تھے۔ وہ ایک ربڑ سٹمپ تھے۔ جب وہ قوتیں پیچھے سے نکل گئیں تو ناکامیوں کی ایک طویل داستان شروع ہو گئی جو آج تک جاری ہے۔

دیکھا جائے تو فارم 45اور فارم 47بیانہ بنایاگیا۔ لیکن اس کے بھی کوئی مثبت نتائج سامنے نہیں آئے۔ عالمی سطح پر انتخابی نتائج کو قبول کیا گیا ہے۔ دنیا نے انتخابات کو قبول کیا ہے اور اس کے نتیجے میں بننے والی حکومت کو بھی قبول کیا ہے۔ یہ بھی ا یک بڑی ناکامی ہے۔ ساری لابنگ ناکام ہو گئی، سارا بیانیہ ناکام ہو گیا۔

بات عید کے بعد سڑکیں گرم کرنے کی خواہش سے شروع ہوئی۔ مجھے یہ ممکن نظر نہیں آتا۔ تحریک انصاف احتجاجی اور مزاحمتی سیاست میں بہت کمزور ہو گئی ہے۔ ہر ناکامی نے بدرجہ کمزور کیا ہے۔ پنجاب مزاحتمی سیاست میں ہاتھ سے نکل گیا ہے۔ کراچی ہاتھ سے نکل گیا ہے۔ کے پی میں کمزوری کی نشانیاں شروع ہو گئی ہیں۔ اس لیے سڑکیں گرم کرنے کی خواہش بھی پوری ہوتی نظر نہیں آرہی۔

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: بانی تحریک انصاف نے کی کوشش کی گئی تحریک انصاف نے غلط فیصلہ رہائی کی کی خواہش شروع ہو چکے ہیں کرنے کی نہیں ہو رہے ہیں کیا ہے کے بعد کے لیے ہو گیا جیل سے لیکن ا نہیں ا گیا ہے گئی ہے رہی ہے

پڑھیں:

’’عشق پیغمبر اعظم، مرکز وحدت مسلمین‘‘ کانفرنس

اسلام ٹائمز: اس اجتماع میں ملک بھر سے مذہبی و سیاسی جماعتوں کے قائدین، علمائے کرام و مشائخ عظام اور مرکزی رہنماوں نے خطاب کیا، کانفرنس سے میزبان سربراہ مجلس وحدت مسلمین سینیٹر علامہ راجہ ناصر عباس نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ اس وقت بشریت ظلم و استبداد کی چکی کے دو پاٹوں میں پس رہی ہے اور  ویسٹ کی برہنہ تہذیب کے ظلم و جبر کا شکار ہے، اس ظلم کی جڑیں مغربی تہذیب میں ہیں، لوگ سمجھتے تھے کہ مغرب نے اپنی ترقی سے دنیا کو جنت بنا دیا ہے، لیکن مغرب نے اپنا مکروہ چہرہ میڈیا کے لبادے میں چھپایا ہوا ہے۔ ترتیب و تدوین: سید عدیل عباس

ہفتہ وحدت کی مناسبت سے گذشتہ چند سالوں سے پاکستان میں قائم مختلف مذہبی جماعتوں کے اتحاد ملی یکجہتی کونسل کی جانب سے اور مجلس وحدت مسلمین کے زیراہتمام ہر سال اسلام آباد میں ’’عشق پیغمبر اعظم، مرکز وحدت مسلمین‘‘ کانفرنس کا انعقاد کیا جاتا ہے، اس سال بھی ولادت باسعادت سرور کونین، سید الانبیاء، رحمت اللعالمین حضرت محمد مصطفیٰ (ص) کے موقع پر اسلام آباد میں سالانہ کانفرنس کا اہتمام کیا گیا، جس میں مختلف مکاتب فکر سے تعلق رکھنے والے مذہبی شخصیات اور علماء کرام نے شرکت کی۔ اس موقع پر پاکستان کے مخصوص حالات اور خاص طور پر غزہ اور مشرق وسطیٰ کی صورتحال کے تناظر میں امت مسلمہ کو امریکہ اور اس کی ناجائز اولاد اسرائیل کے خلاف متحد ہو کر جواب دینے اور باہمی اتحاد کو فروغ دینے کی ضرورت پر زور دیا گیا۔ کانفرنس کی خاص بات اتحاد بین المسلمین کا وہ عملی مظاہرہ تھا کہ جس کو مدنظر رکھتے ہوئے ملی یکجہتی کونسل جیسا پلیٹ فارم قائم کیا گیا، کانفرنس میں تمام مقررین حضرات نے سب سے زیادہ امت مسلمہ کے مابین اتحاد اتفاق کی ضرورت پر زور دیا۔

اس اجتماع میں ملک بھر سے مذہبی و سیاسی جماعتوں کے قائدین، علمائے کرام و مشائخ عظام اور مرکزی رہنماوں نے خطاب کیا، کانفرنس سے میزبان سربراہ مجلس وحدت مسلمین سینیٹر علامہ راجہ ناصر عباس نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ اس وقت بشریت ظلم و استبداد کی چکی کے دو پاٹوں میں پس رہی ہے اور ویسٹ کی برہنہ تہذیب کے ظلم وجبر کا شکار ہے، اس ظلم کی جڑیں مغربی تہذیب میں ہیں، لوگ سمجھتے تھے کہ مغرب نے اپنی ترقی سے دنیا کو جنت بنا دیا ہے، لیکن مغرب نے اپنا مکروہ چہرہ میڈیا کے لبادے میں چھپایا ہوا ہے، جب یہ ہمارے نبی ختمی المرتب (ص) کی شان میں گستاخی کرتے ہیں تو اپنی مغربی تہذیب کے برہنہ پن کو واضح کرتے ہیں، ان کی حقیقت آپ غزہ میں دیکھ لیں، جب تک تم ان جیسے نہ ہو جاؤ، وہ راضی ہو ہی نہیں سکتے، یہ ہو ہی نہیں سکتا کہ امریکہ اسرائیل کے قطر پر حملے میں ملوث نہ ہو، قطر نے چار سو ملین ڈالر کا جہاز دیا ہے، ٹرمپ کو، پھر بھی حملہ ہوا اور مزاحمت کے رہنما شہید ہوئے۔

علامہ راجہ ناصر عباس جعفری نے کہا کہ امریکہ قابل اعتماد نہیں ہے، اپنے وطن کے خزانے ان کے حوالے کر رہے ہو، اس کے ساتھ سی آئی اے آئے گی اور حرام ہے یہود و نصاریٰ کو دوست بنانا، یہ قرآن کہہ رہا ہے، وہ انہیں میں سے ہو جائے گا، یہ دین اور انسانیت سے دور ہیں، ان کی تہذیب میں انسانیت کی تحقیر اور بزدلی، بے وفائی اور بے حرمتی ہے، تحقیر ہے۔ نائب امیر جماعت اسلامی لیاقت بلوچ نے کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ پوری قیادت کو غور کرنا ہوگا کہ امت اور قوم منتشر کیوں ہے، اس کی وجہ یہ ہے کہ نفسا نفسی کی دوڑ ہے، ہر کوئی اپنی انا میں ڈوبا ہوا ہے، استعمار ہماری ملت کو ملین ڈالرز خرچ کرکے تقسیم در تقسیم کر رہا ہے، ایران میں جب انقلاب آیا تو پوری مسلم دنیا سمیت پاکستان میں بہت خوشی کا اظہار کیا گیا، لیکن امریکہ نے عظیم الشان اسلامی انقلاب کو شیعہ انقلاب بنا کر پیش کیا کہ یہ اب عربوں کے تخت بہا لے جائے گا، ملی یکجہتی کونسل نے اس سازش کو ناکام بنانے کیلئے یہ پلیٹ فارم بنایا، تاکہ آپس کے اختلافات ختم ہوں اور امت میں وحدت پیدا ہوسکے، لیکن ہم معیشت پر اکٹھے نہیں۔

لیاقت بلوچ نے کہا کہ سود کے نظام پر کھلم کھلا عمل ہو رہا ہے، پارلیمنٹ میں قرآن و سنت کے خلاف قوانین بن رہے ہیں، لیکن عالمی پریشر کی وجہ سے یہ سب رک نہیں رہا، فلسطین اور غزہ کی بربادی پر سب مجرمانہ طور پر دیکھ رہے ہیں، عرب کہتے رہے کہ حماس اور حزب اللہ ختم ہو جائے، ہم معاملات سنبھال لیں گے، لیکن پھر قطر بھی محفوظ نہ رہا، یہ درندہ صفت اسرائیل کا حملہ اب انقرہ و اسلام آباد تک بھی ہوسکتا ہے، سری لنکا، بنگلہ دیش اور اب نیپال کی صورتحال سب کے سامنے ہے، مودی بھی وطن عزیز میں یہ سب دوہرانا چاہتا تھا، لیکن اسے منہ کی کھانی پڑی، حکومت سے کہنا چاہتا ہوں، لوگ اس غیر آئینی اور ناانصافی کے اقدامات سے تنگ ہیں، لوگ تمہارے کشکول سے بھی تنگ ہیں، لیکن رسول اکرم (ص) کے خلاف کوئی قانون سازی نہیں ہونے دیں گے اور قادیانیوں کی بھی کوئی سازش کامیاب نہیں ہونے دیں گے۔ اس کانفرنس کا پیغام یہ ہے کہ قرآن و سنت بالا دست ہے، حکومت کو پیغام دیتا ہوں کہ عوام معاشی حوالے سے تنگ ہیں۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ ناموس مصطفیٰ کے قانون میں تبدیلی نہیں ہونے دیں گے، ملی یکجہتی کونسل تحفظ ناموس رسالت کا ہراول دستہ ہے، اقلیتوں کی آڑ میں گستاخوں کو قانونی تحفظ نہیں لینے دیں گے۔ کانفرنس سے سربراہ جماعت اہل حرم مفتی گلزار نعیمی، وائس چیئرمین مجلس وحدت مسلمین علامہ سید احمد اقبال رضوی، پیر غلام رسول اویسی، ڈاکٹر ضمیر اختر، مولانا طیب شاہ بخاری، مرکزی رہنماء ایم ڈبلیو ایم سید ناصر عباس شیرازی، رکن قومی اسمبلی انجینئر حمید حسین طوری، علامہ اختر عباس، سید فدا احمد شاہ، علامہ سید اکبر کاظمی، خواجہ مدثر محمود تونسوی، سید عبدالوحید شاہ و دیگر مقررین نے بھی خطاب کیا۔ تمام مقررین نے جناب رسالت مآب حضرت محمد مصطفیٰ صلی اللہ علیہ والہ وسلم کی ذات اقدس کو مرکز وحدت مسلمین قرار دیتے ہوئے امت مسلمہ کو امت واحدہ بننے کی ضرورت پر زور دیا۔ مقررین نے مجلس وحدت مسلمین کی میزبانی میں منعقد ہونے والی اس کانفرنس کے انعقاد کو بھی خوش آئند قرار دیا۔

متعلقہ مضامین

  • فلسطین کے مسئلے پر ہار ماننا درست نہیں، فرانچسکا آلبانیز
  • ہونیاں اور انہونیاں
  • گزرا یوم آزادی اور تجدید عہد
  • تحریک انصاف اب کھل کر اپوزیشن کرے ورنہ سیاسی قبریں تیار ہوں گی، عمران خان
  • لاہور: تحریک انصاف کے سیکرٹری جنرل سلمان اکرم راجا دیگر کے ساتھ پریس کانفرنس کر رہے ہیں
  • ’’عشق پیغمبر اعظم، مرکز وحدت مسلمین‘‘ کانفرنس
  • غیر قانونی طور پر سمندر کے راستے ایران جانے کی کوشش ناکام، 22ملزمان گرفتار
  • جعلی دستاویزات پر بیرون ملک جانے کی کوشش ناکام
  • طورخم بارڈر پر اے این ایف نے منشیات اسمگلنگ کی بڑی کوشش ناکام بنادی
  • عامر خان کی سابقہ اہلیہ کرن راؤ کی فلم ‘دھو بی گھاٹ’ کے بعد طویل تاخیر کیوں ہوئی؟ اداکار نے بتا دیا