کراچی:

آئی سی سی ریونیو کی غیرمنصفانہ تقسیم کے خلاف آوازیں اٹھنے لگیں، عالمی کرکٹرز ایسوسی ایشن نے بے ترتیب کرکٹ کو سلجھانے کا فارمولا پیش کر دیا، بھارتی بورڈ کا حصہ موجودہ تقریباً 40 سے کم کرکے 10 فیصد کرنے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔

تفصیلات کے مطابق ورلڈ کرکٹرز ایسوسی ایشن کی جانب سے بے ترتیب کرکٹ کو سلجھانے کیلیے مکمل ریویو کے بعد سفارشات پیش کر دی گئی ہیں، اس کی تیاریوں میں 64 اسٹیک ہولڈرز سے فیڈ بیک حاصل کیا گیا جس میں دنیا کے معروف مرد اور خواتین پلیئرز، موجودہ کپتان، مختلف بورڈز اور ٹی 20 لیگز کے موجودہ ایڈمنسٹریٹرز بھی شامل ہیں.

اس جائزہ رپورٹس میں کرکٹ کو درپیش بڑے مسائل اور حل کیلیے سفارشات پیش کی گئی ہیں۔ ان میں شیڈولنگ، اسپورٹس اکنامکس، قواعد و ضوابط اور عالمی لیڈرشپ شامل ہے۔

رپورٹ میں کھیل کی معاشی صورتحال سے متعلق کہا گیا کہ ریونیو کی تقسیم کا موجودہ نظام منصفانہ نہیں، نہ ہی اس سے کھیل کے فروغ میں مدد مل رہی ہے، کھلاڑی جو دولت کما کر دے رہے ہیں انھیں خود اس میں سے مناسب حصہ نہیں مل رہا، کھیل کا 70 فیصد ریونیو سال کے صرف 3 ماہ میں حاصل ہوتا ہے، 83 فیصد ریونیو صرف 3 ممالک میں تقسیم ہوتا ہے، بگ تھری ممالک سے باہر کی باہمی سیریز میں حاصل ہونے والا ریونیو صرف 4 فیصد ہے، مجموعی طور پر تمام کرکٹ سے حاصل ہونے والے ریونیو میں سے 10 فیصد پلیئرز کو معاوضوں میں مد میں دیا جاتا ہے۔

ڈبلیو سی اے کو توقع ہے کہ انٹرنیشنل کرکٹ کیلیے الگ ونڈوز مختص کرنے اور باہمی سیریز میں زیادہ مسابقت سے اضافی 246 ملین ڈالر ریونیو حاصل کیا جا سکتا ہے، ایسوسی ایشن نے آئی سی سی ریونیو کی کم سے کم اور زیادہ سے زیادہ تقسیم کی حد مقرر کرنے کی بھی تجویز دی ہے، جس کے تحت ٹاپ 24 ممالک کو کم سے کم 2 اور زیادہ سے زیادہ 10 فیصد ریونیو سے حصہ دیا جائے، اس صورت میں موجودہ فارمولے کے تحت آئی سی سی کی کمائی میں سے 38.5 فیصد حصہ حاصل کرنے والے بھارتی بورڈ کا شیئر 10 فیصد تک محدود ہوجائے گا۔

اس کے ساتھ پلیئرز کو ٹی 20 لیگز اور آئی سی سی ریونیو میں سے زیادہ حصہ دینے کی بھی سفارش کر دی گئی۔ رپورٹ کے بارے میں ڈبلیو سی اے کا اصرار ہے کہ اس سے بہتر کرکٹ مستقبل کے حوالے سے بحث کا آغاز ہوگا، یہ رپورٹ جائزے کیلیے آئی سی سی کو پیش کی جا چکی۔

ورلڈ کرکٹرز ایسوسی ایشن کے چیئرمین ہیتھ ملز نے کہا کہ جائزہ رپورٹ میں عالمی سطح پر کھیل کو درپیش چیلنجز اور حل کے لیے چند تجاویز پیش کی گئی ہیں، پلیئرز عالمی سطح پر کھیل کی بہتری میں دلچسپی رکھتے ہیں، ہم آنے والے مہینوں میں اس رپورٹ پر بات چیت اور بحث کے منتظر ہیں۔

ڈبلیو سی اے کی اس رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ موجودہ کرکٹ شیڈول منتشر، عدم تسلسل اور کنفیوژنگ ہے، باہمی سیریز ٹی 20 لیگز کے ساتھ چل رہی ہیں، دونوں ہی ایک دوسرے سے بہترین پلیئرز چھیننے کی تگ و دو میں ہیں، اس سے مجموعی طور پر کوالٹی متاثر ہو رہی ہے، شیڈولنگ کے حوالے سے ڈبلیو سی اے نے سال میں 21، 21 یوم کی 4 ونڈوز صرف انٹرنیشنل کرکٹ کیلیے مختص کرنے کی تجویز دی ہے۔

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ باہمی سیریز مکمل طور پر سینٹرل کنٹرولڈ ہونا چاہیے، ہر سیریز میں تمام فارمیٹس کا کم سے کم ایک میچ شامل ہونا چاہیے، ہر طرز کا لیگ ٹیبل اور اسی کی بنیاد پر ٹیموں کی آئی سی سی ایونٹس میں رسائی ہونا چاہیے، اس طرح تمام باہمی سیریز کی اپنی اہمیت ہوگی، اس دوران کسی بھی قسم کی لیگ نہیں ہونا چاہیے تاہم باقی کیلنڈر ٹی 20 لیگز کو دے دینا چاہیے۔

ورلڈ کرکٹرز ایسوسی ایشن نے گلوبل گیم لیڈر شپ کمیٹی قائم کرنے کی بھی سفارش کی جس میں بورڈز، ٹی 20 لیگز، فرنچائزز، پلیئرز اور غیرجانبداروں کا برابر حصہ ہونا چاہیے، یہ آئی سی سی کو موجودہ ممبرز کلب سے ایک حقیقی اور جدید گورننگ باڈی بنانے میں کردار ادا کرے گی، یہی کمیٹی نئے تجویز کردہ کیلنڈر اسٹرکچر کو کنٹرول اور ممبرز میں ریونیو کی منصفانہ تقسیم کو یقینی بنائے۔

ایسوسی ایشن کی جانب سے لیگز کی منظوری، پلیئرز کی لیگز میں شرکت کے حوالے سے این او سی پالیسی اور دیگر معاملات کے حوالے سے بھی سفارشات پیش کی ہیں۔

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: کرکٹرز ایسوسی ایشن ا ئی سی سی ریونیو باہمی سیریز ڈبلیو سی اے کے حوالے سے ہونا چاہیے ریونیو کی رپورٹ میں ٹی 20 لیگز پیش کی

پڑھیں:

انڈیا اور پاکستان کے درمیان دریاؤں کی تقسیم کا سندھ طاس معاہدہ کیا ہے؟

اسلام آباد (نیوز ڈیسک)انڈیا اور پاکستان کے درمیان دریائوں کی تقسیم کا سندھ طاس معاہدہ کیا ہے ؟

،بھارت اور پاکستان کے نمائندوں کے درمیان برسوں کے مذاکرات کے بعد دونوں ملکوں کے درمیان عالمی بینک کی ثالثی میں (Indus Water Treaty )سندھ طاس معاہدہ 19ستمبر 1960 کو عمل میں آیا تھا۔

اس وقت انڈیا کے وزیر اعظم جواہر لال نہرو اور پاکستان کے سربراہ مملکت جنرل ایوب خان نے کراچی میں اس معاہدے پر دستخط کیے تھے۔

مغربی دریاؤں یعنی سندھ، جہلم اور چناب کو پاکستان ، مشرقی دریاؤں یعنی راوی، بیاس اور ستلج کا کنٹرول انڈیا کے ہاتھ میں دیا گیا ،دونوں ممالک نے دریاؤں کے حوالے سے اپنے مشترکہ مفادات کو تسلیم کرتے ہوئے ایک مستقل انڈس کمیشن قائم کیا ، بھارت یکطرفہ معاہدہ معطل یا ختم نہیں کر سکتا، تبدیلی کیلئے رضامندی ضرور ی ،پاکستان ثالثی عدالت جانےکاحق رکھتا ہے.

پاکستان کاسندھ طاس معاہدےکےآرٹیکل9کے تحت بھارتی انڈس واٹرکمشنر سےرجوع کرنےپرغور ، معاہدہ معطل کرنے کی وجوہات جاننے کیلئےپاکستانی انڈس واٹرکمشنر کی جانب سے بھارتی ہم منصب کو خط لکھےجانےکاامکان ، یہ امید کی گئی تھی کہ یہ معاہدہ دونوں ملکوں کے کاشتکاروں کے لیے خوشحالی لائے گا اور امن، خیر سگالی اور دوستی کا ضامن ہوگا۔

دریاؤں کی تقسیم کا یہ معاہدہ کئی جنگوں، اختلافات اور جھگڑوں کے باوجود 62 برس سے اپنی جگہ قائم ہے۔

‘ سندھ طاس معاہدے کے تحت مغربی دریاؤں یعنی سندھ، جہلم اور چناب کو پاکستان کے کنٹرول میں دیا گیا۔

انڈیا کو ان دریاؤں کے بہتے ہوئے پانی سے بجلی پیدا کرنے کا حق ہے لیکن اسے پانی ذخیرہ کرنے یا اس کے بہاؤ کو کم کرنے کا حق نہیں ہے۔بھارت نے وعدہ کیا کہ وہ پاکستان میں ان کے بہاوَ میں کبھی کوئی مداخلت نہیں کرے گا ۔

مشرقی دریاؤں یعنی راوی، بیاس اور ستلج کا کنٹرول انڈیا کے ہاتھ میں دیا گیا۔

انڈیا کو ان دریاؤں پر پراجیکٹ وغیرہ بنانے کا حق حاصل ہے جن پر پاکستان اعتراض نہیں کر سکتا۔

دونوں ممالک نے دریاؤں کے حوالے سے اپنے مشترکہ مفادات کو تسلیم کرتے ہوئے ایک مستقل انڈس کمیشن قائم کیا ۔ جو بھارت اور پاکستان کے کمشنروں پر مشتمل تھا ۔ ہائیڈرولوجیکل اور موسمیاتی مراکز کا ایک مربوط نظام قائم کیا گیا ۔

Post Views: 1

متعلقہ مضامین

  • وژن 2030: سعودی عرب نے 2024 کی سالانہ رپورٹ جاری کردی، ریکارڈ کامیابیاں
  •  حکومت کا طلبہ کو 10,000 مفت ای بائیکس دینے کا اعلان
  • بھارت اور پاکستان کے مابین تقسیم اور جنگ کی تاریخ
  • انڈیا اور پاکستان کے درمیان دریاؤں کی تقسیم کا سندھ طاس معاہدہ کیا ہے؟
  • بُک شیلف
  • خواتین کے خلاف تشدد کے واقعات میں خطرناک حد تک اضافہ
  • آئی ایم ایف کے بعد عالمی بینک نے پاکستان کی معاشی شرح نمو 2.7 فیصد رہنے کا امکان ظاہر کر دیا
  • آئی ایم ایف رپورٹ‘ رواں سال پاکستان کی معاشی ترقی کی رفتار 3.6 سے کم کرکی2.6 فیصد کردی
  • ٹرمپ ٹیرف کے اثرات پر رپورٹ جاری، پاکستان پسندیدہ ترین ملک قرار
  • تنازعہ جموں و کشمیر کے منصفانہ اور دیرپا حل کے بغیر جنوبی ایشیا میں پائیدار امن قائم نہیں ہو سکتا، مقررین تقریب