ریلی سے خطاب میں مقررین کا کہنا تھا کہ دنیائے اسلام کے عرب و غیر عرب حکمران غاصب صیہونی ریاست اسرائیل کیساتھ اپنے تعلقات منقطع کر دیں، مسلم ممالک غاصب صیہونی حکومت کی غاصبانہ پالیسیوں کے مقابلے میں ڈٹ جائیں اور اس کی کوئی بھی سازش کامیاب نہ ہونے دیں۔ فلسطینی مجاہدین کا طوفان الاقصیٰ آپریشن جاری ہے۔ سید حسن نصراللہ ہمارے درمیان نہیں لیکن شہدائے مقاومت کی یاد، فکر اور مزاحمت کا راستہ زندہ ہے۔ اسلام ٹائمز۔ امامیہ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن پاکستان کے زیراہتمام ملک بھر میں جمعۃ الوداع کو یوم القدس کے طور پر منایا گیا۔ آئی ایس او لاہور ڈویژن اور ایم ڈبلیو ایم لاہور کے زیراہتمام اسلامپورہ سے پنجاب اسمبلی تک ریلی نکالی گئی۔ ریلی میں شرکاء نے پلے کارڈ اور بینر اٹھا رکھے تھے۔ جن پر اسراہئل کے ظلم ستم کیخلاف اور غزہ کے مسلمانوں کی حمایت میں نعرے درج تھے۔ ریلی کی قیادت آئی ایس او پاکستان کے مرکزی نائب صدر ثاقب علی، ممتاز عالم دین علامہ سید جواد موسوی، سابق مرکزی صدر حسن عارف، مولانا اسد نقوی، ایم ڈبلیو ایم پنجاب کے صدر علامہ سید علی اکبر کاظمی، مولانا ظہیر کربلائی، ڈی جی خانہ فرہنگ ایران ڈاکٹر اصغر مسعودی سمیت دیگر رہنماوں نے کی۔ ریلی کے شرکاء نے شہید مقاومت سید حسن نصراللہ، شہید ہاشم صفی الدین، شہید سردار قاسم سلیمانی، شہید اسماعیل ہنیہ اور شہید یحیٰ سنوار سمیت شہدائے مقاومت کی تصویریں اور فلسطین کے پرچم، بینرز اور پلے کارڈ اُٹھا رکھے تھے۔

ریلی کے روٹ پر جگہ جگہ اسرائیلی اور امریکی پرچم سٹرک پر بچھائے گئے تھے، جن کو شرکاء ریلی اپنے پیروں تلے روند کر امریکہ و اسرائیل سے اظہار برائت کرتے رہے۔ ریلی کے شرکاء حماس، حزب اللہ، یمنی مجاہدین انصاراللہ اور فلسطینیوں کے حق میں نعرے بازی کرتے رہے۔ فضا ساڑھے 5 گھنٹے تک مسلسل مردہ باد امریکہ، مردہ باد اسرائیل کے فلک شگاف نعروں سے گونجتی رہی۔ قدس ریلی سے خطاب کرتے ہوئے رہنماؤں نے کہاکہ یوم القدس فلسطین، کشمیر، عراق، شام، یمن اور پارہ چنار کے مظلومین کی داد رسی کا دن ہے۔ حضرت امام خمینی ؒنے دنیا کو متوجہ کیا تھا کہ اسرائیل کا ناپاک وجود اس سرزمین پر ایک ناسور کی مانند ہے۔ عالم اسلام کو چاہئے کہ اس ناسور کو جڑ سے اکھاڑ دے۔ انہوں ںے کہا کہ اسرائیلی ناسور کا واحد علاج اس کا خاتمہ ہے، ان شاءاللہ یہ سال اس سرطانی پھوڑے کے خاتمے کا سال ہوگا۔

مقررین نے مزید کہا کہ پاکستان کا فلسطین کاز کیساتھ ایک تاریخی رشتہ ہے، جسے کسی کو ختم کرنے نہیں دیا جائے گا، قائداعظم محمد علی جناح ہم پاکستانیوں کے قائد ہیں، جنہوں نے یہ بتایا کہ اسرائیل ایک جعلی ریاست ہے اور پاکستان اسے تسلیم نہیں کرے گا، پاکستان میں اسرائیل کیلئے کام کرنیوالے ملک دشمن عناصر ہیں، اُن کا ہر سطح پر مقابلہ کریں گے۔ حکومت پاکستان نظریہ قائداعظم کے مطابق مسئلہ فلسطین پہ اپنا اصولی موقف واضح کرے، پاکستان اسلام کا قلعہ ہے، ارضِ پاکستان میں سے نعرہ مسلسل گونج رہا ہے کہ اسرائیل ایک غاصب اور ناجائز ریاست ہے اور پاکستان اسے ہرگز تسلیم نہیں کرے گا۔ فلسطین فلسطینیوں کا ہے پاکستان کے عوام فلسطینی اور کشمیری عوام کے پشتیبان ہیں۔ یوم القدس کی ریلیوں میں ہزاروں روزہ دار افراد نے شرکت کرکے ثابت کر دیا کہ پاکستان میں اسرائیل کے ہمدردوں کی سرگرمیاں ہمیں کسی صورت قبول نہیں۔ مقررین کا مزید کہنا تھا کہ عرب دنیا کی حکومتوں نے اسرائیل کے سامنے اپنی عزت گروی رکھ دی ہے، یوم القدس کا احیاء ان عرب حکمرانوں کو اس تباہی اور بدبختی سے نکالنے کا دن ہے۔

انہوں نے کہا کہ دنیائے اسلام کے عرب و غیر عرب حکمران غاصب صیہونی ریاست اسرائیل کیساتھ اپنے تعلقات منقطع کر دیں، مسلم ممالک غاصب صیہونی حکومت کی غاصبانہ پالیسیوں کے مقابلے میں ڈٹ جائیں اور اس کی کوئی بھی سازش کامیاب نہ ہونے دیں۔ فلسطینی مجاہدین کا طوفان الاقصیٰ آپریشن جاری ہے۔ سید حسن نصراللہ ہمارے درمیان نہیں لیکن شہدائے مقاومت کی یاد، فکر اور مزاحمت کا راستہ زندہ ہے، حماس اور حزب اللہ کی فکر نے آج بھی دنیا بھر کے حریت پسندوں کو متحد کر رکھا ہے، ضرورت اس امر کی ہے کہ عوام اسرائیلی مصنوعات کا بائیکاٹ جنگ کے آغاز جیسا جاری رکھیں۔ مقررین کا مزید کہنا تھا کہ پارہ چنار کے لاکھوں عوام سات ماہ سے محصور ہیں۔ ملک دشمن عناصر کیخلاف فیصلہ کن آپریشن کرکے محاصرین پارا چنار کو امن کی فراہمی یقینی بنائی جائے۔ ٹل پارا چنار راستے کو فی الفور کھولا جائے اور بے گناہ اسیران کو رہا کیا جائے۔ ریلی کے آخر میں شرکاء کی طرف سے مظلوم فلسطینی مسلمانوں پر اسرائیلی و صیہونی جارحیت کی بھرپور مذمت اور مظلوم فلسطینیوں سے اظہار یکجہتی کرتے ہوئے اعلامیہ میں مطالبہ کیا گیا کہ او آئی سی میں شامل تمام اسلامی ممالک مسئلہ قدس کو حل کرانے میں اپنا ذمہ دارانہ کردار ادا کریں، اقوام متحدہ اور اکثر عرب ممالک کی مسئلہ قدس پر مجرمانہ خاموشی کی بھی مذمت کی گئی۔ ہم شہدائے مقاومت سے عہد اور عزم کا عہد کرتے ہیں کہ مظلوم فلسطینیوں کی حمایت جاری رکھیں گے۔ فلسطینیوں کو تنہا نہیں چھوڑیں گے۔ مسئلہ فلسطین کیخلاف ہونیوالی صیہونی سازشوں کو ناکام بنائیں گے۔

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: شہدائے مقاومت غاصب صیہونی اسرائیل کے کہ اسرائیل یوم القدس ریلی کے تھا کہ

پڑھیں:

صیہونی عہدیداروں کو انصاف کے کٹہرے میں لایا جائے، رجب طیب اردگان

عرب و اسلامی ممالک کے ایک ہنگامی سربراہی اجلاس میں تُرک صدر کا کہنا تھا کہ جب تک اسرائیل کا سخت اور کڑا محاسبہ نہیں کیا جاتا، تل ابیب اپنی کارروائیاں جاری رکھے گا۔ اسلام ٹائمز۔ ترکیہ کے صدر "رجب طیب اردگان" نے دوحہ میں عرب و اسلامی ممالک کے ہنگامی سربراہی اجلاس کے موقع پر کہا کہ اسرائیل کی بڑھتی ہوئی جارحیت خطے کے لئے براہ راست خطرہ بن چکی ہے۔ صیہونی حملے اب قطر تک پہنچ گئے ہیں، حالانکہ قطر تو امن کے لئے ثالثی کا کردار ادا کر رہا ہے۔ انہوں نے امید ظاہر کی کہ آج کے اجلاس کے فیصلے ایک تحریری اعلامیے کی صورت میں دنیا کے لئے ایک پیغام ہوں گے۔ رجب طیب اردگان نے کہا کہ واضح طور پر نظر آ رہا ہے کہ نتین یاہو کی انتہاء پسند کابینہ، فلسطینی عوام کا قتل عام جاری رکھنا چاہتی ہے اور پورے خطے کو انتشار میں دھکیل رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ صیہونی سیاستدان گریٹر اسرائیل جیسے اپنے ناپاک عزائم کو بار بار دہرا رہے ہیں۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ اسرائیلی حکام کو بین الاقوامی قانون کے مطابق انصاف کے کٹہرے میں لانا چاہئے۔ انہوں نے اسلامی ممالک پر زور دیا کہ وہ ترقی کے مختلف شعبوں میں خودکفیل بنیں اور باہمی تعاون کو فروغ دیں۔

قابل غور بات یہ ہے کہ اسرائیل تک اپنی بندرگاہوں کے راستے مصنوعات بھیجنے والے رجب طیب اردگان نے کہا کہ اسرائیل پر اقتصادی دباؤ ڈالنے کی ضرورت ہے، کیونکہ ماضی میں ایسے دباؤ کے مثبت نتائج سامنے آئے ہیں۔ انہوں نے فلسطینی عوام کو جبراً بےدخل کرنے کی کوششوں کو ناقابل قبول قرار دیا۔ انہوں نے کہا کہ جب تک اسرائیل کا سخت اور کڑا محاسبہ نہیں کیا جاتا، تل ابیب اپنی کارروائیاں جاری رکھے گا۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ اسرائیل پر مؤثر اور ٹھوس پابندیاں لگائی جائیں۔ اس کے حکام کو انصاف کے کٹہرے میں لایا جائے۔ انہوں نے کہا کہ ترکیہ اس وقت تک اپنی کوششیں جاری رکھے گا جب تک آزاد فلسطینی ریاست قائم نہ ہو جائے، جس کا دارالحکومت مشرقی بیت المقدس ہو۔ آخر میں انہوں نے کہا کہ انتہاء پسند صیہونی رژیم، خطے میں قیام امن اور استحکام میں شراکت دار نہیں بن سکتی، اس لئے اسرائیل کو اقتصادی دباؤ میں لانا ضروری ہے۔

متعلقہ مضامین

  • فلسطینیوں کی نسل کشی اور جبری بیدخلی
  • اسرائیل کیجانب سے غزہ میں زمینی کارروائی کا مقصد فلسطینیوں کی جبری مہاجرت ہے، اردن
  • اسرائیل غزہ میں فلسطینیوں کی نسل کُشی کا مرتکب، تحقیقاتی کمیشن
  • قطر پر اسرائیلی حملے کے بعد مسئلہ فلسطین کو دفن کرنے کی کوششں کی جا رہی ہے، مسعود خان
  • صیہونی جنگی جنون ختم نہ ہو سکا، یمن کے ساحلی شہر پر پھر بمباری
  • عالمی سطح پر اسرائیل کو ذلت اور شرمندگی کا سامنا
  • امریکہ کی ایماء پر غزہ شہر پر اسرائیل کے زمینی حملے کا آغاز
  • اسرائیل غزہ میں فلسطینیوں کو مٹانے کے لیے نسل کشی کر رہا ہے، اقوام متحدہ
  • اقوامِ متحدہ میں دو ریاستی حل کی قرارداد
  • صیہونی عہدیداروں کو انصاف کے کٹہرے میں لایا جائے، رجب طیب اردگان