لاہور میں یوم القدس ریلیاں، فضا مردہ باد اسرائیل کے نعروں سے گونجتی رہی
اشاعت کی تاریخ: 28th, March 2025 GMT
ریلی سے خطاب میں مقررین کا کہنا تھا کہ دنیائے اسلام کے عرب و غیر عرب حکمران غاصب صیہونی ریاست اسرائیل کیساتھ اپنے تعلقات منقطع کر دیں، مسلم ممالک غاصب صیہونی حکومت کی غاصبانہ پالیسیوں کے مقابلے میں ڈٹ جائیں اور اس کی کوئی بھی سازش کامیاب نہ ہونے دیں۔ فلسطینی مجاہدین کا طوفان الاقصیٰ آپریشن جاری ہے۔ سید حسن نصراللہ ہمارے درمیان نہیں لیکن شہدائے مقاومت کی یاد، فکر اور مزاحمت کا راستہ زندہ ہے۔ اسلام ٹائمز۔ امامیہ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن پاکستان کے زیراہتمام ملک بھر میں جمعۃ الوداع کو یوم القدس کے طور پر منایا گیا۔ آئی ایس او لاہور ڈویژن اور ایم ڈبلیو ایم لاہور کے زیراہتمام اسلامپورہ سے پنجاب اسمبلی تک ریلی نکالی گئی۔ ریلی میں شرکاء نے پلے کارڈ اور بینر اٹھا رکھے تھے۔ جن پر اسراہئل کے ظلم ستم کیخلاف اور غزہ کے مسلمانوں کی حمایت میں نعرے درج تھے۔ ریلی کی قیادت آئی ایس او پاکستان کے مرکزی نائب صدر ثاقب علی، ممتاز عالم دین علامہ سید جواد موسوی، سابق مرکزی صدر حسن عارف، مولانا اسد نقوی، ایم ڈبلیو ایم پنجاب کے صدر علامہ سید علی اکبر کاظمی، مولانا ظہیر کربلائی، ڈی جی خانہ فرہنگ ایران ڈاکٹر اصغر مسعودی سمیت دیگر رہنماوں نے کی۔ ریلی کے شرکاء نے شہید مقاومت سید حسن نصراللہ، شہید ہاشم صفی الدین، شہید سردار قاسم سلیمانی، شہید اسماعیل ہنیہ اور شہید یحیٰ سنوار سمیت شہدائے مقاومت کی تصویریں اور فلسطین کے پرچم، بینرز اور پلے کارڈ اُٹھا رکھے تھے۔
ریلی کے روٹ پر جگہ جگہ اسرائیلی اور امریکی پرچم سٹرک پر بچھائے گئے تھے، جن کو شرکاء ریلی اپنے پیروں تلے روند کر امریکہ و اسرائیل سے اظہار برائت کرتے رہے۔ ریلی کے شرکاء حماس، حزب اللہ، یمنی مجاہدین انصاراللہ اور فلسطینیوں کے حق میں نعرے بازی کرتے رہے۔ فضا ساڑھے 5 گھنٹے تک مسلسل مردہ باد امریکہ، مردہ باد اسرائیل کے فلک شگاف نعروں سے گونجتی رہی۔ قدس ریلی سے خطاب کرتے ہوئے رہنماؤں نے کہاکہ یوم القدس فلسطین، کشمیر، عراق، شام، یمن اور پارہ چنار کے مظلومین کی داد رسی کا دن ہے۔ حضرت امام خمینی ؒنے دنیا کو متوجہ کیا تھا کہ اسرائیل کا ناپاک وجود اس سرزمین پر ایک ناسور کی مانند ہے۔ عالم اسلام کو چاہئے کہ اس ناسور کو جڑ سے اکھاڑ دے۔ انہوں ںے کہا کہ اسرائیلی ناسور کا واحد علاج اس کا خاتمہ ہے، ان شاءاللہ یہ سال اس سرطانی پھوڑے کے خاتمے کا سال ہوگا۔
مقررین نے مزید کہا کہ پاکستان کا فلسطین کاز کیساتھ ایک تاریخی رشتہ ہے، جسے کسی کو ختم کرنے نہیں دیا جائے گا، قائداعظم محمد علی جناح ہم پاکستانیوں کے قائد ہیں، جنہوں نے یہ بتایا کہ اسرائیل ایک جعلی ریاست ہے اور پاکستان اسے تسلیم نہیں کرے گا، پاکستان میں اسرائیل کیلئے کام کرنیوالے ملک دشمن عناصر ہیں، اُن کا ہر سطح پر مقابلہ کریں گے۔ حکومت پاکستان نظریہ قائداعظم کے مطابق مسئلہ فلسطین پہ اپنا اصولی موقف واضح کرے، پاکستان اسلام کا قلعہ ہے، ارضِ پاکستان میں سے نعرہ مسلسل گونج رہا ہے کہ اسرائیل ایک غاصب اور ناجائز ریاست ہے اور پاکستان اسے ہرگز تسلیم نہیں کرے گا۔ فلسطین فلسطینیوں کا ہے پاکستان کے عوام فلسطینی اور کشمیری عوام کے پشتیبان ہیں۔ یوم القدس کی ریلیوں میں ہزاروں روزہ دار افراد نے شرکت کرکے ثابت کر دیا کہ پاکستان میں اسرائیل کے ہمدردوں کی سرگرمیاں ہمیں کسی صورت قبول نہیں۔ مقررین کا مزید کہنا تھا کہ عرب دنیا کی حکومتوں نے اسرائیل کے سامنے اپنی عزت گروی رکھ دی ہے، یوم القدس کا احیاء ان عرب حکمرانوں کو اس تباہی اور بدبختی سے نکالنے کا دن ہے۔
انہوں نے کہا کہ دنیائے اسلام کے عرب و غیر عرب حکمران غاصب صیہونی ریاست اسرائیل کیساتھ اپنے تعلقات منقطع کر دیں، مسلم ممالک غاصب صیہونی حکومت کی غاصبانہ پالیسیوں کے مقابلے میں ڈٹ جائیں اور اس کی کوئی بھی سازش کامیاب نہ ہونے دیں۔ فلسطینی مجاہدین کا طوفان الاقصیٰ آپریشن جاری ہے۔ سید حسن نصراللہ ہمارے درمیان نہیں لیکن شہدائے مقاومت کی یاد، فکر اور مزاحمت کا راستہ زندہ ہے، حماس اور حزب اللہ کی فکر نے آج بھی دنیا بھر کے حریت پسندوں کو متحد کر رکھا ہے، ضرورت اس امر کی ہے کہ عوام اسرائیلی مصنوعات کا بائیکاٹ جنگ کے آغاز جیسا جاری رکھیں۔ مقررین کا مزید کہنا تھا کہ پارہ چنار کے لاکھوں عوام سات ماہ سے محصور ہیں۔ ملک دشمن عناصر کیخلاف فیصلہ کن آپریشن کرکے محاصرین پارا چنار کو امن کی فراہمی یقینی بنائی جائے۔ ٹل پارا چنار راستے کو فی الفور کھولا جائے اور بے گناہ اسیران کو رہا کیا جائے۔ ریلی کے آخر میں شرکاء کی طرف سے مظلوم فلسطینی مسلمانوں پر اسرائیلی و صیہونی جارحیت کی بھرپور مذمت اور مظلوم فلسطینیوں سے اظہار یکجہتی کرتے ہوئے اعلامیہ میں مطالبہ کیا گیا کہ او آئی سی میں شامل تمام اسلامی ممالک مسئلہ قدس کو حل کرانے میں اپنا ذمہ دارانہ کردار ادا کریں، اقوام متحدہ اور اکثر عرب ممالک کی مسئلہ قدس پر مجرمانہ خاموشی کی بھی مذمت کی گئی۔ ہم شہدائے مقاومت سے عہد اور عزم کا عہد کرتے ہیں کہ مظلوم فلسطینیوں کی حمایت جاری رکھیں گے۔ فلسطینیوں کو تنہا نہیں چھوڑیں گے۔ مسئلہ فلسطین کیخلاف ہونیوالی صیہونی سازشوں کو ناکام بنائیں گے۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: شہدائے مقاومت غاصب صیہونی اسرائیل کے کہ اسرائیل یوم القدس ریلی کے تھا کہ
پڑھیں:
لاہور: پاکستان ریلویز کے رہائشی کوارٹرز موت کے کنویں لگنے لگے
لاہور:پاکستان ریلویز کے رہائشی کوارٹرز موت کے کنویں لگنے لگے جہاں انتہائی خستہ حالی کے باوجود ملازمین رہنے پر مجبور ہیں۔
حالیہ ہونے والی بارشوں کے باعث ان کوارٹرز میں سے دو کی چھتیں گرنے سے باپ بیٹی سمیت چار افراد جاں بحق ہوگئے مگر ریلوے انتظامیہ نے کوارٹرز کی تعمیر و مرمت کرانے کے بجائے کوارٹر خالی کرنے کی تحریر لکھنے اور نوٹس دینے کا سلسلہ شروع کردیا جس پر ریلوے ملازمین احتجاج کرنے پر مجبور ہیں۔
لاہور سمیت پنجاب بھر میں پاکستان ریلویز کے رہائشی کوارٹرز انتہائی خستہ حالی کا شکار ہیں۔ کچھ تو خستہ حالی کی وجہ سے زمین بوس ہو گئے اور چار افراد کی جان بھی چلی گئی، مگر کوارٹرز کی مرمت پھر بھی نہ ہو سکی۔
ملازمین بیوی بچوں سمیت موت کے ان کنوؤں میں رہنے پر مجبور ہو چکے ہیں۔ ملازمین کے مطابق جب ہر ماہ تنخواہ میں سے پانچ فیصد کٹوتی کراتے ہیں تو پھر ریلوے افسر ان کوارٹرز کی مرمت کیوں نہیں کراتے؟۔
ایکسپریس نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے ملازمین نے کہا کہ سو سال سے زائد عرصہ بیت گیا، انگریز دور کے یہ کوارٹرز بنے ہوئے ہیں۔ اب ان کی حالت یہ ہو چکی ہے کہ ریلوے کوارٹرز ٹوٹ پھوٹ چکے ہیں، جگہ جگہ دراڑیں پڑ چکی ہیں، کچھ ایسے ہیں کہ چھتوں پر گھاس پھوس اور دیواروں پر درخت نکل چکے ہیں۔
برسوں سے ان رہائشی کوارٹرز کی مرمت بھی نہیں ہوئی، جبکہ ریلوے انتظامیہ ہر ماہ ملازمین کی تنخواہ میں سے پانچ فیصد رقم کی کٹوتی بھی کرتی ہے، اور کروڑوں روپے جمع ہونے کے باوجود ایک پائی بھی خرچ نہیں کی گئی۔ بارش ہوتی ہے تو خوف و ہراس کے عالم میں گھروں سے باہر نکل آتے ہیں، ساری ساری رات جاگ کر گزارتے ہیں۔ یہ ریلوے انتظامیہ کی ذمہ داری ہے کہ کوارٹرز کی مرمت کرائی جائے یا اس کے متبادل رہائشی کوارٹرز دیے جائیں۔
اس سلسلے میں متعلقہ ریلوے افسر انجم نے ایکسپریس نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ کوارٹر کی حالت ٹھیک نہیں، خالی کرنے کے نوٹس بھی دیے اور ان کوارٹرز کی دیواروں پر تحریری طور پر لکھ کر آگاہ بھی کیا کہ یہ کوارٹرز اب رہنے کے قابل نہیں، خالی کر دیں، مگر یہ ملازمین خالی نہیں کرتے۔
ان کوارٹرز کی مرمت کے لیے کنٹریکٹرز سے رابطہ کیا ہے، مگر کوئی بھی کنٹریکٹر ان کوارٹرز کی مرمت کے لیے تیار نہیں۔ اس سلسلے میں ریلوے ہیڈکوارٹر کو آگاہ کر دیا گیا ہے، جبکہ کچھ ملازمین کا کہنا تھا کہ ایک بار بتا دیا جائے کہ ریلوے انتظامیہ ان کی مرمت نہیں کرا سکتی تو ہم اپنی مدد آپ کے تحت ان کی مرمت کرا لیتے ہیں۔ اتنی مہنگائی میں بیوی بچوں کو لے کر کہاں جائیں؟۔