چین ایشیا اور دنیا کے لئے ترقی کا انجن ہے، پاکستانی سفیر
اشاعت کی تاریخ: 28th, March 2025 GMT
بیجنگ (ڈیلی پاکستان آن لائن)چین میں پاکستان کے سفیر خلیل ہاشمی نے کہا ہے کہ چین نہ صرف ایشیا بلکہ دنیا کے لئے بھی ترقی کا ایک انجن ہے۔
چین کے جنوبی صوبے ہائی نان کے شہر بوآؤ میں ہونے والی بوآؤ فورم برائے ایشیا سالانہ کانفرنس 2025 کے موقع پر ایک انٹرویو میں خلیل ہاشمی نے کہا کہ عالمی جی ڈی پی کا تقریباً 30 فیصد چین سے منسلک ہے۔ چین صنعتکاری کے ساتھ اب ٹیکنالوجی کے شعبے میں بھی سبقت لے رہا ہے۔ انہوں نے پاکستان اور چین کے درمیان مزید تعاون کی توقع ظاہر کی۔
خلیل ہاشمی نے کہا کہ یہ پاکستان اور چین دونوں کے لئے فائدہ مند ہے اور ہم چین کی جانب سے ماحول دوست ٹیکنالوجیز میں مزید کامیابیاں دیکھنے کے منتظر ہیں۔ الیکٹرک گاڑیاں ان میں سے صرف ایک شعبہ ہے۔ ہم بیٹریوں، سولر پینل کی تیاری اور دیگر ڈیجیٹل ٹیکنالوجیز میں بھی شراکت داری کرنا چاہیں گے۔
بھارت کے ادانی نے 4 ماہ بعد بنگلہ دیش کو بجلی کی مکمل فراہمی بحال کر دی
پاکستانی سفیر نے مزید کہا کہ ہم سولر پینلز کی تیاری، سولر بجلی ذخیرہ کرنے اور پیداوار اور الیکٹرک گاڑیوں پر کاروباری ملاقاتیں کر رہے ہیں۔ توقع ہے کہ بہت سی چینی کمپنیاں اس سرگرمی میں حصہ لیں گی۔
اقوام متحدہ میں پاکستان کے مستقل مندوب منیر اکرم نے بھی چین کی ترقی بالخصوص چینی جدیدیت کی بہت تعریف کی۔
منیر اکرم نے انٹرویو میں کہا کہ گزشتہ چند دہائیوں میں چینی جدیدیت کو دنیا بھر میں معاشی معجزہ سمجھا جارہا ہے اور یہ انسانیت کی تاریخ میں بے مثال ہے کہ چین جیسے بڑی آبادی کے ملک نے خود کو غریب قوم سے بدل کر جدید معیشت میں تبدیل کیا۔
محکمہ داخلہ پنجاب کا اسلحہ لائسنس کے حوالے سے فراڈ عناصر کیخلاف ایکشن،جعلی ویب سائٹس اور سوشل میڈیا اکاؤنٹس رپورٹ
منیر اکرم نے کہا کہ چینی جدیدیت بلاشبہ ایسا نمونہ ہے جس کی تمام ترقی پذیر ممالک تقلید کرنا چاہتےہیں اور خود کو ترقی پذیر ممالک سے جدید معیشتوں میں تبدیل کرنے کے بارے میں جاننا چاہتے ہیں۔ چین کا عالمی ترقیاتی اقدام ایسا پلیٹ فارم فراہم کرتا ہے جس کے ذریعے ترقی پذیر ممالک چین کے ساتھ تعاون کر سکتے ہیں، چین سے سیکھ سکتے ہیں اور اپنی معیشتوں کی ترقی کے لئے چین کی معاونت، مدد اور ٹیکنالوجی حاصل کرسکتے ہیں۔
’’ایشیا بدلتی ہوئی دنیا میں: مشترکہ مستقبل کی جانب‘‘ کے عنوان سے ہونے والی بوآؤ فورم برائے ایشیا سالانہ کانفرنس 25 سے 28 مارچ تک جاری رہی۔
تعلیم، تدریس اور ٹریننگ کے معیار کی بہتری کیلئے 3 اداروں کا انضمام، پیکٹا فعال کر دی گئی
مزید :.ذریعہ: Daily Pakistan
کلیدی لفظ: کہا کہ نے کہا کے لئے
پڑھیں:
پاکستانی حلوہ پوری اور سری پائے کو عالمی سطح پر پذیرائی، دنیا کے بہترین ناشتوں میں شامل
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
اسلام آباد: ذائقوں کا انسائیکلوپیڈیا کہلانے والی عالمی شہرت یافتہ فوڈ میگزین TasteAtlas نے دنیا کے 100 شاندار ناشتوں کی فہرست جاری کر دی ہے، جس میں پاکستان کے دو مقبول ترین روایتی ناشتے — حلوہ پوری اور سری پائے کو شامل کیا گیا ہے۔
میگزین کے مطابق پاکستان کا روایتی ناشتہ حلوہ پوری دنیا کے بہترین ناشتوں میں 33ویں نمبر پر فائز ہے جبکہ سری پائے کو 40ویں نمبر پر جگہ دی گئی ہے، دونوں پکوان پاکستان کے مختلف شہروں میں نہایت ذوق و شوق سے کھائے جاتے ہیں اور ان کا ایک خاص ثقافتی اور معاشرتی پہلو بھی ہے۔
حلوہ پوری جو عموماً چنے کی مسالے دار سالن، آلو کی بھجیا اور میٹھے سوہن حلوے کے ساتھ پیش کی جاتی ہے، پاکستان کے شہروں خاص طور پر لاہور، کراچی، ملتان اور فیصل آباد میں ناشتے کی اولین ترجیح سمجھی جاتی ہے، TasteAtlas نے اس ڈش کو “متوازن، روایتی اور خوش ذائقہ” قرار دیا ہے، جو ہر طبقے کے افراد کے لیے یکساں مقبول ہے۔
سری پائے جو عموماً گائے یا بکرے کے پاؤں اور سر سے تیار کیے جاتے ہیں، نہ صرف پنجاب بلکہ خیبر پختونخوا اور بلوچستان میں بھی بڑی رغبت سے کھائے جاتے ہیں۔ صبح سویرے گرم نان کے ساتھ کھائے جانے والے اس ناشتے کو نہایت مقوی اور توانائی بخش کھانوں میں شمار کیا جاتا ہے۔ TasteAtlas نے اس ڈش کو “ثقافت سے جڑی ہوئی کلاسک دیسی ڈش” کہا ہے جو ہر نسل کے افراد کو یکساں طور پر پسند آتی ہے۔
TasteAtlas کی فہرست میں ترکیہ کے روایتی ناشتے ‘کہوالتی’ کو دنیا کا سب سے اعلیٰ ناشتہ قرار دیا گیا ہے، اس ناشتے میں روایتی قہوہ، پنیر، زیتون، مختلف اقسام کی روٹیاں، شہد، انڈے اور گوشت کی اشیاء شامل ہوتی ہیں، جو خوبصورتی سے میز پر سجائی جاتی ہیں، اسے نہ صرف ذائقے بلکہ پیشکش کے اعتبار سے بھی اعلیٰ معیار کا حامل قرار دیا گیا۔
TasteAtlas کی فہرست میں لبنان، ایران، بھارت، جاپان، میکسیکو، فرانس، چین اور دیگر ممالک کے ناشتوں کو بھی شامل کیا گیا ہے، تاہم پاکستان کے دو روایتی پکوانوں کا شامل ہونا پاکستانی کھانوں کی عالمی سطح پر مقبولیت اور ثقافتی اہمیت کا مظہر ہے۔
پاکستانی عوام اور سوشل میڈیا صارفین کی جانب سے اس خبر پر خوشی اور فخر کا اظہار کیا جا رہا ہے۔ کئی افراد نے اسے پاکستانی کھانوں کی عالمی سطح پر شناخت قرار دیا ہے اور حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ روایتی کھانوں کو فروغ دینے کے لیے اقدامات کیے جائیں۔