کامران ٹیسوری کے عہدے پر رہنے تک پی پی، ن لیگ معاہدہ مکمل نہیں ہو سکتا، وقار مہدی
اشاعت کی تاریخ: 28th, March 2025 GMT
پاکستان پیپلز پارٹی کے سینیٹر وقار مہدی نے ن لیگ سے طے معاہدہ مکمل نہ ہوسکنے کی وجہ بتادی۔
کراچی سے جاری بیان میں وقار مہدی نے کہا کہ گورنر سندھ کامران ٹیسوری کے عہدے پر رہنے تک پیپلز پارٹی اور ن لیگ کے درمیان طے معاہدہ مکمل نہیں ہو سکتا۔
انہوں نے کہا کہ ن لیگ نے پیپلز پارٹی کے ساتھ جو وعدے کیے تھے، ان پر مکمل عمل درآمد نہیں ہوا۔
پی پی سینیٹر نے مزید کہا کہ گورنر کامران ٹیسوری کی موجودگی میں ورکنگ ریلیشن شپ کو آگے بڑھانا ایک چیلنج ہے۔
.ذریعہ: Jang News
پڑھیں:
سیاسی بیروزگاری کا رونا رونے کیلئے پی ٹی آئی کافی، پیپلز پارٹی کو کیا ضرورت پڑگئی، عظمیٰ بخاری
وزیر اطلاعات پنجاب کا کہنا تھا کہ ہم سیلاب متاثرین کی مدد میں مصروف ہیں اس لیے پیپلزپارٹی کو اتحادی سمجھ کر برداشت کر رہے ہیں، اتحادی ہونے کا یہ مطلب نہیں اب آپ کے جعلی فلسفے اور ناکام تھیوریاں سنتے جائیں۔ اسلام ٹائمز۔ وزیر اطلاعات پنجاب عظمیٰ بخاری کا پیپلز پارٹی کے راہنماؤں کی پریس کانفرنس پر ردعمل آگیا۔ صوبائی وزیراطلاعات عظمیٰ بخاری نے کہا کہ سیاسی بیروزگاری کا رونا رونے کے لیے پی ٹی آئی کافی تھی، پیپلزپارٹی کو کیا ضرورت پڑگئی۔؟ انہوں نے کہا کہ ہم سیلاب متاثرین کی مدد میں مصروف ہیں اس لیے اتحادی سمجھ کر برداشت کر رہے ہیں، اتحادی ہونے کا یہ مطلب نہیں اب آپ کے جعلی فلسفے اور ناکام تھیوریاں سنتے جائیں، عظمیٰ بخاری نے کہا کہ منظور چودھری اور حسن مرتضیٰ اپنے فلسفے اور دکھ بلاول بھٹو اور مراد علی شاہ کو سنائیں۔
انہوں نے کہا کہ پنجاب ملکی تاریخ کے سب سے بڑے سیلاب کا سامنا کر رہا ہے، مریم نواز اور پنجاب کی انتظامیہ دن رات سیلاب سے متاثرہ لوگوں کو ریلیف دینے میں مصروف ہیں۔ صوبائی وزیر اطلاعات نے کہا کہ الحمدللہ پنجاب حکومت سیلاب متاثرین کی ہر قسم کی مدد اپنے وسائل سے کر رہی ہے۔ عظمیٰ بخاری نے کہا کہ سندھ میں ابھی سیلاب سے کوئی جانی اور مالی نقصان نہیں ہوا، اس کے باوجود پیپلز پارٹی وفاق کو بیرون ملک سے امداد مانگنے پر فورس کر رہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ مریم نواز نے تمام وسائل اور حکومتی مشینری کا رخ سیلاب متاثرین کی طرف موڑ دیا ہے، مریم نواز نے وفاق سمیت کسی بھی تنظیم کی طرف مدد کے لئے نہیں دیکھا۔ صوبائی وزیر اطلاعات کا کہنا تھا کہ پیپلز پارٹی اور اس کے ہارے ہوئے لوگوں کو سندھ کے لوگوں کی فکر کرنی چاہئے، 2022ء کے سندھ کے سیلاب متاثرین آج بھی امداد کے منتظر ہیں۔