مودی سرکار کی مسلم املاک پر قبضے کی مہم تیز
اشاعت کی تاریخ: 29th, March 2025 GMT
بھارت میں نریندرمودی کی حکومت نے وقف املاک پر قبضے کی مہم تیز کردی۔
مودی سرکار نے وقف ایکٹ میں ترامیم متعارف کروا کروقف کی 8 لاکھ سے زائد 14.22 بلین ڈالر مالیت کی جائیدادوں کو ہڑپ کرنے کرنا شروع کردیا۔
بھارتی ریاست مدھیہ پردیش کے شہر اُجین میں 250 سے زائد مکانات، دکانیں اور تاریخی مسجد مسمارکر کے 2.
بی جے پی رہنما ثناور پٹیل نے تسلیم کیا کہ ریاست میں 90 فیصد سے زائد وقف املاک یا تو قبضے میں ہیں یا ان کے کیسز عدالتوں میں زیر سماعت ہیں۔ بھارتی پارلیمنٹ میں رواں ہفتے وقف ایکٹ میں ترامیم پر بحث کے بعد وقف بورڈز کے اختیارات محدود ہونے کا خدشہ پیدا ہوگیا ہے۔ گزشتہ ماہ مودی کابینہ نے وقف ترمیمی بل 2024 کی منظوری دی جس میں 14 ترامیم شامل ہیں۔
مزید پڑھیں: مودی سرکارکی مسلمان دشمنی، کھلی جگہوں پرنمازعید کی ادائیگی پرپاسپورٹ، ڈرائیونگ لائنس منسوخ ہوگا
متنازع ترامیم میں غیر مسلموں کی بطور وقف بورڈ رکن تقرری اور وقف قرار دی گئی جائیدادوں کی ضلعی انتظامیہ میں لازمی رجسٹریشن شامل ہیں۔ اپوزیشن رہنما کا کہنا ہے کہ غیر مسلموں کی وقف بورڈ میں شمولیت مسلمانوں کے مذہبی امور میں مداخلت ہے۔ 2021 میں بی جے پی کی حمایتی این جی او نے بھوپال میں مسلم قبرستان پر قبضہ کرکے کمیونٹی ہال بنانے کا اعلان کیا۔ مدھیہ پردیش میں پولیس ہیڈکوارٹرز ،کنٹرول روم اور ٹریفک پولیس اسٹیشن وقف کی زمین پر غیرقانونی طور پر تعمیر کیا گیا۔
مسلمانوں کی تاریخی جائیدادوں پر قبضہ بھارت میں اقلیتوں کے حقوق پر کھلا حملہ ہے۔
ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: بی جے پی
پڑھیں:
اسرائیلی فوج قبضہ کرنے کیلئے ٹینکوں کے ساتھ غزہ شہر کے وسط میں داخل
غزہ(انٹرنیشنل ڈیسک) کئی ہفتوں سے جاری فضائی بمباری اور اونچی عمارتیں تباہ کرنے کے بعد اسرائیلی فوج قبضہ کرنےکیلئے بلٓاخر ٹینکوں کے ساتھ غزہ شہر کے وسط میں داخل ہوگئی، ساتھ ہی طیاروں سے شہر پر بمباری کی جارہی ہے۔
اس صورتحال میں امریکی وزیرخارجہ نے اعتراف کیا ہے کہ غزہ جنگ کا سفارتی حل ممکن نظر نہیں آتا۔
مارکو روبیو سے پہلے صدر ٹرمپ نے امید ظاہر کی تھی کہ یرغمالیوں کی رہائی سے متعلق ڈیل بہت جلد ہونے کی امید ظاہر کی تھی۔
غزہ شہر میں اسرائیل کی پچھلے دو برسوں میں یہ پہلی کارروائی ہے، فضائی بمباری کے سبب غزہ شہر کے تین لاکھ مکین پہلے ہی جنوب کی جانب نقل مکانی پر مجبور ہوچکے ہیں۔
اسرائیلی حکام کا خیال تھا کہ رفاہ کی طرح یہ شہر بھی زیادہ تر خالی کرالیا جائے گا تاہم سات لاکھ سے زائد شہری اب بھی غزہ شہر میں مقیم ہیں۔
خدشہ ظاہر کیا جارہا ہے کہ اب اس شہر میں بھی فلسطینیوں کی نسل کشی کی جائے گی۔
اسرائیلی فوج کے اس آپریشن کی مختلف ممالک نے شدید مذمت کی ہے اور خود اسرائیلی فوج کے چیف آف اسٹاف لیفٹیننٹ جنرل ایال زامر بھی اس کی مخالفت کرچکے ہیں۔
انہوں نے خبردارکیا ہے کہ اس آپریشن سے یرغمالیوں کی زندگی کو خطرات لاحق ہوجائیں گے، اسرائیلی فوج کو بھاری جانی نقصان کاخدشہ ہے اور حماس کو ختم کرنے کی کوشش ناکام ہوسکتی ہے۔
امریکی صدر کے مطابق اس آپریشن کے جواب میں حماس نے تمام یرغمال اسرائیلیوں کو سرنگوں سے باہر نکال لیا ہے اور اب انہیں اسرائیل کی اس زمینی کارروائی کیخلاف ڈھال کے طور پر استعمال کیا جائے گا۔
یرغمالیوں اور لاپتا اسرائیلییوں کے عزیزوں نے غزہ شہر پر اسرائیلی فوج کے حملے پر شدید تنقید کی ہے۔
انہوں نے اسرائیلی وزیراعظم کے گھر کے قریب مظاہرہ کیا اور کہا کہ اس آپریشن نے سات سو دس روز سے یرغمال افراد کے زندہ بچنے کی آخری امید بھی ختم کردی ہے اور اس پوری صورتحال کے ذمہ دار اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو ہیں۔
Post Views: 7