کیوی بیٹرز پاکستان بالرز کی درگت بناڈالی، ریکارڈ پارنٹرشپ قائم
اشاعت کی تاریخ: 29th, March 2025 GMT
کیوی بیٹر مارک چیپمین اور ڈیرل مچل نے 199 رنز کی پارنٹرشپ قائم کرکے پاکستان کیخلاف نیوزی لیںڈ کیلئے سب سے بڑی شراکت داری قائم کردی۔
نیپیئر میں کھیلے جارہے میچ میں نیوزی لینڈ کے ابتدائی تین بلےباز 50 رنز پر پولین لوٹ گئے تھے اور کیوی ٹیم شدید پریشانی کا شکار تھی تاہم مڈل آرڈر بیٹر مارک چیپمین اور ڈیرل مچل نے جلد وکٹیں گرنے کے باوجود پاکستانی بالرز کیخلاف ریکارڈ 199 رنز کی پارٹنرشپ قائم کی۔
اس سے قبل نیوزی لینڈ کے لیجنڈز اسٹیفن فلیمنگ اور نیتھن ایسٹل نے سال 2001 میں 193 رنز شراکت داری کا ریکارڈ بنایا تھا۔
مزید پڑھیں: پہلا ون ڈے؛ پاکستانی بالرز نے ایک اور ناپسندیدہ ریکارڈ بنواڈالا
ان کی اس کامیابی کے باوجود ان دونوں ٹیموں کے درمیان ون ڈے میں سب سے زیادہ شراکت کا ریکارڈ اب بھی پاکستان کے انضمام الحق اور عامر سہیل کے پاس ہے۔
مزید پڑھیں: امام الحق کو پہلے ون ڈے میں کیوں پلئینگ الیون کا حصہ نہیں بنایا گیا؟
اس جوڑی نے 1994 میں شارجہ میں نیوزی لینڈ کے خلاف دوسری وکٹ کے لیے ناقابل شکست 263 رنز کی شراکت قائم کی تھی، جس کا ریکارڈ کوئی نہیں توڑ سکا۔
مزید پڑھیں: اپنے ہی ملک کیخلاف ڈیبیو پر تیز ترین نصف سینچری جڑدی
دوسری جانب مارک چیپمین کی شاندار سنچری کی بدولت نیوزی لینڈ نے پاکستان کے خلاف پہلے ون ڈے میں 9-344 رنز بنائے، جس کے تعاقب میں پاکستانی کی بیٹنگ جاری ہے۔
ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: نیوزی لینڈ
پڑھیں:
انڈیا اور پاکستان کے درمیان دریاؤں کی تقسیم کا سندھ طاس معاہدہ کیا ہے؟
اسلام آباد (نیوز ڈیسک)انڈیا اور پاکستان کے درمیان دریائوں کی تقسیم کا سندھ طاس معاہدہ کیا ہے ؟
،بھارت اور پاکستان کے نمائندوں کے درمیان برسوں کے مذاکرات کے بعد دونوں ملکوں کے درمیان عالمی بینک کی ثالثی میں (Indus Water Treaty )سندھ طاس معاہدہ 19ستمبر 1960 کو عمل میں آیا تھا۔
اس وقت انڈیا کے وزیر اعظم جواہر لال نہرو اور پاکستان کے سربراہ مملکت جنرل ایوب خان نے کراچی میں اس معاہدے پر دستخط کیے تھے۔
مغربی دریاؤں یعنی سندھ، جہلم اور چناب کو پاکستان ، مشرقی دریاؤں یعنی راوی، بیاس اور ستلج کا کنٹرول انڈیا کے ہاتھ میں دیا گیا ،دونوں ممالک نے دریاؤں کے حوالے سے اپنے مشترکہ مفادات کو تسلیم کرتے ہوئے ایک مستقل انڈس کمیشن قائم کیا ، بھارت یکطرفہ معاہدہ معطل یا ختم نہیں کر سکتا، تبدیلی کیلئے رضامندی ضرور ی ،پاکستان ثالثی عدالت جانےکاحق رکھتا ہے.
پاکستان کاسندھ طاس معاہدےکےآرٹیکل9کے تحت بھارتی انڈس واٹرکمشنر سےرجوع کرنےپرغور ، معاہدہ معطل کرنے کی وجوہات جاننے کیلئےپاکستانی انڈس واٹرکمشنر کی جانب سے بھارتی ہم منصب کو خط لکھےجانےکاامکان ، یہ امید کی گئی تھی کہ یہ معاہدہ دونوں ملکوں کے کاشتکاروں کے لیے خوشحالی لائے گا اور امن، خیر سگالی اور دوستی کا ضامن ہوگا۔
دریاؤں کی تقسیم کا یہ معاہدہ کئی جنگوں، اختلافات اور جھگڑوں کے باوجود 62 برس سے اپنی جگہ قائم ہے۔
‘ سندھ طاس معاہدے کے تحت مغربی دریاؤں یعنی سندھ، جہلم اور چناب کو پاکستان کے کنٹرول میں دیا گیا۔
انڈیا کو ان دریاؤں کے بہتے ہوئے پانی سے بجلی پیدا کرنے کا حق ہے لیکن اسے پانی ذخیرہ کرنے یا اس کے بہاؤ کو کم کرنے کا حق نہیں ہے۔بھارت نے وعدہ کیا کہ وہ پاکستان میں ان کے بہاوَ میں کبھی کوئی مداخلت نہیں کرے گا ۔
مشرقی دریاؤں یعنی راوی، بیاس اور ستلج کا کنٹرول انڈیا کے ہاتھ میں دیا گیا۔
انڈیا کو ان دریاؤں پر پراجیکٹ وغیرہ بنانے کا حق حاصل ہے جن پر پاکستان اعتراض نہیں کر سکتا۔
دونوں ممالک نے دریاؤں کے حوالے سے اپنے مشترکہ مفادات کو تسلیم کرتے ہوئے ایک مستقل انڈس کمیشن قائم کیا ۔ جو بھارت اور پاکستان کے کمشنروں پر مشتمل تھا ۔ ہائیڈرولوجیکل اور موسمیاتی مراکز کا ایک مربوط نظام قائم کیا گیا ۔
Post Views: 1