کراچی: میاں، بیوی، بچی کو کچلنے کا کیس، ٹینکر ڈرائیور اور ہیلپر کو جیل بھیج دیا گیا
اشاعت کی تاریخ: 29th, March 2025 GMT
— فائل فوٹو
کراچی کے علاقے ملیر ہالٹ میں تیز رفتار ٹینکر کی ٹکر سے میاں، بیوی اور نومولود بچی کے جاں بحق ہونے کے کیس میں ملزمان کو عدالتی ریمانڈ پر جیل بھیج دیا گیا۔
جوڈیشل مجسٹریٹ شرقی کی عدالت میں پولیس نے تیز رفتار ٹینکر حادثے میں گرفتار ملزمان کو 3 روزہ جسمانی ریمانڈ کے بعد عدالت میں پیش کیا۔
دورانِ سماعت تفتیشی افسر نے عدالت کو بتایا کہ ٹینکر کا مالک ملک سے باہر ہے، گاڑی کی نمبر پلیٹ پشاور کی ہے، نمبر پلیٹ رپورٹ پشاور سے موصول ہونی ہے۔
کراچی کے علاقے ملیر ہالٹ میں میاں بیوی اور بچے کو کچلنے کے کیس میں ٹینکر ڈرائیور اور ہیلپر کا ریمانڈ منظور کر لیا گیا۔
تفتیشی افسر منصور علی نے کہا کہ جائے وقوع کی سی سی ٹی وی فوٹیجز بھی حاصل کرنی ہیں۔
جوڈیشل مجسٹریٹ شرقی نے تفتیشی افسر کی ملزمان کے جسمانی ریمانڈ کی استدعا مسترد کرتے ہوئے ملزمان کو عدالتی ریمانڈ پر جیل بھیج دیا۔
واضح رہے کہ تیز رفتار ٹینکر کی ٹکر سے شوہر اور ان کی بیوی جاں بحق ہو گئی تھی، زخمی خاتون نے وہیں بچی کو جنم دیا وہ بھی طبی امداد نہ ملنے کے سبب جاں بحق ہو گئی تھی، اس کیس میں گرفتار ملزمان میں ٹینکر ڈرائیور اور ہیلپر شامل ہیں۔
پولیس کے مطابق ملزمان کے خلاف تھانہ ماڈل کالونی میں مقدمہ درج ہے۔
.ذریعہ: Jang News
پڑھیں:
کراچی: بارودی مواد کے مقدمے کے ملزمان کی رہائی کا حکم
—فائل فوٹواسپیشل ڈیوٹی مجسٹریٹ غربی کراچی نے بارودی مواد برآمدگی کے مقدمے میں گرفتار کالعدم تنظیم سے تعلق رکھنے والے ملزمان سرمد علی اور غنی امان چانڈیو کو رہا کرنے کا حکم دے دیا۔
بارودی مواد برآمدگی کے مقدمے میں سی ٹی ڈی حکام نے سخت سیکیورٹی میں کالعدم تنظیم سے تعلق رکھنے والے ملزمان کو بکتر بند گاڑی میں چہرہ ڈھانپ کر عدالت میں پیش کیا۔
عدالت نے ملزمان سرمد علی اور غنی امان چانڈیو کو رہا کرنے کا حکم دے دیا اور کہا کہ دونوں ملزمان کو ضابطہ فوجداری کے سیکشن 63 کے تحت رہا کرنے کا حکم دیا جاتا ہے اور پولیس کی ایک روزہ راہداری ریمانڈ کی استدعا مسترد کی جاتی ہے۔
سی ٹی ڈی حکام نے عدالت کو بتایا کہ ملزمان کو حساس ادارے کی معاونت سے مچھر کالونی سے گرفتار کیا گیا ہے، ملزمان سے 2 دستی بم اور بارودی مواد برآمد ہوا ہے، ملزمان کالعدم ایس آر اے میں نوجوانوں کو بھرتی کر کے دہشت گردی کی ترغیب دیتے تھے۔
دورانِ سماعت کراچی بار کے صدر عامر وڑائچ سمیت دیگر وکلاء رہنما بھی وکلائے صفائی کے ہمراہ عدالت میں پیش ہوئے۔
وکلائے صفائی نے ملزمان کو مقدمے سے ڈسچارج کرنے کی درخواست دائر کی۔
ملزمان کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ غنی امان چانڈیو کو اسپتال سے گرفتار کیا گیا ہے، سی ٹی ڈی کی جانب سے بدنیتی کی بنیاد پر مقدمہ درج کیا گیا ہے، تمام شواہد موجود ہیں کہ غنی امان چانڈیو کو اسپتال سے غیر قانونی طور پر گرفتار کیا گیا۔
جس پر عدالت نے وکلائے صفائی کی درخواست منظور کر لی اور دونوں ملزمان کو ضابطہ فوجداری کی دفعہ 63 کے تحت مقدمے سے ڈسچارج کر دیا۔