شاہ محمود قریشی 9 مئی کو کراچی میں تھے، پراسیکیوشن نے ڈاکٹریاسمین راشد، عمرسرفراز چیمہ کے خلاف کیس ثابت کیا
اشاعت کی تاریخ: 24th, July 2025 GMT
لاہور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 24 جولائی2025ء) لاہور کی انسداد دہشت گردی کی خصوصی عدالت نے شیرپاؤ پل جلاؤ گھیراؤ کیس کا 42صفحات پر مشتمل تحریری فیصلہ جاری کر دیا۔جاری کردہ تحریری فیصلے کے مطابق تفتیش میں تمام ملزمان ان واقعات میں ملوث پائے گئے، تفتیشی افسران شاہ محمود قریشی سمیت 6 ملزمان کے خلاف شواہد پیش نہیں کر سکے، شاہ محمود قریشی سمیت6 ملزمان کو بری کیا جاتا ہے، شاہ محمود قریشی کسی غیر قانونی احتجاج میں شامل نہیں ہوئے۔
فیصلے میں کہا گیا شاہ محمود قریشی 9مئی کو کراچی میں تھے، پراسیکیوشن نے ڈاکٹر یاسمین راشد، عمر سرفراز چیمہ کے خلاف کیس ثابت کیا، پراسیکیوشن نے اعجاز چودھری، میاں محمود الرشید سمیت 8 ملزمان کیخلاف بھی کیس ثابت کیا۔(جاری ہے)
ڈاکٹر یاسمین راشد سمیت دیگر ملزموں نے عوام کو فوج کے خلاف اکسایا، ملزموں کے اس اقدام نے ملک پر تباہ کن اثرات چھوڑے، پراسیکیوشن ملزم حمزہ عظیم پاہٹ، رانا تنویر، اعزاز رفیق، افتخار اور ضیاس خان کے خلاف بھی مقدمہ ثابت نہیں کرسکی، لہٰذا عدالت شک کا فائدہ دیتے ہوئے ملزمان کو پری کررہی ہے۔
تحریری فیصلے میں لکھا گیا کہ ملزم حمزہ عظیم پاہٹ، رانا تنویر، اعزاز رفیق، افتخار اور ضیاس خان ضمانت پر ہیں اور ان کے ضامن بھی ذمہ داریوں سے بری ہوچکے ہیں جبکہ ملزم شاہ محمود قریشی زیر حراست ہیں، اگر وہ کسی اور کیس میں گرفتار نہ ہو تو اسے فوری رہا کیا جائے۔تحریری فیصلے میں لکھا گیا ہے کہ عدالت ڈاکٹر یاسمین راشد، میاں محمود الرشید، اعجاز چودھری، عمر سرفراز چیمہ سمیت 8 دیگر ملزمان کو قصور سمجھتی ہے جس کی بنیاد پر انہیں 10، 10 سال قید بامشقت کی سزا کا حکم دیتی ہے۔تحریری فیصلے کے مطابق ملزمان کو دفعہ 148 کے تحت 3 سال قید،دفعہ 440 کے تحت 3 سال قید اور 50 ہزار روپے جرمانہ کی سزا سنائی گئی ہے اور تمام سزائیں بیک وقت چلیں گی، تحریری فیصلے کے مطابق ملزمان کو سابقہ قید کا فائدہ دیاگیا ہے۔عدالتی فیصلے میں لکھا گیا ہے کہ ڈاکٹر یاسمین راشد، میاں محمود الرشید، اعجاز چودھری، عمر سرفراز چیمہ زیرِ حراست ہیں۔ افضال عظیم پاہٹ، علی حسن عباس اور ریاض حسین کوپیشی پر گرفتار کر کے جیل حکام کے حوالے کیا گیا جبکہ خالد قیوم پاہٹ کیعدالت پیش نہ ہونے ہروارنٹ گرفتاری ایس ایچ او کو بھجوا دیئے گئے ہیں۔عدالتی فیصلے میں لکھا گیا ہے کہ وقوعہ کی فوٹیجز اور آڈیو،ویڈیو کلپس میں ڈاکٹر یاسمین راشد اور دیگر ملزمان کی شناخت کی گئی، ویڈیوز میں حرکات، اشارے، آواز اور چہرے کی شناخت شامل ہیں۔تمام ثبوت عدالت میں بطور ڈیجیٹل شہادت قابل قبول قرار دئیے گئے جبکہ سیف سٹی اتھارٹی کی ویڈیوز اور یو ایس بی میں موجود 9 ویڈیو کلپس کی فرانزک سائنس ایجنسی نے تصدیق کی ہے۔.ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے ڈاکٹر یاسمین راشد شاہ محمود قریشی تحریری فیصلے ملزمان کو کے خلاف گیا ہے
پڑھیں:
شاہ محمود قریشی شیر پاؤ پل کیس میں بری، مقدمے کے دوران کب کیا ہوتا رہا؟
پاکستان تحریک انصاف کے بانی چیئرمین عمران خان کی اسلام آباد ہائیکورٹ کے احاطے سے القادر ٹرسٹ کیس میں گرفتاری کے بعد پی ٹی آئی کارکنوں نے لاہور سمیت ملک بھر میں احتجاج کیا، لاہور کے شیر پاؤ پل کے قریب گاڑیوں کو جلانے اور سرکاری املاک کو نقصان پہنچانے کے واقعات رپورٹ ہوئے، اسی روز مسلم لیگ (ن) کا دفتر اور جناح ہاؤس یعنی کور کمانڈر کی رہائش گاہ بھی نذر آتش کی گئی۔
لاہور پولیس نے پاکستان تحریک انصاف کے نائب چیئرمین اور سابق وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی سمیت پی ٹی آئی کے متعدد رہنماؤں کے خلاف انسداد دہشت گردی ایکٹ کے تحت مقدمہ درج کیے استغاثہ نے الزام لگایا کہ شاہ محمود نے عمران خان کے ویڈیو پیغام کی ایما پر توڑ پھوڑ کی منصوبہ بندی کی۔
یہ بھی پڑھیں: 9 مئی کیس: شاہ محمود قریشی بری، یاسمین راشد، محمودالرشید، اعجاز چوہدری، عمر سرفراز چیمہ کو 10،10 سال قید کی سزا
تاہم شاہ محمود قریشی کو 9 مئی 2023 کے شیر پاؤ پل کے قریب گاڑیاں جلانے کے مقدمے میں آج انسداد دہشت گردی عدالت نے بری کر دیا، یہ مقدمہ 9 مئی 2023 کے پرتشدد واقعات سے متعلق تھا، جو پی ٹی آئی کے بانی عمران خان کی گرفتاری کے بعد ملک گیر احتجاج کے دوران پیش آئے۔
شاہ محمود قریشی نے اس کیس میں قرآن پاک پر حلف اٹھا کر اپنی بے گناہی کا اعلان کیا تھا، کیس کی کارروائی کے دوران 20 سے زائد سماعتیں مختلف عدالتوں میں ہوئیں، جن میں سے زیادہ تر لاہور کی انسداد دہشت گردی عدالت اور ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ اسلام آباد میں ہوئیں۔
شاہ محمود کی صحت کے باعث سماعتوں میں تاخیر ہوئی، انہیں اسپتال سے عدالت لانا پڑا، شاہ محمود قریشی اس دوران کم سے کم دو بار رہا ہوئے مگر پولیس نے انہیں 9 مئی کے دوسرے مقدمات میں گرفتار کیے رکھا۔
ابتدائی تفتیشمشترکہ تحقیقاتی ٹیم یعنی جے آئی ٹی نے شاہ محمود قریشی سے اڈیالہ جیل میں 3 بار تفتیش کی، استغاثہ نے ڈیجیٹل شواہد، ویڈیو پیغامات، اور گواہوں کے بیانات کی بنیاد پر انہیں 7 مقدمات میں نامزد کیا، اس دوران استغاثہ نے ویڈیوز، کال ریکارڈز، اور دیگر شواہد جمع کرنے پر توجہ دی، لیکن ٹھوس ثبوت پیش کرنے میں ناکامی کی شکایات سامنے آئیں۔
18 نومبر 2024 لاہور کی انسداد دہشت گردی عدالت نے شاہ محمود قریشی، اعجاز چوہدری، عمر سرفراز چیمہ سمیت 21 ملزمان پر شیر پاؤ پل کیس میں فرد جرم عائد کی، استغاثہ نے دعویٰ کیا کہ ملزمان نے منظم منصوبہ بندی کے تحت پرتشدد کارروائیاں کیں، تاہم، شاہ محمود کے وکیل علی بخاری نے دلائل دیے کہ ایف آئی آر میں سازش یا اشتعال کا کوئی واضح ثبوت موجود نہیں۔
عدالت نے استغاثہ سے شواہد پیش کرنے کا تقاضا کرتے ہوئے سماعت 25 نومبر 2024 تک ملتوی کردی۔
مزید پڑھیں:
شاہ محمود نے شیر پاؤ پل سمیت دیگر مقدمات میں ضمانت کی درخواستیں دائر کیں، 14 مئی 2025 کو انسداد دہشت گردی عدالت نے 6 مقدمات میں سماعت 26 مئی تک ملتوی کی کیونکہ استغاثہ نے شواہد پیش کرنے کے لیے مہلت مانگی تھی۔
24 مئی 2025 کو شاہ محمود کو اسپتال سے جیل کی کورٹ میں پیش کیا گیا، جہاں ان کی خرابی صحت رپورٹ ہوئی، وہ بمشکل چل پائے اور عدالت میں پیشی کے دوران کمزوری کی شکایت کی، استغاثہ نے اس مرحلے پر گواہوں کے بیانات اور ویڈیو شواہد پیش کرنے کی کوشش کی، لیکن عدالت نے انہیں ناکافی قرار دیا۔
شاہ محمود کا قرآن پر حلفسماعتوں کے دوران شاہ محمود قریشی نے عدالت میں قرآن پاک پر حلف اٹھایا اور کہا کہ وہ 9 مئی کے واقعات میں ملوث نہیں تھے اور نہ ہی انہوں نے کسی کو توڑ پھوڑ کی ہدایت دی۔
’میں اللہ اور اس کے رسول کی قسم کھاتا ہوں کہ میں نے کوئی غیر قانونی سرگرمی نہیں کی، میرا ضمیر صاف ہے، 9 مئی کو میں اہلیہ کے علاج کی غرض سے کراچی میں تھا۔‘
11 جولائی 2025 کو ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ اسلام آباد میں جوڈیشل مجسٹریٹ شہزاد خان نے شاہ محمود کی بریت کی درخواست پر فیصلہ محفوظ کیا، وکیل برہان معظم نے دلائل دیے کہ ایف آئی آر میں نہ تو سازش کا ذکر ہے، نہ زخمیوں کی میڈیکل رپورٹس موجود ہیں، اور نہ ہی کوئی ٹھوس شہادت پیش کی گئی۔
مزید پڑھیں:
استغاثہ نے اس مرحلے پر ویڈیو پیغامات کو بنیادی ثبوت کے طور پر پیش کیا، لیکن عدالت نے انہیں ناکافی قرار دیا کیونکہ ویڈیوز میں شاہ محمود کی براہ راست شمولیت ثابت نہیں ہوئی۔
21 جولائی 2025 کو کوٹ لکھپت جیل میں سماعت ہوئی، جہاں شاہ محمود سمیت 14 ملزمان نے تحریری بیانات قلمبند کروائے۔
22 جولائی 2025 کو انسداد دہشت گردی عدالت نے شاہ محمود قریشی کو شیر پاؤ پل کیس میں بری کر دیا۔ عدالت نے فیصلہ سناتے ہوئے کہا کہ ملزم کے خلاف ٹھوس شواہد پیش کرنے کے بجائے استغاثہ نے ڈیجیٹل شواہد، جیسے کہ عمران خان کے ویڈیو پیغامات اور مبینہ کال ریکارڈز، کو کیس کی بنیاد بنایا، جنہیں عدالت میں ٹھوس ثبوت کے طور پر قبول نہیں کیا گیا۔
گواہوں کے بیاناتاستغاثہ کی جانب سے متعدد گواہ پیش کیے گئے لیکن ان کے بیانات میں تضادات پائے گئے، کئی گواہوں نے شاہ محمود کی براہ راست شمولیت کی تصدیق نہیں کی۔
استغاثہ نے کئی سماعتوں میں شواہد پیش کرنے کے لیے مہلت مانگی، جس کی وجہ سے کیس میں تاخیر ہوئی، عدالت نے اسے غیر پیشہ ورانہ رویہ قرار دیا، استغاثہ کی جانب سے ناکافی شواہد اور کمزور قانونی دلائل کی وجہ سے کیس کمزور ہوکر شاہ محمود قریشی کی بریت پر منتج ہوا۔
سابق وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی سائفر کیس میں جون 2024 میں بری ہو چکے ہیں لیکن جی ایچ کیو حملہ کیس سمیت 9 مئی کے دیگر مقدمات میں ان کیخلاف قانونی کارروائی جاری ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
9 مئی اڈیالہ جیل اسلام آباد ہائیکورٹ اعجاز چوہدری انسداد دہشت گردی عدالت برہان معظم پی ٹی آئی تحریک انصاف جے آئی ٹی ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ ڈیجیٹل شواہد سابق وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی شیر پاؤ پل علی بخاری عمر سرفراز چیمہ قرآن پاک لاہور ویڈیو پیغامات