پنجاب میں اقلیتی برادریوں کے مسائل کے حل کیلئے مینارٹی ایڈوائزری کونسل قائم، رمیش سنگھ اروڑہ چیئرمین مقرر
اشاعت کی تاریخ: 29th, March 2025 GMT
پنجاب میں اقلیتی برادریوں کے مسائل کے حل کیلئے مینارٹی ایڈوائزری کونسل قائم، رمیش سنگھ اروڑہ چیئرمین مقرر WhatsAppFacebookTwitter 0 29 March, 2025 سب نیوز
لاہور(سب نیوز)پنجاب حکومت نے اقلیتی برادریوں کے مسائل حل کرنے اور بین المذاہب ہم آہنگی کو فروغ دینے کے لیے مینارٹی ایڈوائزری کونسل کے قیام کا اعلان کر دیا۔صوبائی وزیر اقلیتی امور رمیش سنگھ اروڑہ کو کونسل کا چیئرمین مقرر کیا گیا ہے جبکہ سینئر سیاسی رہنما کامران بھٹی کو نائب چیئرمین اور عاقب عالم کو کنوینر نامزد کیا گیا ہے۔
مینارٹی ایڈوائزری کونسل 38 ارکان پر مشتمل ہوگی جس میں سکھ، مسلم، ہندو اور خواتین ممبران کی نمائندگی موجود ہوگی۔ کونسل کی مدت تین سال ہوگی تاہم حکومت کو اسے قبل از وقت تحلیل کرنے کا اختیار حاصل ہوگا۔ تمام ارکان بشمول چیئرمین، نائب چیئرمین اور کنوینر بلا معاوضہ کام کریں گے۔ وزیر اعلی پنجاب کسی بھی رکن، بشمول چیئرمین، نائب چیئرمین یا کنوینر کو معطل یا برطرف کرنے کا اختیار رکھیں گے۔
کونسل حکومت کو اقلیتی برادریوں کے مسائل حل کرنے اور ان کے حقوق کے تحفظ کے حوالے سے مشورے دے گی اور ترقیاتی منصوبوں کی تجاویز بھی پیش کرے گی۔ رمیش سنگھ اروڑہ نے کہا کہ حکومت کی خواہش ہے کہ اقلیتی برادریوں کے معیار زندگی کو بہتر بنایا جائے۔
.ذریعہ: Daily Sub News
کلیدی لفظ: مینارٹی ایڈوائزری کونسل
پڑھیں:
پنجاب: دفعہ 144 میں توسیع، جلسوں اور دھرنوں پر پابندی برقرار
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
251103-08-26
لاہور( نمائندہ جسارت) محکمہ داخلہ پنجاب نے صوبے بھر میں دفعہ 144 کے نفاذ میں 7 روز کی توسیع کر دی، ہفتہ 8 نومبر تک نافذ العمل رہے گی۔ نوٹیفکیشن کے مطابق پنجاب بھر میں ہر قسم کے احتجاج، جلسے، جلوس، ریلیوں، دھرنوں اور عوامی اجتماعات پر پابندی برقرار رہے گی، دفعہ 144 کے تحت 4 یا زاید افراد کے عوامی مقامات پر جمع ہونے پر مکمل پابندی عاید ہوگی۔اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ صوبے میں ہر قسم کے اسلحہ کی نمائش پر مکمل پابندی ہوگی، جبکہ لاؤڈ اسپیکر کے استعمال کی بھی اجازت نہیں ہوگی، البتہ لاؤڈ اسپیکر صرف اذان اور جمعہ کے خطبے کے لیے استعمال کیا جا سکے گا، اشتعال انگیز، نفرت آمیز یا فرقہ وارانہ مواد کی اشاعت اور تقسیم پر بھی مکمل پابندی عاید کر دی گئی ہے۔حکومت پنجاب نے واضح کیا ہے کہ دفعہ 144 کے نفاذ میں توسیع کا فیصلہ امن و امان کے قیام، انسانی جانوں اور املاک کے تحفظ کے لیے کیا گیا۔نوٹیفکیشن کے مطابق پابندی کا اطلاق شادی کی تقریبات، جنازوں اور تدفین پر نہیں ہوگا، جبکہ سرکاری فرائض کی انجام دہی پر مامور افسران و اہلکار اور عدالتیں اس پابندی سے مستثنیٰ ہیں۔محکمہ داخلہ پنجاب کا کہنا ہے کہ سیکورٹی خطرات کے پیش نظر عوامی جلوس و دھرنا دہشت گردوں کے لیے سافٹ ٹارگٹ ہو سکتا ہے، شرپسند عناصر عوامی احتجاج کا فائدہ اٹھا کر اپنے مذموم عزائم کی تکمیل کے لیے ریاست مخالف سرگرمیاں کر سکتے ہیں۔ محکمہ داخلہ پنجاب نے عوامی آگاہی کے لیے دفعہ 144 کے نفاذ کی بڑے پیمانے پر تشہیر کرنے کی بھی ہدایت کی ہے۔