UrduPoint:
2025-09-18@17:15:30 GMT

بحیرہ اسود روس اور یوکرین کے لیے اہم کیوں؟

اشاعت کی تاریخ: 29th, March 2025 GMT

بحیرہ اسود روس اور یوکرین کے لیے اہم کیوں؟

جنگ بندی کے لیے مذاکرات

گزشتہ ہفتے امریکہ نے روس اور یوکرین کے ساتھ علیحدہ مذاکرات کیے تاکہ بحیرہ اسود میں لڑائی کو روکا جا سکے۔ یہ مقام خوراک کی برآمدات کے لیے ایک اہم راستہ ہے۔ اس امریکی کوشش کا مقصد دراصل جنگ کا مکمل خاتمہ ممکن بنانا ہے۔

منگل کے روز وائٹ ہاؤس نے اعلان کیا کہ دونوں ممالک نے بحیرہ اسود کے علاقے میں جنگ بندی پر اتفاق کیا ہے اور اس خطے میں جہاز رانی کو بحال کرنے کی اجازت جلد ہی دے دی جائے گی۔

یوکرینی صدر وولودیمیر زیلنسکی نے اعلان کیا کہ جنگ بندی فوری طور پر نافذ العمل ہو گی۔

تاہم کریملن کا کہنا ہے کہ جنگ بندی صرف اس وقت نافذ ہو گی، جب کچھ شرائط پوری ہوں گی۔ ان میں ایک اہم شرط یہ بھی ہے کہ ایسی روسی کمپنیوں اور بینکوں پر عائد پابندیوں کا جزوی خاتمہ کیا جائے، جو اس اہم بحری روٹ کی تجارت میں شامل ہیں۔

(جاری ہے)

اس سے قبل سن دو ہزار بائیس اور تیئس میں ترکی اور اقوام متحدہ کی ثالثی میں ایک معاہدہ طے پایا تھا، جو یوکرین کے غلے کی بلا تعطل برآمدات کی اجازت دیتا تھا۔

تاہم روس نے بعد میں اس معاہدے کو ختم کر دیا تھا کیونکہ مغربی ممالک نے اس کی بعض شرائط پوری نہیں کیں تھیں۔ ان میں ایک شرط یہ بھی تھی کہ روسی زرعی بینک کو SWIFT سسٹم سے دوبارہ منسلک دیا جائے۔

اقوام متحدہ کا کہنا ہے کہ اگر ایک نیا معاہدہ طے پا جاتا ہے تو عالمی سطح پر خوراک کی دستیابی میں نمایاں بہتری آ سکتی ہے۔

بحیرہ اسود: روس اور یوکرین کے لیے ایک اہم تجارتی راستہ

ماہرین کا کہنا ہے کہ اختلافات کے باوجود فریقین جلد ہی جنگ بندی پر متفق ہو سکتے ہیں۔

تجزیہ کار اور محقق الیگزینڈرا فلیپنکو نے کہا کہ یہ معاہدہ ''چھوٹے اقدامات میں ایک بڑا قدم‘‘ ہے، جو کشیدگی کو کم کرنے میں مدد دے سکتا ہے۔ انہیں یقین ہے کہ اس ڈیل سے تناؤ میں کمی ہی آئے گی۔

اقوام متحدہ کے مطابق جولائی سن 2022 سے جولائی 2023ء کے درمیان ایک معاہدے کے تحت یوکرین نے 45 کو 32 ملین ٹن غلہ برآمد کیا تھا۔

روسی غذائی برآمدات کے لیے بھی بحیرہ اسود انتہائی اہم ہے۔ سن دو ہزار اکیس اور بائیس کے دوران روس کی چھیاسی فیصد زرعی اجناس کی برآمد بحیرہ اسود کی بندرگاہوں کے ذریعے ہوئی تھیں۔

غلہ برآمد کرنے والے بڑے ممالک میں یوکرین کا شمار بھی ہوتا ہے۔ اس کے زیادہ تر خریدار شمالی افریقہ، مشرق وسطیٰ اور جنوبی و جنوب مشرقی ایشیا کے ممالک ہیں۔

اس لیے بحیرہ اسود میں استحکام یوکرین کی معیشت کے لیے انتہائی اہم ہے۔ بحیرہ اسود کی موجودہ صورتحال کیا ہے؟

یوکرینی صدر زیلنسکی نے کہا کہ ان کا ملک اس علاقے پر کنٹرول رکھتا ہے۔ انہوں نے کہا، ''وہ (روس) طویل عرصے سے بحیرہ اسود کی راہداری پر کنٹرول کی کوشش کرتے رہے ہیں۔ ہم اس کے لیے لڑ رہے ہیں کیونکہ یہ جنگ کے خاتمے کی طرف ایک قدم ہے۔

ہم بحیرہ اسود کی صورتحال کو کنٹرول میں رکھے ہوئے ہیں۔‘‘

یوکرینی تجزیہ کار الیگزینڈر پالی کا کہنا ہے کہ گزشتہ سال کے دوران روس کو بحیرہ اسود کے مشرقی حصے کی طرف دھکیل دیا گیا ہے اور اس لیے وہ بڑے حملے کرنے سے قاصر ہے، '' یہ یوکرین کے سمندری ڈرونز کے موثر استعمال کی وجہ سے ممکن ہوا۔‘‘

پالی کے مطابق اب یوکرین کی زرعی اجناس کی تجارت تقریباً جنگ سے پہلے کے سطح پر بحال ہو چکی ہے جبکہ روس کے لیے ایک نیا معاہدہ زیادہ فائدہ مند ثابت ہو سکتا ہے۔

پالی نے مزید کہا، ''یوکرین کسی بھی وقت روسی بحری جہازوں کو نشانہ بنا سکتا ہے، خاص طور پر ان جہازوں کو جو تیل اور دیگر اشیاء کی برآمدات کے لیے استعمال کیے جاتے ہیں۔ تاہم یوکرین ماحولیات کے اثرات کو مدنظر رکھتا ہے اور ترکی اور امریکہ جیسے ممالک کی پوزیشن کو اہمیت دیتا ہے، اسی لیے وہ بہت محتاط ہے۔‘‘

بحیرہ اسود میں روس کا بڑھتا ہوا اثر و رسوخ

روس کا کہنا ہے کہ بحیرہ اسود نہ صرف تجارتی اہمیت کا حامل ہے بلکہ یہ اس کی ملکی سلامتی کے لیے بھی اہم ہے۔

بین الاقوامی قوانین کے مطابق بحیرہ اسود کی ساحلی پٹی کا صرف دس فیصد روس میں آتا ہے۔ تاہم اپنے بڑھتے ہوئے اثر و رسوخ کی بدولت روس تقریباً ایک تہائی ساحلی علاقے کو کنٹرول کرنے کے قابل ہو چکا ہے۔

روس کے اس اثر و رسوخ کی بنیادی وجہ کریمیا میں اس کی فوجی موجودگی ہے، جیسے ماسکو حکومت نے سن 2014 میں غیر قانونی طور پر روس کے ساتھ ضم کر لیا تھا۔

اس کے علاوہ غیر تسلیم شدہ ریاست ابخازیہ میں روسی موجودگی بھی ایک اہم عنصر ہے۔

روسی صدر پوٹن اس خطے میں روس کی موجودگی کو مزید بڑھانے کے خواہاں نظر آتے ہیں۔ روس نے دھمکی دی ہے کہ اگر کییف حکومت روس کے زیر قبضہ یوکرینی ریجن کو روس کا حصہ تسلیم نہیں کرتا تو وہ ایک اور یوکرینی بندرگاہی شہر اوڈیسا پر بھی قبضے کر سکتا ہے۔

’’روس مذاکرات کو طول دے رہا ہے‘‘، یوکرینی صدر

روسی وزیر خارجہ سرگئی لاوروف نے منگل کے روز کہا کہ روس نئے معاہدے کو زرعی اجناس کی برآمد کے گزشتہ معاہدے کی بنیاد پر تشکیل دینا چاہتا ہے لیکن اس بات کو یقینی بنایا جائے گا کہ روسی مفادات محفوظ رہیں۔

پیرس میں نیٹو اور یورپی رہنماؤں کے ساتھ ملاقات کے بعد زیلنسکی نے کہا کہ روسی پابندیوں کا خاتمہ سفارتی تباہی ہو گی، ''وہ (روسی حکام) مذاکرات کو غیر ضروری طول دے رہے ہیں اور امریکہ کو بے معنی بحث میں الجھانا چاہتے ہیں تاکہ وقت حاصل کر کے مزید زمین پر قبضہ کیا جا سکے۔‘‘

ماہرین کا کہنا ہے کہ روس کے لیے بحیرہ اسود میں جنگ بندی کا معاہدہ کسی نقصان کے بغیر بڑے فوائد لا سکتا ہے۔ کریملن کی شرائط ظاہر کرتی ہیں کہ وہ کم سے کم رعایت دے کر زیادہ سے زیادہ فائدہ حاصل کرنا چاہتا ہے۔

ادارت: عاطف توقیر

.

ذریعہ: UrduPoint

کلیدی لفظ: تلاش کیجئے بحیرہ اسود کی کا کہنا ہے کہ اور یوکرین یوکرین کے کی برآمد سکتا ہے میں ایک ایک اہم کے لیے روس کے کہ روس

پڑھیں:

قائم مقام صدر یوسف رضا گیلانی کی روسی اسپیکر کو انٹرنیشنل اسپیکرز کانفرنس میں شرکت کی دعوت

قائم مقام صدر یوسف رضا گیلانی نے روسی فیڈریشن کونسل کی چیئرپرسن ویلنٹینا میٹویینکو سے ٹیلیفونک گفتگو کے دوران دوطرفہ پارلیمانی تعلقات کو مزید فروغ دینے اور عالمی تعاون کو مستحکم بنانے پر تبادلہ خیال کیا۔

یہ بھی پڑھیں: قائم مقام صدر یوسف رضا گیلانی کی سیلاب متاثرین کے لیے عالمی اداروں سے امداد کی اپیل

قائم مقام صدر نے روسی اسپیکر کو نومبر 2025 میں اسلام آباد میں منعقد ہونے والی بین الاقوامی اسپیکرز کانفرنس (آئی ایس سی) میں شرکت کی دعوت دی۔

انہوں نے اس موقع پر روس اور پاکستان کے درمیان پارلیمانی روابط کو فروغ دینے میں اسپیکر میٹویینکو کی قیادت اور کردار کو سراہا۔

انہوں نے کہا کہ بین الاقوامی اسپیکرز کانفرنس کا مقصد پارلیمانی سفارت کاری کے ذریعے عالمی امن، ہم آہنگی اور خوشحالی کو فروغ دینا ہے اور اس میں روس کی شرکت کانفرنس کو مزید بامعنی اور مؤثر بنائے گی۔

مزید پڑھییے: قائم مقام صدر یوسف رضا گیلانی سے گورنر خیبرپختونخوا کی ملاقات، سیلاب کی صورتحال پر تبادلہ خیال

قائم مقام صدر نے اس امید کا اظہار بھی کیا کہ روس کی شرکت نہ صرف پاکستان اور روس کے تعلقات کو مزید گہرا کرے گی بلکہ عالمی سطح پر پائیدار ترقی اور مشترکہ اہداف کے حصول میں بھی مددگار ثابت ہوگی۔

مزید پڑھیں: چیئرمین سینیٹ سید یوسف رضا گیلانی کا اقلیتوں کے حقوق کے تحفظ کے لیے تاریخی اقدام

ٹیلیفونک گفتگو کے دوران روسی اسپیکر ویلنٹینا میٹویینکو نے کانفرنس میں روس کی اعلیٰ سطحی نمائندگی کی یقین دہانی کراتے ہوئے پاکستان کی دعوت اور دوستانہ جذبات پر شکریہ ادا کیا۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

آئی ایس سی 2025 بین الاقوامی اسپیکرز کانفرنس 2025 روس روسی فیڈریشن کونسل کی چیئرپرسن ویلنٹینا میٹویینکو قائم مقام صدر مملکت یوسف رضا گیلانی

متعلقہ مضامین

  • اسرائیلی طیاروں نے دوحہ پر بیلسٹک میزائل بحیرہ احمر سے فائر کیے، امریکی اہلکار
  • قائم مقام صدر یوسف رضا گیلانی کی روسی اسپیکر کو انٹرنیشنل اسپیکرز کانفرنس میں شرکت کی دعوت
  • روس سے اتحاد کے باعث سے بھارت کیساتھ تعلقات متاثر ہوسکتے ہیں، یورپی یونین
  • ڈرون کا مقابلہ کرنے کیلیے ناٹو کا مزید اقدامات پر غور
  • اسپین میں یوکرین کی حمایت جائز فلسطین کی ممنوع قرار،اسکولوں سے پرچم ہٹانے کا حکم
  • ہمارے منجمد اثاثوں کو یوکرین کی جنگی امداد کیلئے استعمال کرنے پر سخت کارروائی کریں گے، روس
  • امریکہ اور برطانیہ کی بحیرہ احمر میں موجودگی کا کوئی جواز نہیں، یمن
  • اثاثے ہتھیانے والوں کا پیچھا کریں گے، روس کی یورپ کو دھمکی
  • نارڈ اسٹریم گیس پائپ لائن دھماکوں کے ملزم کی جرمنی حوالگی
  • بحیرہ عرب سے درمیانی شدت کی مرطوب ہوائیں ملک کے بالائی علاقوں میں داخل