Express News:
2025-07-26@13:53:57 GMT

مفت خوشیاں

اشاعت کی تاریخ: 30th, March 2025 GMT

اس امر کا واضح ثبوت ہے کہ خیراتی اور فلاحی کاموں میں شرکت اور اپنے آس پاس لوگوں کی مروت پر اعتماد افراد کی خوشی کا اہم عنصر ہے۔ یہ عنصر اکثر اوقات زیادہ آمدن سے بھی زیادہ خوشی کا باعث بنتا ہے… جی ہاں ، یہ ہے خلاصہ گزشتہ دنوں جاری کی گئی ورلڈ ہیپی نس رپورٹ 2025 کا۔ یہ رپورٹ اپنی نوعیت میں بہت دلچسپ اور حیرت انگیز انکشافات سے بھرپور ہے۔

سب سے پہلے یہ سمجھنے کی ضرورت ہے کہ یہ رپورٹ کن نکات کو بنیاد بنا کر انفرادی اور اجتماعی ملکی کا خوشی انڈکس تیار کرتی ہے۔ خوشی کو جانچنے کے لیے درج ذیل نکات کو مدنظر رکھا گیا:

صحت… لوگوں کی جسمانی اور ذہنی صحت کی حالت، جی ڈی پی یعنی معیشت اور مالی استحکام، آزادی یعنی ذاتی اور سماجی آزادی مثلاً رائے دینے یا اپنی زندگی کے فیصلے خود کرنے کی آزادی، فراخ دلی (Generosity) یعنی لوگوں کا دوسروں کی مدد کرنے کا رجحان،کرپشن سے آزادی :حکومت اور سماج میں شفافیت اور انصاف کی موجودگی۔

عام انسان کی زندگی سے جڑے ان عوامل کی مدد سے یہ رپورٹ اس انڈکس کو ترتیب دیتی ہے جس سے اندازہ لگایا جاسکتا ہے کہ کسی ملک کے لوگ اپنی زندگی سے کتنے مطمئن اور خوش ہیں۔اس رپورٹ کے مطابق پاکستان جنوبی ایشیا میں دوسرا خوش ترین ملک ہے۔

رینکنگ کے مطابق کل 147 ممالک جن کا سروے کیا گیا۔ ان ممالک میں جنوبی ایشیاء کے نیپال کا نمبر 91 ہے جب کہ پاکستان 109ویں نمبر پر ہے۔ انڈیا کی رینکنگ نو درجے تنزلی کے بعد 118، سری لنکا 133 جب کہ بنگلہ دیش کی رینکنگ 134 ہے۔ افغانستان اس فہرست کے آخری نمبروں پر ہے۔

یوں تو اس رپورٹ کے پہلے 30/ 40 ممالک میں امریکا ,یورپ اور دیگر ترقی یافتہ مالک کا قبضہ ہے.

جن میں فن لینڈ نے اٹھویں سال دنیا کے ممالک میں اس انڈکس پر اپنی پہلی پوزیشن برقرار رکھی۔ تاہم ایک دلچسپ حقیقت یہ سامنے آئی کہ مغربی ترقی یافتہ ممالک میں خوشی کی موجودگی کا تناسب 2005 اور 2010 کے درمیان کیے گئے جائزوں کی نسبت کم ہوا ہے.

کم از کم 15 ممالک نے کے ہاں تنزلی دیکھی گئی جب کہ چار ممالک کی رینکنگ بہتر ہوئی۔ اس سروے کے مطابق برطانیہ کی پوزیشن بھی کم ہو کر 23ویں نمبر پر ہے جو 2017 کی رپورٹ کے بعد کم ترین رینکنگ ہے۔

ایک اور چونکا دینے والا مشاہدہ یہ ہے کہ امریکا کی رینکنگ کم ہو کر 24 ویں نمبر پر ہے جو کہ اس کی کم ترین رینکنگ ہے۔رپورٹ کے مطابق امریکا ان چند ممالک میں شامل ہے جہاں لوگ مایوسی کے باعث موت کو گلے سے لگاتے ہیں، چاہے خودکشی کی صورت میں یا نشے کی بے اعتدالی کے سبب ، جب کہ دنیا کے دیگر ممالک میں ایسی اموات میں کمی ہوئی ہے لیکن امریکا میں اضافہ ریکارڈ ہوا ہے۔

2012 میں جب یہ سروے شروع ہوا تھا تو امریکا 11واں خوش ترین ملک تھا لیکن اس کے بعد سے اس کی درجہ بندی مسلسل گرتی رہی۔ سال 2025 میں یہ 24ویں نمبر پر آ گیا، جو اس کی تاریخ کی سب سے کم ترین درجہ بندی ہے۔رپورٹ میں اس تنزلی کی وجوہات کا ذکر ہے جس کے مطابق امریکا میں لوگوں کے درمیان سماجی تعلقات کم ہو رہے ہیں اور وہ پہلے کے مقابلے میں زیادہ تنہائی محسوس کر رہے ہیں۔

رپورٹ میں خاص طور پر ایک سادہ سی بات کا جائزہ اس تنزلی کی ایک وجہ کے طور پر سامنے رکھا گیا کہ پہلے کے مقابلے میں اب زیادہ امریکی اکیلے کھانے کو ترجیح دے رہے ہیں یا حالات کی وجہ سے انھیں ایسا کرنا پڑ رہا ہے۔

تحقیق میں یہ نکتہ بھی اجاگر کیا گیا کہ امریکا میں بڑھتی ہوئی ناخوشی اور عدم اطمینان سیاسی عدم استحکام کو بھی بڑھا رہا ہے۔یہ رجحان نہ صرف امریکا بلکہ یورپ میں بھی دیکھا گیا ہے، جہاں لوگ عدم اطمینان اور سیاسی تقسیم کی وجہ سے انتہا پسند نظریات کی طرف جا رہے ہیں۔

اس رپورٹ کے مندرجات سے تین انتہائی دلچسپ اور خوشی کے مفت ذرایع سامنے آتے ہیں۔ پہلا ؛ فراخ دلی سے کمیونٹی کے سوشل معاملات میں حصہ لینا ہے۔ کسی بھی سماجی معاملے میں وقت یا وسائل عطیہ کر کے جو خوشی حاصل ہوتی ہے وہ لمبی چوڑی تنخواہ کمانے کی مشقت سے کہیں زیادہ ہے۔ یہ رپورٹ اسی روایتی سماجی قدر کو سامنے لاتی ہے جو صنعتی اور تجارتی معاشرے کی بھاگ دوڑ میں کھو گئی ہے۔

دوم: سماجی میل ملاپ میں سرگرمی اور باہمی روابط کا برقرار ہونا ہے۔ سماجی میل ملاپ اور تعلقات تنہائی کے زہر سے بچائے رکھتے ہیں۔ یورپ اور امریکا میں تنہائی ایک اہم مسئلے کے طور پر اجاگر ہو رہی ہے جو بیک وقت نوجوانوں اور تقریبا ہر عمر کے لوگوں کو متاثر کر رہی ہے۔

ڈپریشن، بے سکونی اور بے چینی کے مظاہر عام ہیں۔اسی رپورٹ کے مطابق خاندان سے جڑت خوشی کا ایک بہت بڑا ذریعہ ہے جو خاندان کا کم از کم ایک یا زیادہ بچوں کے ساتھ زندگی گزارتے ہیں، رشتہ داروں کے ساتھ میل ملاپ رکھتے ہیں ان میں خوشی کا تناسب بہتر دیکھا گیا جب کہ اکیلے رہنے والے لوگوں میں یہ تناسب بہت کم پایا گیا۔

ہمارے روایتی مسلم اور ایشیائی معاشروں میں خاندانی نظام اب بھی بہت مضبوط ہے۔ سماجی میل ملاپ کی روایت کمزور ہوئی ہے لیکن پھر بھی بہت حد تک قائم ہے۔ رمضان المبارک میں ایک دوسرے کے ساتھ روابط اور شراکت کے مظاہر ہمیں ایک دوسرے کے قریب کر دیتے ہیں جیسے افطاری، فطرانہ اور ضرورت مندوں کمزور کے لیے راشن یا دیگر امدادی سرگرمیاں۔

صنعتی ترقی کی چکا چوند اپنی جگہ لیکن مسلسل بھاگ دوڑ کی زندگی، تنہائی، ہر معاملے میں دولت ہی آخری معیار اور ہتھیار اور صرف اپنی ذات کی ترجیح اول ، خاندان اور سماجی میل جول کی کمزور پڑتی روایت نے انسان کو مجموعی طور پر خوشیوں سے قدرے دور ہی کیا ہے ، تاہم وہ لوگ اور معاشرے جنھوں نے مادی اشیاء کی چکاچوند کے باوجود فراخ دلی کے ساتھ دوسروں کی اعانت، کمیونٹی کے ساتھ روابط اور شراکت ، خاندانی تعلقات کے تسلسل جیسے اصولوں کو پس پشت نہیں ڈالا وہ رینکنگ میں اولین جگہوں پر موجود ہیں۔ دیکھا جائے تو یہ سب خوشیاں مفت ہیں لیکن کتنے ہیں جو اس حقیقت کا ادراک رکھتے ہیں۔

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: امریکا میں سماجی میل ممالک میں کی رینکنگ یہ رپورٹ رپورٹ کے کے مطابق خوشی کا رہے ہیں کے ساتھ

پڑھیں:

خیبرپختونخوا: رواں سال خواجہ سراؤں پر تشدد کے 12 اور قتل کے 15کیسز رپورٹ

---فائل فوٹو 

صوبۂ خیبرپختونخوا میں خواجہ سراؤں پر تشدد اور ان کے قتل کے واقعات تھم نہ سکے، رواں سال کے دوران خواجہ سراؤں پر تشدد کے 12 اور قتل کے 15 کیسز رپورٹ ہوئے۔

خیبرپختونخوا میں رواں سال خواجہ سراؤں کے قتل کے واقعات مسلسل پیش آ رہے ہیں، 2025ء کے ابتدائی سات ماہ میں اب تک 15 خواجہ سرا قتل ہو چکے ہیں۔

پولیس کی رپورٹ کے مطابق مردان میں 6، پشاور میں 5، چارسدہ میں 3 اور ایبٹ آباد میں خواجہ سرا کے قتل کا ایک واقعہ رپورٹ ہوا۔

اس سے متعلق ڈی ایس پی کا کہنا ہے کہ قتل کے ساتھ ساتھ خواجہ سراؤں پر تشدد کے بھی کئی واقعات پیش آ چکے ہیں۔

پولیس کی رپورٹ کے مطابق خواجہ سراؤں پر تشدد کے 12 کیسز مختلف اضلاع میں درج کیے گئے ہیں، پشاور میں 6، چارسدہ میں 3، مردان میں 2 اور نوشہرہ میں خواجہ سراؤں پر تشدد کا ایک واقعہ پیش آیا۔

صوابی میں ایک خواجہ سرا کی خودکشی کا واقعہ بھی سامنے آیا ہے، جسے مبینہ طور پر مسلسل ہراسانی کا نتیجہ قرار دیا جا رہا ہے۔

پولیس کا کہنا ہے کہ خواجہ سراؤں کے خلاف ناقابلِ قبول رویوں کے خلاف ایف آئی آرز درج کر کے 20 سے زائد ملزمان کو گرفتار بھی کیا گیا ہے۔

متعلقہ مضامین

  • بانی کے بیٹے خوشی سے پاکستان آئیں، برطانوی طریقوں کے مطابق احتجاج بھی کریں: عرفان صدیقی
  • قاسم، سلمان خوشی سے آئیں ،پی ٹی آئی کی تحریک سے کوئی خوف نہیں، عرفان صدیقی
  • وفاقی وزیر منصوبہ بندی احسن اقبال سے ورلڈ بینک کے نائب صدر عثمان ڈی اون کی ملاقات، دو طرفہ تعاون، معیشت کی بہتری، موسمیاتی تبدیلی کے چیلنجز اور سماجی ترقی سمیت متعدد اہم امور پر تبادلہ خیال
  • امریکا سے گوشت نہ خریدنے والے ممالک ‘نوٹس’ پر ہیں، ڈونلڈ ٹرمپ کا انتباہ
  • استنبول: ایران اور یورپی ممالک کے درمیان جوہری مذاکرات دوبارہ شروع
  • یو ای ٹی لاہور ، عالمی رینکنگ میں شاندار کارکردگی دکھانے پرمختلف شعبہ جات اور فیکلٹی ممبران کو ایوارڈز سے نوازنے کیلئے تقریب
  • سوشل میڈیا اور ہم
  • خیبرپختونخوا: رواں سال خواجہ سراؤں پر تشدد کے 12 اور قتل کے 15کیسز رپورٹ
  • امریکی صدر کا مختلف ممالک پر 15 سے 50 فیصد تک ٹیرف عائد کرنے کا اعلان
  • ٹی 20 رینکنگ میں بابر اور رضوان کو دھچکا، نئے کھلاڑی ابھر کر سامنے آگئے