سندھ میں پانی کی شدید کمی، نئے کینالوں کیخلاف سکھر بیراج پر احتجاجی ریلی
اشاعت کی تاریخ: 30th, March 2025 GMT
ترجمان سندھ حکومت و میئر سکھر نے مزید کہا کہ ملک میں پانی کی تقسیم کا موثر نظام بنایا جائے تاکہ پانی کی بچت ہو سکے، وفاقی حکومت کے سامنے اپنا احتجاج ریکارڈ کروایا کہ 6 کینالوں کے منصوبے کو فی الفور مسترد کرے۔ اسلام ٹائمز۔ ترجمان سندھ حکومت و میئر سکھر بیریسٹر ارسلان اسلام شیخ کی سربراہی میں دریائے سندھ میں پانی کی شدید کمی اور نئے کینالوں کے خلاف سکھر بیراج پر احتجاجی ریلی نکالی گئی، دریائے سندھ میں گلاب کے پھولوں کی پتیاں ڈالی گئیں۔ اس سے قبل قحط سالی کے خاتمے کےلئے خصوصی اجتماعی دعا کا اہتمام کیا گیا۔ بیریسٹر ارسلان اسلام شیخ نے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ملک کو پانی کی شدید کمی کا سامنا ہے، اللّٰہ تعالیٰ ہماری مدد فرمائیں، تربیلا ڈیم ڈیڈ لیول پر پہنچ گیا ہے، منگلا ڈیم میں پانی کی لیول دو فیصد رہ گئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ سکھر بیراج پر پانی کی قلت کا 40 سال پرانا ریکارڈ ٹوٹ گیا ہے اور پانی کی کمی 63 فیصد پر پہنچ گئی ہے، گڈو بیراج سے نکلنے والی بیگاری فیڈر اور رینی کینال بند پڑی ہیں۔ ترجمان سندھ حکومت و میئر سکھر نے کہا کہ پٹ فیڈر کینال کی گنجائش 13275 کیوسک ہے، جس میں پانی کا بہاؤ 1891 کیوسک ہے، پٹ فیڈر کینال میں 69 فیصد پانی کی کمی ہے، گھوٹکی فیڈر میں 23 فی صد پانی کی کمی ہے اور اس وقت بہاؤ 1544 کیوسک تک ہے۔ انہوں نے کہا کہ سکھر بیراج سے نکلنے والی نارتھ ویسٹ کینال پر 65 فیصد کمی ہے اور 1100 کیوسک بہاؤ ہے، رائس کینال بند کردیا گیا ہے، دادو کینال پر 86 فیصد پانی کم ہے اور اس وقت 400 کیوسک لیول پر بہہ رہا ہے۔
میئر سکھر نے کہا کہ نارا کینال گنجائش سے 55 فیصد کم لیول پر ہے اور کینال پر 3750 کیوسک پانی کا بہاؤ ہے، خیرپور ایسٹ میں 800 کیوسک پانی کا بہاؤ ہے، جو 47 فیصد کم ہے، روہڑی کینال میں 67 فیصد کم پانی بہہ رہا ہے، اس وقت روہڑی کینال پر 3750 کیوسک ریکارڈ کیا گیا ہے۔ ترجمان سندھ حکومت نے کہا کہ خیرپور ویسٹ کینال میں 43 فیصد پانی کی کمی ہے اور 760 کیوسک پانی کا بہاؤ ہے، کوٹری بیراج پر بھی پانی کی شدید قلت ہے اور پانی کی 49 فیصد کمی ریکارڈ کی گئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ پانی کی کمی اور نئے کینالوں کی تعمیر کے حوالے سے ہم نے آج اپنا احتجاج ریکارڈ کرایا ہے، عوامی اجتماع سکھر بیراج کے سامنے روڈ پر منقعد کیا گیا، اس اجتماع کا سکھر بیراج کے سامنے منقعد کرنے کا مقصد یہ تھا کہ سندھ کے لوگ 6 کینال منصوبہ مسترد کرتے ہیں، ہم سب مل کر درخت لگائیں اور پانی کے استعمال کو جدید تقاضوں کے مطابق بنائیں۔ ترجمان سندھ حکومت و میئر سکھر نے مزید کہا کہ ملک میں پانی کی تقسیم کا موثر نظام بنایا جائے تاکہ پانی کی بچت ہو سکے، وفاقی حکومت کے سامنے اپنا احتجاج ریکارڈ کروایا کہ 6 کینالوں کے منصوبے کو فی الفور مسترد کرے۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: ترجمان سندھ حکومت و میئر سکھر پانی کی شدید میئر سکھر نے پانی کا بہاؤ پانی کی کمی میں پانی کی سکھر بیراج نے کہا کہ کینال پر کے سامنے فیصد کم بہاؤ ہے ہے اور گیا ہے کمی ہے
پڑھیں:
سکھر بیراج پر اونچے درجے کا سیلاب، ستلج میں بڑا ریلا لودھراں‘بہاولپورکے دیہات خطرے میں
سکھر/لاہور(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔18 ستمبر ۔2025 )دریائے سندھ پر سکھر بیراج میں تاحال اونچے درجے کا سیلاب ہے جبکہ گڈو بیراج میں پانی کی سطح کم ہو کر درمیانے درجے پر آگئی ہے، دریائے چناب میں پانی کی سطح کم ہورہی ہے، تاہم دریائے ستلج میں ایک بڑا سیلابی ریلہ جلالپور کی طرف بڑھ رہا ہے جو لودھراں اور بہاولپور کے قریبی دیہات کے لیے خطرہ بن سکتا ہے.(جاری ہے)
فلڈ فورکاسٹنگ ڈیپارٹمنٹ (ایف ایف ڈی) کے تازہ ترین اعداد و شمار کے مطابق دریائے سندھ پر سکھر بیراج میں تاحال اونچے درجے کا سیلاب جاری ہے جبکہ گڈو بیراج میں پانی کی سطح کم ہو کر درمیانے درجے پر آگئی ہے سکھر بیراج پر اخراج تقریباً 5 لاکھ 10 ہزار کیوسک اور گڈو بیراج پر 4 لاکھ 75 ہزار کیوسک سے زائد ریکارڈ کیا گیا دونوں جگہوں پر پانی کی روانی مستحکم ہے کوٹری بیراج میں اس وقت کم درجے کا سیلاب ہے جہاں سے تقریباً 2 لاکھ 90 ہزار کیوسک پانی گزر رہا ہے. پنجاب میں دریائے ستلج کے مقام گنڈا سنگھ والا پر درمیانے درجے کا سب سے زیادہ سیلاب ریکارڈ کیا گیا ہے ملتان کی ضلع انتظامیہ کے ترجمان وسیم یوسف نے کہا کہ دریائے چناب میں پانی کی سطح کم ہورہی ہے تاہم دریائے ستلج میں ایک بڑا سیلابی ریلہ جلالپور کی طرف بڑھ رہا ہے جو لودھراں اور بہاولپور کے قریبی دیہات کے لیے خطرہ بن سکتا ہے. پنجاب پی ڈی ایم اے کے ترجمان کے مطابق صوبے کے تقریباً تمام بڑے دریاو¿ں بشمول جہلم، ستلج، راوی اور چناب میں پانی کی سطح میں کمی آرہی ہے ان کا کہنا تھا کہ پنجند پر اب بھی کم درجے کا سیلاب ہے جہاں پانی کی سطح ایک لاکھ 48 ہزار 450 کیوسک ہے جبکہ گنڈا سنگھ والا پر درمیانے درجے کے سیلاب کے ساتھ پانی کی سطح 95 ہزار کیوسک ہے سیلاب نے ملتان-سکھر موٹروے (ایم-5) کو پانچ مقامات پر نقصان پہنچایا ہے اور ملتان، لودھراں اور بہاولپور کے دیہات جیسے پھگل ماری، حیات پور، جھانپ، سویوالا اور مرادپور میں پھیل گیا ہے. سیلاب اوچ شریف تک بھی پہنچ گیا ہے اور جھنگڑا، بستی میر چاکر رند سمیت قریبی بستیوں کو ڈبو دیا ہے، ملتان-اوچ شریف موٹروے سیکشن کو شدید نقصان کے باعث کئی مقامات پر بند کردیا گیا ہے نیشنل ہائی وے اتھارٹی (این ایچ اے) اور پولیس نے ٹریفک کے لیے متبادل راستے مقرر کیے ہیں، این ایچ اے کے مطابق ایک سڑک کا عارضی بحالی کام مکمل کرلیا گیا ہے جبکہ انجینئرز اور ماہرین مستقل مرمت پر کام کر رہے ہیں اتھارٹی نے کہا کہ اس سیکشن کو مکمل طور پر کھولنا پانی کی سطح میں کمی اور مرمت کی تکمیل سے مشروط ہے موٹروے کے کئی حصے اس وقت متاثر ہیں کیونکہ دریائے چناب اور ستلج سے آنے والے دباو¿ کے باعث حفاظتی بند ٹوٹ گئے تھے، جس کے بعد ٹریفک کو متبادل شاہراہوں کی طرف موڑ دیا گیا ہے. پنجاب کے ریلیف کمشنر نبیل جاوید نے کہا ہے کہ حالیہ سیلاب سے صوبے کے 4 ہزار 700 سے زائد دیہات میں 47 لاکھ سے زیادہ افراد متاثر ہوئے ہیں پی ڈی ایم اے کی رپورٹ کی تفصیلات بتاتے ہوئے انہوں نے کہا کہ متاثرہ اضلاع میں 329 ریلیف کیمپس اور 425 میڈیکل کیمپس قائم کیے گئے ہیں، جبکہ مویشیوں کے علاج کے لیے 367 ویٹرنری کیمپس بھی قائم کیے گئے ہیں اب تک 26 لاکھ سے زیادہ افراد کو محفوظ مقامات پر منتقل کیا جاچکا ہے جبکہ تقریباً 21 لاکھ مویشیوں کو بھی محفوظ مقامات پر پہنچا دیا گیا ہے. نبیل جاوید نے بتایا کہ ایک اور ہلاکت کے بعد صوبے میں حالیہ سیلاب سے جاں بحق افراد کی تعداد بڑھ کر 119 ہوگئی ہے محکمہ موسمیات (پی ایم ڈی) نے بتایا ہے کہ گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران منگلا ڈیم میں پانی کی سطح 0.4 فٹ اور سملی ڈیم میں 0.1 فٹ بڑھی ہے، تاہم خانپور اور راول ڈیم میں پانی کی سطح 0.8 فٹ کم ہوئی ہے پنجاب حکومت کے مطابق صوبے میں دریاﺅں کے کنارے رہنے والے 4 لاکھ 33 ہزار 490 افراد کو کشتیوں کے ذریعے محفوظ مقامات پر منتقل کیا گیا ہے. صوبائی ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی (پی ڈی ایم اے) سندھ کے سربراہ سلمان شاہ نے کہا ہے کہ جیکب آباد کی نہر میں شگاف پڑنے پر بروقت اقدامات سے بڑا نقصان ٹل گیا،دو شگاف مقامی افراد اور انتظامیہ جبکہ تیسرا سرکاری مشینری سے پر کیا گیا انہوں نے کہا کہ پی ڈی ایم اے کے ڈی واٹرنگ پمپ اور میونسپل کمیٹی کی مشینری سے پانی کی نکاسی جاری ہے، متاثرہ خاندانوں کے لیے اسکولز میں سہولتیں مہیا کی گئی ہیں تاہم متاثرہ افراد نے اپنے رشتہ داروں کے ہاں منتقلی کو ترجیح دی.