وہ پاکستانی یوٹیوبرز جو شہرت سنبھال نہ پائے
اشاعت کی تاریخ: 30th, March 2025 GMT
شہرت کی بلندیوں پر پہنچنا ہر کسی کا خواب ہوتا ہے، لیکن ہر ایک کو یہ منزل نصیب نہیں ہوتی، جدید دور میں یوٹیوب نے لوگوں کو ایک موقع فراہم کیا ہے کہ وہ اپنے ٹیلنٹ کی بنیاد پر مقبولیت حاصل کرسکتے ہیں۔ پاکستان میں کچھ ایسے چہرے بھی ہیں جو یوٹیوب کی دنیا میں بے حد مقبول ہوئے مگر شہرت کو سنبھال نہ پائے۔
یوٹیوبرز کے حوالے سے عوام میں ہمیشہ دو رائے ہوتی ہیں، ایک طبقہ ان کو پسند کرتا ہے، جبکہ دوسرے کی جانب سے مخالفت کی جاتی ہے۔
نوجوان پاکستانی یوٹیوبرز کی کامیابی کے عروج پر ہاتھ سے نکل جانے کی کئی کہانیاں ہیں اور وہ ان تنازعات میں گھرے ہوئے ہیں جن سے ہر قیمت پر گریز کیا جانا چاہیے تھا۔
آج ہم آپ کو بتاتے ہیں کچھ ایسے یوٹیوبرز کے بارے میں جو عوام میں بے حد مقبول ہوئے لیکن اس کے بعد انہوں نے کچھ احمقانہ فیصلتے لیے۔
رجب بٹرجب بٹ مشہور یوٹیوبر ہیں، جنہوں نے پہلے اداکاری میں کیریئر بنانے کی کوشش کی۔ انہوں نے بابر علی اور کنزہ ہاشمی کے ساتھ ایک ڈرامے میں بھی پرفارم کیا۔
رجب بٹ نے بعد ازاں فیملی وی لاگر کے طور پر یوٹیوب میں شمولیت اختیار کی، اور دیکھتے ہی دیکھتے شہرت کی بلندیوں تک جا پہنچے۔
یہیں سے ان کا تنازعات کا سفر بھی شروع ہوا، ان کا بہت سے ساتھی تخلیق کاروں کے ساتھ جھگڑا ہے، کچھ عرصہ قبل گھر سے شیر کا بچہ برآمد ہونے پر ان کی گرفتاری ہوئی۔
رجب بٹ نے حال ہی میں 295 کے نام سے ایک پرفیوم لانچ کیا، جس کے بعد بہت سی مذہبی جماعتیں ان کے پیچھے پڑ گئیں، اور وہ ملک سے فرار ہوگئے۔
وہ ایک ایسے معاملے میں پھنس گئے ہیں جس کا پاکستان میں رہ کر دفاع کرنا آسان نہیں۔
رجب بٹ جو ایک ہفتہ قبل مشہور یوٹیوبر تھے، اب راتوں رات بہت سے دشمن اور نفرت کرنے والے بنا چکا ہے، اور یہ سب کچھ ان کی غیرذمہ داری کی وجہ سے ہوا۔
ڈکی بھائیڈکی بھائی پاکستان کے مشہور یوٹیوبر ہیں، انہوں نے اپنا یوٹیوب سفر گیمنگ اور روسٹنگ مواد سے شروع کیا۔ وہ ایک چھوٹا بچہ تھا، جب مشہور یوٹیوبر شام ادریس کے ساتھ اس کا جھگڑا ہوا جس نے اسے راتوں رات اسٹار بنا دیا۔
سب کو اچانک پتہ چل گیا کہ ڈکی بھائی کون ہیں، اور وقت کے ساتھ ساتھ وہ ترقی کرتے رہے، تاہم وہ بھی مختلف تنازعات کا شکار رہے ہیں، اور اکثر خبروں میں رہتے ہیں۔
شام ادریسشام ادریس ایک پاکستانی یوٹیوبر ہیں جن کا تعلق کینیڈا سے ہے اور انہوں نے 2014 سے 2017 کے دوران پاکستان میں یوٹیوب راج کیا۔ بیوی ساتھ ان کے مذاق کی ویڈیوز کو لاکھوں لوگوں نے پسند کیا۔
پھر اس کے بعد وہ ڈکی بھائی کے ساتھ جھگڑے میں پڑ گئے، جو اس وقت کوئی بڑا نام نہیں تھا، لڑائیاں جوں جوں آگے بڑھیں تو ان کے لیے نفرت انگیز فوج پیدا ہوگئی، شام ادریس اب یوٹیوب پر موجود ہیں، لیکن اتنے متحرک نہیں رہے۔
نادر علینادر علی کا شمار بھی معروف پاکستانی یوٹیوبرز میں ہوتا ہے، انہوں نے مذاق کی ویڈیوز سے شروعات کی، اور اپنے فالورز بنانے کے لیے کئی سالوں تک محنت کی۔
انہوں نے پاکستان کے اندر اور باہر بہت سے لوگوں کے انٹرویو کیے ہیں، لیکن غیرضروری تنازعات میں پڑنے کی وجہ سے بہت سے لوگ ان سے دور ہوگئے۔
نادر علی کو ان کے جارحانہ اور بعض اوقات سوالات کی نامناسب لائن کی وجہ سے عوامی تنقید کا سامنا کرنا پڑا ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
wenews ڈکی بھائی رجب بٹ شام ادریس شہرت نادر علی وی نیوز یوٹیوبر.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: ڈکی بھائی نادر علی وی نیوز یوٹیوبر پاکستانی یوٹیوبر مشہور یوٹیوبر ڈکی بھائی انہوں نے نادر علی کے ساتھ بہت سے
پڑھیں:
کیا زمین کی محافظ اوزون تہہ بچ پائے گی؟ سائنسدانوں اور اقوام متحدہ نے تازہ صورتحال بتادی
گزشتہ روز ہر سال کی طرح دنیا بھر میں ’عالمی یومِ تحفظِ اوزون‘ منایا گیا۔ اقوام متحدہ نے زمین کو سورج کی خطرناک بالائے بنفشی (الٹرا وائلٹ) شعاعوں سے بچانے والی اوزون تہہ کی صورتحال پر بھی روشنی ڈالی۔
اس سال اقوام متحدہ کی جانب سے یہ دن نہ صرف ایک کامیابی کی علامت ہے بلکہ ایک یاد دہانی بھی ہے کہ جب دنیا متحد ہو کر سائنسی خبرداریاں سنجیدگی سے لیتی ہے، تو ناممکن بھی ممکن ہو جاتا ہے۔
گزشتہ صدی میں سائنسدانوں نے دریافت کیا کہ اوزون کی تہہ تیزی سے کمزور ہو رہی ہے۔ اس کی بڑی وجہ وہ انسانی ساختہ کیمیکلز تھے جنہیں ہم روزمرہ زندگی میں استعمال کرتے تھے، جیسے کہ کلورو فلورو کاربن جو فریج، ایئرکنڈیشنر اور اسپرے کینز میں عام تھے۔
جب یہ مادے فضا میں پہنچ کر اوزون کو نقصان پہنچانے لگے تو دنیا بھر کے ممالک نے سنہ 1985 میں ’ویانا کنونشن‘ پر دستخط کیے جو اوزون کی تہہ کے تحفظ کے لیے پہلا عالمی معاہدہ تھا۔ اس کے بعد سنہ 1987 میں ’مونٹریال پروٹوکول‘ نے ان نقصان دہ مادوں کی پیداوار اور استعمال پر پابندی عائد کر دی۔
اقوام متحدہ: ایک تاریخی کامیابیاقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو گوتیرش نے عالمی یوم اوزون کے موقع پر اپنے پیغام میں کہا کہ آج اوزون کی تہہ میں موجود شگاف بند ہو رہے ہیں اور یہ کامیابی سائنس، کثیرالملکی عزم اور مشترکہ کوششوں کا نتیجہ ہے۔
اقوام متحدہ کے ماحولیاتی ادارے (یو این ای پی) کی ڈائریکٹر انگر اینڈرسن کے مطابق آج اوزون کو نقصان پہنچانے والے زیادہ تر کیمیکلز تقریباً ختم کیے جا چکے ہیں اور توقع ہے کہ اوزون کی تہہ اگلی چند دہائیوں میں مکمل طور پر بحال ہو جائے گی۔
کثیر الفریقی تعاون کی شاندار مثالیہ معاملہ اس بات کا ثبوت ہے کہ سائنس کی وارننگ کو سنجیدگی سے لینا کیسا فرق لا سکتا ہے۔ جب ممالک، صنعتیں اور ادارے اکٹھے ہوتے ہیں تو بڑے ماحولیاتی خطرات کو کیسے ٹالا جا سکتا ہے۔ ترقی یافتہ اور ترقی پذیر ممالک دونوں نے اس میں عملی کردار ادا کیا۔
مستقبل کا چیلنج: کیگالی ترمیمسیکریٹری جنرل نے دنیا بھر کی حکومتوں سے ’کیگالی ترمیم‘ پر عملدرآمد کا مطالبہ کیا ہے۔ یہ ترمیم مونٹریال پروٹوکول میں شامل کی گئی ہے تاکہ ہائیڈرو فلورو کاربنز جیسی مزید نقصان دہ گیسوں پر بھی قابو پایا جا سکے۔ اگر اس پر مکمل عمل ہوا تو ماہرین کے مطابق ہم سنہ 2100 تک زمین کا درجہ حرارت 0.5 ڈگری سینٹی گریڈ کم کرنے میں کامیاب ہو سکتے ہیں۔
اگر اس کے ساتھ توانائی بچانے والی کولنگ ٹیکنالوجیز اپنائی جائیں تو یہ فائدہ دوگنا ہو سکتا ہے۔
نتیجہ: سبق، امید اور عزمیہ کامیابی نہ صرف ماحولیاتی تحفظ کی ایک روشن مثال ہے بلکہ یہ اس بات کا عملی سبق بھی ہے کہ اگر انسان چاہے تو زمین کو محفوظ بنایا جا سکتا ہے۔
انتونیو گوتیرش کہتے ہیں کہ اوزون کے اس عالمی دن پر سب ہی کو یہ گیس محفوظ رکھنے اور انسانوں اور زمین کے تحفظ کے عزم کو دہرانا ہو گا۔
اوزون کی تہہ زمین کے گرد فضا میں موجود ایک قدرتی حفاظتی ڈھال ہے جو ہمیں سورج کی مضر شعاعوں (الٹرا وائلٹ شعاعوں) سے محفوظ رکھتی ہے۔ یہ مضر شعاعیں جانداروں کے لیے انتہائی نقصان دہ ہوتی ہیں اس لیے اوزون تہہ کو زمین کی محافظ سمجھا جاتا ہے جو زمین پر زندگی کی بقا کے لیے ضروری ہے۔
اوزون تہہ کا کرداریہ سورج سے آنے والی نقصان دہ بالا بنفشی شعاعوں کو جذب کر لیتی ہے۔ اس طرح یہ شعاعیں زمین کی سطح تک پہنچنے سے رک جاتی ہیں۔ یہ شعاعیں اگر براہ راست زمین تک پہنچیں تو انسانی صحت، جنگلی حیات، اور فصلوں کے لیے شدید نقصان دہ ثابت ہو سکتی ہیں۔
اوزون تہہ دراصل زمین کے ماحول کی قدرتی حفاظتی ڈھال ہے جو زندگی کے بقا کے لیے نہایت ضروری ہے۔
اوزون تہہ کی اہمیتاگر اوزون تہہ نہ ہو تو سورج کی مضر شعاعیں براہ راست زمین پر پہنچیں گی۔ اس صورت میں زمین پر زندگی کا وجود ممکن نہیں رہے گا لہذا یہ زمین پر جانداروں کے تحفظ کے لیے ناگزیر ہے.
اوزون تہہ کو خطراتفضائی آلودگی کی وجہ سے اوزون کی اس حفاظتی تہہ میں شگاف پیدا ہوا ہے جس سے زمین پر سورج کی شعاعیں براہ راست پڑنے لگی ہیں۔
ماحولیاتی آلودگی میں اضافے کی وجہ سے اوزون تہہ کو نقصان پہنچ رہا ہے جس کی وجہ سے زمین پر زندگی کو خطرات لاحق ہو گئے۔
تاہم عالمی سطح پر کیے گئے اقدامات، خصوصاً مونٹریال پروٹوکول کی بدولت، ان مادوں پر پابندی عائد کی گئی اور اب اوزون تہہ بتدریج بحال ہو رہی ہے۔
اقوام متحدہ کے مطابق اگر موجودہ رفتار برقرار رہی تو اوزون کی تہہ آئندہ چند دہائیوں میں مکمل طور پر بحال ہو سکتی ہے۔
Post Views: 4