ارمغان کےگھر سے برآمد ہونے والا اسنائپر سمیت جدید اسلحہ کہاں سے آیا؟
اشاعت کی تاریخ: 30th, March 2025 GMT
انسداد دہشتگردی عدالت/جوڈیشل کمپلیکس مصطفیٰ عامر قتل کیس کے مرکزی ملزم ارمغان کے والد کامران قریشی کی گرفتاری سے متعلق کیس میں اہم معلومات سامنے آگئیں۔
پولیس رپورٹ کے مطابق ارمغان کےگھر سے برآمد ہونے والا اسنائپر سمیت جدید اسلحہ پشاور سے منگوایا گیا تھا۔ اسلحہ ارمغان کے والد کامران قریشی نے علاقہ غیر سے خریدا تھا۔ پولیس نے ملزم کامران قریشی سے متعلق رپورٹ عدالت میں جمع کرادی ہے۔
رپورٹ کے مطابق ملزم ارمغان قتل، اغوا برائے تاوان، پولیس مقابلہ و دیگر مقدمات میں جیل میں ہے۔ ملزم ارمغان کا والد کامران قریشی بھی منشیات اور غیر قانونی اسلحہ کیس میں جوڈیشل کسٹڈی میں ملیر جیل میں ہے۔ کامران قریشی سے اسنائپر و رائفل سمیت بھاری مقدار میں گولیاں بھی برآمد کی گئی تھیں۔
پولیس رپورٹ میں مزید بتایا گیا ہے کہ دوران تفتیش پایا گیا کہ ملزم کامران قریشی سے برآمد اسلحہ و ایمونیشن علاقہ غیر سے خریدا گیا۔ کامران قریشی سے برآمد موبائل فون سے اسلحہ خریدتے اور چیک کرتے وقت کی تصاویر اور ویڈیوز ملی ہیں۔
ملزم کامران قریشی ویڈیو کال کے ذریعے اپنے بیٹے کو بھی اسلحہ دکھاتا رہا۔ اس کے خلاف مقدمے میں اسلحہ ایکٹ کی دفعہ کا اضافہ کیا گیا ہے۔
پولیس رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ جوڈیشل مجسٹریٹ جنوبی کی عدالت سے بھی ملزم کی گرفتاری اور تفتیش کے لیے این او سی حاصل کی گئی۔ ملزم سے اس مقدمے میں مزید تفتیش کرنی ہے۔ جن سے اسلحہ خریدا ان کا پتا لگانا ہے، کس ذریعے سے اسلحہ صوبہ خیبر پختونخوا سے کراچی منتقل کیا گیا اور دیگر اصل حقائق بھی سامنے لانے ہیں۔ پولیس نے ملزم کامران قریشی کو اپنی کسٹڈی میں لینے کی اجازت مانگی ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
ارمغان اسلحہ کراچی مصطفیٰ عامر قتل کیس.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: کراچی مصطفی عامر قتل کیس ملزم کامران قریشی کامران قریشی سے ارمغان کے
پڑھیں:
منڈی بہاؤالدین : 8 سالہ بچی اغوا اور مبینہ ریپ کے بعد قتل، لاش کھیت سے برآمد
منڈی بہاوالدین: ضلع منڈی بہاؤالدین کی تحصیل ملکوال کے نواحی علاقے مراد وال میں عید الاضحیٰ کے پہلے روز 8 سالہ بچی کو اغوا کے بعد مبینہ طور پر اغوا اور ریپ کے بعد بے دردی سے قتل کر دیا گیا، مقتولہ کی لاش آج گنے کے کھیت سے برآمد ہوگئی جس پر علاقے میں کہرام مچ گیا۔
8 سالہ کرن شہزادی دختر محمد افتخار ہفتے کو شام 3 بجے کے قریب اپنی والدہ سے 50 روپے لے کر قریبی دکان سے چیز لینے کے لیے گھر سے نکلی تھی مگر واپس نہ آئی۔
والدین نے قریبی رشتہ داروں اور اہل علاقہ کے ساتھ مل کر بچی کو ڈھونڈنے کی ہر ممکن کوشش کی تاہم کوئی سراغ نہیں ملا۔
بچی کے والدہ الماس نے تھانہ ملکوال میں گمشدگی کی اطلاع دی، جس پر پولیس نے گمشدگی کی رپورٹ درج کرلی تاہم بچی کو تلاش کرنا اور زندہ بازیاب کروانا مناسب نہیں سمجھا۔
اتوار کو دوپہر کے وقت گنے کے کھیت سے کرن کی لاش برآمد ہوگئی، اطلاع ملتے ہی پولیس موقع پر پہنچی اور لاش کو تحصیل ہیڈکوارٹر ہسپتال ملکوال منتقل کر دیا جہاں سے نابالغ لڑکی کی لاش پوسٹ مارٹم کے لیے ڈسٹرکٹ ہیڈ کوارٹر ہسپتال منڈی بہاالدین بھجوادی گئی۔
تھانہ ملکوال کی پولیس نے بچی کی والدہ کی مدعیت میں مقدمہ نمبر 535/25 بجرم دفعہ 363 تعزیرات پاکستان کے تحت درج کر لیا ہے، ابتدائی شواہد اور اہل خانہ کے بیانات کی روشنی میں شبہ ظاہر کیا جا رہا ہے کہ بچی کو اغوا کے بعد مبینہ ریپ کا نشانہ بنایا گیا اور قتل کر کے لاش کھیت میں پھینک دی گئی۔
پولیس کے مطابق مزید دفعات پوسٹ مارٹم رپورٹ اور فرانزک شواہد کی بنیاد پر شامل کی جائیں گی، جب کہ تحقیقات کا دائرہ کار وسیع کر دیا گیا ہے، تھانہ ملکوال کے انچارج اور تفتیشی ٹیم اس واقعے کو ٹیسٹ کیس کے طور پر لے رہی ہے۔
واقعے کے بعد علاقے میں شدید غم و غصے کی لہر دوڑ گئی ہے، اہل علاقہ نے بچی کے ساتھ پیش آنے والے ظلم کو انسانیت سوز قرار دیتے ہوئے مطالبہ کیا ہے کہ ذمہ داروں کو جلد از جلد گرفتار کر کے قرار واقعی سزا دی جائے۔
متاثرہ خاندان غم کی تصویر بنا ہوا ہے، افسوسناک واقعے کی تفصیل کے لیے ڈی ایس پی سرکل ملکوال ذوالفقار احمد سے موبائل فون پر رابطہ کیا گیا مگر انہوں نے کال نہیں اٹھائی،۔
دوسری جانب ترجمان منڈی بہاالدین پولیس سب انسپکٹر زوہیب ورک سے معاملے سے متعلق معلومات جاننے کی کوشش کی گئی تو وہ واقعے سے لاعلم نکلے، انہوں نے بتایا کہ وہ عید کی چھٹیوں پر ہیں۔
Post Views: 5