کراچی: کورنگی، 1200 فٹ گہرے گڑھے میں لگی آگ 2 روز بعد بھی بجھائی نہ جاسکی
اشاعت کی تاریخ: 31st, March 2025 GMT
فوٹو: اے پی پی
کراچی کے علاقے کورنگی میں 1200 فٹ گہرے گڑھے میں لگی آگ 2 روز بعد بھی بجھائی نہیں جا سکی، کے ایم سی اور کنٹونمنٹ بورڈ کی فائر بریگیڈ جائے وقوعہ پر موجود ہیں۔
فائر بریگیڈ حکام کا کہنا ہے کہ جائے وقوعہ پر سوئی گیس یا کسی دوسرے ادارے کی لائن نہیں، پی پی ایل کے ماہرین آگ کی مانیٹرنگ کر رہے ہیں۔
ضلعی انتظامیہ کا کہنا ہے کہ آگ لگنے کے مقام سے نمونے لے کر لیب بھیج دیے گئے ہیں۔
پولیس کے مطابق آگ فرنیچر کے گودام میں لگی تھی، بروقت ریسکیو آپریشن کے نتیجے میں آگ کو مزید پھیلنے سے روک دیا گیا تھا۔
چیف فائر آفیسر ہمایوں احمد کا کہنا ہے کہ آگ ابھی کچھ دن ایسے ہی لگی رہے گی، گاڑیاں موقع پر 24 گھنٹے موجود ہیں، آگ کی جگہ سے لیے گئے نمونوں کی رپورٹ ملنے میں ابھی وقت درکار ہے۔
خیال رہے کہ کورنگی انڈسٹریل ایریا میں مقامی کنسٹرکشن کمپنی ٹیوب ویل کےلیے 1200 فٹ سے زیادہ گہرائی پر بورنگ کر رہی تھی، کہ وہان اچانک آگ بھڑک اٹھی ۔
فائر آفیسر ہمایوں کے مطابق زمین سے میتھین گیس بہت پریشر سے نکل رہی ہے، آگ بجھانے کے لیے 8 فائر ٹینڈرز اور 2 باؤزر استعمال کیے گئے۔
پاکستان پیٹرولیم لمیٹڈ (پی پی ایل) کے سابق ایم ڈی کا کہنا تھا کہ آگ بائیوجینک گیس کی وجہ سے لگی، بجھنے میں ایک سے ڈیڑھ ہفتہ بھی لگ سکتا ہے۔
دوسری جانب سوئی سدرن کا کہنا تھا کہ کورنگی کراسنگ کے قریب اس کی کوئی تنصیبات نہیں۔
کمشنر کراچی کا کہنا تھا کہ بورنگ کروانے سے متعلق معلومات اکٹھی کر رہے ہیں، جس ادارے نے اتنی گہرائی میں بورنگ کی اجازت دی اس کی بھی تحقیقات کریں گے۔
.ذریعہ: Jang News
پڑھیں:
پشاور، نادرن بائی پاس پر گیس ٹینکر کا حادثہ، ریسکیو 1122 کا بروقت آپریشن
پشاور:پشاور کے نادرن بائی پاس پر ایک گیس ٹینکر حادثے کا شکار ہو گیا، جس کے بعد علاقے میں خطرناک صورتحال پیدا ہو گئی۔
ریسکیو 1122 کے جوانوں نے فوری طور پر کارروائی کرتے ہوئے کولنگ کا عمل شروع کر دیا تاکہ کسی بڑے سانحے سے بچا جا سکا۔
ریسکیو حکام کے مطابق گیس ٹینکر نادرن بائی پاس کی پلی کے نیچے سے گزر رہا تھا کہ اچانک چھت سے ٹکرا کر پھنس گیا، جس کے نتیجے میں گیس کا اخراج شروع ہو گیا۔
اب تک ٹینکر سے 70 فیصد سے زائد گیس لیک ہو چکی ہے۔
ترجمان ریسکیو 1122 کا کہنا ہے کہ پانچ فائر وہیکلز اور دو ایمبولینسز موقع پر موجود رہیں، جبکہ احتیاطی تدابیر کے تحت تمام متعلقہ روڈز کو عارضی طور پر بند کر دیا گیا ہے تاکہ کسی قسم کے جانی نقصان سے بچا جا سکے۔
فائر فائٹرز کی جانب سے مسلسل کولنگ جاری ہے اور حکام کو امید ہے کہ جلد ہی یہ آپریشن مکمل کر لیا جائے گا۔