مقبوضہ کشمیر؛ مودی سرکار نے عید کی نماز سے بھی روک دیا
اشاعت کی تاریخ: 31st, March 2025 GMT
دنیا کے متعدد ممالک میں عید الفطر آج بروز پیر مذہبی جوش و خروش کے ساتھ منائی گئی۔
گزشتہ روز سعودی عرب اور دیگر خلیجی ممالک سمیت مختلف ممالک میں عید الفطر منائی گئی تھی جب کہ ایشیائی ممالک میں آج یکم شوال تھی۔
مودی سرکار نے روایتی ہٹ دھرمی کا مظاہرہ کرتے ہوئے سری نگر کی تاریخی مرکزی جامع مسجد میں عید کی نماز کی ادا کرنے سے روک دیا۔
خیال رہے کہ انجمن اوقاف جامع مسجد سرینگر نے اعلان کیا تھا کہ عیدالفطر کی نماز آج صبح 10 بجے سرینگر کی تاریخی عیدگاہ میں ادا کی جائے گی۔
انجمن اوقاف جامع مسجد نے قابض حکام سے اپیل کی تھی کہ شب قدر اور جمعتہ الوداع کی طرح نماز عید کی ادائیگی میں کسی قسم کی رکاوٹ پیدا نہ کریں۔
تاہم جب مسلمانوں کی بڑی تعداد تاریخی جامع مسجد نماز پڑھنے پہنچی تو قابض بھارتی فوج کے اہلکاروں نے انھیں عید گاہ میں داخل ہونے سے روک دیا۔
قابض بھارتی فوج نے رات بھر حریت پسند کارکنوں کے گھروں پر چھاپے مارے اور رہنماؤں کو گھروں میں نظر بند کردیا۔
اس کے باوجود غیور اور بہادر کشمیریوں نے عید الفطر مذہبی جوش و خروش کے ساتھ منائی اور عید کے اجتماعات کے بعد بھارتی فوج کے خلاف مظاہرے بھی کیے گئے۔
علاوہ ازیں بھارتی دارالحکومت نئی دہلی کی جامع مسجد میں نماز عید کا سب سے بڑا اجتماع ہوا۔ تمام ریاستوں کے کھلے میدانوں میں نماز عید کے اجتماعات منعقد ہوئے۔
امریکا، کینیڈا اور برطانیہ سمیت چند یورپی ممالک میں کچھ لوگوں نے کل عید الفطر منائی تھی جب کہ کچھ آج منا رہے ہیں۔
.
ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: عید الفطر ممالک میں
پڑھیں:
مقبوضہ کشمیر، زعفران کی پیداوار میں 90 فیصد کمی، کاشتکار پریشان
کاشتکاروں نے فوری طور پر آبپاشی کی سہولیات کی فراہمی، زعفران کے میدانوں کی باقاعدہ نگرانی، غیر قانونی فروخت روکنے اور تازہ پودے لگانے کے لیے معیاری کورم کی دستیابی کا مطالبہ کیا۔ اسلام ٹائمز۔ بھارت کے غیر قانونی زیر قبضہ جموں و کشمیر کا مشہور زعفران سیکٹر ایک بار پھر شدید بحران کی لپیٹ میں ہے، کاشتکاروں نے خبردار کیا ہے کہ اس سال کی پیداوار میں تقریباً 90 فیصد کمی آئی ہے۔ ذرائع کے مطابق وادی کشمیر کے جنوبی ضلع پلوامہ کے علاقے پامپور کے کسانوں کا کہنا ہے کہ اس مرتبہ زعفران کی پیداوار بمشکل 10 تا 15 فیصد ہے اور ہزاروں خاندان معاشی بدحالی کے دہانے پر ہیں۔ پامپور جہاں زعفران کی سب سے زیادہ کاشت ہوتی ہے، کے کاشتکاروں نے خدشہ ظاہر کیا کہ اگر فوری طور پر اصلاحی اقدامات نہ اٹھائے گئے تو صدیوں سے کشمیر کی شناخت کی حامل زعفران کی فصل ختم ہو سکتی ہے۔ ”زعفران گروورز ایسوسی ایشن جموں و کشمیر“ کے صدر عبدالمجید وانی نے کہا کہ پیداوار بمشکل 15 فیصد ہے۔ یہ گزشتہ سال کی فصل کا نصف بھی نہیں ہے، جو بذات خود عام فصل کا صرف 30 فیصد تھا۔ ہر سال اس میں کمی آ رہی ہے اور حکومت اس شعبے کی حفاظت کے لیے سنجیدہ نظر نہیں آتی۔ انہوں نے کہا کہ بنیادی مسئلہ بار بار کی خشک سالی، موثر آبپاشی کی کمی اور دستیاب کوارمز کا خراب معیار ہے۔ کاشتکاروں نے فوری طور پر آبپاشی کی سہولیات کی فراہمی، زعفران کے میدانوں کی باقاعدہ نگرانی، غیر قانونی فروخت روکنے اور تازہ پودے لگانے کے لیے معیاری کورم کی دستیابی کا مطالبہ کیا۔ پامپور کے پریشان کسانوں کے ایک گروپ نے کہا، "زعفران کی بحالی صرف فصل کو بچانے کے بارے میں نہیں ہے بلکہ یہ ایک روایت، ایک ثقافت اور ایک شناخت کو بچانے کے بارے میں ہے اور اگر فوری اور موثر اقدامات نہ اٹھائے گئے تو 2030ء تک پامپور میں زعفران نہیں بچے گا۔