اگر ممتا بنرجی کی حکومت بنی رہی تو ہندوؤں کا وجود ختم ہوجائیگا، بی جے پی
اشاعت کی تاریخ: 31st, March 2025 GMT
ترمول کانگریس کے سینیئر ممبر پارلیمنٹ نے کہا کہ بی جے پی انتشار پھیلانا اور لوگوں کو تقسیم کرنا چاہتے ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ بی جے پی کے سینیئر لیڈر شوبھیندو ادھیکاری نے دعویٰ کیا ہے کہ اگر 2026ء کے اسمبلی انتخابات کے بعد بھی ترمول کانگریس ریاست میں اپنا اقتدار برقرار رکھتی ہے تو مغربی بنگال میں ہندوؤں کا وجود ختم ہوجائے گا۔ بی جے پی کے ریاستی صدر اور مرکزی وزیر سکانتا مجمدار نے بھی کہا کہ ہندوؤں کو متحد ہونا ہوگا۔ ان کا یہ تبصرہ جمعرات کو مالدہ ضلع کے موتھا باڑی علاقے میں فرقہ وارانہ تصادم کے پس منظر میں آیا ہے۔ اپنے حلقہ انتخاب نندی گرام میں ایک پروگرام سے خطاب کرتے ہوئے ادھیکاری نے الزام لگایا کہ ممتا بنرجی حکومت "جہادی" عناصر کے خلاف کارروائی نہیں کر رہی ہے۔ مغربی بنگال اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر ادھیکاری نے کہا کہ بی جے پی کے اقتدار میں آنے کے بعد ان تمام جہادی عناصر جو موتھا باڑی اور اس سے قبل مرشد آباد کے بیلڈنگا، ہاوڑہ کے شیام پور میں ہندوؤں پر اس طرح کے حملوں کے پیچھے تھے، انہیں پکڑا جائے گا اور سزا دی جائے گی۔
انہوں نے دعویٰ کیا کہ ترمول کانگریس حکومت کی خوشامد کی سیاست کی وجہ سے مغربی بنگال میں ہندوؤں کا تناسب 85 فیصد سے کم ہو کر 67 فیصد ہوگیا ہے۔ ادھیکاری نے کہا کہ اگر ممتا بنرجی کی حکومت کچھ اور سالوں تک چلتی رہی تو ہندوؤں کا فیصد اور کم ہو جائے گا۔ انہوں نے زور دیا کہ اونچی اور نچلی ذات کے ہندوؤں کو اپنے اختلافات کو ختم کرنا چاہیئے اور اپنی شناخت کو بچانے اور اپنے وجود کی حفاظت کے لئے متحد ہو کر لڑنا چاہیئے۔ حال ہی میں باروئی پور میں بی جے پی کی ایک ریلی کے دوران احتجاج کا حوالہ دیتے ہوئے ادھیکاری نے کہا کہ میری گاڑی کو جہادی عناصر نے نقصان پہنچایا تھا لیکن انہیں جلد ہی 2026ء میں مناسب جواب ملے گا۔ مرکزی وزیر اور بی جے پی کے ریاستی صدر سکانتا مجمدار نے مالدہ ضلع میں ایک اور پروگرام میں صحافیوں سے بات کرتے ہوئے ادھیکاری کی ہی بات دہرائی۔ ریاستی بی جے پی کے سربراہ نے کہا کہ ہندو پُرامن طریقے سے اپنی شناخت کے تحفظ کے لئے متحد ہوں گے۔
وہیں ترمول کانگریس کے سینیئر ممبر پارلیمنٹ کلیان بنرجی نے ان بیانات پر ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ بی جے پی کے پاس مذہبی جذبات بھڑکانے اور خوف کی فضا قائم کرنے کے علاوہ کوئی دوسرا ایجنڈا ہے ہی نہیں۔ انہوں نے کہا کہ بی جے پی کو ہمیں ہندو مذہب کے اصول سکھانے کی ضرورت نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ میں خود ایک پکّا ہندو ہوں لیکن بی جے پی جو کر رہی ہے وہ غیر منصفانہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ بی جے پی انتشار پھیلانا اور لوگوں کو تقسیم کرنا چاہتے ہیں، (اس طرح) ووٹ حاصل کرنے کی ان کی حکمت عملی کبھی کامیاب نہیں ہوگی۔ وہیں ترمول کانگریس کے ترجمان جوئے پرکاش مجمدار نے بھی کہا کہ بی جے پی چاہتی ہے کہ لوگ روزی روٹی اور مہنگائی جیسے مسائل بھول جائیں، اسی لئے ایسے بیانات دیتی ہے۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: نے کہا کہ بی جے پی ترمول کانگریس بی جے پی کے ہندوؤں کا انہوں نے
پڑھیں:
مجھے اختیارات سے محروم رکھاگیا ہے، عمر عبداللہ کا اعتراف
ذرائع کے مطابق عمر عبداللہ نے سرینگر کے علاقے قمرواری میں ایک عوامی اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ بھارتی حکومت نے کہا تھا کہ انتخابات کے بعد ریاست کا درجہ بحال کیاجائے گا، لیکن اب کہا جا رہا ہے کہ صحیح وقت کا انتظار کریں۔ اسلام ٹائمز۔ بھارت کے غیر قانونی زیر قبضہ جموں و کشمیر کے وزیراعلیٰ عمر عبداللہ نے بی جے پی کی بھارتی حکومت پر زور دیا ہے کہ وہ پارلیمنٹ اور سپریم کورٹ میں کیا گیا اپنا وعدہ پورا کرتے ہوئے علاقے کی ریاستی حیثیت بحال کرے۔ انہوں نے کہا کہ مبہم یقین دہانیاں اب قابل قبول نہیں ہیں، ہمیں ریاستی حیثیت کی بحالی کے لیے ایک واضح روڈ میپ چاہیے۔ ذرائع کے مطابق عمر عبداللہ نے سرینگر کے علاقے قمرواری میں ایک عوامی اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ بھارتی حکومت نے کہا تھا کہ انتخابات کے بعد ریاست کا درجہ بحال کیاجائے گا، لیکن اب کہا جا رہا ہے کہ صحیح وقت کا انتظار کریں۔ انہوں نے سوال کیا کہ بھارتی حکومت ریاستی درجہ بحال کرنے سے آخر ڈر کیوں رہی ہے۔ عمر عبداللہ نے کہا کہ بطور وزیراعلیٰ مجھے ریاست کی بحالی کے لیے طے شدہ وقت سے آگاہ کیا جانا چاہیے۔انہوں نے کہا کہ یہاں ملازمین کو برطرف کیا جا رہا ہے، لوگوں کو گھروں سے بے دخل کیا جا رہا ہے اور ہم لوگوں کو اس صورتحال سے نکالنا چاہتے ہیں۔ عمر عبداللہ نے کہا کہ پہلگام واقعے کے بعد علاقے کا سیاحت کا شعبہ متاثر ہوا ہے۔ ہاﺅس بوٹس خالی پڑے ہیں، ٹیکسی ڈرائیور پریشان ہیں۔ انہوں نے کہا کہ سکیورٹی کو یقینی بنانے کی ذمہ داری میرے پاس نہیں، خامیوں، کوتاہیوں کو دور کرنا میرے بس میں نہیں کیونکہ مجھے اس حوالے سے اختیارات سے محروم رکھا گیا ہے۔