میڈیا سے گفتگو میں کامران ٹیسوری نے کہا کہ قوم عید کی خوشیوں میں افواج پاکستان کو نہ بھولے، اپنے گھر والوں سے دور رہ کر خوارج سے لڑنے والے اہلکاروں کو سلام کرتا ہوں، دعا کریں کہ افواج پاکستان دہشت گردی کے خلاف کامیاب ہو، مقبوضہ کشمیر میں بھارتی جبر سہنے والوں کو بھی عید پر یاد رکھیں، فلسطین میں اسرائیلی مظالم کے شکار افراد کو بھی دعاوں میں یاد رکھیں۔ اسلام ٹائمز۔ گورنر سندھ کامران ٹیسوری نے کہا ہے کہ ڈمپر حادثات پر کراچی کے عوام سے معذرت خواہ ہوں، اس بار عید سادگی سے مناؤں گا۔ کراچی میں میڈیا سے گفتگو میں گورنر سندھ کامران ٹیسوری نے تمام اہلیان وطن کو عید کی مبارکباد دیتے ہوئے کہا کہ رمضان میں اللہ نے عوام کی خدمت پر مامور رکھا، اس بار 10 لاکھ افراد کے افطار و ڈنر کا اہتمام کیا گیا، ایک حق پرست گورنر نے گورنر ہاؤس سے مختلف پروجیکٹس جاری رکھے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے خود وعدہ نہیں کیا، دوسروں کے وعدوں پر کام کررہے ہیں، یہاں وہ گورنر نہیں جس کے وزیر اعظم نے بہت دعوے کیے جو وہ پورے نہیں کرسکا، اب خالد مقبول کا نامزد وہ گورنر ہے جو 50 ہزار طلبا کو آئی ٹی کی تعلیم دے رہا ہے۔ کامران ٹیسوری کا کہنا ہے کہ اب گورنر ہاؤس سے لوگوں کو روزگار اور راشن دیا جاتا ہے، رمضان میں گورنر ہاؤس کو روشنیوں سے سجایا گیا، سجانے میں ایک روپیہ حکومت سندھ کا استعمال نہیں ہوا، میں اور میری ٹیم عوام کے معاشی مسائل کےحل کے لیے کوشاں رہتی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ اللہ نے ہمیں لوگوں کی خدمت کا موقع دیا ہے، مجھے خالد مقبول اور دیگر کا اعتماد حاصل ہے جب تک اللہ نے اس منصب پر رکھا یہ کام جاری رہیں گے۔ گورنر سندھ نے کہا میں نے اور میری فیملی نے عید پر کپڑے نہیں لیے، میں نے کہا تھا عید سادگی سے منائی جائے، 100 سے زائد افراد ڈمپر  تلے کچلے گئے، ایسا دنیا کے کسی ملک میں نہیں ہوتا، ڈمپر حادثات پر چیف جسٹس پاکستان اور صدر مملکت کو خط بھی لکھا تھا، عید کے بعد ہم آئندہ کا لائحہ عمل طے کریں گے۔ انہوں نے مزید کہا کہ قوم عید کی خوشیوں میں افواج پاکستان کو نہ بھولے، اپنے گھر والوں سے دور رہ کر خوارج سے لڑنے والے اہلکاروں کو سلام کرتا ہوں، دعا کریں کہ افواج پاکستان دہشت گردی کے خلاف کامیاب ہو۔ ان کا کہنا ہے کہ مقبوضہ کشمیر میں بھارتی جبر  سہنے والوں کو بھی عید پر یاد رکھیں، فلسطین میں اسرائیلی مظالم کے شکار  افراد کو بھی دعاوں میں یاد رکھیں۔

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: کامران ٹیسوری افواج پاکستان گورنر سندھ یاد رکھیں نے کہا کو بھی کہا کہ

پڑھیں:

مٹ جائے گی مخلوق تو انصاف کروگے؟

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

ایک اور حادثہ رونما ہوا ملیر میں ایک ڈیڑھ سالہ بچہ ڈمپر کے ٹائروں کی زد میں آکر ہلاک ہو گیا۔ تفصیلات اس واقعے کی کچھ یوں ہے کہ الفلاح تھانے کی حدود ملت ٹائون میں تیز رفتار ڈمپر کی ٹکر سے ڈیڑھ سالہ بچہ عون محمد ہلاک جبکہ اس کا ماموں شدید زخمی ہو گیا یہ معصوم بچہ اپنے ماموں کے ہمراہ دادی کے گھر جا رہا تھا حادثہ کے بعد ڈمپر ڈرائیور موقع سے فرار ہو گیا اور کلینر کو پولیس نے گرفتار کر لیا اور اس کو مشتعل افراد کے چنگل سے بچا کر تھانے منتقل کر دیا یہ تو ضابطے کی کارروائی تھی مگر اس کے بعد ایس ایچ او رائو عمیر نے جو بیان دیا وہ قابل غور ہے محترم فرماتے ہیں تیز رفتار ڈمپر نے ون وے کی خلاف ورزی کرتے ہوئے موٹر سائیکل کو ٹکر ماری تھی حادثے کے بعد ڈرائیور فرار ہو گیا جبکہ ڈمپر کو اس کا کلینر لے کر بھاگ رہا تھا تو پولیس نے اسے گرفتار کر لیا، متوفی عون محمد کے نانا نے میڈیا کے نمائندوں کو بتایا کہ ڈمپر نے مخالف سمت سے آتے ہوئے کھڑی ہوئی موٹر سائیکل کو ٹکر ماری اور عون محمد ڈمپر کے ٹائروں کے نیچے دب گیا۔ ایک ذمے دار پولیس افسر کا یہ اعتراف کے تیز رفتار ڈمپر نے ون وے کی خلاف ورزی کرتے ہوئے موٹر سائیکل کو ٹکر ماری کسی بھی مقدمے کے لیے ایک ٹھوس ثبوت ہے پھر ایک ڈیڑھ سالہ معصوم بچے کا ڈمپر کے ٹائروں تلے کچلا جانا سخت سے سخت انسان کے دل کو پگھلا کر موم کر دیتا ہے مگر یہ ان درندوں کا روز کا معمول ہے۔

اب ذرا ماضی کی طرف چلیے اس سے ہولناک حادثہ بھی ملیر ہی میں چند ماہ قبل رونما ہوا تھا اس وقت بھی غلط سمت سے آنے والے تیز رفتار ٹینکر نے ایک موٹر سائیکل کو ٹکر مار ی تھی جس پر ایک حاملہ خاتون سوار تھی اور ٹینکر کا پہیہ اس کے شکم کے اوپر سے اس طرح گزرا کہ وہ بچہ جس کو چھے دن بعد دنیا میں آنا تھا سڑک پر تڑپ رہا تھا گر چہ ایک رائیڈر اس کو لے کر اسپتال کی طرف بھاگا مگر وہ جاں بر نہ ہو سکا۔ یہاں بھی ڈرائیور غلط سمت سے آ رہا تھا اور اس کی غفلت ثابت ہو رہی ہے مگر کچھ نہ ہونا تھا اور کچھ نہ ہوا۔ نماز جنازہ میں سیاسی، فلاحی، مذہبی جماعتوں کے افراد نے بھرپور شرکت کی لواحقین کو صبر کی تلقین کی بعض رہنما جوش جذبات میں آکر انصاف دلانے کا بھی یقین دلا گئے مگر ایسے مقدمات جہاں ڈرائیور کی غفلت ثابت ہو رہی ہو اگر درست پیر وی کر لی جاتی تو یقینا ڈرائیور کو سزا ہو سکتی تھی مگر یہ سب کچھ تمام لواحقین پر چھوڑ دیا گیا اب وہ بیچارے اس طاقتور مافیا کے خلاف عدالت میں کیسے کھڑے ہو سکتے ہیں؟ جب کہ ان مافیاز کی پشت پر حکمرانوں کا ہاتھ ہے۔ ابھی چند دن قبل ایک اور حادثہ لکی ون شاپنگ مال کے سامنے والے روڈ پر ہوا جس میں ایک تیز رفتار ڈمپر نے موٹر سائیکل پر سوار فیملی کو روند ڈالا جس کے نتیجے میں بہن بھائی موقع پر ہی جان بحق ہو گئے اور باپ شدید زخمی ہو گیا بد قسمت باپ بچوں کو شادی کی تقریب میں ملیر لے کر گیا تھا اور اب واپسی پر راشد منہاس روڈ پر لکی ون مال کے سامنے ڈمپر کی زد میں آگیا جس کے نتیجے میں بہن بھائی موقع پر ہی ہلاک ہو گئے ہلاک ہونے والوں میں 22 سالہ ماہ نور بھی شامل تھی جس کی اگلے ماہ شادی طے تھی۔ حادثے کے بعد علاقہ میدان جنگ بن گیا اور مشتعل افراد نے سات ڈمپروں کو آگ لگا دی۔ پولیس نے 10 مشتبہ افراد کو ڈمپر نزر آتش کرنے کے الزام میں گرفتار کر لیا۔ ڈمپرز ایسوسی ایشن نے احتجاج کیا اس موقع پر صوبائی وزیر شرجیل میمن نے ڈمپر مالکان سے مذاکرات کیے اور ان کو جلے ہوئے ڈمپروں کے معاوضے کی یقین دہانی کرانے کے ساتھ ہی یہ بھی کہا کہ ڈمپرز جلانے والوں کے خلاف انسداد دہشت گردی کے تحت مقدمات قائم کیے جائیں گے، اس کے بعد ڈمپزر مالکان نے دھرنا ختم کر دیا مگر مرنے والوں سے کسی سرکاری اہلکار نے ہمدردی کا اظہار نہ کیا۔

رواں برس اب تک تقریباً 600 افراد ٹریفک حادثات میں لقمہ اجل بن چکے ہیں جن میں سے نصف سے زیادہ ڈرائیور کی غفلت اور لاپروائی کی وجہ سے ہلاک ہوئے ہیں جن کے شواہد بھی موجود ہیں مگر کوئی ایک ڈرائیور بھی حراست میں نہیں ہے وجہ صرف عدم پیروی ہے یہ کون کرے گا؟ مرنے والوں کے عزیز و اقارب میں تو یہ ہمت نہیں کہ وہ اتنے بڑے مافیاز سے ٹکر لے سکیں۔ ہم نے یہاں صرف تین حادثات کا ذکر کیا ہے جب کہ رواں سال حادثات میں 600 افراد ہلاک ہوئے ہیں جس میں نہ کسی ڈرائیور اور نہ ہی ڑمپر مالک کے خلاف کوئی کارروائی ہوئی اور نہ لواحقین کی دادرسی کی گئی۔ سوشل میڈیا کے توسط سے یہ بھی انکشاف ہوا کہ شرجیل میمن 71 ڈمپر کے مالک ہیں جن میں سے 20 ڈمپر سرکاری ترقیاتی کاموں میں مصروف ہیں جن کا معاوضہ شرجیل میمن وصول کر رہے ہیں اور آغازسراج درانی بھی 20 ڈمپروں کے مالک ہیں ان کے علاوہ وزیر بلدیات اور میئر کراچی کا بھی حصہ موجود ہے۔ جب کہ لیاقت محسود کے صرف چھے یا سات ڈمبر ہیں ان کو استعمال کیا جا رہا ہے دیگر سیاسی شخصیات بھی ان کی سرپرستی کر رہی ہیں تو پھر ان کے خلاف کارروائی کیسے ممکن ہے؟

متعلقہ مضامین

  • سندھ حکومت جرائم کے خاتمے اورقیام امن میں سنجیدہ نہیں، کاشف شیخ
  • مٹ جائے گی مخلوق تو انصاف کروگے؟
  • سعودی عرب کی جانب سے غزہ پر اسرائیلی جارحیت کی شدید مذمت
  • موجودہ حالات میں جلوس نکالنا سیاست نہیں، بے حسی ہے‘سکھد یوہمنانی
  • کراچی: سیلاب، کرپشن اور جعلی ترقی کے منصوبے
  • سندھ حکومت سرمایہ کاروں کو ہر ممکن تعاون فراہم کررہی ہے، گورنر سندھ
  • مضبوط افواج اور جدید ہتھیار موجود ہیں، کسی کو سالمیت کی خلاف ورزی کی اجازت نہیں دینگے: اسحاق ڈار
  • ہمارے پاس مضبوط افواج اور جدید ہتھیار موجود ہیں، کسی کو سالمیت کی خلاف ورزی کی اجازت نہیں دینگے: اسحاق ڈار
  • جمہوریت عوام کی آواز ہے اور اس کی حفاظت ہم سب پر لازم ہے‘وزیراعلیٰ
  • گورنر سندھ کی چینی سرمایہ کاروں کو کراچی میں صنعتیں قائم کرنے کی دعوت