عیدالفطر پر بلوچستان کے کون سے سیاحتی مقامات کی سیر کی جاسکتی ہے؟
اشاعت کی تاریخ: 1st, April 2025 GMT
پاکستان کے شمال مغرب میں واقع صوبہ بلوچستان قدرتی حسن سے مالامال ہے، خدا نے اس خطے کو تراشے ہوئے سنگ لاخ پہاڑوں، بل کھاتی گھاٹیوں، شیشم سے بہتے چشموں، جھرنوں اور جھیلوں، چندن سے ساحلوں، آسمان سے سمندر اور خوبصورت جنگلات سے کچھ اس طرح نوازا ہے کہ یوں گمان ہوتا ہے جیسے فطرت نے سارا حسن بلوچستان کے حصے میں ڈال دیا ہو۔
موسم بہار میں سیاحوں کی بڑی تعداد سہانے موسم سے لطف اندوز ہونے کے لیے یہاں کا رخ کرتی ہے، موقع ہو عید کا اور تعطیلات ہوں تو صوبے میں کون کون سے مقامات سیاحوں کی توجہ کا مرکز بن سکتے ہیں؟
یہ بھی پڑھیں عید پر سیر کے لیے گلگت بلتستان کے 5 بہترین مقامات کون سے ہوسکتے ہیں؟
بات کی جائے بلوچستان کے صوبائی دارالحکومت کوئٹہ کی تو یہاں اکثر درجہ حرارت 30 سے 35 ڈگری تک ہی رہتا ہے جس کی وجہ سے موسم بہار میں کوئٹہ گھومنے کے لیے ایک بہترین مقام ہے۔
شہر میں یوں تو گھومنے پھرنے کے بے شمار مقامات ہیں جن میں سرفہرست کوہ مہرداد کے دامن میں واقع ڈیم ہے، جہاں چشموں سے بہتے پانی کی آواز اور پہاڑوں کی چوٹیوں کو چومتے بادل دیکھنے سے تعلق رکھتے ہیں۔ اس کے علاوہ کرخسہ ڈیم اور سن سیٹ پوائنٹ بھی شام کے وقت گھومنے کے لیے ایک اچھی جگہ ہے۔
کوئٹہ کی ہنا جھیل کا کوئی ثانی نہیںکوئٹہ سے 10 کلومیٹر کی مسافت پر ہنا اوڑک اور ہنا جھیل واقع ہیں جس کی خوبصورتی کا کوئی ثانی نہیں۔ بل کھاتے پہاڑوں کے درمیان سفر کرنے کے بعد ہنا جھیل آتی ہے، یہ انگریز دور میں پانی کا ذخیرہ کرنے کے لیے بنائی گئی تھی۔ یہاں آج بھی ہر سال ہزاروں کی تعداد میں سیاح آتے ہیں۔
اس مصنوعی جھیل میں بچوں کی تفریح کے لیے منی پارک اور کھانے پینے کا انتظام بھی موجود ہے، جب آپ ہنا جھیل دیکھ لیں تو اس سے چند کلومیٹر کی مسافت پر ہنا اوڑک واقع ہے جہاں کے بہتے چشمے اور سیب کے باغ سیاحوں کو شاداب کردیں گے۔ ہنا اوڑک سے ایک کلومیٹر پر ولی تنگی ڈیم بھی گھومنا نہ بھولیے گا۔
ضلع کوئٹہ کی تحصیل شابان بھی گرمیوں میں گھومنے پھرنے کے لیے بہترین جگہ ہے، دراصل یہ مقام وادی کوئٹہ سے 36 کلومیٹر کی مسافت پر واقع ہے، اس کا سارا راستہ خوبصورت پہاڑوں سے گھرا ہوا ہے۔ شابان میں بہتے جھرنے سیاحوں کو خوش آمدید کہہ رہے ہوتے ہیں۔ یہ جگہ کیمپنگ کے لیے بہترین تصور کی جاتی ہے۔
وادی کوئٹہ سے 125 کلومیٹر کی مسافت پر وادی زیارت واقع ہے، اس علاقے کو سیاحوں کی جنت کہا جاتا ہے، بلوچستان آنے والے پر سیاحوں کی فہرست میں زیارت کا سفر لازمی ہوتا ہے۔ زیارت میں گھومنے پھرنے کے بے شمار مقامات ہیں۔ شہر کے وسط میں قائداعظم ریذیڈنسی موجود ہے جو آپ کو قائداعظم کے دور میں لے جائے گی۔
پشتو زبان کے مشہور شاعر خرواری بابا کا مزار بھی اہل ذوق کے لیے پرکششاس کے علاوہ تاریخی مقامات میں پشتو زبان کے مشہور شاعر خرواری بابا کا مزار بھی اہل ذوق کے لیے پرکشش ہے۔ مزید براں سنڈیمن تنگی اور ڈومیارہ یہاں شفاف پانی کے شیشے جیسے چشمے سیاحوں کا انتظار کررہے ہیں۔
زیارت کے علاوہ بلوچستان کے شمالی علاقوں میں قلعہ عبداللہ، توبہ اچکزئی، مسلم باغ، ژوب، شیرانی، لورالائی سمیت کئی شہروں میں چھوٹے بڑے سیاحتی مقامات موجود ہیں۔
صوبے کے سیاحتی مقامات کی بات ہو اور اس میں ضلع بولان کے علاقے پیر غائب کا ذکر نہ ہو ایسا ممکن ہی نہیں۔ وادی کوئٹہ سے 90 کلومیٹر کی مسافت پر واقع پیر غائب ایک ایسا مقام ہے جہاں پہاڑ کو چیرتا ہوا ٹھنڈے پانی کا چشمہ گرمی کی شدت کو کم کررہا ہے۔ ہر سال اس مقام پر ہزاروں سیاح آتے ہیں اور انمول یادوں کا خزانہ سمیٹ کر لوٹ جاتے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں عید پر فیملی کے ہمراہ سیاحتی مقامات کی سیر کے دوران کن باتوں کا خیال رکھنا چاہیے؟
بلوچستان کے صوبائی دارالحکومت کوئٹہ سے 405 کلومیٹر کی مسافت پر مولا چٹوک واقع ہے، یہاں فطرت نے قوس قزح کے تمام رنگ زمین پر سجا دیے ہیں۔ اس علاقے میں پہاڑوں اور چٹانوں سے بہتے جھرنے، آبشاروں اور چشموں کے کئی رنگ ہیں، اس علاقے کی خوبصورتی بیان سے پرے ہے۔ ہر سال ملک بھر سے سیاحوں کی ایک بڑی تعداد مولا چٹوک آتی ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
wenews بلوچستان خوبصورتی سیاح سیاحتی مقامات عیدالفطر کوئٹہ وی نیوز.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: بلوچستان خوبصورتی سیاح سیاحتی مقامات عیدالفطر کوئٹہ وی نیوز سیاحتی مقامات بلوچستان کے سیاحوں کی ہنا جھیل کوئٹہ سے واقع ہے کے لیے
پڑھیں:
دریائے سندھ پر طویل ترین گھوٹکی-کندھ کوٹ پل منصوبے میں اہم پیش رفت
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
کراچی: وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ کی زیر صدارت دریائے سندھ پر گھوٹکی-کندھ کوٹ پل کے منصوبے پر ایک اہم اجلاس ہوا۔
اجلاس میں صوبائی وزرا ضیا الحسن لنجار، حسن علی زرداری، معاون خاص سید قاسم نوید، چیف سیکریٹری سید آصف حیدر شاہ، آئی جی غلام نبی میمن، سیکریٹری داخلہ اقبال میمن اور دیگر اعلیٰ حکام شریک ہوئے۔
اجلاس کے دوران وزیراعلیٰ سندھ نے بتایا کہ گھوٹکی-کندھ کوٹ پل دریائے سندھ پر اب تک کا سب سے طویل برج ہوگا، جو نہ صرف سندھ بلکہ پورے ملک کی معیشت اور عوامی سہولت کے لیے ایک شاندار منصوبہ ہے۔ اس پل کی تعمیر سے سندھ اور پنجاب کے درمیان آمدورفت میں آسانی پیدا ہوگی، جبکہ سندھ اور بلوچستان کے درمیان بھی رابطے مضبوط ہوں گے۔
بریفنگ میں بتایا گیا کہ گھوٹکی-کندھ کوٹ پل کی کل لمبائی 12.15 کلومیٹر ہوگی۔ گھوٹکی کی طرف جانے والی سڑک 10.40 کلومیٹر جبکہ کندھ کوٹ کی طرف جانے والی سڑک 8.10 کلومیٹر پر محیط ہے۔
اس کے ساتھ ساتھ 4.548 کلومیٹر طویل ٹھل لنک روڈ بھی منصوبے کا حصہ ہے۔ اجلاس کو بتایا گیا کہ دونوں اطراف کی سڑکیں مکمل ہو چکی ہیں جبکہ جاڑی واہ، گھوٹا فیڈر کینال اور ٹبی مائنر پر تین پل بھی تعمیر کیے جا چکے ہیں۔
مزید بتایا گیا کہ منصوبے کے تحت 38 پائپ کلورٹس مکمل ہو چکے ہیں اور 732 پائلز میں سے 379 پر کام مکمل کیا جا چکا ہے، تاہم حالیہ سیلاب کی وجہ سے تعمیراتی کام عارضی طور پر رکا ہوا ہے۔ وزیراعلیٰ سندھ نے ہدایت کی کہ نومبر میں پانی اترنے کے بعد تعمیراتی کام فوری طور پر دوبارہ شروع کیا جائے۔
سید مراد علی شاہ نے زور دیا کہ یہ پل ملکی معیشت اور ترقی کے لیے کلیدی حیثیت رکھتا ہے اور اس پر سکیورٹی انتظامات بھی بہترین سطح پر یقینی بنائے جائیں۔ ان کا کہنا تھا کہ یہ منصوبہ سندھ، پنجاب اور بلوچستان کو مزید قریب لانے کے ساتھ ساتھ تجارتی اور معاشی سرگرمیوں میں نئی روح پھونکے گا۔