پاکستان کے شمال مغرب میں واقع صوبہ بلوچستان قدرتی حسن سے مالامال ہے، خدا نے اس خطے کو تراشے ہوئے سنگ لاخ پہاڑوں، بل کھاتی گھاٹیوں، شیشم سے بہتے چشموں، جھرنوں اور جھیلوں، چندن سے ساحلوں، آسمان سے سمندر اور خوبصورت جنگلات سے کچھ اس طرح نوازا ہے کہ یوں گمان ہوتا ہے جیسے فطرت نے سارا حسن بلوچستان کے حصے میں ڈال دیا ہو۔

موسم بہار میں سیاحوں کی بڑی تعداد سہانے موسم سے لطف اندوز ہونے کے لیے یہاں کا رخ کرتی ہے، موقع ہو عید کا اور تعطیلات ہوں تو صوبے میں کون کون سے مقامات سیاحوں کی توجہ کا مرکز بن سکتے ہیں؟

یہ بھی پڑھیں عید پر سیر کے لیے گلگت بلتستان کے 5 بہترین مقامات کون سے ہوسکتے ہیں؟

بات کی جائے بلوچستان کے صوبائی دارالحکومت کوئٹہ کی تو یہاں اکثر درجہ حرارت 30 سے 35 ڈگری تک ہی رہتا ہے جس کی وجہ سے موسم بہار میں کوئٹہ گھومنے کے لیے ایک بہترین مقام ہے۔

شہر میں یوں تو گھومنے پھرنے کے بے شمار مقامات ہیں جن میں سرفہرست کوہ مہرداد کے دامن میں واقع ڈیم ہے، جہاں چشموں سے بہتے پانی کی آواز اور پہاڑوں کی چوٹیوں کو چومتے بادل دیکھنے سے تعلق رکھتے ہیں۔ اس کے علاوہ کرخسہ ڈیم اور سن سیٹ پوائنٹ بھی شام کے وقت گھومنے کے لیے ایک اچھی جگہ ہے۔

کوئٹہ کی ہنا جھیل کا کوئی ثانی نہیں

کوئٹہ سے 10 کلومیٹر کی مسافت پر ہنا اوڑک اور ہنا جھیل واقع ہیں جس کی خوبصورتی کا کوئی ثانی نہیں۔ بل کھاتے پہاڑوں کے درمیان سفر کرنے کے بعد ہنا جھیل آتی ہے، یہ انگریز دور میں پانی کا ذخیرہ کرنے کے لیے بنائی گئی تھی۔ یہاں آج بھی ہر سال ہزاروں کی تعداد میں سیاح آتے ہیں۔

اس مصنوعی جھیل میں بچوں کی تفریح کے لیے منی پارک اور کھانے پینے کا انتظام بھی موجود ہے، جب آپ ہنا جھیل دیکھ لیں تو اس سے چند کلومیٹر کی مسافت پر ہنا اوڑک واقع ہے جہاں کے بہتے چشمے اور سیب کے باغ سیاحوں کو شاداب کردیں گے۔ ہنا اوڑک سے ایک کلومیٹر پر ولی تنگی ڈیم بھی گھومنا نہ بھولیے گا۔

ضلع کوئٹہ کی تحصیل شابان بھی گرمیوں میں گھومنے پھرنے کے لیے بہترین جگہ ہے، دراصل یہ مقام وادی کوئٹہ سے 36 کلومیٹر کی مسافت پر واقع ہے، اس کا سارا راستہ خوبصورت پہاڑوں سے گھرا ہوا ہے۔ شابان میں بہتے جھرنے سیاحوں کو خوش آمدید کہہ رہے ہوتے ہیں۔ یہ جگہ کیمپنگ کے لیے بہترین تصور کی جاتی ہے۔

وادی کوئٹہ سے 125 کلومیٹر کی مسافت پر وادی زیارت واقع ہے، اس علاقے کو سیاحوں کی جنت کہا جاتا ہے، بلوچستان آنے والے پر سیاحوں کی فہرست میں زیارت کا سفر لازمی ہوتا ہے۔ زیارت میں گھومنے پھرنے کے بے شمار مقامات ہیں۔ شہر کے وسط میں قائداعظم ریذیڈنسی موجود ہے جو آپ کو قائداعظم کے دور میں لے جائے گی۔

پشتو زبان کے مشہور شاعر خرواری بابا کا مزار بھی اہل ذوق کے لیے پرکشش

اس کے علاوہ تاریخی مقامات میں پشتو زبان کے مشہور شاعر خرواری بابا کا مزار بھی اہل ذوق کے لیے پرکشش ہے۔ مزید براں سنڈیمن تنگی اور ڈومیارہ یہاں شفاف پانی کے شیشے جیسے چشمے سیاحوں کا انتظار کررہے ہیں۔

زیارت کے علاوہ بلوچستان کے شمالی علاقوں میں قلعہ عبداللہ، توبہ اچکزئی، مسلم باغ، ژوب، شیرانی، لورالائی سمیت کئی شہروں میں چھوٹے بڑے سیاحتی مقامات موجود ہیں۔

صوبے کے سیاحتی مقامات کی بات ہو اور اس میں ضلع بولان کے علاقے پیر غائب کا ذکر نہ ہو ایسا ممکن ہی نہیں۔ وادی کوئٹہ سے 90 کلومیٹر کی مسافت پر واقع پیر غائب ایک ایسا مقام ہے جہاں پہاڑ کو چیرتا ہوا ٹھنڈے پانی کا چشمہ گرمی کی شدت کو کم کررہا ہے۔ ہر سال اس مقام پر ہزاروں سیاح آتے ہیں اور انمول یادوں کا خزانہ سمیٹ کر لوٹ جاتے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں عید پر فیملی کے ہمراہ سیاحتی مقامات کی سیر کے دوران کن باتوں کا خیال رکھنا چاہیے؟

بلوچستان کے صوبائی دارالحکومت کوئٹہ سے 405 کلومیٹر کی مسافت پر مولا چٹوک واقع ہے، یہاں فطرت نے قوس قزح کے تمام رنگ زمین پر سجا دیے ہیں۔ اس علاقے میں پہاڑوں اور چٹانوں سے بہتے جھرنے، آبشاروں اور چشموں کے کئی رنگ ہیں، اس علاقے کی خوبصورتی بیان سے پرے ہے۔ ہر سال ملک بھر سے سیاحوں کی ایک بڑی تعداد مولا چٹوک آتی ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

wenews بلوچستان خوبصورتی سیاح سیاحتی مقامات عیدالفطر کوئٹہ وی نیوز.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: بلوچستان خوبصورتی سیاح سیاحتی مقامات عیدالفطر کوئٹہ وی نیوز سیاحتی مقامات بلوچستان کے سیاحوں کی ہنا جھیل کوئٹہ سے واقع ہے کے لیے

پڑھیں:

افغانستان کے ہندوکش خطے میں شدید زلزلہ، 20 افراد جاں بحق، سیکڑوں زخمی

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

کابل: افغانستان کے ہندوکش خطے میں آنے والے شدید زلزلے نے ایک بار پھر تباہی مچا دی، زلزلے کے جھٹکوں سے متعدد مکانات منہدم ہوگئے، جس کے نتیجے میں مختلف حادثات میں کم از کم 20 افراد جاں بحق اور 320 سے زائد زخمی ہو گئے۔

خبر ایجنسیوں کے مطابق زلزلے کے جھٹکے مزارِ شریف سمیت شمالی افغانستان کے متعدد شہروں میں محسوس کیے گئے، جس سے عمارتوں اور مکانات کو شدید نقصان پہنچا۔

زلزلے کے وقت شہری خوفزدہ ہو کر گھروں سے باہر نکل آئے، جبکہ رات کے وقت سڑکوں اور کھلے میدانوں میں خوف و ہراس کی فضا دیکھنے میں آئی۔

امریکی جیولوجیکل سروے (یو ایس جی ایس) کے مطابق زلزلے کی شدت 6.3 اور گہرائی 28 کلومیٹر ریکارڈ کی گئی، جب کہ مرکز صوبہ سمنگان کے ضلع خُلم سے تقریباً 22 کلومیٹر جنوب مغرب میں تھا۔

زلزلے کے جھٹکے تاجکستان، ترکمانستان، ازبکستان اور ایران میں بھی محسوس کیے گئے۔ حکام نے ہلاکتوں میں اضافے کا خدشہ ظاہر کیا ہے، جبکہ امدادی ٹیمیں متاثرہ علاقوں میں پہنچ گئی ہیں۔

واضح رہے کہ افغانستان میں رواں سال 31 اگست کو 6.0 شدت کے زلزلے میں دو ہزار سے زائد افراد جاں بحق ہوئے تھے، جب کہ 2023 میں 6.3 شدت کے زلزلے اور آفٹر شاکس کے باعث کم از کم چار ہزار اموات رپورٹ ہوئیں۔

ویب ڈیسک دانیال عدنان

متعلقہ مضامین

  • کوئٹہ بلدیاتی انتخابات ملتوی کرنیکی حکومت بلوچستان کی درخواست مسترد
  • بلوچستان: صوبائی حکومت کی درخواست مسترد، بلدیاتی انتخاب 28 دسمبر کو ہی ہونگے
  • وزیراعلیٰ سرفراز بگٹی کی چلتن گھی مل کیخلاف اقدامات کی ہدایات
  • افغانستان کے ہندوکش خطے میں شدید زلزلہ، 20 افراد جاں بحق، سیکڑوں زخمی
  • امریکا، برطانیہ اور نا ہی آسٹریلیا! دنیا کا سب سے مہنگا سیاحتی ویزا کس ملک کا ہے؟
  • کوئٹہ: جماعت اسلامی بلوچستان کے امیر مولانا ہدایت الرحمن پریس کانفرنس کررہے ہیں
  • بلوچستان حکومت کا نو عمر قیدیوں کیلئے علیحدہ جیل بنانے کا فیصلہ
  • بلوچستان حکومت کی الیکشن کمیشن سے بلدیاتی انتخابات ملتوی کرنیکی درخواست
  • بلوچستان حکومت نے کوئٹہ میں بلدیاتی انتخابات روکنے کی درخواست کردی: الیکشن کمیشن ذرائع
  • کراچی میں واقع گھر سے گلا کٹی لاش برآمد