سپریم کورٹ نے عمران خان کو صادق اور امین کا لقب دیا ،علی امین گنڈاپور
اشاعت کی تاریخ: 1st, April 2025 GMT
وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈا پور کی عید الفطر پر ڈی آئی خان میں پارٹی کارکنان اور عوام سے ملاقاتیں جاری ہیں۔
ملاقاتوں کے بعد غیر رسمی گفتگو کرتے ہوئے وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا کا کہنا تھا کہ بانی چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان دنیا بھر میں مقبول ترین لیڈر ہے جن کو سپر یم کورٹ نے صادق اور امین کا لقب دیا۔
علی امین گنڈا پور کا مزید کہنا تھا کہ عمران خان نے کینسر جیسے مہلک اور مہنگے علاج کے اسپتال بنائے، ان اسپتالوں میں ضرورت مندوں کو مفت علاج معالجہ فراہم کیا جاتا ہے۔انہوں نے کہا کہ عمران خان نے سیرت النبیﷺ کی تعلیمات عام کرنے کے لیے عالمی معیار کی یونیورسٹی بنائی، بانی چیئرمین پی ٹی آئی نے اپنی حکومت حضرت محمدﷺ کے اصولوں کے مطابق رکھی۔
وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا نے یہ بھی کہا کہ عمران خان نے پاکستان میں ریاست مدینہ بنانے کا عملی نمونہ پیش کیا، بانی چیئرمین پی ٹی آئی چاہتے تھے کہ ملک میں مساوات، رحم، عدل و انصاف اور تکریمِ آدم سے آراستہ سماج قائم ہو، خیبرپختونخوا حکومت عمران خان کے وژن کے مطابق ریاست مدینہ کے قیام پر عمل پیرا ہے۔
.ذریعہ: Daily Ausaf
پڑھیں:
عمران خان کا جسمانی ریمانڈ ، پنجاب حکومت کی درخواستیں مسترد
عمران خان کی گرفتاری کو ڈیڑھ سال گزر چکا، جسمانی ریمانڈ کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا
عمران خان کے وکلا درخواست دائر ہونے پر مخالفت کرنے کا حق رکھتے ہیں، سپریم کورٹ
سپریم کورٹ نے بانی پاکستان تحریک انصاف ( پی ٹی آئی) عمران خان کے جسمانی ریمانڈ کیلئے دائر پنجاب حکومت کی اپیلیں نمٹادیں، عدالت نے ریمارکس دیے کہ ملزم کی گرفتاری کو ڈیڑھ سال گزر چکا اب تو جسمانی ریمانڈ کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا، پنجاب حکومت چاہے تو ٹرائل کورٹ سے رجوع کر سکتی ہے ، عمران خان کے وکلا درخواست دائر ہونے پر مخالفت کرنے کا حق رکھتے ہیں۔تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ نے بانی پی ٹی آئی عمران خان کے جسمانی ریمانڈ کیلئے دائر پنجاب حکومت کی اپیلیں نمٹادیں۔سپریم کورٹ نے قرار دیا ہے کہ پنجاب حکومت چاہے تو ٹرائل کورٹ سے رجوع کر سکتی ہے ، عمران خان کے وکلا درخواست دائر ہونے پر مخالفت کا حق رکھتے ہیں۔جسٹس ہاشم کاکڑ نے ریمارکس دیے کہ ملزم کی گرفتاری کوڈیڑھ سال گزرچکا اب جسمانی ریمانڈکا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا۔پراسیکیوٹر نے موقف اپنایا کہ ملزم کے فوٹو گرامیٹک، پولی گرافک، وائس میچنگ ٹیسٹ کرانے ہیں، جسٹس ہاشم کاکڑ نے کہا کہ درخواست میں استدعا ٹیسٹ کرانے کی نہیں جسمانی ریمانڈ کی تھی۔جسٹس صلاح الدین پنہو نے کہا کہ کسی قتل اور زنا کے مقدمے میں تو ایسے ٹیسٹ کبھی نہیں کرائے گئے ، توقع ہے عام آدمی کے مقدمات میں بھی حکومت ایسے ہی ایفیشنسی دکھائے گی۔