چین اور روس کے تعلقات کثیر قطبی دنیا کے فروغ کے لیے فائدہ مند ہیں،چینی وزیر خارجہ
اشاعت کی تاریخ: 1st, April 2025 GMT
بیجنگ :چینی وزیر خارجہ وانگ ای نے روس کے سرکاری دورے کے دوران “رشیا ٹوڈے” انٹرنیشنل میڈیا گروپ کا خصوصی انٹرویو دیا ۔ وانگ ای نے کہا کہ صدر شی جن پھنگ اور صدر پیوٹن کی قیادت میں، چین اور روس نے سٹریٹجک تعاون پر مبنی شراکت داری کو مسلسل گہرا کیا ہے، جو نہ صرف تاریخی ترقی کے منطق سے مکمل طور پر ہم آہنگ ہے بلکہ اس میں مضبوط اندرونی قوت بھی موجود ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ تعلقات دونوں ممالک کے درمیان پرامن بقائے باہمی اور باہمی ترقی کے لیے فائدہ مند ہونے کے ساتھ ساتھ دنیا کی کثیر قطبی ترقی اور بین الاقوامی تعلقات کے جمہوری عمل کو فروغ دینے میں بھی معاون ہیں ۔وانگ ای نے کہا کہ چین اور روس کے موجودہ تعلقات کی تین بڑی خصوصیات ہیں: پہلی یہ کہ یہ تعلقات ہمیشہ دوستانہ رہے ہیں ۔ گزشتہ 70 سالوں سے، ان تعلقات نے مضبوط اعتماد حاصل کیا ہے ، اس کی بنیادیں گہری ہوئی اور ان میں لچک پیدا ہوئی ہے۔دوسری خصوصیت یہ ہے کہ مساوی سلوک اور تعاون پر مبنی مشترکہ مفادات میں چین اور روس کے تعلقات کے معنی اور دائرہ کار میں نمایاں اضافہ ہوا ہے، جس نے دونوں ممالک کے عوام کو حقیقی فوائد پہنچائے ہیں اور دنیا کو چین اور روس کے تعاون کے بڑے فوائد سے مستفید ہونے کا موقع دیا ہے۔تیسری خصوصیت یہ ہے کہ چین روس تعلقات مخالف اتحاد اور تصادم نہ کرنے اور کسی تیسرے فریق کو نشانہ نہ بنانے کے اصول پر قائم ہیں۔ یہ تعلقات نہ صرف دنیا کے کسی بھی ملک کے لیے خطرہ نہیں بلکہ کسی بھی تیسرے فریق کی مداخلت یا اثر سے بھی آزاد ہیں۔ یہ تعلقات نہ صرف موجودہ عہد میں نئے قسم کے بڑے ممالک کے تعلقات کی ایک مثال ہیں بلکہ متغیر اور غیر مستحکم دنیا میں ایک اہم استحکام کی قوت بھی ہیں۔اپنے انٹرویو میں چینی وزیر خارجہ نے اس بات پر زور دیا کہ دنیا میں مساوی اور منظم کثیر قطبیت کو فروغ دینا چاہیے، شنگھائی تعاون تنظیم اور برکس جیسے کثیر الجہتی پلیٹ فارمز پر گہرے تعاون کو مضبوط بنانا چاہیے، گلوبل ساؤتھ کی یکجہتی اور خود انحصاری کے عہد کا طاقتور پیغام بلند کرنا چاہیے، اور انسانیت کے ہم نصیب معاشرے کی تعمیر کے مقصد کی طرف مسلسل آگے بڑھنا چاہیے۔
Post Views: 1.ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: چین اور روس کے
پڑھیں:
دیسی گھی یا مکھن، دونوں میں سے زیادہ فائدہ مند کیا ہے؟
اگرچہ گھی اور مکھن ایک جیسی غذائیت کے حامل ہوتے ہیں لیکن لیکٹوز (ایک قسم کی شوگر) سے حساسیت رکھنے والے لوگوں کے لیے گھی مکھن سے قدرے زیادہ صحت بخش سمجھا جا سکتا ہے۔
گھی میں دودھ کے ٹھوس مواد (solids) کو ہٹادیا جاتا ہے جس کی وجہ سے گھی زیادہ درجہ حرارت پر بغیر جلے پک سکتی ہے۔
تاہم مجموعی طور پر اس بات کا کوئی واضح ثبوت نہیں ہے کہ گھی یقینی طور پر مکھن کے مقابلے میں زیادہ "صحت بخش" ہے۔
گھی اور مکھن، دونوں کو متوازن غذا کے حصے کے طور پر اعتدال میں کھایا جانا چاہیے۔ درج ذیل نکات میں دونوں غذاؤں کا موازنہ کیا گیا ہے۔
1) گھی اور مکھن دونوں میں یکساں مقدار میں چکنائی اور وٹامنز ہوتے ہیں، غذائیت کے لحاظ سے ان میں زیادہ فرق نہیں ہوتا۔
2) گھی میں مکھن کے مقابلے میں نمایاں طور پر کم لیکٹوز ہوتا ہے جو ڈیری مصنوعات سے حساسیت رکھنے والے لوگوں کے لیے ایک بہتر آپشن ہوسکتا ہے۔
3) مکھن کے مقابلے میں گھی کو زیادہ درجہ حرارت پر دیر تک پکایا جاسکتا ہے، جس سے یہ بغیر جلے کھانا پکانے میں زیادہ درجہ حرارت کو برداشت کر سکتا ہے۔
4) کچھ مطالعات سے پتہ چلتا ہے کہ گھی میں فیٹی ایسڈز کی وجہ سے صحت کے زیادہ فوائد ہوسکتے ہیں لیکن اس حوالے سے مزید تحقیق کی ضرورت ہے۔