وزیراعلی کے پی نے پن بجلی کے خالص منافع کے بقایا جات کی ادائیگی کیلئے وزیراعظم کو مراسلہ ارسال کر دیا
اشاعت کی تاریخ: 1st, April 2025 GMT
وزیراعلی کے پی نے پن بجلی کے خالص منافع کے بقایا جات کی ادائیگی کیلئے وزیراعظم کو مراسلہ ارسال کر دیا WhatsAppFacebookTwitter 0 1 April, 2025 سب نیوز
اسلام آباد(سب نیوز) پن بجلی کے خالص منافع کی مد میں بقایا جات کی ادائیگیوں کے لیے وزیر اعلی خیبر پختونخوا علی امین گنڈا پور وزیراعظم شہباز شریف کو مراسلہ ارسال کیا ہے۔ مراسلے کے مطابق آرٹیکل161ٹومیں پن بجلی کےخالص منافع کا معاملہ واضح ہے، پن بجلی گھروں سےحاصل منافع متعلقہ صوبوں کو ملنا ہے۔
وزیراعلی خیبر پختونخوا علی امین گنڈا پور کی جانب سے وزیراعظم کو لکھے گئے مراسلے کے مطابق آئین پاکستان کے آرٹیکل (2) 161 میں پن بجلی کے خالص منافع کا معاملہ واضح کیا گیا ہے، پن بجلی گھروں سے حاصل ہونے والی منافع کی رقم متعلقہ صوبوں کو ملنا ہے، صوبوں کو ملنے والی اس رقم کی شرح کا تعین مشرکہ مفادات کونسل نے کرنا ہے۔
علی امین گنڈا پور کی جانب سے مراسلے میں کہا گیا ہے کہ مشترکہ مفادات کونسل نے اس مقصد کے لئے 1991 میں قاضی کمیٹی میتھا ڈالوجی کی منظوری دی تھی، 1992 میں اس وقت کے شمال مغربی سرحدی صوبے (خیبر پختونخوا) کو چھ ارب روپے کی پہلی ادائیگی ہوئی تھی۔
مراسلے کے مطابق 1997 میں نیشنل فنانس کمیشن اور سپریم کورٹ نے بھی اس کے سی ایم فارمولے کی توثیق کی ہے، 2016 میں وفاقی حکومت نے اس معاملے سے متعلق ایک عبوری طریقہ کار بھی متعارف کروا دیا، مشترکہ مفادات کونسل نے بھی اس عبوری طریقہ کار کی توثیق کی ہے۔
مراسلے میں کہا گیا پن بجلی کے خالص منافع کی شرح 1.
مراسلے کے مطابق 2018 میں خیبر پختونخوا حکومت نے کے سی ایم فارمولے پر مکمل عملدرآمد کے لئے معاملہ وفاقی حکومت کے ساتھ اٹھا لیا، پن بجلی کے خالص منافع کی شرح کا تعین کرنے کے لئے ڈپٹی چیئرمین پلاننگ کمیشن کی سربراہی میں ایک کمپنی تشکیل دی، مالی سال 2016-17 خیبرپختونخوا کے 128 ارب روپے بقایاجات کی تصدیق کی گئی ہے۔
مراسلے میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ صوبوں کو پن بجلی کے خالص منافع کی ادائیگیوں کے معاملے کا آوٹ آف دی باکس حل تجویز کرنے کے لئے ایک اور کمیٹی تشکیل دی گئی، آوٹ آف دی باکس کمیٹی نے اسی معاملے کے حل کی طرف پیشرفت کے لئے تمام شراکت داروں سے تجاویز طلب کی ہے، خیبر پختونخوا حکومت نے اس سلسلے میں اپنی تجاویز پلاننگ کمیشن کو ارسال کر دی ہے۔
وزیراعظم کو لکھے گئے مراسلے کے مطابق خیبر پختونخوا حکومت کو درپیش مالی بحران کے پیش نظر اس مسلئے کے فوری حل کی ضرورت ہے، لہذا آوٹ آف دی باکس کمیٹی کا اجلاس جلد بلانے کے لئے پلاننگ کمیشن کو احکامات جاری کئے جائیں، آئین کے تقاضوں اور مشترکہ مفادات کونسل کے فیصلوں کے مطابق اس دیرینہ مسئلے کا منصفانہ حل نکالا جا سکے۔ امید ہے آپ خیبر پختونخوا کے عوام کو ان کے آئینی اور قانونی حقوق دلانے میں قائدانہ کردار ادا کریں گے۔
ذریعہ: Daily Sub News
کلیدی لفظ: پن بجلی کے خالص منافع وزیراعظم کو
پڑھیں:
بجٹ میں 3 اور 5 مرلہ گھروں کیلئے شرح سود کی سبسڈی پر کام جاری
اسلام آباد (ڈیلی پاکستان آن لائن) آئندہ بجٹ میں 3 اور 5 مرلہ گھروں کیلئے شرح سود کی سبسڈی پر کام جاری ہے، حکومت 10 سے 12 سال کی ادائیگی کی مدت پر مشتمل ایک سستا پیکج تیار کرنے میں مصروف ہے۔
نجی ٹی وی جیو نیوز کے مطابق ملک میں اندازاً 14 ملین رہائشی یونٹس کی کمی کے پیش نظر حکومت آئندہ بجٹ میں 3 اور 5 مرلہ گھروں کے لیے شرح سود کی سبسڈی اور 10 سے 12 سال کی ادائیگی کی مدت پر مشتمل ایک سستا پیکج تیار کرنے پر کام کر رہی ہے۔
تاہم، وزیراعظم آفس (پی ایم او) بھی ملک بھر میں اپنا پہلا گھر بنانے والوں کے لیے 10 مرلہ رہائشی یونٹس پر اس ممکنہ سبسڈی کو بڑھانے کے لیے کام کر رہا ہے لیکن آئی ایم ایف اس پر اعتراض اٹھا سکتا ہے۔
تین اور 5مرلہ کے لیے سود کی سبسڈی کا ممکنہ خرچ سالانہ 50 سے 70ارب روپے تک ہو سکتا ہے لیکن 10 مرلہ کے لیے یہ خرچ یقینی طور پر زیادہ ہوگا۔ ملک میں بینکنگ سیکٹر کو مارگیج فنانسنگ میں مشکلات کا سامنا کرنا پڑا، اور انہوں نے بقایا قرضوں کی اقساط کی ادائیگی کے وقت عدالتوں سے اسٹے آرڈرز جاری ہونے کا معاملہ اٹھایا۔ قانونی تبدیلیاں کی گئیں لیکن مزید طریقہ کار کی ضروریات ہو سکتی ہیں جو پاکستان میں رہن کے مالیات (مارگیج فنانسنگ) کو فروغ دینے کی راہ میں رکاوٹیں پیدا کر رہی ہیں۔
ملک میں سستی رہائش سے متعلق حالیہ ملاقاتوں میں تقریباً تمام بینکوں کے نمائندوں نے بقایا اقساط کی وصولی میں حائل قانونی رکاوٹوں کا مسئلہ اٹھایا، چنانچہ تعمیراتی اور ہاؤسنگ سیکٹر کو بڑی سطح پر فروغ دینے سے پہلے اسے حل کرنے کے لیے وزارت قانون سے مشاورت کی گئی۔ ملک میں تازہ ترین مردم شماری کے مطابق تقریباً 30 ملین کچا/پکا رہائشی یونٹس موجود ہیں، لیکن اگر معیاری رہائش کی ضروریات کی بنیاد پر کمی کا تجزیہ کیا جائے تو ملک میں رہائشی یونٹس کی کمی کے حوالے سے درست ڈیٹا موجود نہیں ہے۔
غزہ میں اسرائیلی بمباری عید کے روز بھی نہ تھم سکی، مزید42 فلسطینی شہید
مزید :