سعودی عرب کی مسجد اقصیٰ میں اسرائیلی وزیر کی دراندازی کی شدید مذمت
اشاعت کی تاریخ: 2nd, April 2025 GMT
سعودی عرب کی وزارت خارجہ نے اسرائیلی وزیر برائے قومی سلامتی کی مسجد اقصیٰ میں پولیس کے سائے تلے دراندازی اور نمازیوں کو وہاں سے نکالنے کی شدید مذمت کی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: سعودی عرب کی غزہ پر اسرائیلی جارحیت کی مذمت، فلسطینیوں کے حق خودارادیت پر زور
بیان میں مسجد اقصیٰ کی حرمت کی مسلسل پامالی پر بھی گہری تشویش کا اظہار کیا گیا۔
وزارت نے غزہ کے شمالی علاقے جبالیا میں اقوام متحدہ کی ایجنسی (اونروا) کے کلینک پر اسرائیلی حملے کی بھی سخت الفاظ میں مذمت کی اور انسانی وامدادی اداروں اور ان کے کارکنان کو نشانہ بنانے کی روش پر شدید نکتہ چینی کی۔
بیان میں کہا گیا کہ سعودی عرب بین الاقوامی اور انسانی قوانین کی ان مسلسل خلاف ورزیوں کو مکمل طور پر مسترد کرتا ہے اور القدس شہر اور مقدسات کے تاریخی وقانونی مقام کے تحفظ پر زور دیتا ہے۔
مزید پڑھیے: اسرائیل کے حملوں میں 9 بچوں سمیت مزید 42 فلسطینی شہید، غزہ میں آٹے کا بھی بحران
سعودی عرب نے عالمی برادری سے اپیل کی کہ اسرائیلی جارحیت کو روکا جائے اور ان خلاف ورزیوں پر قابو پا کر بین الاقوامی قانون کی ساکھ کو بحال رکھا جائے کیوں کہ اس میں ناکامی امن کے امکانات کو کمزور کرے گی اور عالمی وعلاقائی سلامتی کو خطرے میں ڈالے گی۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
سعودیہ کی مذمت مسجد اقصی مسجد اقصیٰ میں اسرائیلی وزیر کی دراندازی.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: سعودیہ کی مذمت مسجد اقصی میں اسرائیلی وزیر کی دراندازی
پڑھیں:
نامعلوم افراد کے ہاتھوں شیر علی گولاٹو کا قتل قابل مذمت ہے، علامہ مقصود ڈومکی
جیکب آباد میں لواحقین سے گفتگو کرتے ہوئے علامہ مقصود ڈومکی نے کہا کہ امن و امان کی صورتحال انتہائی تشویشناک ہو چکی ہے۔ خصوصاً سندھ اور بلوچستان میں عوام خود کو مکمل طور پر غیر محفوظ محسوس کر رہے ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی رہنماء علامہ مقصود علی ڈومکی نے نامعلوم مسلح افراد کے ہاتھوں گوٹھ گلاٹو کے باعزت شہری شیر علی گولاٹو کو دن دہاڑے بے دردی سے قتل کی شدید مذمت کی ہے۔ انہوں نے گوٹھ گولاٹو پہنچ کر شہید شیر علی گولاٹو کی نماز جنازہ پڑھائی اور سوگوار خاندان سے تعزیت کی۔ اس موقع پر گفتگو کرتے ہوئے علامہ مقصود علی ڈومکی نے کہا کہ مجلس وحدت مسلمین شیر علی گولاٹو کے بہیمانہ قتل کی شدید مذمت کرتی ہے۔ ملک میں امن و امان کی صورتحال انتہائی تشویشناک ہو چکی ہے۔ خصوصاً سندھ اور بلوچستان میں عوام خود کو مکمل طور پر غیر محفوظ محسوس کر رہے ہیں۔ بے گناہ شہریوں کا قتل معمول بن چکا ہے۔ جیکب آباد شہر کے وسط میں، مین روڈ پر ہجوم کے بیچوں بیچ ایک معصوم شہری کو گولیوں سے چھلنی کیا گیا۔
علامہ مقصود ڈومکی نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ تمام شہروں میں سیف سٹی پروجیکٹ پر فی الفور عملدرآمد کیا جائے۔ اہم مقامات پر جدید سی سی ٹی وی کیمرے نصب کئے جائیں، تاکہ مجرموں کی شناخت اور گرفتاری ممکن ہو۔ اور پولیس فورس کو لاوارث نہ چھوڑا جائے، ان کے وسائل، تحفظ اور حوصلے بحال کئے جائیں۔ انہوں نے کہا کہ افسوسناک امر یہ ہے کہ پولیس کے ہاتھوں ایک ڈاکو کے مارے جانے پر ایک نام نہاد قبائلی سردار نے پولیس اہلکار پر 40 لاکھ روپے جرمانہ عائد کیا، جو انصاف کا خون اور قانون کی توہین ہے۔ مگر اس ظلم پر تمام ریاستی ادارے اور عدلیہ مکمل خاموشی اختیار کئے ہوئے ہیں۔ آخر میں انہوں نے کہا کہ اگر حکومت اور ریاستی ادارے سیاسی مخالفین کا پیچھا کرنے اور سیاسی انتقام سے فارغ ہو چکے ہیں، تو اب انہیں چاہئے کہ ڈاکوؤں، چوروں، لٹیروں، منشیات فروشوں اور سماج دشمن عناصر کا تعاقب کریں، تاکہ ملک میں امن و امان کی فضا بحال ہو سکے۔ کیونکہ اس وقت پورا ملک بدامنی کی آگ میں جل رہا ہے۔