کراچی: ڈاکوؤں نے ایک اور جان لے لی، رواں سال اموات کی تعداد 26 ہوگئی
اشاعت کی تاریخ: 2nd, April 2025 GMT
کراچی کے علاقے ڈیفنس فیز ون میں ڈاکوؤں نے شہری کی جان لے لی۔ رواں سال ڈکیتی میں مزاحمت پر جاں بحق افراد کی تعداد 26 ہوگئی ہے۔
ایک 8 سالہ بچے کےلیے یہ عید، قیامت سے کم نہ ہوگی کیونکہ اس کی آنکھوں کے سامنے اس کے باپ کو ظالم ڈاکوؤں نے چند رپوں کےلیے گولی مار دی۔
ڈیفنس فیز ون کا رہائشی عامر اپنے بیٹے کو لے کر گھر سے نکلا ہی تھا کہ ایک موٹر سائیکل پر سوار دو ڈاکو آئے اور عامر سے چھینا جھپٹی کرنا چاہی جس پر عامر نے مزاحمت کی اور ایک ڈاکو کو دبوچ لیا لیکن دوسرے ڈاکو نے قریب جا کر عامر پر فائرنگ کردی اور وہ موقع پہ ہی جاں بحق ہوگیا۔
ایس ایس پی ساؤتھ کا کہنا ہے کہ جائے وقوعہ سے تین خول ملے ہیں، ملزمان کی گرفتاری کے لیے کوششیں شروع کردی گئی ہیں۔
ڈی آئی جی ساؤتھ نے ملزمان کی گرفتاری کےلیے ٹیم تشکیل دے دی جبکہ پیپلز پارٹی کے سینئر رہنما نجمی عالم نے بھی جائے وقوعہ کا دورہ کیا اور واقعے کی مذمت کی۔
واضح رہے8 کہ رواں سال میں ڈکیتی مزاحت پر اب تک 26 افراد کو قتل کردیا گیا۔
.ذریعہ: Jang News
پڑھیں:
شاہ محمود قریشی 9 مئی کو کراچی میں تھے، پراسیکیوشن نے ڈاکٹریاسمین راشد، عمرسرفراز چیمہ کے خلاف کیس ثابت کیا
لاہور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 24 جولائی2025ء) لاہور کی انسداد دہشت گردی کی خصوصی عدالت نے شیرپاؤ پل جلاؤ گھیراؤ کیس کا 42صفحات پر مشتمل تحریری فیصلہ جاری کر دیا۔جاری کردہ تحریری فیصلے کے مطابق تفتیش میں تمام ملزمان ان واقعات میں ملوث پائے گئے، تفتیشی افسران شاہ محمود قریشی سمیت 6 ملزمان کے خلاف شواہد پیش نہیں کر سکے، شاہ محمود قریشی سمیت6 ملزمان کو بری کیا جاتا ہے، شاہ محمود قریشی کسی غیر قانونی احتجاج میں شامل نہیں ہوئے۔فیصلے میں کہا گیا شاہ محمود قریشی 9مئی کو کراچی میں تھے، پراسیکیوشن نے ڈاکٹر یاسمین راشد، عمر سرفراز چیمہ کے خلاف کیس ثابت کیا، پراسیکیوشن نے اعجاز چودھری، میاں محمود الرشید سمیت 8 ملزمان کیخلاف بھی کیس ثابت کیا۔(جاری ہے)
ڈاکٹر یاسمین راشد سمیت دیگر ملزموں نے عوام کو فوج کے خلاف اکسایا، ملزموں کے اس اقدام نے ملک پر تباہ کن اثرات چھوڑے، پراسیکیوشن ملزم حمزہ عظیم پاہٹ، رانا تنویر، اعزاز رفیق، افتخار اور ضیاس خان کے خلاف بھی مقدمہ ثابت نہیں کرسکی، لہٰذا عدالت شک کا فائدہ دیتے ہوئے ملزمان کو پری کررہی ہے۔
تحریری فیصلے میں لکھا گیا کہ ملزم حمزہ عظیم پاہٹ، رانا تنویر، اعزاز رفیق، افتخار اور ضیاس خان ضمانت پر ہیں اور ان کے ضامن بھی ذمہ داریوں سے بری ہوچکے ہیں جبکہ ملزم شاہ محمود قریشی زیر حراست ہیں، اگر وہ کسی اور کیس میں گرفتار نہ ہو تو اسے فوری رہا کیا جائے۔تحریری فیصلے میں لکھا گیا ہے کہ عدالت ڈاکٹر یاسمین راشد، میاں محمود الرشید، اعجاز چودھری، عمر سرفراز چیمہ سمیت 8 دیگر ملزمان کو قصور سمجھتی ہے جس کی بنیاد پر انہیں 10، 10 سال قید بامشقت کی سزا کا حکم دیتی ہے۔تحریری فیصلے کے مطابق ملزمان کو دفعہ 148 کے تحت 3 سال قید،دفعہ 440 کے تحت 3 سال قید اور 50 ہزار روپے جرمانہ کی سزا سنائی گئی ہے اور تمام سزائیں بیک وقت چلیں گی، تحریری فیصلے کے مطابق ملزمان کو سابقہ قید کا فائدہ دیاگیا ہے۔عدالتی فیصلے میں لکھا گیا ہے کہ ڈاکٹر یاسمین راشد، میاں محمود الرشید، اعجاز چودھری، عمر سرفراز چیمہ زیرِ حراست ہیں۔ افضال عظیم پاہٹ، علی حسن عباس اور ریاض حسین کوپیشی پر گرفتار کر کے جیل حکام کے حوالے کیا گیا جبکہ خالد قیوم پاہٹ کیعدالت پیش نہ ہونے ہروارنٹ گرفتاری ایس ایچ او کو بھجوا دیئے گئے ہیں۔عدالتی فیصلے میں لکھا گیا ہے کہ وقوعہ کی فوٹیجز اور آڈیو،ویڈیو کلپس میں ڈاکٹر یاسمین راشد اور دیگر ملزمان کی شناخت کی گئی، ویڈیوز میں حرکات، اشارے، آواز اور چہرے کی شناخت شامل ہیں۔تمام ثبوت عدالت میں بطور ڈیجیٹل شہادت قابل قبول قرار دئیے گئے جبکہ سیف سٹی اتھارٹی کی ویڈیوز اور یو ایس بی میں موجود 9 ویڈیو کلپس کی فرانزک سائنس ایجنسی نے تصدیق کی ہے۔