کورنگی کریک میں قدرتی گیس کا بڑا ذخیرہ ملنے کے قوی امکانات
اشاعت کی تاریخ: 3rd, April 2025 GMT
کراچی:
ماہر ارضیات نے کورنگی کریک کے علاقے میں زیر زمین گیس کے بڑے ذخائر کی موجودگی کا امکان ظاہر کرتے ہوئے 5 روز سے جلنے والی آگ کو بجھاکر اس مقام پر گیس کے تلاش کی سرگرمیوں کے آغاز پر زور دیا ہے۔
جامعہ کراچی کے شعبہ ارضیات کے ایسوسی ایٹ پروفیسر ڈاکٹر عدنان خان نے ایکسپریس سے خصوصی بات چیت میں کہا کہ انڈس ڈیلٹا کے آس پاس زمین اور سمندر میں تیل و گیس کی تلاش کے لیے کھودے گئے کنوؤں کے 56 سال کے ڈیٹا کے خلاصے سے اس بات کے سائنسی اشارے ملتے ہیں کہ کورنگی کریک کے جس مقام پر پانی کی بورنگ کے دوران گیس خارج ہوئی ہے وہ میتھین گیس ہے اور اس مقام پر گیس کا بڑا ذخیرہ پوشیدہ ہونے کے قومی امکانات ہیں، اس کے ساتھ کوئلہ بھی بازفت ہوسکتا ہے۔
مزید پڑھیں: کورنگی کریک آتشزدگی، گیس کے ذخیرہ پر متعلقہ ادارے چھان بین کررہے ہیں، میئر کراچی
انھوں نے کہا کہ ہوا میں پانچ سے پندرہ فیصد میتھین مکس ہوجائے تو دھماکا خیز ہوسکتی ہے اس وقت جو گیس نکل رہی ہے اس کی مقدار 15فیصد سے کہیں زیاد ہے اس لحاظ سے بھی پیش بندی کرنا ضروری ہے۔
تحقیقی رپورٹ کے مطابق اس علاقے میں چٹانوں کی تین پرتیں موجود ہیں جہاں گیس کا وسیع ذخیرہ مل سکتا ہے، یہ تہہ دار چٹانوں (مائیوسین) کی موجودگی کا انکشاف کیا گیا جو بیس سے پچیس ملین سال پرانی ہیں جن میں زیر زمین میٹھے پانی کے ساتھ گیس کے وسیع ذخائر بھی پوشیدہ ہوتے ہیں۔
مزید پڑھیں: کراچی: کورنگی کراسنگ کے علاقے میں آئل ریفائنری کے نزدیک گیس پائب لائن میں آتشزدگی
کورنگی کریک سمیت انڈس ڈیلٹا میں ڈرلنگ کے ڈیٹا سے اچھی کوالٹی کے ٹوٹل آرگینک میٹریل (ٹی او سی) کی موجودگی کا تناسب تین سے ساڑھے تین فیصد پایا گیا جس میں کیروجین ٹائپ تھری پایا گیا۔
یہ سائنسی نتائج ظاہر کرتے ہیں کہ اگر کورنگی کریک کے اردگرد میتھین گیس کا ذخیرہ ملنے کے امکانات روشن ہیں، ساتھ ہی کوئلے کی سیمز کی بھی بیلٹ بھی مل سکتی ہے، چینی گروپ کی چار سال قبل پاکستان کے انڈس ڈیلٹا سے متعلق ریسرچ میں واضح کیا گیا کہ کراچی کے ساحل کے قریب کی جانے والی تیل و گیس کی تلاش کی سرگرمیاں اس لیے ناکام ہوئیں کہ ان علاقوں میں اسٹرکچر ٹریپ نہیں تھے۔
اسٹرکچر ٹریپ ایسی چٹانیں ہیں جو ہائیڈرکاربن کو اوپر اٹھنے سے روکتی ہیں، چینی تحقیق میں نقشوں کی مدد سے کورنگی کریک میں واقع اسٹرکچر ٹریپس کے ساتھ ان فالٹس اور فریکچرز کی نشاندہی کی گئی ہے جہاں سے گیر حرکت کرتی ہوئی سب سرفیس یعنی سطح زمین کے قریب آتی ہے۔
مزید پڑھیں: کورنگی میں زیر زمین لگنے والی آگ کو تیسرے دن تک نہ بجھایا گیا، شدت برقرار
دریں اثنا کراچی کے علاقے کورنگی میں زیر زمین گیس کے اخراج سے لگنے والی آگ کا معمہ کئی روز بعد بھی حل نہ ہوسکا، آگ کی لپٹیں کم نہیں ہورہیں وجوہات کا بھی تعین نہ ہوسکا۔
چار روز قبل لگنے والی پراسرار آگ کی شدت کم نہ ہوسکی، آگ کو پھیلنے سے روکنے کیلیے سیکیوریٹی انتظامات بھی کڑے کردیے گئے، عید کی تعطیلات میں من چلے نوجوانوں نے آگ کو تفریح کا ذریعہ بنالیا۔
بڑی تعداد میں نوجوان آگ کے مقام کا رخ کرنے لگے جس پر انتظامیہ حرکت میں آگئی اور سیکیورٹی سخت کرکے آگ کے مقام تک جانے والا راستہ عوام کے لیے بند کردیا گیا، تیل،گیس اور پٹرول کے فائر ایکسپرٹ نے بھی دورہ کیا، اس بارے میں سی ای او کنٹونمنٹ بورڈ کی جانب سے ملٹری لینڈز کینٹونمنٹ کراچی ریجن کے سینئر ٹیکنیکل اسٹاف سے بریفنگ بھی لی جارہی ہے۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: کورنگی کریک گیس کے گیس کا
پڑھیں:
ڈالر کی قمت میں بڑی کمی کا امکان ہے، ذخیرہ اندوزی نہ کریں، ملک بوستان
کراچی:ایکسچینج کمپنیز ایسوسی ایشن آف پاکستان کے چیئرمین ملک بوستان نے کہا ہے کہ ڈالر کی قیمت میں اب مزید اضافہ نہیں ہوگا اور عوام ڈالر کی ذخیرہ اندوزی سے گریز کریں کیونکہ ڈالر کی قیمت 270 روپے تک واپس آنے کا امکان ہے۔
ملک بوستان نے کہا کہ حالیہ دنوں میں ڈالر کی قدر میں اضافے کی ایک بڑی وجہ افغانستان اور ایران میں اسمگلنگ ہے، جہاں اسمگلرز کے ایجنٹس قانونی منی چینجرز سے زیادہ نرخ کی پیش کش کر کے مارکیٹ سے ڈالر خرید رہے ہیں اور اس وجہ سے لیگل منی چینجرز کے کاؤنٹرز پر ڈالر کی سپلائی کم ہوگئی ہے اور ڈالر گرے اور بلیک مارکیٹ میں فروخت ہو رہا ہے۔
انہوں نے بتایا کہ فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) کے حالیہ قانون کے تحت دو لاکھ روپے سے زائد کیش ٹرانزیکشن پر ٹیکس کے نفاذ کے بعد نان فائلرز بلیک مارکیٹ سے ڈالر خرید کر اپنی شناخت چھپا رہے ہیں، جس سے ڈالر کی طلب میں اضافہ ہوا۔
ملک بوستان نے بتایا کہ حکومت کو تجویز دی ہے کہ اسٹیٹ بینک کے سرکلر کے مطابق دو ہزار ڈالر تک کی کیش خریداری پر ٹیکس عائد نہ کیا جائے تاکہ عوام قانونی چینلز سے ڈالر خریدیں۔
ان کا کہنا تھا کہ ان تجاویز پر قانون نافذ کرنے والے اداروں نے فوری کارروائی کی ہے اور ایف آئی اے نے کرنسی اسمگلرز کے خلاف چھاپے مارنا شروع کر دیے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ان کارروائیوں کے مثبت اثرات آنا شروع ہو گئے ہیں اور آج اوپن مارکیٹ میں ڈالر کی قیمت 60 پیسے کمی کے بعد 288 روپے پر آ گئی ہے جبکہ انٹر بینک میں ڈالر 285 روپے سے کم ہو کر 284 روپے 76 پیسے پر بند ہوا۔
ملک بوستان نے اُمید ظاہر کی کہ اگر ہنڈی حوالہ کے خلاف اسی طرح کریک ڈاؤن جاری رہا تو ڈالر کی قیمت 280، 270 اور حتیٰ کہ 250 روپے تک بھی گر سکتی ہے۔
انہوں نے بتایا کہ اسٹیٹ بینک نے گزشتہ 9 ماہ کے دوران انٹر بینک سے 9 ارب ڈالر خرید کر اپنے ذخائر 20 ارب ڈالر تک پہنچا دیے ہیں اور اب انٹر بینک سے ڈالر خریدنا بند کر دیا ہے، جس کے بعد ڈالر کی قیمت میں مزید اضافہ نہیں ہوگا بلکہ کمی متوقع ہے۔
ملک بوستان نے عوام کو خبردار کیا ہے کہ وہ افواہوں پر کان نہ دھریں، ڈالر کی ذخیرہ اندوزی سے بچیں اور قانونی ذرائع سے لین دین کو ترجیح دیں کیونکہ روپیہ اس وقت انڈر ویلیو ہے اور ڈالر کی اصل ویلیو 250 روپے بنتی ہے۔