Islam Times:
2025-04-25@08:55:22 GMT

غیبت امام ’’خیرالماکرین‘‘ کی حکمت عملی

اشاعت کی تاریخ: 3rd, April 2025 GMT

غیبت امام ’’خیرالماکرین‘‘ کی حکمت عملی

اسلام ٹائمز: یہودیوں نے جب حضرت عیسیٰ علیہ السلام کو قتل کرنے کا منصوبہ بنایا تو خدا نے انہیں تمام اہل زمین کی نظروں سے چھپا کر زمین سے ہی اٹھا لیا اور اب ان کی غیبت، امام مہدیؑ کی غیبت کے ساتھ ہی ختم ہوگی یا پھر ”اصحاب کہف“ جو ظالم حکمرانوں کے خوف سے ایک غار میں ایسے پناہ گزین ہوئے کہ ساڑھے تین سو سال تک اسی غار میں خوابیدگی کے عالم میں گزار دیئے۔ ان تمام مثالوں سے یہ ظاہر ہوتا ہے خدا بعض اوقات کسی مصلحت کے تحت اپنے فرستادہ بندوں کو پردہء غیبت میں چھپا لیتا ہے اور پھر وقت آنے پر انہیں منصہء شہود پر ظاہر کر دیتا ہے۔ تحریر: سید تنویر حیدر

دشمن اگر اپنے جنگی ساز و سامان اور اپنے مادی وسائل کے اعتبار سے آپ سے زیادہ قوی ہو اور آپ کے مقابلے میں مورچہ زن ہو کر آپ پر مسلسل آتش و آہن کی بارش برسا رہا ہو تو ایسے میں آپ کو اس کی کمین گاہ یا اس کے مورچے تک پہنچنے کے لیے ایک خاص قسم کی حکمت عملی کے تحت آگے بڑھنا پڑتا ہے۔ آپ کو اپنے اس مطلوبہ ہدف تک پہنچنے کے لیے کبھی کبھی پیٹ کے بل رینگنا پڑتا ہے اور ”پن ڈراپ خموشی“ اختیار کرنا پڑتی ہے۔ قدم بہ قدم اور لمحہ بہ لمحہ اپنی منزل تک پہنچنے کے اس سفر میں آپ کو انتظار کی ایک طویل اور صبرآزما اذیت سے بھی گزرنا ہوتا ہے۔ ذرا سی بے احتیاطی اور جلد بازی آپ کے سارے منصوبے کو چوپٹ کر سکتی ہے۔ اس طرح کے عالم اسباب میں اگر کوئی زمانے پر صدیوں سے مسلط عالمی ستمگروں کو صفحہء ہستی سے محو کرنا چاہے تو وہ اپنی عالمی تحریک کو جس حکمت عملی کے تحت چلائے گا یقیناً وہ اپنی نوعیت کے اعتبار سے منفرد اور بے مثال ہوگی۔

فی زمانہ اگر کوئی اس عالمی تحریک کے کسی ایک حصے کی جھلک دیکھنا چاہتا ہے تو اسے ”انقلابِ اسلامیِ ایران“ کی کامیاب تحریک کا مطالعہ کرنا چاہیئے۔ آج بعض کوتاہ نظر تمام اسلامی فرقوں کے متفقہ عقیدے کے مطابق دنیا سے کفر اور ظلم کا اختتام کرنے والے اور عدل اجتماعی کی بنیاد پر عالمی اسلامی حکومت کا قیام کرنے والے امام مہدیؑ کی عارضی غیبت پر اعتراض کرتے ہیں اور دشمنوں کے مقابلے میں مخصوص وقت کے لیے یا ”وقت معلوم“ تک کے لیے ان کی غیبت اور روپوشی کو ان کی بزدلی اور دشمنوں کے مقابلے میں ان کے فرار سے تعبیر کرتے ہیں۔ حالانکہ اس طرح کے اعتراضات کرنے والوں کا بھی عقیدہ ہے کہ وہ جن کو امام مہدیؑ سمجھتے ہیں انہیں ابھی پیدا ہونا ہے اور یہ کہ اپنی پیدائش کے تیس چالیس سال بعد وہ اپنے آپ کو دنیا پر ظاہر کریں گے۔ دنیا کی موجودہ صورت حال کے تناظر میں بعض کے نزدیک تو شاید وہ پیدا ہو چکے ہیں۔ گویا اس عقیدے کی رو سے بھی وہ پیدا ہونے کے بعد ایک خاص مدت تک پردہ غیبت میں رہیں گے۔

یعنی اختلاف صرف ”عرصہء غیبت“ پر ہے نہ کہ ”پردہء غیبت“ پر۔ امر واقعہ یہ ہے کہ امام مہدی علیہ السلام کا اس طرح سے منظرعام سے غائب رہنا، کائنات کے سب سے بڑے منصوبہ ساز اور کار جہاں کے سب سے بڑے کارساز کی حکمت عملی کا ایک حصہ ہے۔ یہ سنت انبیاءؑ ہے کہ انہیں لوگوں کے شر سے بچنے اور دین حقہ کی حفاظت کے لیے بعض اوقات لوگوں کی نظروں سے پوشیدہ رہنا پڑا۔ امام زمانہؑ کے حوالے سے ان کے بغض میں بعض اندھے لوگ انہیں مستقلاً کسی غار میں پوشیدہ سمجھ کر انہیں اور ان کے چاہنے والوں کو طنز و تشنیع کا نشانہ بناتے ہیں۔ حالانکہ وہ گزشتہ تقریباً ایک ہزار سال سے کسی غار میں چھپے ہوئے نہیں ہیں بلکہ مصلحت خداوندی کے تحت لوگوں کی نظروں سے اوجھل رہ کر اپنا کار امامت بخوبی انجام دے رہے ہیں۔ جس کا ثبوت آج عالمی مستکبرین کے خلاف مستضعفین جہان کے ایک ایسے ”محور مقاومت“ کی تشکیل ہے جو اپنے دامن میں ”وعدہ الہی“ کے پورا ہونے کی نوید اور اپنے زمانے کے امامؑ کے ظہور کی امید لیے قدم بہ قدم ایک عظیم فتح مبین کی جانب رواں دواں ہے۔

غیبت امامؑ پر معترضین کو سب سے پہلے رسول خداؐ کی سنت اور ان کے عمل کو مدنظر رکھنا چاہیئے۔ کیا رسول خداؐ نے کفار مکہ کے شر سے بچنے لیے تین دن تک ”غار ثور“ میں پناہ نہیں لی تھی؟ اس کے علاوہ کئی اولوالعزم انبیاءؑ ایسے گزرے ہیں جنہوں نے بعض اوقات چھپ کر کار پیغمبری انجام دیا۔ مثلاً حضرت موسیٰ علیہ السلام فرعون کے ظلم و ستم سے بچنے کے لیے بحکم خدا چھپتے چھپاتے مدائن کی طرف نکل گئے۔ ان کے وجود کو تو شکم مادر میں ہی فرعون سے چھپایا گیا تھا ورنہ فرعون انہیں دنیا میں آنکھ کھولنے سے پہلے ہی قتل کروا دیتا۔ انہوں نے فرعون کے خلاف اپنی خفیہ تحریک کا آغاز تو اپنی شیر خوارگی کے زمانے ہی سے کر دیا تھا جب ان کی والدہ نے انہیں ایک صندوق میں بند کرکے دریا برد کردیا تھا۔

کیا یہ سب کچھ بزدلی اور کم ہمتی کی دلیل تھا؟ یہودیوں نے جب حضرت عیسیٰ علیہ السلام کو قتل کرنے کا منصوبہ بنایا تو خدا نے انہیں تمام اہل زمین کی نظروں سے چھپا کر زمین سے ہی اٹھا لیا اور اب ان کی غیبت، امام مہدیؑ کی غیبت کے ساتھ ہی ختم ہوگی یا پھر ”اصحاب کہف“ جو ظالم حکمرانوں کے خوف سے ایک غار میں ایسے پناہ گزین ہوئے کہ ساڑھے تین سو سال تک اسی غار میں خوابیدگی کے عالم میں گزار دیئے۔ ان تمام مثالوں سے یہ ظاہر ہوتا ہے خدا بعض اوقات کسی مصلحت کے تحت اپنے فرستادہ بندوں کو پردہء غیبت میں چھپا لیتا ہے اور پھر وقت آنے پر انہیں منصہء شہود پر ظاہر کر دیتا ہے۔ اللہ کے یہ بندے اللہ کے دشمنوں پر براہ راست وار کرنے کی بجائے زیرزمین ان کی بنیادوں کو کھوکلا کرنے اور ان کی جڑوں کو کاٹنے کا کام کرتے رہتے ہیں۔ ان کا یہ عمل ان کی بزدلی کی علامت نہیں ہے بلکہ حکمت الہی کے تحت مصلحت اللہٰی کا تقاضا ہے۔

”واللہ خیرالماکرین“

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: علیہ السلام کی نظروں سے حکمت عملی بعض اوقات کی غیبت کے لیے کے تحت ہے اور

پڑھیں:

کومل عزیز کی زندگی کا سب سے بڑا خوف کیا ہے، اداکارہ نے بتا دیا

پاکستانی شوبز انڈسٹری کی دلکش اداکارہ کومل عزیز خان نے اپنے خوف کے حوالے سے بات کرتے ہوئے کہا ہے کہ انہیں شادی کرنے سے ڈر لگتا ہے۔

کومل عزیز خان نے حال ہی میں ایک مارننگ شو میں شرکت کی، جہاں انہوں نے مختلف موضوعات پر کھل کر بات کی اور پروگرام کی میزبان کی جانب سے سوال کیے جانے پر اپنی زندگی کا سب سے بڑا خوف بھی بیان کیا۔

کومل عزیز کا کہنا تھا کہ وہ بہت بہادر ہیں انہیں کسی بھی چیز سے ڈرانا مشکل ہے۔ انہوں نے بتایا کہ انہیں شادی کے سوا کسی چیز سے ڈر نہیں لگتا، یہ ان زندگی کا سب سے بڑا خوف ہے، جس پر وہ ابھی تک قابو نہیں پا سکیں۔

شادی سے ڈرنے کی وجہ بتاتے ہوئے کومل عزیز کا کہناتھا کہ انہوں نے بڑے ہوتے ہوئے جو شادیاں دیکھیں وہ بہت بری تو نہیں تھیں لیکن ایسی بھی نہیں تھیں کہ انہیں دیکھنے کے بعد ان کا دل چاہے کہ شادی کرنی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ شادی سے پہلے مالی اور جذباتی خود مختاری ضروری ہے کیونکہ کپڑے، جوتے، زیورات اور بیگز کی چمک دمک صرف چند دن کی ہوتی ہے، اس کے بعد اصل ذمہ داریاں شروع ہوتی ہیں۔

اداکارہ کا کہنا تھا کہ شادی کے بعد اکثر لڑکیاں نوکری چھوڑ دیتی ہیں، کیونکہ گھر والے آج بھی خواتین کو کام کرنے کی اجازت نہیں دیتے۔ انہوں نے بتایا کہ ان کے دفتر میں کام کرنے والی بہت سی لڑکیاں بھی شادی کے بعد نوکری چھوڑ چکی ہیں جو بہت با صلاحیت تھیں، لیکن ان کے خاندان میں ایسا نہیں ہوتا۔

کومل میر نے مزید کہا کہ جب لڑکیاں مالی طور پر خود مختار نہیں ہوتیں تو جذباتی طور پر خودمختار ہونا بھی مشکل ہوتا ہے۔ اداکارہ نے بتایا کہ انہیں اس چیز سے ڈر لگتا ہے لیکن اب وہ آہستہ آہستہ بہترہو رہا ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

پاکستانی اداکارہ خوف کومل عزیز

متعلقہ مضامین

  • محمد عامر کا پی ایس ایل اور آئی پی ایل میں شرکت پر فیصلہ
  • ذہنی دباؤ کی وجہ سے نِدا ڈار نے کرکٹ سے وقفہ لے لیا
  • ملیریا کے عالمی دن پر وزیراعظم محمد شہباز شریف کا پیغام
  • کومل عزیز کی زندگی کا سب سے بڑا خوف کیا ہے، اداکارہ نے بتا دیا
  • پاکستانی فضائیہ بمقابلہ بھارتی فضائیہ: صلاحیت، ٹیکنالوجی اور حکمت عملی کا موازنہ
  • گورنر سندھ کامران خان ٹیسوری کی روضہ حضرت امام حسین علیہ السلام پر حاضری
  • سہواگ کی اپنے ہی کرکٹر پر سرجیکل اسٹرائیک، متنازع آؤٹ پر بول اُٹھے
  • گورنر سندھ کامران ٹیسوری کی روضۂ حضرت امام حسین رضی اللّٰہ تعالیٰ عنہ پر حاضری
  • امام جعفر صادق علیہ السلام کی علمی و سماجی خدمات
  • مشکل فیصلے اور مستقل مزاجی: وزیر خزانہ نے عالمی فورم پر معاشی حکمتِ عملی بیان کردی