یوسف رضا گیلانی انٹر سپیکرز کانفرنس کے بانی چیئرمین مقرر، خصوصی ایوارڈ بھی ملا
اشاعت کی تاریخ: 3rd, April 2025 GMT
لاہور؍ اسلام آباد (نوائے وقت رپورٹ+ خبر نگار) چیئرمین سینٹ سید یوسف رضا گیلانی کو انٹر پارلیمانی سپیکرز کانفرنس (آئی ایس سی) کا بانی چیئرمین نامزد کر دیا گیا ہے۔ جنوبی کوریا کے دارالحکومت سیئول میں قائم عالمی فورم دنیا بھر میں پارلیمانی مکالمے کو فروغ دینے، پائیدار ترقی کے اہداف کو آگے بڑھانے اور اہم عالمی چیلنجز جیسے کہ موسمیاتی تبدیلی، قابل تجدید توانائی، اور پانی کی قلت پر بین الاقوامی تعاون کو مضبوط بنانے کے لیے وقف ہے۔ چیئرمین سینٹ یوسف رضا گیلانی کو اس اہم فورم کا بانی چیئرمین حالیہ کامیاب دورہ کوالالمپور کے دوران نامزد کیا گیا۔ یونیورسل پیس فیڈریشن (یو پی ایف) کے زیر اہتمام سیئول میں منعقد بین الاقوامی سربراہی اجلاس 2025ء کے دوران ہوگی جہاں اس نامزدگی کی باقاعدہ تقریب ہوگی اور اجلاس میں 150 ممالک کے 500 مندوبین اور 45 پارلیمانی سپیکرز شرکت کریں گے۔ یوسف رضا گیلانی کو ایک خصوصی ایوارڈ بھی پیش کیا گیا جس میں ان کے پارلیمانی سفارت کاری کے کردار اور عالمی امن و ترقی کے لیے کوششوں کو سراہا گیا۔ بریفنگ سیشن کے دوران اپنے خطاب میں یوسف رضا گیلانی نے کہا کہ آئی ایس سی محض ایک کانفرنس نہیں بلکہ ایک بین الاقوامی وژن ہے۔ عالمی پارلیمانی قیادت پر زور دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ وہ مشترکہ نظریات کو پالیسی اقدامات میں تبدیل کریں تاکہ عالمی امن، علاقائی استحکام اور پائیدار ترقی کو ممکن بنایا جا سکے۔ اس موقع پر چیئرمین سینٹ کے ہمراہ سپیکر ملائشیا معالی تن سری داتو’ ڈاکٹر جوہری بن عبدل، آئی ایس سی کے شریک چیئرمین آن چنگ وو لی، چیئرمین یو پی ایف انٹرنیشنل ڈاکٹر چارلس ایس یانگ، رکن پارلیمان نیپال ایک ناتھ دھکل، سینیٹر ملائشیا ڈاکٹر محمد متا مد رملی، سیکرٹری جنرل ایشین واٹر کونسل ڈاکٹر چو یونگ ڈاک اور معروف پاکستانی کاروباری شخصیت عثمان چوہدری پر مشتمل وفد بھی تھا۔ مزید برآں، چیئرمین سینٹ نے سپیکر ملائشیا سے ملاقات میں دو طرفہ پارلیمانی تعلقات اور تعاون کو مزید فروغ دینے پر بات چیت کی، جس کے بعد سپیکر ملائشیا نے معزز مہمانوں کے اعزاز میں عشائیہ دیا۔ چیئرمین سینٹ سید یوسف رضا گیلانی نے کہاہے کہ پیپلز پارٹی کی اتحادی حکومت کی حمایت کا مقصد ملک اور عوام کے مفاد کا تحفظ ہے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے منگل کے روز نامور سیاستدان لیاقت بوسن کی طرف سے اپنے بیٹے ایم پی اے علی حیدر گیلانی کو ہلال امتیاز سے نوازے جانے کے بعد ان کے اعزاز میں منعقدہ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ چیئرمین سینٹ نے مزید کہا کہ پیپلز پارٹی نے ہمیشہ عوام کے حقوق اور ملک بھر میں بلا تفریق ترقی کی وکالت کی۔
.ذریعہ: Nawaiwaqt
کلیدی لفظ: یوسف رضا گیلانی چیئرمین سینٹ گیلانی کو
پڑھیں:
برطانوی جریدے کی جانب سے ڈاکٹر ادیب الحسن رضوی کیلئے عالمی ایوارڈ
برطانیہ کا یہ معتبر جریدہ ہر سال اُن ماہرینِ طب، محققین اور طبی اداروں کو خراجِ تحسین پیش کرتا ہے، جنہوں نے شعبہ طب میں نمایاں اور مثالی خدمات انجام دی ہوں۔ اسلام ٹائمز۔ برطانوی جریدے برٹش میڈیکل جرنل (بی ایم جے) کی جانب سے معروف معالج ڈاکٹر ادیب الحسن رضوی کو عالمی ایوارڈ سے نوازا گیا ہے۔ ان کو یہ ایوارڈ جنوبی ایشیا میں طب کے میدان میں گراں قدر خدمات پر دیا گیا ہے۔ برطانیہ کا یہ معتبر جریدہ ہر سال اُن ماہرینِ طب، محققین اور طبی اداروں کو خراجِ تحسین پیش کرتا ہے، جنہوں نے شعبہ طب میں نمایاں اور مثالی خدمات انجام دی ہوں۔ اس اعزازکی پروقار تقریب نئی دہلی میں منعقد ہوئی۔ جس میں بی ایم جے کے ایڈوائزری بورڈ کے شریک صدر، ڈاکٹر سنجے نگرہ نے اس اعزاز کا اعلان کیا اور پروفیسر ادیب رضوی کو بھرپور خراج تحسین پیش کیا۔ انہوں نے کہا کہ ڈاکٹر رضوی نے ترقی پذیر ملک پاکستان میں صحت کی فراہمی کا ایک مثالی ماڈل متعارف کروایا، جو حکومت اور معاشرہ کے درمیان شراکت داری کی بہترین مثال ہے۔ اس کے ساتھ انہوں نے ڈاکٹر رضوی کی غیر متزلزل عزم کی تعریف بھی کی، جس کے تحت انہوں نے ہر فرد کو بلا امتیاز ذات، رنگ، نسل یا مذہب، مفت و اعلیٰ معیار کی طبی سہولیات فراہم کر رہے ہیں۔ اگرچہ ڈاکٹر ادیب رضوی خود اس تقریب میں شریک نہیں ہو سکے، تاہم انہوں نے انٹرنیٹ رابطہ کے ذریعے حاضرین سے خطاب کیا۔ اس موقع پر انہوں نے بی ایم جے کے اس اقدام کو سراہا اور میڈیکل ایجوکیشن اور تحقیق کے فروغ میں اس کی خدمات کو شاندار قرار دیا۔
ڈاکٹر ادیب الحسن رضوی کون ہیں؟
ڈاکٹر ادیب الحسن رضوی پاکستان کے معروف طبیب ہیں جو سندھ انسٹیٹیوٹ آف یورالوجی اینڈ ٹرانسپلانٹیشن کے سربراہ ہیں۔ یہ ادارہ مفت گردوں کی پیوندکاری اور ڈائلیسس کرتا ہے۔ جبکہ 2003ء میں جگر کے ٹرانسپلانٹ کا کام بھی اس ادارے میں متعارف کیا گیا۔ اس ادارے میں ہر سال دس لاکھ سے زائد مریض ایس آئی یو ٹی کی سہولتوں سے فائدہ اٹھا رہے ہیں۔ ڈاکٹر ادیب نے 11 ستمبر 1938ء میں کلن پور، اترپردیش میں پیدا ہوئے۔ ڈاکٹر ادیب الحسن رضوی نے ڈاؤ میڈیکل کالج سے ایم بی بی ایس کیا۔ وہ سرجری کی اعلیٰ تعلیم کے لیے برطانیہ گئے۔ ڈاکٹر ادیب الحسن رضوی نے برطانیہ سے واپسی پر سول اسپتال کراچی میں ملازمت اختیار کی۔ ڈاکٹر ادیب نے طب کے شعبے میں گردوں کے علاج کے لیے بہت گراں قدرخدمات انجام دی ہیں۔ ڈاکٹر ادیب الحسن نے سندھ انسٹیٹیوٹ آف یورالوجی اینڈ ٹرانسپلانٹیشن کی بنیاد رکھی۔ ڈاکٹر ادیب الحسن نے جب سول ہسپتال میں ملازمت اختیار کی تو گردے کے علاج کے لیے 8 بستروں کے وارڈ سے ایک نئے مشن کا آغاز کیا۔ انھوں نے اپنے ساتھ اپنے نوجوان ڈاکٹروں کی ٹیم جمع کی جن کا مقصد ایک چھوٹے سے وارڈ کو عظیم الشان میڈیکل کمپلیکس میں تبدیل کرنا اور ہر مریض کا اس کی عزت نفس مجروح کیے بغیر علاج کرنا تھا۔
یوں آج سرکاری شعبے میں قائم سندھ انسٹی ٹیوٹ آف نیورولاجی اور ٹرانسپلانٹیشن کا شمار دنیا کے اعلیٰ میڈیکل انسٹی ٹیوٹس میں ہوتا ہے۔ ڈاکٹر ادیب الحسن رضوی نے انسٹی ٹیوٹ کے قیام کے لیے محض سرکاری گرانٹ پر ہی تکیہ نہیں کیا بلکہ نجی شعبے کو بھی اپنے مشن میں شریک کیا۔ یوں سرکاری ادارے میں بغیر کسی فائدے کے نجی شعبے کے عطیات کا ایک ایسا سلسلہ شروع ہوا کہ پوری دنیا میں اپنی مثال آپ ہے۔ معروف سرمایہ کارگھرانے دیوان گروپ کی مالیاتی مدد سے دیوان فاروق میڈیکل کمپلیکس تعمیر ہوا۔ اس میڈیکل کمپلیکس کی زمین حکومت سندھ نے عطیہ کی۔ اس طرح 6 منزلہ جدید عمارت پر 300 بیڈ پر مشتمل کمپلیکس کی تعمیر ہوئی۔ اس کمپلیکس میں متعدد جدید آپریشن تھیٹر، لیکچرز ہال، او پی ڈی وغیرہ کی سہولتوں کے ساتھ ساتھ ایک جدید آڈیٹوریم بھی تعمیر کیا گیا۔ نیز گردے کے کینسر کے علاج کے لیے حنیفہ بائی حاجیانی کمپلیکس تعمیر ہوا۔ ڈاکٹر ادیب الحسن کی کوششوں سے بچوں اور بڑوں میں گردے سے متعلق مختلف بیماریوں کی تشخیص کے لیے الگ الگ او پی ڈی شروع ہوئیں اور الگ الگ آپریشن ہونے لگے۔
اس کے ساتھ ہی گردے کی پتھری کو کچلنے کے لیے لیپسو تھریپی کی مشین جو اپنے وقت کی مہنگی ترین مشین تھی ایس آئی یو ٹی میں لگ گئی۔ یہ وہ وقت تھا جب کراچی کے دو یا تین اسپتالوں میں یہ مشین لگائی گئی تھی جہاں مریضوں سے اس جدید طریقہ علاج کے لیے خطیر رقم وصول کی جاتی تھی مگر سیوٹ میں یہ سہولت بغیر کسی معاوضے کے فراہم کی جاتی تھی۔ اسی طرح گردوں کے کام نہ کرنے کی بنا پر مریضوں کی اموات کی شرح خاصی زیادہ تھی مگر ایس آئی یو ٹی میں ڈائیلیسز مشین لگا دی گئی۔ یوں ناامید ہونے والے مریض اپنے ناکارہ گردوں کی بجائے ڈائیلیسز مشین کے ذریعے خون صاف کرا کے عام زندگی گزارنے کے قابل ہوئے۔ ڈاکٹر ادیب الحسن رضوی کی قیادت میں ڈاکٹروں کی ٹیم نے گردے کے ٹرانسپلانٹ کا کامیاب تجربہ کیا۔ انھوں نے ایک تندرست فرد کا گردہ ایک ایسے شخص کو لگایا جس کا گردہ ناکارہ ہو چکا تھا۔ ڈاکٹر ادیب الحسن رضوی نے اعضاء کی پیوند کاری کے لیے راہ ہموار کرنے کے لیے ایک مہم منظم کی۔