وقف ترمیمی بل مسلمانوں کو بے اختیار کرنے کے لیے لایا گیا، محبوبہ
اشاعت کی تاریخ: 3rd, April 2025 GMT
انہوں نے فرقہ وارانہ بھائی چارے پر یقین رکھنے والے ہندوئوں پر زور دیا کہ وہ اس طرح کی ناانصافیوں کے خلاف اٹھ کھڑے ہوں۔ اسلام ٹائمز۔ بھارت کے غیر قانونی زیر قبضہ جموں و کشمیر میں پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی (پی ڈی پی) کی صدر محبوبہ مفتی نے کہا ہے کہ وقف ترمیمی بل مسلمانوں کو بے اختیار کرنے کے لیے لایا گیا۔ ذرائع کے مطابق محبوبہ مفتی نے بھارتیہ جنتا پارٹی کی زیرقیادت حکومت کی جانب سے لوک سبھا میں پیش کیے گئے وقف (ترمیمی) بل 2024ء پر اپنے ردعمل میں کہا کہ مجھے بی جے پی سے کوئی امید نہیں لیکن سیکولر ہندوئوں سے بہت امیدیں ہیں، انہیں آگے آنا چاہیے کیونکہ بھارت کو آئین کے مطابق چلانے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ بھارت میں مسلمانوں کو ظلم و ستم کا نشانہ بنانے، پیٹ پیٹ کر قتل کرنے کے واقعات میں تیزی آ رہی ہے۔ انہوں نے فرقہ وارانہ بھائی چارے پر یقین رکھنے والے ہندوئوں پر زور دیا کہ وہ اس طرح کی ناانصافیوں کے خلاف اٹھ کھڑے ہوں۔ انہوں نے مزید کہا کہ بی جے پی اس ملک کو توڑنے کا کام کر رہی ہے۔
دریں اثنا جموں و کشمیر پیپلز کانفرنس کے صدر اور ہندواڑہ سے رکن اسمبلی سجاد غنی لون نے ایک میڈیا انٹرویو میں کہا کہ ریاست کو مذہب میں مداخلت نہیں کرنی چاہئے اور وقف (ترمیمی) بل مذہب کا معاملہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ وقف جائیداد اجتماعی طور پر ملک کے مسلمانوں کی ملکیت ہے اور یہ مسلمانوں کا حق ہے کہ وہ اپنے اداروں کا استعمال کرتے ہوئے ان جائیدادوں کا فیصلہ کریں، ریاست کو مذہب کے ساتھ کوئی مداخلت نہیں کرنی چاہیے۔ یاد رہے کہ مودی حکومت نے وقف ترمیمی بل پارلیمنٹ میں پیش کر دیا ہے۔
ذریعہ: Islam Times
پڑھیں:
اگر صوبے کو پانی میں حق نہیں ملتا تو ہم سندھ کے ساتھ ہیں، علی امین
وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈاپور کا کہنا ہے کہ اگر صوبے کو پانی میں حق نہیں ملتا تو اس پر ہم سندھ کے ساتھ ہیں، جس کو حق کے مطابق پانی مل رہا ہے اس کی مخالفت نہیں کرتے، کوئی حق سے زیادہ پانی لے رہا ہے تو اس کی مخالفت کرتے ہیں۔
جیو نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے علی امین گنڈاپور نے کہا کہ بانی پی ٹی آئی کا وژن ہے کہ کسی کے حق کی مخالفت نہیں کرتے، 1991 کے آبی معاہدے کے تحت حصہ ملا جس پر سمجھوتا نہیں کرسکتا۔
علی امین گنڈاپور نے کہا کہ کے پی میں جو نہر بن رہی ہے اس پر 35 فیصد فنڈز میں دے رہا ہوں، سی آر بی سی ہماری ضرورت ہے جس سے تین لاکھ ایکٹر زمین آباد ہوگی۔
وزیر اعلیٰ کے پی نے کہا کہ بانی پی ٹی آئی پر کوئی کیس نہیں، بانی پی ٹی آئی کی رہائی کے لیے پارٹی کا جو لائحہ عمل بنے گا اس کے لیے تیار ہیں۔
دوسری جانب علی امین گنڈا پور نے مائنز اینڈ منرلز بل پر تنقید کرنے والوں کے سامنے سوالات رکھ دیے۔
پشاور میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے علی امین گنڈاپور نے کہا کہ بتایا جائے بل کی کونسی شق میں حکومت اور ایس آئی ایف سی کو اختیار دینے کی بات ہے؟ ایسا کوئی ایک لفظ دکھا دیا جائے تو پھر بات ہوگی۔
وزیر اعلیٰ کے پی نے کہا کہ مفروضوں کا جواب نہیں دیں گے، کے پی نے کسی کو اختیار دیا نہ آئندہ دے گا، نہ ہی کوئی ہم سے زبردستی اختیار لے سکتا ہے۔