بجٹ 2025-26 کی تیاری کیلئے آئی ایم ایف کا وفد 4 اپریل سے پاکستان کا دورہ کرے گا
اشاعت کی تاریخ: 3rd, April 2025 GMT
اسلام آباد(ڈیلی پاکستان آن لائن) آئی ایم ایف کی ٹیم آئندہ مالی سال کے بجٹ کی تیاری کے سلسلے میں کل 4 اپریل سے پاکستان کا دورہ کرے گی۔
نجی ٹی وی جیونیوز کے مطابق مالی سال 26-2025 کے بجٹ کی تیاری کے سلسلے میں آئی ایم ایف کا وفد کل سے پاکستان کے دورے پر آئے گا۔ذرائع کے مطابق وفد آئندہ مالی سال کے بجٹ بشمول ٹیکس ریونیو اقدامات، اخراجات پر کنٹرول اور دیگر ترقیاتی اخراجات کے بجٹ کے حوالے سے پاکستانی حکام کے ساتھ مذاکرات کرے گا۔
ذرائع کا بتانا ہے کہ آئندہ مالی سال کا وفاقی بجٹ جون کے پہلے ہفتے میں پیش کیا جائے گا اور اس سے قبل بجٹ کو حتمی شکل دینے کےلیے آئی ایم ایف کی ٹیم پاکستان حکام سے مل کر تجاویز تیار کرے گی۔
ایمیزون نے ٹک ٹاک خریدنے کیلئے بولی لگا دی
مزید :.ذریعہ: Daily Pakistan
کلیدی لفظ: سے پاکستان مالی سال ایم ایف کے بجٹ
پڑھیں:
آئی ایم ایف کی اگلی قسط کیلئے شرائط، ٹیکس ہدف اور بجٹ سرپلس حاصل کرنے میں ناکام
اسلام آباد:پاکستان نے عالمی مالیاتی ادارہ (آئی ایم ایف )سے قرضے کی اگلی قسط کے لیے ٹیکس ہدف اور بجٹ سرپلس سمیت بعض شرائط پوری نہیں ہوسکی ہیں تاہم طے شدہ شرائط میں سے زیادہ تر شرائط پوری کردی گئی ہیں۔
ذرائع نے بتایا کہ آئی ایم ایف نے قرض پروگرام کے تحت پاکستان پر 50 کے لگ بھگ شرائط عائد کر رکھی ہیں جن میں سے زیادہ تر شرائط پوری کی جاچکی ہیں۔
حکام کا کہنا ہے کہ پورے کیے گئے اہداف میں گیس ٹیرف کی ششماہی بنیاد پر ایڈجسمنٹ، ٹیکس چھوٹ کے خاتمے اور کفالت پروگرام کے تحت مستحقین کو غیر مشروط رقوم کی منتقلی بھی شامل ہے، ڈسکوز کی نجکاری کے لیے پالیسی ایکشن سمیت بعض شرائط پر کام جاری ہے البتہ فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) کے سالانہ ٹیکس ہدف اور بجٹ سرپلس سمیت کئی شرائط پوری نہ ہوسکیں۔
ذرائع کا کہنا تھا کہ آئی ایم ایف کی اجازت سے چینی کی سرکاری درآمد پرٹیکس چھوٹ دی گئی اور آئی ایم ایف کی شرائط کے مطابق ہی بجٹ 26-2025 منظور کروایا گیا، بجٹ سے ہٹ کر اخراجات کی پارلیمنٹ سے منظوری کی شرط بھی پوری ہوگئی ہے۔
ذرائع نے بتایا کہ وفاق اور صوبوں کے درمیان فسکل پیکٹ کی شرط پرعمل کیا جاچکا، ڈسکوز اور جینکوز کی نج کاری کے لیے پالیسی اقدامات پر کام جاری ہے جبکہ خصوصی اقتصادی زونز پر مراعات ختم کرنے کی شرط پر بھی عمل دآمد ہوگیا ہے۔
مزید بتایا گیا کہ سرکاری اداروں میں حکومتی عمل دخل میں کمی کی شرط میں پیش رفت ہوئی ہے، زرعی آمدن پر ٹیکس وصولی کے لیے قانون سازی کی شرط پر تاخیر سے عمل ہوا، اسلام آباد، کراچی، لاہور میں کمپلائنس رسک منیجمنٹ سسٹم نافذ کیا گیا ہے۔
ذرائع کا کہنا تھا کہ پی ایس ڈی پی منصوبوں کے لیے بہتر پبلک انویسٹمنٹ منیجمنٹ پر جزوی عمل درآمد کیا گیا، اسی طرح اعلیٰ سرکاری حکام کے اثاثے ظاہر کرنے سے متعلق قانون سازی میں پیش رفت ہوئی ہے۔
ذرائع نے مزید بتایا کہ کفالت پروگرام کے تحت مہنگائی تناسب سے غیر مشروط کیش ٹرانسفر کی شرط پوری ہوگئی ہے، اس کے علاوہ ٹیکس ڈائریکٹری کی اشاعت کے بارے میں بھی پیش رفت ہوئی ہے۔