سنگاپور: بڑے پیمانے پر مسلمانوں کے قتل کی منصوبہ بندی کرنیوالا نوجوان گرفتار
اشاعت کی تاریخ: 3rd, April 2025 GMT
سنگاپور میں ایک نوجوان کو حراست میں لیا گیا ہے جو مبینہ طور پر متعدد مساجد کے باہر درجنوں مسلمانوں کو قتل کرنے کی منصوبہ بندی کر رہا تھا۔
اس حوالے سے سنگاپور کے انٹرنل سیکیورٹی ڈیپارٹمنٹ نے بتایا ہے کہ 17 سالہ لڑکے کو مارچ میں حراست میں لیا گیا تھا جو 2019ء میں نیوزی لینڈ کی مساجد میں نمازیوں کا قتل کرنے والے سفید فام بالادستی پسند برینٹن ٹیرنٹ کو ہیرو مانتا ہے۔
آئی ایس ڈی نے بتایا کہ اس لڑکے نے جمعے کی نماز کے بعد سنگاپور کی 5 مساجد میں نمازیوں پر حملہ کرنے کا منصوبہ بنایا تھا۔
آئی ایس ڈی نے بتایا ہے کہ یہ لڑکا کم از کم 100 مسلمانوں کو مارنا چاہتا تھا تاکہ برینٹن ٹیرنٹ سے زیادہ مسلمانوں کو مارنے کا ریکارڈ بنا سکے اور وہ اپنے حملوں کو لائیو اسٹریم بھی کرنا چاہتا تھا۔
آئی ایس ڈی نے بتایا کہ جب اس لڑکے کو گرفتار کیا گیا تو اس وقت تک وہ پہلے ہی اسلحہ حاصل کرنے کی کئی کوششیں کر چُکا تھا اور اس نے اپنے بیان میں کسی ہچکچاہٹ کے بغیر کھلم کھلا بتایا کہ اگر اس کے پاس اسلحہ ہوتا تو وہ اب تک مسلمانوں پر حملے کرنے کا اپنا منصوبہ پورا کر چُکا ہوتا۔
آئی ایس ڈی نے یہ بھی بتایا ہے کہ یہ لڑکا 18 سالہ نک لی کے ساتھ آن لائن رابطے میں بھی تھا جسے دسمبر میں اسی طرح کے منصوبے بنانے کے الزام میں حراست میں لیا گیا تھا۔
واضح رہے کہ سنگا پور میں حالیہ برسوں کے دوران کئی ایسے واقعات سامنے آئے ہیں جن میں آن لائن انتہا پسندانہ مواد سے متاثر ملک کے نوجوان شہریوں کو گرفتار کیا گیا ہے۔
Post Views: 1.ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: آئی ایس ڈی نے نے بتایا
پڑھیں:
کراچی؛ ماں اور سوتیلے باپ پر کمسن بچے کے قتل کا الزام، دونوں ملزمان گرفتار
کراچی:شریف آباد پولیس نے کم سن بچے کو مبینہ طور پر تشدد سے ہلاک کرنے کے الزام میں سوتیلے باپ اور بچے کی ماں کو گرفتار کرلی اور مقتول علی کے چچا کی مدعیت میں قتل کا مقدمہ درج کرلیا گیا۔
ڈی ایس پی لیاقت آباد اقبال شیخ نے بتایا کہ ایف سی ایریا میں رہائش پذیر اسد کی رمشا نامی خاتون کی دوسری شادی ہوئی تھی جبکہ رمشا کا پہلے شوہر سے 3 سال کا بیٹا علی تھا۔
انہوں نے کہا کہ ابتدائی اطلاعات کے مطابق اسد اپنے سوتیلے بیٹے کو تشدد کا نشانہ بناتا تھا جبکہ اس کی والدہ پر بھی یہ الزام ہے کہ وہ بھی اپنے بیٹے تشدد کرتی تھی اور اہل محلہ کی جانب سے بھی اس کی تصدیق کی گئی ہے۔
اقبال شیخ نے بتایا کہ بدھ کی شب بچے کی حالت خراب ہونے پر اسے پہلے نجی اسپتال بعدازاں عباسی شہید اسپتال لے جایا گیا جہاں بتایا گیا کہ بچہ سیڑھیوں سے گر گیا تاہم کمسن بچے کے جاں بحق ہونے پر اس کی لیاقت آباد مقامی قبرستان میں تدفین بھی کر دی گئی۔
پولیس افسر نے بتایا کہ کمسن علی کے جاں بحق ہونے کی اطلاع پر پولیس نے دونوں میاں بیوی کو پوچھ گچھ کے لیے حراست میں لے کر تھانے منتقل کر دیا جہاں وہ ایک دوسرے پر الزام عائد کرتے رہے اور ان کے بیانات میں تضاد پایا گیا۔
ایس ایچ او شریف آباد مہر یوسف نے بتایا کہ اسد اور رمشا کی 2 ماہ قبل شادی ہوئی تھی جبکہ مقتول علی کی ہلاکت کا مقدمہ اس کے چچا کی مدعیت میں دفعہ 302 کے تحت والدہ اور اس کے سوتیلے باپ کے خلاف درج کرلیا اور انہیں مزید تفتتیش کے لیے انویسٹی گیشن پولیس کے حوالے کر دیا۔
پولیس کا کہنا تھا کہ تفتیش کے دوران ضرورت پڑنے پر قبر کشائی بھی کرائی جائے گی تاہم انوسٹی گیشن پولیس گرفتار میاں اور بیوی سے مزید معلومات حاصل کر رہی ہے۔