ٹرمپ کی مقبولیت میں کمی، امریکی عوام میں مایوسی بڑھنے لگی
اشاعت کی تاریخ: 3rd, April 2025 GMT
واشنگٹن: امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے دوسرے دورِ صدارت کو ابھی صرف دو ماہ ہی گزرے ہیں، لیکن ان کی مقبولیت میں نمایاں کمی آنا شروع ہو گئی ہے۔
رائے عامہ کے معروف ادارے گیلپ کے تازہ ترین سروے کے مطابق ٹرمپ کی مقبولیت 47 فیصد سے کم ہو کر 43 فیصد تک آ گئی ہے۔
ماہرین کے مطابق اس کمی کی بنیادی وجوہات میں ان کی متنازع "پروجیکٹ 2025" پالیسی، تجارتی ٹیرف کی دھمکیاں اور عجیب و غریب خیالات شامل ہیں، جیسے کہ خلیج میکسیکو کا نام تبدیل کرنے اور گرین لینڈ پر قبضہ کرنے کی خواہش ہے۔
سروے میں یہ بھی سامنے آیا کہ صرف 38 فیصد امریکی ان کی تجارتی پالیسیوں سے مطمئن ہیں، جبکہ معیشت اور دیگر حکومتی فیصلوں پر حمایت میں بھی کمی دیکھی گئی ہے۔ اس کے علاوہ، ایلون مسک کی بے جا مداخلت اور سگنل گیٹ اسکینڈل نے بھی ٹرمپ کے لیے مشکلات پیدا کر دی ہیں۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ ٹرمپ کی صدارت کا دوسرا دور بھی پہلے کی طرح تنازعات، افراتفری اور غیر یقینی صورتحال سے بھرپور ہو گا۔ یاد رہے کہ ڈونلڈ ٹرمپ نے 20 جنوری 2025 کو امریکی صدر کا حلف اٹھایا تھا، لیکن ابتدائی مہینوں میں ہی ان کی پالیسیوں پر سوالات اٹھنے لگے ہیں۔
.
ذریعہ: Express News
پڑھیں:
پینٹاگون کی یوکرین کو ٹوماہاک میزائل دینے کی منظوری
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
امریکی محکمہ دفاع نے یوکرین کو طویل فاصلے تک مار کرنے والے امریکی ساختہ ٹوماہاک میزائل فراہم کرنے کی منظوری دے دی ہے، جبکہ اس فیصلے پر آخری دستخط صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے کرنے ہیں۔
امریکی میڈیا اور حکام کے مطابق پینٹاگون نے وائٹ ہاؤس کو رپورٹ کی ہے کہ یوکرین کو یہ میزائل دینے سے امریکا کے اپنے دفاعی ذخائر پر کوئی منفی اثر نہیں پڑے گا۔ اس کے باوجود صدر ٹرمپ نے حال ہی میں یوکرینی صدر ولادیمیر زیلنسکی سے ملاقات کے دوران کہا تھا کہ وہ یہ میزائل یوکرین کو دینے کے حق میں نہیں ہیں۔ صدر ٹرمپ نے اس ملاقات سے ایک روز قبل روسی صدر ولادیمیر پیوٹن سے بھی ٹیلیفونک گفتگو کی تھی جس میں پیوٹن نے خبردار کیا کہ ٹوماہاک میزائل ماسکو اور سینٹ پیٹرز برگ جیسے بڑے شہروں تک پہنچنے کی صلاحیت رکھتے ہیں، اور ان کی فراہمی امریکا روس تعلقات کو متاثر کر سکتی ہے۔
یہ بھی یاد رہے کہ ٹوماہاک کروز میزائل 1983 سے امریکی اسلحے کا حصہ ہیں۔ اپنی طویل رینج اور درستگی کے باعث یہ میزائل کئی بڑی عسکری کارروائیوں میں استعمال ہو چکے ہیں۔