بھارت: اسد الدین اویسی نے احتجاجاً متنازع وقف ترمیمی بل پھاڑ دیا
اشاعت کی تاریخ: 3rd, April 2025 GMT
بھارتی شہر حیدرآباد کے رکنِ پارلیمان اسد الدین اویسی نے بھارتی لوک سبھا سے منظوری کے لیے پیش ہونے والا متنازع وقف ترمیمی بل احتجاجاً پھاڑ دیا۔
بھارتی میڈیا رپورٹس کے مطابق بھارتی لوک سبھا میں گزشتہ روز بحث و مباحثے کے بعد حکمراں جماعت بی جے پی کی جانب سے پیش کیا گیا متنازع وقف ترمیمی بل منظور کر لیا گیا۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق مودی حکومت نے گزشتہ روز وقف ترمیمی بل لوک سبھا میں پیش کرتے ہوئے دعویٰ کیا کہ اس کا مقصد وقف املاک کے نظم و نسق کو خامیوں سے پاک کرنا ہے جبکہ حزبِ اختلاف اسے وقف املاک کو ہڑپنے کی حکومتی سازش قرار دے رہی ہے۔
بھارتی حزبِ اختلاف نے مذکورہ بل کے خلاف لوک سبھا میں شدید اختلافات کا اظہار کیا ہے۔
بھارتی حزبِ اختلاف میں شامل اسد الدین اویسی نے کہا ہے کہ اگر چندرابابو نائیڈو، نتیش کمار، چراغ پاسوان اور جینت چوہدری اس بل کی حمایت کرتے ہیں، تو وہ سیاسی وجہ سے ایسا کریں گے، 5 سال بعد جب وہ عوام کے سامنے جائیں گے، تو انہیں کیا جواب دیں گے؟
انہوں نے بی جے پی کی مندروں اور مساجد کے نام پر بھارت میں تفرقہ پیدا کرنے کی مذموم کوشش کے خلاف پارلیمنٹ میں اپنا احتجاج بھی ریکارڈ کروایا۔
سد الدین اویسی نے کہا کہ اگر آپ تاریخ پڑھیں تو آپ دیکھیں گے کہ مہاتما گاندھی نے سفید فام جنوبی افریقا کے قوانین کے بارے میں کہا تھا کہ ’میرا ضمیر اسے قبول نہیں کرتا‘ اور انہوں (مہاتما گاندھی) نے ان قوانین کو پھاڑ دیا تھا، میں بھی مہاتما گاندھی کی طرح اس قانون کو پھاڑ رہا ہوں۔
ان کا کہنا ہے کہ یہ بل غیر آئینی ہے، بی جے پی مندروں اور مساجد کے نام پر اس ملک میں تفرقہ پیدا کرنا چاہتی ہے، میں اس کی مذمت کرتا ہوں اور میں آپ سے گزارش کرتا ہوں کہ جو 10 ترامیم میں نے اس بل میں کی ہیں انہیں قبول کریں۔
دریں اثناء اپوزیشن نے دعویٰ کیا ہے کہ یہ بل آرٹیکل 14 اور 15 کے خلاف ہے، آرٹیکل 14 جو قانون کے سامنے برابری کی ضمانت دیتا ہے اور آرٹیکل 15 جو مذہب کی بنیاد پر امتیازی سلوک کو روکتا ہے، نیز یہ بل مذہب پر عمل کرنے کے بنیادی حق کی خلاف ورزی بھی کرتا ہے۔
Post Views: 1.ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: الدین اویسی نے لوک سبھا
پڑھیں:
ویمنز ورلڈ کپ جیتنے کے بعد انعامی رقم پر بھارت میں صنفی امتیاز کی بحث چھڑ گئی
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
بھارتی کرکٹ بورڈ (بی سی سی آئی) پر ورلڈ کپ جیتنے والی خواتین کرکٹ ٹیم کے ساتھ شرمناک صنفی امتیاز برتنے کا الزام سامنے آگیا ہے۔
بھارتی ویمنز کرکٹ ٹیم نے اتوار کو جنوبی افریقہ کو شکست دے کر پہلی بار آئی سی سی ویمنز ورلڈ کپ کا ٹائٹل اپنے نام کیا۔ تاہم اگلے ہی روز بی سی سی آئی کی جانب سے انعامی پیکج کے اعلان نے نئی بحث کو جنم دے دیا۔
بی سی سی آئی کے سیکرٹری جے شاہ نے پریس کانفرنس میں بتایا کہ ویمنز ٹیم اور سپورٹ اسٹاف کو ان کی شاندار کامیابی کے اعتراف میں کل 51 کروڑ بھارتی روپے بطور انعام دیے جائیں گے۔ مگر بھارتی میڈیا اور شائقین کے مطابق یہ رقم اُس انعام سے آدھی بھی نہیں جو 2024 کے ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ جیتنے پر بھارت کی مینز ٹیم کو دی گئی تھی۔
رپورٹس کے مطابق گزشتہ سال ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ جیتنے والی بھارتی مینز ٹیم کے لیے 125 کروڑ روپے کے انعام کا اعلان کیا گیا تھا، جبکہ خواتین ٹیم کو صرف 51 کروڑ روپے دینے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔
میڈیا اور سوشل پلیٹ فارمز پر ناقدین کا کہنا ہے کہ یہ فرق بھارت میں صنفی مساوات کے فقدان کو واضح کرتا ہے۔ بعض تجزیہ کاروں نے سوال اٹھایا ہے کہ اگر دونوں ٹیموں نے عالمی سطح پر ایک جیسی کامیابی حاصل کی تو انعام میں اتنا واضح فرق کیوں رکھا گیا؟
کھیلوں کے ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ واقعہ اس بات کی عکاسی کرتا ہے کہ بھارتی خواتین کرکٹرز کو اب بھی برابر کے مواقع اور اعتراف حاصل نہیں، حالانکہ ان کی کامیابی نے ملک کے کھیلوں کی تاریخ میں نیا باب رقم کیا ہے۔