Daily Mumtaz:
2025-06-11@23:18:56 GMT

ماحولیاتی تبدیلی اور اس کے پاکستان پر اثرات

اشاعت کی تاریخ: 3rd, April 2025 GMT

محمد ارسلان
ماحولیاتی تبدیلی یا کلائمٹ چینج دنیا بھر میں ایک سنگین مسئلہ بن چکا ہے جس کا اثر ہر خطہ اور ہر ملک پر مختلف طریقوں سے مرتب ہو رہا ہے۔ پاکستان اس تبدیلی سے خاص طور پر متاثر ہونے والے ممالک میں شامل ہے، جہاں ماحولیاتی اثرات نہ صرف قدرتی وسائل بلکہ انسانی زندگیوں اور معیشت پر بھی گہرے اثرات ڈال رہے ہیں۔ پاکستان میں ماحولیاتی تبدیلی کے اثرات کی شدت روز بروز بڑھ رہی ہے، اور اس کی وجہ سے کئی قدرتی آفات جیسے سیلاب، خشک سالی، گرمی کی لہریں، شدید بارشیں، اور زراعت کے شعبے میں نقصانات کا سامنا ہو رہا ہے۔ اس مضمون میں ہم پاکستان میں ماحولیاتی تبدیلی کے اسباب، اثرات، اور اس سے نمٹنے کے ممکنہ حل پر تفصیل سے روشنی ڈالیں گے۔

ماحولیاتی تبدیلی کے اسباب
ماحولیاتی تبدیلی کی بنیادی وجہ عالمی سطح پر قدرتی ماحول میں انسانی مداخلت ہے۔ ماحولیاتی تبدیلی کے پیچھے مختلف قدرتی اور انسانوں کی سرگرمیاں ہیں، جن میں سے چند اہم اسباب درج ذیل ہیں:

1.

گلوبل وارمنگ اور گرین ہاؤس گیسز
ماحولیاتی تبدیلی کی سب سے بڑی وجہ گلوبل وارمنگ (Global Warming) ہے، جو کہ زمین کے درجہ حرارت میں اضافے کا سبب بنتی ہے۔ گلوبل وارمنگ کے لیے اہم طور پر گرین ہاؤس گیسز (Carbon dioxide, Methane, Nitrous Oxide) کا اخراج ذمہ دار ہیں۔ ان گیسز کا اخراج انسانوں کی سرگرمیوں سے ہوتا ہے، جیسے کہ صنعتی پیداوار، توانائی کے ذرائع (فوسل فیولز)، گاڑیوں کا دھواں، جنگلات کی کٹائی اور زراعت کے غیر مؤثر طریقے۔ یہ گیسز زمین کی فضا میں گرمی کو قید کر کے درجہ حرارت بڑھاتی ہیں، جس کے نتیجے میں عالمی سطح پر ماحول کا توازن بگڑ رہا ہے۔

2. جنگلات کی کٹائی
پاکستان میں جنگلات کی کٹائی بھی ماحولیاتی تبدیلی کا ایک اہم سبب ہے۔ درخت اور جنگلات قدرتی ماحولیاتی توازن کو برقرار رکھنے میں اہم کردار ادا کرتے ہیں۔ یہ گیسوں کو جذب کرتے ہیں اور آکسیجن پیدا کرتے ہیں۔ تاہم، جنگلات کی کٹائی کی وجہ سے یہ قدرتی توازن متاثر ہو رہا ہے۔ جنگلات کی کمی سے نہ صرف ماحولیاتی اثرات بڑھ رہے ہیں بلکہ قدرتی آفات جیسے سیلاب، طوفان اور خشک سالی کے امکانات بھی بڑھ رہے ہیں۔

3. تیزی سے بڑھتی ہوئی آبادی
پاکستان کی آبادی کی تیز رفتاری سے بڑھنا بھی ماحولیاتی تبدیلی کے ایک اہم اسباب میں شامل ہے۔ بڑھتی ہوئی آبادی کے ساتھ وسائل کی مانگ بڑھ رہی ہے جس سے ماحولیاتی دباؤ میں اضافہ ہو رہا ہے۔ زیادہ آبادی کا مطلب ہے زیادہ توانائی کی ضرورت، زیادہ پانی کا استعمال، زیادہ زمین کا استعمال اور زیادہ فضلہ پیدا کرنا، جس سے ماحولیاتی توازن بگڑ رہا ہے۔

4. صنعتی آلودگی اور فضائی آلودگی
پاکستان میں صنعتی آلودگی اور فضائی آلودگی کا مسئلہ بھی ماحولیاتی تبدیلی میں اہم کردار ادا کر رہا ہے۔ بڑی صنعتوں سے نکلنے والے دھوئیں اور فضائی آلودگی کی وجہ سے فضا میں زہریلے مادے شامل ہو رہے ہیں، جو نہ صرف ماحولیاتی توازن کو خراب کر رہے ہیں بلکہ صحت کے مسائل بھی پیدا کر رہے ہیں۔

5. غیر مؤثر زراعتی طریقے
زراعت پاکستان کی معیشت کا ایک اہم حصہ ہے، لیکن اگر زراعت کے طریقوں کو بہتر نہ کیا جائے تو یہ ماحولیاتی تبدیلی کا باعث بن سکتے ہیں۔ غیر مؤثر آبپاشی کے طریقے، فصلوں کی غیر متوازن کاشت، اور کیمیکلز کا زیادہ استعمال زمین کو غیر زرخیز اور پانی کو آلودہ کر رہے ہیں۔

ماحولیاتی تبدیلی کے اثرات
پاکستان میں ماحولیاتی تبدیلی کے اثرات مختلف صورتوں میں ظاہر ہو رہے ہیں۔ اس کے اثرات نہ صرف قدرتی ماحول بلکہ انسانی زندگی، معیشت اور عوامی صحت پر بھی گہرے اثرات ڈال رہے ہیں۔

1. درجہ حرارت میں اضافہ
پاکستان میں گرمی کی شدت میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے۔ ماہرین کے مطابق، گزشتہ چند دہائیوں میں پاکستان میں گرمی کی لہریں بہت زیادہ شدت اختیار کر گئی ہیں۔ اس اضافے کی وجہ سے ہیٹ ویوز کی تعداد اور شدت بڑھ رہی ہے، جو انسانی زندگی کے لیے خطرناک ثابت ہو سکتی ہے۔ 2015 میں کراچی میں آنے والی ہیٹ ویو نے تقریباً 1200 افراد کی جان لے لی تھی۔ اس کے علاوہ، گرمی کی شدت سے پانی کی کمی اور فصلوں کی پیداوار میں کمی واقع ہو رہی ہے۔

2. سیلاب اور پانی کا بحران
پاکستان میں گلیشیئرز کے پگھلنے کی وجہ سے دریاؤں میں پانی کی سطح میں غیر متوقع اضافہ ہو رہا ہے، جس سے سیلاب آتے ہیں۔ 2010 میں پاکستان میں آنے والا سیلاب دنیا کا سب سے بدترین سیلاب تھا جس میں تقریباً 2000 افراد ہلاک ہوئے اور لاکھوں افراد بے گھر ہو گئے۔ اس کے علاوہ، پانی کی کمی بھی ایک سنگین مسئلہ بن چکا ہے۔ دریاؤں میں پانی کی کمی اور بارشوں کے غیر متوقع پیٹرن کے سبب زراعت اور پینے کے پانی کی فراہمی متاثر ہو رہی ہے۔

3. زراعت پر اثرات
پاکستان کی معیشت کا زیادہ تر دار و مدار زراعت پر ہے، اور ماحولیاتی تبدیلی کا سب سے زیادہ اثر بھی اسی شعبے پر پڑ رہا ہے۔ بڑھتی ہوئی گرمی، غیر متوقع بارشیں، خشک سالی اور کیڑوں کی تعداد میں اضافہ فصلوں کی پیداوار میں کمی کا باعث بن رہا ہے۔ خاص طور پر گندم، چاول، کپاس اور چینی کی فصلیں متاثر ہو رہی ہیں، جس کے نتیجے میں غذائی بحران اور قیمتوں میں اضافہ ہو رہا ہے۔

4. شدید بارشیں اور طوفان پ
پاکستان میں بارشوں کے پیٹرن میں غیر متوقع تبدیلی آ رہی ہے۔ کبھی شدید بارشیں سیلاب کا سبب بنتی ہیں اور کبھی خشک سالی کی وجہ سے پانی کی کمی ہوتی ہے۔ موسمیاتی تبدیلی کی وجہ سے پاکستان میں طوفانوں کی شدت بھی بڑھ رہی ہے۔ ان طوفانوں کی شدت سے بڑے پیمانے پر نقصانات ہوتے ہیں، جیسے کہ انفراسٹرکچر کی تباہی، زراعت کو نقصان اور جانی نقصان۔

5. صحت کے مسائل
ماحولیاتی تبدیلی صحت کے شعبے پر بھی منفی اثرات مرتب کر رہی ہے۔ بڑھتی ہوئی گرمی، فضائی آلودگی، پانی کی کمی اور آلودہ پانی کی وجہ سے مختلف بیماریوں میں اضافہ ہو رہا ہے۔ ہیٹ اسٹروک، سانس کی بیماریاں، اسہال، اور جلد کے امراض کے کیسز بڑھ رہے ہیں۔ اس کے علاوہ، سیلابوں اور طوفانوں کے بعد صفائی کی کمی کی وجہ سے وبائی امراض بھی پھیل رہے ہیں۔
ماحولیاتی تبدیلی سے نمٹنے کے ممکنہ حل
پاکستان میں ماحولیاتی تبدیلی کے اثرات کو کم کرنے اور ان سے نمٹنے کے لیے چند اہم اقدامات ضروری ہیں
1. شجرکاری مہمات کا فروغ
جنگلات اور درخت ماحولیاتی تبدیلی کے اثرات کو کم کرنے میں اہم کردار ادا کرتے ہیں۔ پاکستان میں بلین ٹری سونامی جیسے منصوبے شروع کیے گئے ہیں، لیکن اس کے ساتھ ساتھ عوام میں شجرکاری کے بارے میں شعور بیدار کرنے اور مزید درخت لگانے کی ضرورت ہے۔ جنگلات کی بحالی سے نہ صرف ماحول میں بہتری آئے گی بلکہ یہ قدرتی آفات جیسے سیلاب اور خشک سالی کو بھی کم کر سکتا ہے۔
2. قابل تجدید توانائی کے ذرائع کو فروغ دینا
پاکستان کو فوسل فیولز (کوئلہ، تیل، گیس) کے بجائے قابل تجدید توانائی کے ذرائع پر منتقل ہونے کی ضرورت ہے۔ شمسی توانائی، ہوا سے توانائی، اور ہائیڈرو پاور کے منصوبے زیادہ توانائی پیدا کر سکتے ہیں اور گرین ہاؤس گیسز کے اخراج کو کم کر سکتے ہیں۔
3. پانی کے وسائل کا مؤثر استعمال
پاکستان میں پانی کا بحران سنگین صورتحال اختیار کر چکا ہے، اور اس بحران سے نمٹنے کے لیے مؤثر آبی حکمت عملی اپنانا ضروری ہے۔ ڈیموں کی تعمیر، بارش کے پانی کو ذخیرہ کرنے کے منصوبے، اور پانی کے ضیاع کو روکنے کے لیے جدید آبپاشی کے طریقوں کو فروغ دینا ضروری ہے۔
4. ماحولیاتی قوانین کا نفاذ
پاکستان میں موجود ماحولیاتی قوانین کو مزید سخت اور مؤثر طریقے سے نافذ کرنے کی ضرورت ہے۔ صنعتی آلودگی کو کنٹرول کرنے، پلاسٹک کے استعمال کو محدود کرنے، اور فضائی آلودگی کو کم کرنے کے لیے قوانین پر عملدرآمد کرانا ضروری ہے۔
5. عوامی آگاہی اور تعلیم
ماحولیاتی تبدیلی کے حوالے سے عوام میں شعور بیدار کرنا اور ان کی تربیت کرنا ضروری ہے۔ تعلیمی اداروں، میڈیا، اور سوشل میڈیا کے ذریعے لوگوں کو ماحولیاتی تحفظ کے فوائد اور اس کے مختلف پہلوؤں سے آگاہ کرنا چاہیے تاکہ وہ اپنے روزمرہ کے عمل میں ماحولیاتی تحفظ کو ترجیح دیں۔
خلاصہ
پاکستان میں ماحولیاتی تبدیلی کا مسئلہ انتہائی سنگین ہوتا جا رہا ہے۔ گلوبل وارمنگ، زراعت کی مشکلات، قدرتی آفات کی شدت میں اضافہ، اور صحت کے مسائل اس بات کا غماز ہیں کہ فوری اقدامات کی ضرورت ہے۔ اگر پاکستان نے اس بحران کو نظرانداز کیا تو اس کے اثرات مزید سنگین ہو سکتے ہیں۔ حکومت، شہریوں اور مختلف اداروں کو مل کر اس مسئلے کے حل کے لیے کام کرنا ہوگا تاکہ ایک پائیدار اور محفوظ مستقبل کی طرف بڑھا جا سکے۔

Post Views: 1

ذریعہ: Daily Mumtaz

کلیدی لفظ: ماحولیاتی تبدیلی کا اور فضائی ا لودگی گلوبل وارمنگ کی ضرورت ہے پانی کی کمی قدرتی ا فات سے نمٹنے کے بڑھتی ہوئی بڑھ رہی ہے غیر متوقع میں اضافہ کی وجہ سے کرتے ہیں متاثر ہو ضروری ہے خشک سالی سے سیلاب سکتے ہیں کو کم کر گرمی کی پیدا کر رہے ہیں اور اس صحت کے کے لیے کی شدت

پڑھیں:

موسمیاتی بحران: یورپ دنیا کا تیزی سے گرم ہوتا خطہ، ڈبلیو ایچ او

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ UN اردو۔ 11 جون 2025ء) عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) نے خبردار کیا ہے کہ موسمیاتی بحران صحت کا بحران بھی ہے جو دنیا بھر میں لوگوں کی جانیں لے رہا ہے۔

'ڈبلیو ایچ او' کے مطابق یورپی خطہ کسی بھی دوسرے علاقے کی نسبت تیزی سےگرم ہو رہا ہے جس کے لوگوں کی صحت پر اثرات روز بروز سنگین صورت اختیار کر رہے ہیں۔ بڑھتی شرح اموات سے لے کر موسمیاتی مسائل سے متعلق جسمانی و ذہنی اضطراب تک تقریباً ہر طبی اشاریے کا تعلق موسمیاتی تبدیلی سے ہے جس میں حالیہ عرصہ کے دوران شدت آ گئی ہے۔

Tweet URL

ڈبلیو ایچ او یورپ نے گزشتہ روز 'موسمیات و صحت پر کُل یورپی کمیشن' (پی ای سی سی ایچ) نامی اقدام شروع کیا ہے جس کا مقصد صحت عامہ کو موسمیاتی تبدیلی سے لاحق بڑھتے خطرات پر قابو پانا ہے۔

(جاری ہے)

اس کمیشن کی سربراہی آئس لینڈ کی سابق وزیراعظم کیتھرین جیکبس ڈوٹر کر رہی ہیں جس میں خطے بھر سے 11 سرکردہ ماہرین شامل ہیں۔ یہ کمیشن اس مسئلے سے نمٹنے کے لیے سفارشات پیش کرے گا۔

جان لیوا گرمی

دنیا کی تقریباً نصف آبادی ایسے علاقوں میں رہتی ہے جہاں موسمیاتی تبدیلی کے اثرات دیگر کے مقابلے میں کہیں زیادہ شدت کے حامل ہیں۔ دنیا میں گرمی کے نتیجے میں ایک تہائی اموات یورپی خطے میں ہوتی ہیں۔

2022 اور 2023 میں یورپی خطے کے 35 ممالک میں ایک لاکھ لوگ گرمی کی شدت سے موت کے منہ میں چلے گئے تھے۔

کیتھرین جیکبس ڈوٹر نے کہا ہے کہ انسان کی لائی موسمیاتی تبدیلی کے نتیجے میں بڑھتی حدت، فضائی آلودگی اور تبدیل ہوتے ماحولیاتی نظام جیسے عوامل پہلے ہی یورپی خطے اور دنیا بھر میں لوگوں کی صحت اور بہبود کو متاثر کر رہے ہیں۔

کمیشن نے اس مسئلے سے نمٹنے کے لیے گرین ہاؤس گیسوں میں کمی لانے، تحفظ صحت کے لیے موسمیاتی تبدیلی سے مطابقت اختیار کرنے پر سرمایہ کاری، عدم مساوات کو کم کرنے اور استحکام پیدا کرنے کے لیے قابل عمل طریقے تجویز کرنا ہیں۔

بڑھتا ہوا خطرہ

ڈبلیو ایچ او/یورپ میں موسمیات اور صحت کے اقدام کے مشیر اعلیٰ اینڈریو ہینز نے کہا ہے کہ موسمیاتی بحران بیشتر کمزور لوگوں کی صحت کو غیرمتناسب طور سے متاثر کر رہا ہے۔

وبائی بیماریوں سے لے کر گرمی سے متعلق امراض اور غذائی عدم تحفظ تک یہ مسئلہ انسانی صحت کے لیے سنگین اور بڑھتا ہوا خطرہ ہے۔

متعلقہ مضامین

  • بلوچستان حکومت کی کلائمیٹ چینج فنڈ قائم کرنے کی منظوری
  • موسمیاتی بحران: یورپ دنیا کا تیزی سے گرم ہوتا خطہ، ڈبلیو ایچ او
  • سلمان خان کی شاندار تبدیلی نے مداحوں کو حیران کر دیا
  • پاکستان کرکٹ بورڈ نے قومی سلیکشن کمیٹی سے متعلق بڑا اعلان کردیا،تبدیلی کی افواہیں دم توڑ گئیں
  • سندھ زرعی یونیورسٹی میں پی ایچ ڈی پروگرام پر سیمینار کا انعقاد
  • اسرائیلیوں نے ہمیں "بین الاقوامی پانیوں" سے اغواء کیا تھا، گریٹا تھنبرگ
  • پاکستان میں موسمیاتی چیلنج سے نمٹنے میں مدد کے لیے پائیدار شہری ترقی ضروری ہے. ویلتھ پاک
  • بھارت کشمیر کی آئینی حیثیت کی تبدیلی کا فیصلہ واپس لے، بلاول
  • حکومتی پالیسیوں کے زراعت کے شعبہ پر بھیانک اثرات
  • ماحولیاتی تبدیلیاں اور بھارتی کسانوں کی خودکُشیوں میں اضافہ