Daily Mumtaz:
2025-06-11@19:35:22 GMT

ماحولیاتی تبدیلی اور اس کے پاکستان پر اثرات

اشاعت کی تاریخ: 3rd, April 2025 GMT

محمد ارسلان
ماحولیاتی تبدیلی یا کلائمٹ چینج دنیا بھر میں ایک سنگین مسئلہ بن چکا ہے جس کا اثر ہر خطہ اور ہر ملک پر مختلف طریقوں سے مرتب ہو رہا ہے۔ پاکستان اس تبدیلی سے خاص طور پر متاثر ہونے والے ممالک میں شامل ہے، جہاں ماحولیاتی اثرات نہ صرف قدرتی وسائل بلکہ انسانی زندگیوں اور معیشت پر بھی گہرے اثرات ڈال رہے ہیں۔ پاکستان میں ماحولیاتی تبدیلی کے اثرات کی شدت روز بروز بڑھ رہی ہے، اور اس کی وجہ سے کئی قدرتی آفات جیسے سیلاب، خشک سالی، گرمی کی لہریں، شدید بارشیں، اور زراعت کے شعبے میں نقصانات کا سامنا ہو رہا ہے۔ اس مضمون میں ہم پاکستان میں ماحولیاتی تبدیلی کے اسباب، اثرات، اور اس سے نمٹنے کے ممکنہ حل پر تفصیل سے روشنی ڈالیں گے۔

ماحولیاتی تبدیلی کے اسباب
ماحولیاتی تبدیلی کی بنیادی وجہ عالمی سطح پر قدرتی ماحول میں انسانی مداخلت ہے۔ ماحولیاتی تبدیلی کے پیچھے مختلف قدرتی اور انسانوں کی سرگرمیاں ہیں، جن میں سے چند اہم اسباب درج ذیل ہیں:

1.

گلوبل وارمنگ اور گرین ہاؤس گیسز
ماحولیاتی تبدیلی کی سب سے بڑی وجہ گلوبل وارمنگ (Global Warming) ہے، جو کہ زمین کے درجہ حرارت میں اضافے کا سبب بنتی ہے۔ گلوبل وارمنگ کے لیے اہم طور پر گرین ہاؤس گیسز (Carbon dioxide, Methane, Nitrous Oxide) کا اخراج ذمہ دار ہیں۔ ان گیسز کا اخراج انسانوں کی سرگرمیوں سے ہوتا ہے، جیسے کہ صنعتی پیداوار، توانائی کے ذرائع (فوسل فیولز)، گاڑیوں کا دھواں، جنگلات کی کٹائی اور زراعت کے غیر مؤثر طریقے۔ یہ گیسز زمین کی فضا میں گرمی کو قید کر کے درجہ حرارت بڑھاتی ہیں، جس کے نتیجے میں عالمی سطح پر ماحول کا توازن بگڑ رہا ہے۔

2. جنگلات کی کٹائی
پاکستان میں جنگلات کی کٹائی بھی ماحولیاتی تبدیلی کا ایک اہم سبب ہے۔ درخت اور جنگلات قدرتی ماحولیاتی توازن کو برقرار رکھنے میں اہم کردار ادا کرتے ہیں۔ یہ گیسوں کو جذب کرتے ہیں اور آکسیجن پیدا کرتے ہیں۔ تاہم، جنگلات کی کٹائی کی وجہ سے یہ قدرتی توازن متاثر ہو رہا ہے۔ جنگلات کی کمی سے نہ صرف ماحولیاتی اثرات بڑھ رہے ہیں بلکہ قدرتی آفات جیسے سیلاب، طوفان اور خشک سالی کے امکانات بھی بڑھ رہے ہیں۔

3. تیزی سے بڑھتی ہوئی آبادی
پاکستان کی آبادی کی تیز رفتاری سے بڑھنا بھی ماحولیاتی تبدیلی کے ایک اہم اسباب میں شامل ہے۔ بڑھتی ہوئی آبادی کے ساتھ وسائل کی مانگ بڑھ رہی ہے جس سے ماحولیاتی دباؤ میں اضافہ ہو رہا ہے۔ زیادہ آبادی کا مطلب ہے زیادہ توانائی کی ضرورت، زیادہ پانی کا استعمال، زیادہ زمین کا استعمال اور زیادہ فضلہ پیدا کرنا، جس سے ماحولیاتی توازن بگڑ رہا ہے۔

4. صنعتی آلودگی اور فضائی آلودگی
پاکستان میں صنعتی آلودگی اور فضائی آلودگی کا مسئلہ بھی ماحولیاتی تبدیلی میں اہم کردار ادا کر رہا ہے۔ بڑی صنعتوں سے نکلنے والے دھوئیں اور فضائی آلودگی کی وجہ سے فضا میں زہریلے مادے شامل ہو رہے ہیں، جو نہ صرف ماحولیاتی توازن کو خراب کر رہے ہیں بلکہ صحت کے مسائل بھی پیدا کر رہے ہیں۔

5. غیر مؤثر زراعتی طریقے
زراعت پاکستان کی معیشت کا ایک اہم حصہ ہے، لیکن اگر زراعت کے طریقوں کو بہتر نہ کیا جائے تو یہ ماحولیاتی تبدیلی کا باعث بن سکتے ہیں۔ غیر مؤثر آبپاشی کے طریقے، فصلوں کی غیر متوازن کاشت، اور کیمیکلز کا زیادہ استعمال زمین کو غیر زرخیز اور پانی کو آلودہ کر رہے ہیں۔

ماحولیاتی تبدیلی کے اثرات
پاکستان میں ماحولیاتی تبدیلی کے اثرات مختلف صورتوں میں ظاہر ہو رہے ہیں۔ اس کے اثرات نہ صرف قدرتی ماحول بلکہ انسانی زندگی، معیشت اور عوامی صحت پر بھی گہرے اثرات ڈال رہے ہیں۔

1. درجہ حرارت میں اضافہ
پاکستان میں گرمی کی شدت میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے۔ ماہرین کے مطابق، گزشتہ چند دہائیوں میں پاکستان میں گرمی کی لہریں بہت زیادہ شدت اختیار کر گئی ہیں۔ اس اضافے کی وجہ سے ہیٹ ویوز کی تعداد اور شدت بڑھ رہی ہے، جو انسانی زندگی کے لیے خطرناک ثابت ہو سکتی ہے۔ 2015 میں کراچی میں آنے والی ہیٹ ویو نے تقریباً 1200 افراد کی جان لے لی تھی۔ اس کے علاوہ، گرمی کی شدت سے پانی کی کمی اور فصلوں کی پیداوار میں کمی واقع ہو رہی ہے۔

2. سیلاب اور پانی کا بحران
پاکستان میں گلیشیئرز کے پگھلنے کی وجہ سے دریاؤں میں پانی کی سطح میں غیر متوقع اضافہ ہو رہا ہے، جس سے سیلاب آتے ہیں۔ 2010 میں پاکستان میں آنے والا سیلاب دنیا کا سب سے بدترین سیلاب تھا جس میں تقریباً 2000 افراد ہلاک ہوئے اور لاکھوں افراد بے گھر ہو گئے۔ اس کے علاوہ، پانی کی کمی بھی ایک سنگین مسئلہ بن چکا ہے۔ دریاؤں میں پانی کی کمی اور بارشوں کے غیر متوقع پیٹرن کے سبب زراعت اور پینے کے پانی کی فراہمی متاثر ہو رہی ہے۔

3. زراعت پر اثرات
پاکستان کی معیشت کا زیادہ تر دار و مدار زراعت پر ہے، اور ماحولیاتی تبدیلی کا سب سے زیادہ اثر بھی اسی شعبے پر پڑ رہا ہے۔ بڑھتی ہوئی گرمی، غیر متوقع بارشیں، خشک سالی اور کیڑوں کی تعداد میں اضافہ فصلوں کی پیداوار میں کمی کا باعث بن رہا ہے۔ خاص طور پر گندم، چاول، کپاس اور چینی کی فصلیں متاثر ہو رہی ہیں، جس کے نتیجے میں غذائی بحران اور قیمتوں میں اضافہ ہو رہا ہے۔

4. شدید بارشیں اور طوفان پ
پاکستان میں بارشوں کے پیٹرن میں غیر متوقع تبدیلی آ رہی ہے۔ کبھی شدید بارشیں سیلاب کا سبب بنتی ہیں اور کبھی خشک سالی کی وجہ سے پانی کی کمی ہوتی ہے۔ موسمیاتی تبدیلی کی وجہ سے پاکستان میں طوفانوں کی شدت بھی بڑھ رہی ہے۔ ان طوفانوں کی شدت سے بڑے پیمانے پر نقصانات ہوتے ہیں، جیسے کہ انفراسٹرکچر کی تباہی، زراعت کو نقصان اور جانی نقصان۔

5. صحت کے مسائل
ماحولیاتی تبدیلی صحت کے شعبے پر بھی منفی اثرات مرتب کر رہی ہے۔ بڑھتی ہوئی گرمی، فضائی آلودگی، پانی کی کمی اور آلودہ پانی کی وجہ سے مختلف بیماریوں میں اضافہ ہو رہا ہے۔ ہیٹ اسٹروک، سانس کی بیماریاں، اسہال، اور جلد کے امراض کے کیسز بڑھ رہے ہیں۔ اس کے علاوہ، سیلابوں اور طوفانوں کے بعد صفائی کی کمی کی وجہ سے وبائی امراض بھی پھیل رہے ہیں۔
ماحولیاتی تبدیلی سے نمٹنے کے ممکنہ حل
پاکستان میں ماحولیاتی تبدیلی کے اثرات کو کم کرنے اور ان سے نمٹنے کے لیے چند اہم اقدامات ضروری ہیں
1. شجرکاری مہمات کا فروغ
جنگلات اور درخت ماحولیاتی تبدیلی کے اثرات کو کم کرنے میں اہم کردار ادا کرتے ہیں۔ پاکستان میں بلین ٹری سونامی جیسے منصوبے شروع کیے گئے ہیں، لیکن اس کے ساتھ ساتھ عوام میں شجرکاری کے بارے میں شعور بیدار کرنے اور مزید درخت لگانے کی ضرورت ہے۔ جنگلات کی بحالی سے نہ صرف ماحول میں بہتری آئے گی بلکہ یہ قدرتی آفات جیسے سیلاب اور خشک سالی کو بھی کم کر سکتا ہے۔
2. قابل تجدید توانائی کے ذرائع کو فروغ دینا
پاکستان کو فوسل فیولز (کوئلہ، تیل، گیس) کے بجائے قابل تجدید توانائی کے ذرائع پر منتقل ہونے کی ضرورت ہے۔ شمسی توانائی، ہوا سے توانائی، اور ہائیڈرو پاور کے منصوبے زیادہ توانائی پیدا کر سکتے ہیں اور گرین ہاؤس گیسز کے اخراج کو کم کر سکتے ہیں۔
3. پانی کے وسائل کا مؤثر استعمال
پاکستان میں پانی کا بحران سنگین صورتحال اختیار کر چکا ہے، اور اس بحران سے نمٹنے کے لیے مؤثر آبی حکمت عملی اپنانا ضروری ہے۔ ڈیموں کی تعمیر، بارش کے پانی کو ذخیرہ کرنے کے منصوبے، اور پانی کے ضیاع کو روکنے کے لیے جدید آبپاشی کے طریقوں کو فروغ دینا ضروری ہے۔
4. ماحولیاتی قوانین کا نفاذ
پاکستان میں موجود ماحولیاتی قوانین کو مزید سخت اور مؤثر طریقے سے نافذ کرنے کی ضرورت ہے۔ صنعتی آلودگی کو کنٹرول کرنے، پلاسٹک کے استعمال کو محدود کرنے، اور فضائی آلودگی کو کم کرنے کے لیے قوانین پر عملدرآمد کرانا ضروری ہے۔
5. عوامی آگاہی اور تعلیم
ماحولیاتی تبدیلی کے حوالے سے عوام میں شعور بیدار کرنا اور ان کی تربیت کرنا ضروری ہے۔ تعلیمی اداروں، میڈیا، اور سوشل میڈیا کے ذریعے لوگوں کو ماحولیاتی تحفظ کے فوائد اور اس کے مختلف پہلوؤں سے آگاہ کرنا چاہیے تاکہ وہ اپنے روزمرہ کے عمل میں ماحولیاتی تحفظ کو ترجیح دیں۔
خلاصہ
پاکستان میں ماحولیاتی تبدیلی کا مسئلہ انتہائی سنگین ہوتا جا رہا ہے۔ گلوبل وارمنگ، زراعت کی مشکلات، قدرتی آفات کی شدت میں اضافہ، اور صحت کے مسائل اس بات کا غماز ہیں کہ فوری اقدامات کی ضرورت ہے۔ اگر پاکستان نے اس بحران کو نظرانداز کیا تو اس کے اثرات مزید سنگین ہو سکتے ہیں۔ حکومت، شہریوں اور مختلف اداروں کو مل کر اس مسئلے کے حل کے لیے کام کرنا ہوگا تاکہ ایک پائیدار اور محفوظ مستقبل کی طرف بڑھا جا سکے۔

Post Views: 1

ذریعہ: Daily Mumtaz

کلیدی لفظ: ماحولیاتی تبدیلی کا اور فضائی ا لودگی گلوبل وارمنگ کی ضرورت ہے پانی کی کمی قدرتی ا فات سے نمٹنے کے بڑھتی ہوئی بڑھ رہی ہے غیر متوقع میں اضافہ کی وجہ سے کرتے ہیں متاثر ہو ضروری ہے خشک سالی سے سیلاب سکتے ہیں کو کم کر گرمی کی پیدا کر رہے ہیں اور اس صحت کے کے لیے کی شدت

پڑھیں:

موسمیاتی تبدیلی سے فصلوں کو نقصان، انڈیا میں قرضوں سے تنگ کسانوں کی خودکشیاں

بھارتی ریاست مہاراشٹر کے ایک چھوٹے سے کھیت کی جانب اشارہ کرتے ہوئے میرابائی کھنڈکر نے کہا کہ ان کی زمین صرف قرض اگاتی ہے کیونکہ خشک سالی کے باعث فصلیں خراب ہو گئیں اور ان کے شوہر نے خودکشی کر لی۔
فرانسیسی خبر رساں ادارے کے مطابق بھارت میں کسانوں کی خودکشی کی تاریخ طویل ہے جہاں بہت سے کسان اس تباہی سے صرف ایک فصل اچھا نہ ہونے کی دوری پر ہوتے ہیں، لیکن موسمیاتی تبدیلیوں کے باعث پیدا ہونے والے شدید موسم نے ان کسانوں پر مزید بوجھ ڈال دیا ۔ پانی کی قلت، سیلاب، درجہ حرارت میں اضافہ اور بے ترتیب بارشوں کے سبب فصلوں کی پیداوار میں کمی اور اس کے ساتھ ساتھ قرضوں کے بوجھ اس زرعی شعبے پر بھاری اثر ڈال رہے ہیں جو انڈیا کی ایک اعشاریہ چار ارب آبادی میں سے 45 فیصد کو روزگار فراہم کرتا ہے۔
مراٹھواڑہ کی میرابائی کے شوہر امل پر مقامی سودخوروں کا اتنا قرض چڑھ گیا تھا جو ان کی سالانہ آمدنی سے سینکڑوں گنا زیادہ تھا۔ ان کی تین ایکٹر پر مشتمل سویابین، باجرا اور کپاس کی فصل شدید گرمی کی لپیٹ میں آ کر سوکھ گئی تھی۔
30 کی میرابائی نے روتے ہوئے کہا کہ ’جب وہ ہسپتال میں تھا تو میں نے تمام دیوتاؤں سے اس کی زندگی کی بھیک مانگی۔
امل زہر کھانے کے ایک ہفتے بعد چل بسے تھے۔ وہ اپنے پیچھے میرابائی اور تین بچے چھوڑ گئے ہیں۔ ان کی آخری بات چیت قرض کے بارے میں ہی تھی۔
نئی دہلی میں قائم تحقیقاتی ادارے سینٹر فار سائنس اینڈ انوائرمنٹ کے مطابق گزشتہ برس انڈیا میں شدید موسمی حالات کی وجہ سے تین اعشاریہ دو لاکھ ہیکٹر زرعی زمین متاثر ہوئی جو کہ بیلجیئم سے بھی بڑے رقبے کی زمین ہے۔
اس متاثرہ زرعی زمین کا 60 فیصد سے زیادہ صرف مہاراشٹر میں واقع ہے۔
امل کے بھائی اور ساتھی کسان بالاجی کھنڈکر نے کہا کہ ’گرمیاں بہت شدید ہو گئی ہیں اور ہم جو کچھ بھی ضروری ہو، وہ کر لیں، پھر بھی پیداوار پوری نہیں ہوتی۔‘
انہوں نے کہا کہ کھیتوں کو سیراب کرنے کے لیے کافی پانی نہیں اور بارش بھی ٹھیک سے نہیں ہوتی۔‘
انڈیا کے وزیر زراعت شیو راج سنگھ چوہان کے مطابق 2022 سے 2024 کے درمیان صرف مراٹھواڑہ میں تین ہزار 90 کسانوں نے خودکشی کی۔ یعنی اوسطاً روزانہ تقریباً تین کسانوں نے اپنی جان لی۔
سرکاری اعدادوشمار میں یہ واضح نہیں کہ کسانوں کو خودکشی پر کس چیز نے مجبور کیا۔
ٹاٹا انسٹی ٹیوٹ آف سوشل سائنسز کے ترقیاتی امور کے پروفیسر آر راما کمار نے کہا کہ انڈیا میں کسانوں کی خودکشیاں دراصل زرعی شعبے میں آمدنی، سرمایہ کاری اور پیداوار کے بحران کا نتیجہ ہیں۔
راما کمار نے کہا کہ حکومت کسانوں کو شدید موسمی حالات سے نمٹنے کے لیے بہتر انشورنس سکیموں کے ذریعے مدد فراہم کر سکتی ہے۔ ساتھ ہی زرعی تحقیق میں سرمایہ کاری بھی ضروری ہے۔
میرابائی کے مطابق صرف کھیتی باڑی سے گزارا کرنا بہت مشکل ہے۔ ان کے شوہر پر قرضہ آٹھ ہزار ڈالر سے تجاوز کر گیا تھا جو انڈیا جیسے ملک میں ایک بہت بڑی رقم ہے جہاں ایک اوسط زرعی گھرانے کی ماہانہ آمدنی تقریباً 120 ڈالر ہوتی ہے۔
میرابائی دوسرے کھیتوں پر مزدوری کرتی ہیں لیکن اس کے باوجود وہ قرض واپس نہیں چکا سکی۔
مراٹھواڑہ کے ایک اور کھیت میں 32 برس کے کسان شیخ عمران نے گزشتہ سال اپنے بھائی کی خودکشی کے بعد خاندان کے چھوٹے سے کھیت کی ذمہ داری سنبھال لی تھی۔
وہ سویا بین کی فصل کے لیے قرض لینے کے بعد 1100 ڈالر سے زیادہ کے مقروض ہو چکے ہیں۔

Post Views: 4

متعلقہ مضامین

  • موسمیاتی بحران: یورپ دنیا کا تیزی سے گرم ہوتا خطہ، ڈبلیو ایچ او
  • سلمان خان کی شاندار تبدیلی نے مداحوں کو حیران کر دیا
  • پاکستان کرکٹ بورڈ نے قومی سلیکشن کمیٹی سے متعلق بڑا اعلان کردیا،تبدیلی کی افواہیں دم توڑ گئیں
  • سندھ زرعی یونیورسٹی میں پی ایچ ڈی پروگرام پر سیمینار کا انعقاد
  • اسرائیلیوں نے ہمیں "بین الاقوامی پانیوں" سے اغواء کیا تھا، گریٹا تھنبرگ
  • پاکستان میں موسمیاتی چیلنج سے نمٹنے میں مدد کے لیے پائیدار شہری ترقی ضروری ہے. ویلتھ پاک
  • بھارت کشمیر کی آئینی حیثیت کی تبدیلی کا فیصلہ واپس لے، بلاول
  • موسمیاتی تبدیلی سے فصلوں کو نقصان، انڈیا میں قرضوں سے تنگ کسانوں کی خودکشیاں
  • حکومتی پالیسیوں کے زراعت کے شعبہ پر بھیانک اثرات
  • ماحولیاتی تبدیلیاں اور بھارتی کسانوں کی خودکُشیوں میں اضافہ